شانِ حضرت سیدنا صدیق اکبر رضی اﷲ عنہ

بسم اللّٰہ الرحمٰن الر حیم
نحمدہٗ ونصلی ونسلم علٰی رسولہ الکریم

افضل البشر بعد الانبیاء‘خلیفۂ اول‘ امیر المومنین حضرت سید نا ابو بکر صد یق رضی اﷲ عنہ کی ولا دت واقعۂ فیل (یعنی جب حبشہ کا با دشاہ ابرہہ ، ہاتھیوں کے لشکر سے مکہ مکر مہ پر حملہ آور ہوا تھا ) سے تقریباً دوسال چار ماہ بعد ہوئی ۱…… آپ حضور اکرم ﷺ سے دوسال چند ماہ چھوٹے تھے ۲ …… زمانہء جاہلیت میں آپ کا اسم گر امی ’’عبد الکعبہ ‘‘تھا ،بعد میں حضور اکرم ﷺ نے تبدیل کرکے’’ عبد اﷲ‘‘ تجو یز فرمایا ۳ ……آپ کے والد ماجد’’ ابو قحافہ‘‘ کا نام ’’عثمان‘‘ تھا ، جن کا تعلق بنو تیم قبیلہ سے تھا جبکہ نسب اس طرح ہے :
’’ ابو قحافہ عثما ن بن عامر بن عمر بن کعب بن سعد بن مرہ بن کعب بن لو ی بن غالب بن فہر القر شی التیمی‘‘
آپ کی والد ہ ماجد ہ کا نا م’’ اُم الخیر سلمیٰ‘‘ تھا ، ان کا نسب یوں ہے :
’’ سلمیٰ بنت صخر بن عمر وبن کعب بن سعد بن تیم‘‘ ۴
آپ’’ عتیق ‘‘اور’’ صد یق‘‘ کے لقب سے ممتاز ہیں ، جب کہ آپ کی کنیت ’’ابو بکر‘‘ ہے …… آپ کا سب سے مشہور لقب’’ صدیق ‘‘ہے ……حافظ ابن عبد البر اس کی یہ تو جیح بیان کرتے ہیں :
’’آپ نے ہر معاملہ میں حضوراکرم ﷺ کی تصدیق کرنے میں پہل کی‘ اس لیے آپ کا لقب صدیق رکھا گیا‘‘۔ ۵
دیلمی ، حضرت اُم ہانی رضی اﷲ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ حضورانورﷺ نے فرمایا:
’’اے ابو بکر! اﷲ تعالیٰ نے تمہارا نام صدیق رکھا ہے‘‘ ۔۶
حضرت سیدناعلی کرم اﷲ وجہ الکر یم سے منقول ہے کہ یہ لقب اﷲ رب العزت نے نا زل فرمایا ، آپ حلفیہ بیان کرتے ہیں کہ:
’’اﷲ تعالیٰ نے ابو بکر کے لیے’ صد یق‘ کا لقب آسمان سے نا زل فرمایا‘‘ ۔۷
حضرت امام حسن بصر ی اورحضرت قتا دہ رضی اﷲ عنہما کہتے ہیں :
’’ آپ کا یہ لقب شب ِمعراج کے اگلے دن کی صبح سے مشہور ہوا‘‘۔۸
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا سے مر وی ہے کہ شب ِمعراج سے اگلے دن مشرکین مکہ‘ حضرت ابو بکر کے پا س آئے اور کہا ، اپنے صاحب کی اب بھی تصدیق کروگے ؟……انہوں نے دعوٰ ی کیا ہے کہ راتوں رات بیت المقد س کی سیر کر آئے ہیں…… حضرت ابو بکر نے فر ما یاکہ:
’’ بے شک آپﷺنے سچ فر ما یا ہے،میں تو صبح شام اس سے بھی اہم اور مشکل امور کی تصدیق کرتا ہوں ‘‘۔
اور پھر اس واقعہ کے بعد آپ کا لقب’’ صدیق‘‘ مشہور ہوگیا۔۹
حضرت ابو ہر یر ہ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ حضرت جبر یل‘ حضور اکرمﷺ کی خد مت میں حاضر تھے کہ حضرت ابو بکر صدیق کا قریب سے گزر ہوا ، جبر یل امین نے عر ض کی ، یارسول اﷲ ! وہ ابو قحافہ کے صاجنر ادے ہیں ؟……حضور انور ﷺ نے فرمایا :ہاں‘ تم آسمان میں رہنے والے انہیں پہچاتے ہو؟……جبر یل امین نے عر ض کی :
’’قسم ہے آپ کو مبعوث فرمانے والے کی ! ابو بکر کا زمین کی نسبت آسمانوں پر زیادہ شہرہ ہے ، وہاں ان کا نا م حلیم ہے‘‘ ۔۱۰
حضرت سیدنا صدیق اکبر رضی اﷲ عنہ کی پرورش اور نشوونمامکہ مکر مہ میں ہوئی ، کبھی کبھی تجا رت کے لیے باہر جاتے ، آپ نہایت متمول شخص تھے ، قبیلہ قریش میں اخلا ق وعادات ، فضل وشر ف اور احسا ن کے لحاظ سے اہم مقام کے حامل تھے …… قریش کے مشہور قبیلہ قارہ کے سر دار ابن دغنہ نے آپ کے اوصاف ِحسنہ کا بایں الفا ظ اعتراف کیا ہے :
’’اے ابو بکر ! بے شک آپ نا دار وں کی مدد کرتے ہیں ، صلہ رحمی کرتے ہیں ، کمزوروں کا بو جھ اُٹھا تے ہیں ،مہمان نو از ی کرتے ہیں اورراہ ِحق میں مصیبت زدہ افراد کے کا م آتے ہیں‘‘۔۱۱
حضرت سید نا ابو بکر صد یق رضی اﷲ تعالیٰ عنہ شروع ہی سے سلیم الفطر ت تھے ، شراب نوشی سے عمر بھر محفوظ رہے ……ایک بار صحابہ کرام نے پوچھا کہ زمانہ ٔجاہلیت میں کبھی شراب نو شی کی ہے ؟آپ نے فرمایا :’’ میں اﷲ کی پنا ہ مانگتا ہوں ‘‘ ……صحابہ نے وجہ پو چھی توآپ نے فرمایا : ’’مجھے اپنی عزت اور مال کی حفا ظت مطلو ب تھی ،شراب نو شی عز ت وآبر و کے لیے با عث نقصان ہے ‘‘ ……حضو رانورﷺ کوجب یہ بات پہنچی تو آپ ﷺ نے دو مرتبہ فرمایا :
’’صدق ابو بکر‘صدق ابو بکر……(ابو بکر سچ کہتے ہیں واقعی انہوں نے کبھی شر اب نو شی نہیں کی )‘‘۔۱۲
حضرت سید ہ عائشہ صدیقہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ:
’’آپ نے زمانہ ٔجاہلیت میں ہی شراب کو حرام کررکھا تھا‘‘ ۔۱۳
اﷲ اکبر !ایک ایسے معاشرے میں جہاں شراب کا عام رواج تھا اور کھلے عام بتو ں کی پو جا کی جاتی ، آپ اس دورجاہلیت میں بھی شراب اوربت پرستی سے محفوظ رہے ……
حضور اکرمﷺ سے آپ کی شروع ہی سے دوستی تھی…… آپ ‘حضورانورﷺ کے ندیم خاص اور راز داں تھے ……بعثت سے پہلے حضورانور ﷺ غیب سے آواز سنتے کہ کوئی پکا ر تا :’’یا محمد‘یا محمد ‘‘(ﷺ)اس خصوصی راز سے آپ نے حضرت ابو بکرکو آگاہ فرمادیاتھا ۔۱۴……آپ کے قبو ل اسلا م کے سلسلے میں بہت سے واقعات کتب سیر ومنا قب میں مرقوم ہیں لیکن خود حضور اکرمﷺ کے بعض ارشادات کی روشنی میں یہ امر یقینی ہے کہ آپ قدیم الاسلا م ہیں…… حافظ ابن عسا کر ، حضرت ابن عباس رضی اﷲ تعالیٰ عنہماسے روایت کرتے ہیں کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا:
’’ابو بکرصدیق کے سوا میں نے جس کو اسلا م کی دعوت دی ، اس نے تو قف کیا ، ابو بکر نے میری ہر با ت کو قبول کیا اور استقا مت کا مظاہرہ کیا‘‘۔ ۱۵
قبو ل اسلا م کی اولین سعادت کسے نصیب ہوئی ؟اس کا حتمی فیصلہ نہایت مشکل ہے کیونکہ اس سلسلہ میں متعد دومتضا دروایات ملتی ہیں جن میں تین حضرات کے اسمائے گرامی نمایاں ہیں :
۱……حضرت خدیجہ رضیٰ اﷲ تعالیٰ عنہا
۲……حضرت ابو بکر صدیق رضی ٰ اﷲ تعالیٰ عنہ
۳……حضرت علی کر م رضی ٰ اﷲ تعالیٰ عنہ

تاہم قو ل فیصل وہ ہے جو حضرت امام جلا ل الدین سیو طی رحمۃ اﷲ علیہ نے سراج الا ُمہ سید نا امام اعظم ابو حنیفہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کے حوالے سے بیان کیا ہے کہ آپ نے اولیت ِایمان کی تمام روایات میں تطبیق کرتے ہوئے نہایت قرین قیاس اور دل لگتی بات کہی ،آپ فرماتے ہیں :
’’مر دوں میں سب سے پہلے سید نا ابو بکر صدیق ٰ اﷲ تعالیٰ عنہ‘عورتوں میں سب سے پہلے سید ہ خدیجہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہااور بچوں میں سیدنا علی المر تضیٰ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے سب سے پہلے اسلا م قبول کیا‘‘۔ ۱۶
آپ کو یہ منفرد اعزاز بھی حاصل ہے کہ آپ کی چار پشتیں شرف ِصحابیت سے بہرہ یاب ہوئیں،یہ وہ اعزاز ہے کہ سوائے آپ کے کسی اور کے حصہ میں نہ آسکا……چنانچہ خلیفہ ٔ امام احمد رضا حنفی ‘صد ر الا فاضل مولانا محمد نعیم الدین مرادآبادی لکھتے ہیں کہ :
’’حضرت ابو بکر صدیق رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کے والد ین بھی مسلمان اور آپ کے صاجنر ادے محمد اور عبد اﷲ اور عبد الر حمن اور آپ کی صاجنرادیا ں حضرت عائشہ اور حضرت اسماء اور آپ کے پوتے محمد بن عبد الرحمن (اور نو ا سے حضرت عبد اﷲ بن زبیر) ……یہ سب مومن اور سب شرف ِصحابیت سے مشرف صحابگہ ہیں رضی اﷲ تعالیٰ علیہم اجمعین ……آ پ کے سواکوئی ایسا نہیں ہے جس کو یہ فضیلت حاصل ہو کہ اس کے والد ین بھی صحابی ہوں ‘ اولا د بھی صحابی اورپوتے بھی صحابی ‘ چا رپشتیں شرف ِصحا بیت سے مشر ف‘‘۔ ۱۷
حافظ ابن حجر لکھتے ہیں کہ:
’’ حضرت ابو بکر صدیق اﷲ تعالیٰ عنہ اپنی قو م کی تالیف قلو ب کرنے والے اور محبو ب شخصیت کے حامل تھے ، وہ قریش کے نسب اور ان کے تمام معاملا ت سے خوب واقف تھے ۔ آپ تاجر ، خلیق اور نیک سیرت انسان تھے ۔ آپ کی قو م کے لوگ آپ سے نہایت درجہ انس رکھتے اور اپنے امور میں آپ کے علم اور تجربے سے مستفید ہوتے ، آپ خوش مجلس تھے ، جب آپ نے دعوت اسلا م کا کا م شروع کیا ،تو آپ کی ترغیب سے حضرت عثمان ، حضرت طلحہ ، حضرت زبیر ، حضرت سعد، حضرت عبد الرحمن بن عوف رضی اﷲ تعالیٰ عنہم اجمعین ایسے جلیل القدر لوگ مشر ف با سلا م ہوئے‘‘ ۔ ۱۸
حضرت سید نا ابو بکر صدیق رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کے ہاتھوں اسلا م لانے والے ان پانچ حضرات کا تعلق ان دس افراد پر مشتمل مقدس جماعت سے ہے جنہیں عشر ہ مبشر ہ کہا جاتاہے۱۹ ……سرکا ردوعالم ﷺ نے انہیں ایک ہی مجلس میں جنت کی بشا رت فرمائی تھی ……عشر ہ مبشر ہ میں باقی پانچ حضرات کے اسماء یہ ہیں ۔ حضرت ابو بکر صدیق ، حضرت عمر فاروق ، حضرت علی ، حضرت سعید بن زید اور حضرت عبید ہ بن حضرت جراح رضی اﷲ تعالیٰ عنہم اجمعین ۔۲۰
حضرت سیدنا ابو بکر صدیق رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے اپنی ذات کے ساتھ تمام دولت بھی اشاعت اسلا م کے لیے وقف کررکھی تھی…… ساری کی ساری دولت مظلو م اورکمزو ر غلاموں کی آزادی اور مسلمانوں کی مد دپر خر چ کردی ۲۱ ……غرض اسلا م کے ابتد ائی دور سے لے کر تا دم آخرحضرت سید نا صد یق اکبر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کی خدمات نا قا بل فرامو ش ہیں ……خدمت اسلا م کے لیے آپ کی ان ہی مساعی جمیلہ کے سبب حضور اکرم نور مجسم ﷺ نے فرمایاتھا کہـ :
’’تمام انسا نوں میں مجھ پر سب سے زیادہ احسا ن ابو بکر صد یق کا ہے‘‘۔
سایۂ مصطفی، مایۂ اصطفا
عزّ و نازِ خلافت پہ لاکھوں سلام
یعنی اس افضل الخلق بعد الرسل
ثانی اثنین ہجرت پہ لاکھوں سلام
اصدق الصادقین، سید المتقین
چشم و گوشِ وزارت پہ لاکھوں سلام
٭٭٭ (رضاؔ)
حواشی و حوالے:
۱……ابن عساکر،مختصر تاریخ دمشق،جلد:۱۳،ص:۳۷
۲……تاریخ الخلفاء،ص:۳۰
۳……الا ستیعاب،جلد:۱،ص:۳۲۹
۴……الکامل فی التاریخ،جلد:۲،ص:۴۰۲
۵……الاستیعاب،جلد:۱،ص؛۳۳۱
۶……سبل الہدٰی،جلد:۱،ص:۲۵۲
۷……ابن عساکر،مختصر تاریخ دمشق،جلد:۱۳،ص:۵۲
۸……تاریخ الخلفاء،ص:۲۹
۹……تاریخ الخلفاء،ص:۲۹
۱۰……الریاض النضرۃ،جلد:۱،ص:۸۲
۱۱……صحیح بخاری شریف،جلد:۱،ص:۵۵۲
۱۲……الریاض النضرۃ،جلد:۱،ص:۲۰۱
۱۳……الریاض النضرۃ،جلد:۱،ص:۲۰۱
۱۴……الریاض النضرۃ،جلد:۱،ص:۹۲
۱۵……ابن عساکر،مختصر تاریخ دمشق،جلد:۱۳،ص:۴۴
۱۶……تاریخ الخلفاء،ص:۳۴
۱۷……مولانا نعیم الدین مرادآبادی،خزائن العرفان فی تفسیر القرآن،زیر آیت:۱۵،سورۂ احقاف
۱۸……الاصابہ فی معرفتہ اصحابہ،جلد:۲،ص:۲۳۴
۱۹……نور الابصار،ص:۵۳
۲۰……جامع ترمذی،باب مناقب عبدالرحمن بن عوف،جلد:۲،ص:۲۳۹
۲۱…… الاصابہ فی معرفتہ اصحابہ،جلد:۲،ص:۳۳۴
Iqbal Ahmed Akhter
About the Author: Iqbal Ahmed Akhter Read More Articles by Iqbal Ahmed Akhter: 30 Articles with 42589 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.