پرویز مشرف کے خلاف بےنظیر اور اکبر بگٹی قتل کیس

جمعہ کو علی الصباح اسلام آباد کے سیکٹر جی نائن میںپاکستان کی سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو قتل کے مقدمے میں سرکاری وکیل اور وفاقی تفتیشی ادارے ”ایف آئی اے“ کے پراسیکوٹر چودھری ذوالفقار علی کی گاڑی پر موٹرسائیکل پر سوار نامعلوم افراد کی جانب سے فائرنگ کی گئی۔ حملے کے بعد چودھری ذوالفقار کو قریب واقع پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈٰیکل سائنسز لے جایا گیاجہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے۔ ہسپتال انتظامیہ کے مطابق مرحوم کو 12 گولیاں لگیں۔ چودھری ذوالفقار علی کے چیمبر میں کام کرنے والے وقار احمد کا کہنا ہے کہ اس سے پہلے بھی چودھری ذوالفقار کو دھمکیاں ملتی رہی ہیں اور یہ بات اسلام آباد پولیس کے حکام کے نوٹس میں بھی لائی گئی تھی، تاہم انہوں نے اس ضمن میں نہ تو کوئی سیکورٹی فراہم کی اور نہ ہی ان دھمکیوں کو سنجیدگی سے لیا۔ اسلام آباد پولیس کے حکام اس بات کی تردید کرتے ہیں کہ چودھری ذوالفقار علی نے ان دھمکیوں سے متعلق سیکورٹی حاصل کرنے کے لیے کوئی درخواست دی تھی۔نگراں وزیر داخلہ ملک حبیب نے اس واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے اسلام آباد پولیس کے سربراہ کو طلب کرلیا ہے اور ا ±ن سے اس بارے میں اب تک ہونے والی تفتیش کے بارے میں آگاہ کرنے کو کہا ہے۔ چودھری ذوالفقار علی کوجمعہ کے روز انسددِ دہشت گردی کی عدالت میں پیش ہونا تھا جبکہ اس ہی کیس میں اپنی ضمانت کے لیے دائر کی گئی درخواست کے سلسلے میں سابق فوجی صدر پرویز مشرف کی بھی پیشی تھی۔ چودھری ذوالفقار علی کے گارڈ کے مطابق حملہ آوروں کا ٹارگٹ صرف بینظیر قتل کیس میں ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر چودھری ذوالفقار ہی تھے۔ واضح رہے کہ ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر چودھری ذوالفقار سابق صدر پرویز مشرف کے مقدمہ میں پیشی کے لیے گھر سے نکلے تھے تو ان کو قتل کردیا۔چودھری ذولفقار کے قتل کے بعد بے نظیر قتل کیس کی سماعت چودہ مئی تک ملتوی کردی گئی ہے۔

واضح رہے کہ پرویز مشرف کو بے نظیر قتل کیس میں سزا کا کافی خطرہ ہے اور اس حوالے سے کافی خوفزدہ بھی ہیں ، اسی حوالے سے امریکی صحافی مارک سیگل نے اپنے بیان میں دعویٰ کیا تھا کہ ا ±ن کی موجودگی میں سابق فوجی صدر پرویز مشرف کا بینظیر بھٹو کو فون آیا تھا جس میں انہوں نے پیپلز پارٹی کی چیئرپرسن سے کہا تھا کہ وہ دو ہزار آٹھ میں ہونے والے انتخابات سے پہلے پاکستان واپس نہ آئیں ورنہ ان کی زندگی کی کوئی ضمانت نہیں دی جاسکتی۔اس مقدمہ میں سرکاری وکیل چودھری ذوالفقار کا کہنا تھا کہ مارک سیگل بینظیر بھٹو کے مقدمہ میں بطور گواہ عدالت میں پیش ہونے کو تیار ہیں۔ چودھری ذوالفقار کے مطابق اپنے اس بیان میں غیر ملکی صحافی کا کہنا تھا کہ سابق فوجی صدر پرویز مشرف کے ٹیلی فون کے بعد بینظیر بھٹو پریشان ہوگئی تھیں۔مارک سیگل کے بقول جب انہوں نے بینظیر بھٹو سے پوچھا کہ کس کا فون تھا تو انہوں (بینظیر بھٹو) نے بتایا تھا کہ پرویز مشرف کا فون تھا اور وہ دھمکی آمیز لہجے میں انہیں پاکستان واپس نہ آنے کے بارے میں کہہ رہے تھے۔

دوسری جانب اکبر بگٹی قتل کیس میں بلوچستان پولیس نے پرویز مشرف کو باقاعدہ گرفتار کر لیا ہے۔ ڈی آئی جی کوئٹہ سردار مجید درانی کی سربراہی میں بلوچستان پولیس کی 5 رکنی تفتیشی ٹیم نے 4 گھنٹے تک سابق صدر سے چک شہزاد میں ان کی رہائش گاہ میں قائم سب جیل میں تفتیش کی۔ دریں اثناءسپریم کورٹ نے سابق صدر پرویز مشرف کے بغاوت کیس کی سماعت پیر تک کے لےے ملتوی کردی جبکہ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دےے ہیں کہ ہم نے آئین و قانون کے مطابق انصاف کرنا ہے، پرویز مشرف کے وکلاءکو ہم سے انصاف کی توقع نہیں تو پھر یہ کیس افغانستان سے جج بلواکر ان کے روبرو رکھ دیں، عدالت یقین دلاتی ہے کہ پرویز مشرف کو انصاف کی فراہمی کے لےے ہر طرح کی صفائی اور دلائل کا موقع دیں گے ، ہمارا کوئی حکم ان کے ٹرائل پر بھی اثرانداز نہیں ہوگا۔ جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ کوئٹہ کی انسداد دہشت گردی عدالت نے نواب اکبربگٹی قتل کیس میں نامزد ملزموں آفتاب شیرپاﺅاور شعیب نوشیروانی کو بھی آئندہ سماعت پر پیش ہونے کی ہدایت کی ہے۔ کرائمز برانچ کے تفتیشی افسر نے عدالت میں تحریری رپورٹ پیش کی۔ انسداد دہشت گردی عدالت کے جج محمد اسماعیل بلوچ نے نواب اکبر بگٹی قتل کیس کی سماعت کرتے ہوئے وکلا صفائی کو مقدمے میں نامزد ملزموں سابق وفاقی وزیر داخلہ آفتاب احمد شیرپاﺅ اور سابق صوبائی وزیر داخلہ شعیب نوشیروانی کو اگلی سماعت پر عدالت میں حاضر ہونے کی ہدایت کی۔ دونوں ملزم اس وقت عبوری ضمانت پر ہیں۔ کوئٹہ کی انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت میں اکبر بگٹی قتل کیس کی سماعت ہوئی۔پراسیکیوٹر جنرل بلوچستان حسن کاکڑ نے بتایا کہ اکبر بگٹی کے قتل کا حکم پرویز مشرف نے جاری کیا تھا اسی بنیاد پر اس مقدمے میں وہ شامل تفتیش کیے گئے ہیں اور انہیں باقاعدہ طور پر گرفتار بھی کرلیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پولیس کی تحقیقاتی ٹیم نے پرویز مشرف کا اس مقدمے کے حوالے سے بیان ریکارڈ کر لیا ہے جس کے بعد عدالت میں اس مقدمے کو جاری رکھا جائے گا۔ اسلام آباد پولیس کے ذرائع نے بھی اس امر کی تصدیق کی ہے کہ پرویز مشرف سے بلوچستان پولیس کی تحقیقاتی ٹیم نے سب جیل میں تحقیقات کی ہے۔ قبل ازیں پرویز مشرف سے ایف آئی اے نے بےنظیر بھٹو قتل کیس، لال مسجد سمیت دیگر مقدمات میں انہیں تحقیقات شروع کر رکھی ہے۔ علاوہ ازیں ججوں کی نظربندی کے مقدمے میں انہیں جوڈیشل کیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ میں ان کے خلاف آئین توڑنے اور حلف سے روگردانی کے الزامات پر غداری کے مقدمے بھی زیر سماعت ہیں۔

یادرہے کہ بلوچ رہ نما نواب اکبر بگٹی سابق جنرل صدر کے حکم پر ضلع ڈیرہ بگٹی میں ایک فوجی کریک ڈاؤن کے دوران 26 اگست، 2006ءکو ایک غار میں مارے گئے تھے۔ان کے قتل کے الزام میں سابق صدر اور ان کے ساتھ شریک اقتدار شخصیات کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔وہ اس وقت اسلام آباد میں اپنے محل نما فارم ہاؤس میں نظر بند ہیں۔گزشتہ جمعرات کو پاکستان کے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے ملزم پرویز مشرف کو بے نظیر بھٹو کے قتل کیس میں باضابطہ طور پر گرفتار کر لیا تھا۔تب جنرل پرویز مشرف ملک کے صدر تھے۔انسداددہشت گردی کی عدالت نے فروری 2011ءمیں انھیں اس کیس میں ماخوذ قرار دیا تھا۔سابق فوجی صدر اس وقت اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت کے حکم پر اپنے پرتعیش گھر میں ہیں۔

عابد محمود عزام
About the Author: عابد محمود عزام Read More Articles by عابد محمود عزام: 869 Articles with 702783 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.