علمی و تحقیقی لحاظ سے پروفیسر
ڈاکٹر محمد مسعود احمد نقش بندی (م۱۴۲۹ھ/۲۰۰۸ء کراچی)کا نام بڑا معتبر و
ممتاز ہے۔انھوں نے تحقیق کے وقار کو بلند کیا، اردو ادب کو اپنی قلمی
توانائی سے سینچا اور زبان و بیان کو تازگی و لطافت عطا کی۔ پروفیسر ڈاکٹر
محمد مسعود احمد کی خدمات کا دائرہ بڑا وسیع ہے اور تقریباً نصف صدی پر
پھیلا ہوا ہے ۔ آپ نے اپنے نوک قلم سے نوع بہ نوع موضوعات پر علم وفن کے
دریا بہائے ۔ سیرت ، قرآن ، تصوف ، ادب ، رضویات،اخلاق،سوانح و تذکرہ غرض
کہ ہر ہر موضوع پر لکھا او ر خوب لکھا ۔ استدلال اور صداقت کا رنگ آپ کی ہر
ہر تصنیف میں غالب ہے ۔ ادبی جہت سے دیکھا جائے تو مسعود ملت نے زبان وا
سلوب کو نفاست وجدت عطا کی ۔نثر ایسی مرصع کہ فنی اعتبار سے ناقدین ادب بھی
عش عش کر اٹھتے ہیں اور باتیں ایسی کہ دل میں گھر کر جاتی ہیں ۔آپ نے قرطاس
و قلم کے ذریعے جو دینی و علمی خدمات انجام دی ہیں وہ آب زر سے لکھے جانے
کے قابل ہیں اس کے علاوہ فروغ اردو کے حوالے سے بھی آپ کی خدمات اظہر من
الشمس ہیں۔ جس کا اعتراف اہلِ علم و دانش بجا طور پر کرتے ہیں۔
سیرت طیبہ کے موضوع پر پروفیسرمحمد مسعود احمد نے کئی اہم کتابیں لکھی ہیں۔
جن میں جانِ جاناں، جانِ جاں،خلقتِ محمدی، تعظیم و توقیر، جانِ ایمان، لباسِ
حضور صلی اﷲ علیہ وسلم، سیرت رسول صلی اﷲ علیہ وسلم اور ہماری زندگی،
رحمۃللعالمین، نقطۂ کمال،علم غیب قابلِ ذکر ہیں۔ آپ کی ہر ہر کتاب اور ہر
ہر تحریر میں علم و تحقیق کا جہان آباد ہے۔ حقیقت شعار قلم سے محبت نبی
کریم صلی اﷲ علیہ وسلم کا وہ درس دیا کہ روح جھوم جھوم اٹھتی ہے۔
کئی کتابیں قرآن مقدس کے موضوع پر لکھی ہیں۔ قرآنیات کے موضوع پر جو
تحریریں منصۂ شہود پر آئیں ان کے مطالعہ سے ذہن و فکر قرآن مقدس سے استفادے
کی طرف مائل ہوتے ہیں۔ آپ نے ۱۹۵۷ء میں باضابطہ تحریر کا آغاز کیا ۔ پہلا
مضمون سیر ت طیبہ پر لکھا۔ امام احمد رضا محدث بریلوی علیہ الرحمۃ
والرضوان(م۱۳۴۰ھ/۱۹۲۱ء) پر تحقیق کا آغاز ۱۹۷۰ء میں کیابہ قول مسعود ملت :
امام احمد رضا کی شخصیت و فکر پر جو پردے پڑے ہوئے تھے ان کو اٹھانے کے لیے
راقم نے ۱۹۷۰ء میں امام احمد رضا کو موضوع تحقیق بنا دیا اور امام احمد رضا
کی تلاش میں چل پڑا…… اب تک چل رہا ہوں ، پانے کی جستجو میں لگا ہو ا ہوں
……ایک منزل آتے ہی دوسری منزل نظر آنے لگتی ہے …… شوق قلم کا رفیق سفرہے ،
رواں دواں رکھتاہے ……اب تک نہ معلوم کتنی کتابیں لکھی جا چکی ہیں اور کتنے
مقالے قلم بند کیے جاچکے ہیں ، مگرقلم کا سفر ہنوز جاری وساری ہے ۔(آئینۂ
رضویات،ج چہارم،طبع کراچی،ص ۲۲)
امام احمد رضا’’محدث بریلو ی‘‘ کی شخصیت کے متعدد گوشوں پر درجنوں مقالات
لکھے اور کتابیں تصنیف کیں ۔یوں ہی تاثرات اور تقدیمات کی تعداد ۶۰۰ ؍سے
زیادہ ہے۔آپ نے عالمی جامعات و یونیورسٹیز میں امام احمد رضا پر تحقیق و
تدقیق کے کام کا آغاز کروایا اور پھر اس کام کو آگے بھی بڑھایا۔ یوں ہی
مجدد الف ثانی شیخ احمد فاروقی سرہندی(م۱۰۳۴ھ/۱۶۲۴ء)کی دینی و اصلاحی نیز
تجدیدی خدمات پر تحقیقی انداز میں کئی کتابیں بہ شمول ’’جہانِ امام
ربانی‘‘جو کئی مجلدات پر مشتمل ہے کی ترتیب و تدوین و اشاعت کی۔ خود بھی اس
موضوع پر کام کیا اور اہلِ علم کی بھی اس جانب توجہ دلائی۔دنیا کی مختلف
انسائیکلو پیڈیا میں امام احمد رضا کی خدمات پر تعارفی مقالات کی اشاعت
کروائی۔ یونی ورسٹیوں کے اسکالرز کو مجدد الف ثانی و مجدد اسلام امام احمد
رضا کے افکار و اصلاحی خدمات پر تحقیق و تدقیق کی جانب مائل کیا جس کا یہ
اثر ہوا کہ دنیا کی درجنوں یونی ورسٹیوں میں متذکرہ موضوع پر درجنوں
اسکالرز نے پی۔ایچ۔ڈی اور ایم۔فل کے لیے مقالات لکھ کر ڈگری حاصل
کی۔پروفیسر ڈاکٹر محمد مسعود احمد کی تحریک و ترغیب پر علمی و تحقیقی رُخ
سے بہت سے ادارے قائم ہوئے ۔
آپ کی تحریریں انقلاب بداماں ہوتی ہیں جس کا سبب واقعیت و صداقت ہے۔ سچائی
اور تحقیق سے پُر تحریروں سے علمی دنیا پر گہرے اثرات واقع ہوتے ہیں۔ پیش
نظر تحریر ’’علم غیب‘‘ایسی ہی ہے۔ جس سے نبی کریم علیہ الصلوٰۃ والسلام کے
علمِ مبارک کی شان و عظمت نکھر کر سامنے آتی ہے۔ اس کا مطالعہ یقینا سیرتِ
طیبہ سے امتِ مسلمہ کو قریب کرنے کا باعث ہوگا۔ موجودہ دور میں جب کہ سیرت
مبارکہ اور ناموسِ رسالت پر اغیار کے حملے بڑھ چکے ہیں، گستاخیوں کی فضائے
مسموم ہم وار کی جارہی ہے یہ تحریر ایمان کو تازگی اور جذبۂ محبت کو
وارفتگی عطا کرے گی۔
محبت و خلوص کے جذبات سے آراستہ اس تحریر میں حقائق کو پیش نظر رکھا گیا
ہے، دلائل سے کام لیا گیا ہے، وہ افراد جو نبی کریم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ
وسلم کے علم غیب پر اعتراض کرتے ہیں ان کے لیے اس میں دعوتِ فکر ہے، انھیں
ان دلائل پر غور کرنا چاہیے جن سے وسعتِ علم نبوی اور غیب دانی کا ثبوت
مہیا ہوتا ہے۔
نوری مشن کی ابتدا سے ہی یہ کوشش رہی ہے کہ قوم کی دینی و اصلاحی اور
اعتقادی تربیت کی غرض سے صالح اور مفید لٹریچر کی اشاعت کی جائے اسی سلسلے
کی یہ اشاعت ہے۔ امید کہ اہلِ علم و دانش اسے قدر کی نگاہ سے دیکھیں گے اور
بالخصوص طلبا اس سے ضرور استفادہ کریں گے۔ اﷲ کریم ہمیں مزید عزم و حوصلہ
اور جذبہ و خلوص عطا کرے۔ اور اس طرح کی مزید تحقیقی کتابیں شائع ہو کر
نگاہوں کو سُرور اور دل کو نور عطا کریں۔آمین بجاہ سیدالمرسلین صلی اﷲ
تعالیٰ علیہ وسلم |