ایلیٹ ……بے حسی کی نیند سورہی ہے

پانی بلکہ صاف پانی زندگی کی بنیادی اکاگی ہے اور ا گر پانی عوام کی پہنچ سے دور ہو جائے تو زندگی اجیرن ہوجاتی ہے اور اگر پانی میں مضر صحت مادے شامل ہوں یا سنکھیا کی وافر مقدار موجود ہو تو پھر زندگی کا بچ رہنا غیر ممکن ہو جاتاہے اور پاکستان میں پینے کے صاف پانی کی دستیابی ایک لاینحل مسئلہ ہے اور حکومت اس سلسلے میں کوئی قابل ذکرماصوبے عوام کو نہ دے سکی اور اگر کہیں پر حکومت کے مطابق عوام کو پینے کا صاف پانی مہیا کردیا گیا ہے تو یہ بات اس وقت مضحکہ خیز معلوم ہوتی ہے کہ رپورٹ آتی ہے کہ یہاں پر موجود پانی پینے کے قابل نہیں ہے حتی کہ واٹر فلٹریشن پلانٹ بھی اس قسم کی شکایات کا منہ بولتا ثبوت ہوتے ہیں حالانکہ فلٹریشن پلانٹ لگانے کا مقصد بھی یہی تھا کہ لوگوں کو قریب کے علاقے میں پینے کیلئے صاف پانی میسر آسکے۔ شومئی قسمت پلاننگ میں نقائص اور وژن میں کمی کے باعث کروڑوں روپے کی لاگت سے لگائے گئے واٹر فلٹریشن پلانٹ انتظامیہ کی نا اہلی کی منہ چڑارہے ہیں۔ کسی بھی شہر میں لگائے جانیوالے ہر دس میں سے ایک ہی پلانٹ ورکنگ میں ہوتے ہیں۔ جبکہ بقیہ نو موٹرز کی چوری یا خرابی ٹونٹیوں کا غائب ہو جانا عملے کا ڈیوٹی نہ دینا اور بالخصوص صفائی کے ناقص انتظام کی وجہ بند پڑے ہوئے ہیں او ر جو عوام کی خوش قسمتی ہے کام کررہے ہیں ان میں پانی پینے قابل نہیں ہے کیونکہ ان کی کارٹریج جو کہ وقتا فوقتا ایک خاص مدت کے تبدیل کرنا ہوتی ہے اسے تبدیل ہی نہیں کیا جاتا اور کچھ عرصہ کے بعد اس میں سے گزرنے والا پانی بجائے صاف ہونے کے جراثیم اور گندگی سے آلودہ ہوجاتا ہے

چونکہ گرمی کا زور روزبروز بڑھتا جارہا ہے اسلئے پانی کا استعمال بھی بڑھتا جارہا ہے لیکن صاف پانی ندارد۔ اب لوگ پھر منرل واٹر کی جانب متوجہ ہوتے ہیں کہ چلو پیسہ کے عوض ہی پینے کا پانی میسر آسکے۔لیکن یہاں کا تو باوا آدم ہی نرالا دکھائی دیتا ہے سینکڑوں کی تعداد میں منرل واٹر کی بوتلیں بھرنے والی رجسٹرڈ و نان رجسٹرڈ کمپنیاں مارکیٹ میں آچکی ہے جو کہ دھڑلے سے مضر صحت پانی کو فروخت کر رہی ہیں اور لوگں کو مختلف قسم کے امراض یا جسمانی معذوری میں مبتلا کرنے کا باعث بن رہی ہیں۔ اور لوگ گلے پیٹ انتڑیوں کی سوزش مثانے گردوں میں انفیکشن پھیپھڑوں کی سوزش پیچش ہیضہ کے مرض میں مبتلا ہورہے ہیں-

جنوبی پنجاب کہ ہی لے لیجئے ابھی حال ہی میں منرل واٹر فروخت کرنے والی کمپنیوں کا ایک سروے کیا گیا اور جو رپورٹ مرتب کی گئی ہے وہ دہلادینے والی اور چشم کشا ہے۔ جس میں بتایا گیا ہے کہ سروے کی گئی کمپنیوں میں سے 96 فیصد کمپنیوں کا فروخت ہونے والا پانی انسانی صحت کیلئے انتہائی مضر ہے جس میں سنکھیا کیفین اور دوسرے اس قسم کے کئی اجزا وافر مقدار میں پائے گئے جبکہ تنکے کوڑا کرکٹ اور گندگی کے علاوہ ڈسٹ کے ذرات بھی اس پانی کا حصہ تھے اور وہ فیکٹریاں جہاں پر یہ تمام بوتلیں بھری جاتی ہیں وہاں پر گندگی کے ڈھیر حشرات کی بہتات اور میل کچیل کی فراوانی دیکھنے میں آئی ان مالکان سے جب اس ماحول رجسٹریشن اور لائسنس کے بارے میں دریافت کیا گیا تو ان میں سے اکثر کمپنیز کا نام رجسٹرڈ تھا اور نہ ہی انہیں اس بارے میں معلوم کہ انکی رجسٹریشن بھی کرانی پڑتی ہے اور ان کا یہ کہنا بھی تھا کہ ہم سے آج تک کسی نے اس بابت دریافت ہی نہیں ’’فرمایا‘‘ یہ وہ لوگ ہیں جو کہ پانی کی شکل میں قاتل زہر بیچ رہے ہیں چونکہ پیور فوڈ ڈیپارٹمنٹ لیبر ڈیپارٹمنٹ و دیگر کی زیر نگرانی اور ان کی آشیر باد سے یہ سب کچھ ہورہا ہے تو پھر کون ہے جو سوال کرے کہ یہ کیا ہورہا ہے بھئی؟

اب گرمی کی آمد کے ساتھ ہی جعلی مشروبات کی لاتعداد فیکٹریاں اپنی اپنی غیر معیاری اور مضر صحت پروڈکٹس کو اوپر بیان کردہ ڈیپارٹمنٹ کی چھتری تلے اسی طرح چھڑلے سے بیچ رہی ہوتی ہیں جس طرح اینٹی کرپشن ڈیپارٹمنٹ میں کرپشن زوروشور سے چل رہی ہوتی ہے۔لکھنے اور پڑھنے میں تو شاید یہ معاملہ اتنا گھمبیر محسوس نہ ہوتا ہو لیکن اس کی شدت اور ہلاکت انتہائی حد تک انسان کش ہے موجودہ حکومت کوئی شک نہیں کہ انتخابات میں مکڑی کے جالے کی جکڑی ہوئی نظر آتی ہے اور انہیں اپنا بھی کوئی ہوش نہیں ہے لیکن کم ازکم وہ متعلقہ ڈیپارٹمنٹ تو اپنی ذمہ داریوں کو محسوس کرلیں اور اس کے حوالے سے کوئی بہتر لائحہ عمل مرتب کرکے دشمنان صحت کو کیفر کردار تک پہنچائیں

ایک اور بات جس کا تذکرہ کرنا نہایت ہی ضروریہے وہ یہ کہ ابھی تک ایلیٹ(اشرافیہ) کلاس کی جانب سے اس کا کوئی ردعمل کوئی احتجاج سامنے نہیں آیا کیونکہ منرل واٹر کا بے دریغ استعمال تو اشرافیہ ہی کرتی ہے دوسرے تمام مسائل چونکہ غریب غربا سے متعلق ہوتے ہیں اسی لئے وہ شور شرابہ کرتے ہیں لیکن یہ تو ڈائریکٹ اشرافیہ کہ نقصان پہنچایا جارہا ہے اور پھر بھی خاموشی۔ ایک نہایت ہی معنی خیز اور سوالیہ امر ہے۔ اس کی دو وجوہات ہوسکتی ہیں ایک تو یہ کہ یہ فیکٹریاں انہی نام نہاد اشرافیہ کی ہے یا پھر ہمارے ایلیٹ بھی بے حسی کی نیند ہورہی ہے ہمیشہ کی طرح سب کی طرح اور عوام کی طرح

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

liaquat ali mughal
About the Author: liaquat ali mughal Read More Articles by liaquat ali mughal: 238 Articles with 197058 views me,working as lecturer in govt. degree college kahror pacca in computer science from 2000 to till now... View More