پاکستانی خود مختاری پر امریکی ڈرون حملے

مسلم لیگ ن کے صدر اور آئندہ وزیر اعظم پاکستان محمد نواز شریف نے امریکی سفیر سے ملاقات کے موقع پر واضح کیا ہے کہ پاکستانی عوام ڈرون حملوں پر تحفظات کا شکار ہیں وقت آ گیا ہے کہ امریکا ہماری خودمختاری کا احترام بھی کرے اور دہشت گردی کی جنگ میں پاکستان کی سب سے زیادہ قربانیوں کا اعتراف کرتے ہوئے پاکستان کو ہونے والے کھربوں روپے کے نقصان کا ازالہ بھی کرے۔ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے بھی امریکی سفیر سے ملاقات کے موقع پر ڈرون حملوں کی فوری بندش کا مطالبہ کرتے ہوئے دوٹوک الفاظ میں واضح کردیا ہے کہ ڈرون حملے بند ہونے تک دہشت گردی کا خاتمہ ممکن نہیں جبکہ پاکستان کے دفتر خارجہ نے بھی امریکی صدر اوباما کی طرف سے ڈرون حملے جاری رکھنے کے اعلان کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے انہیں فوری بند کرکے دہشت گردی کے اصل اسباب پر توجہ دینے کا مطالبہ کیا ہے اور یہ واضح کردیا ہے کہ ڈرون حملے انسانی حقوق، عالمی قوانین اور ملکی سا لمیت و خودمختاری کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہیں۔

یاد رہے کہ امریکی صدر باراک اوباما نے واشنگٹن ڈی سی کی نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں دہشت گردی کے ضمن میں امریکا کی کلیدی پالیسی کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بے شک ڈرون حملوں کی قانونی حیثیت اور بے گناہ افراد کی ہلاکت پر اٹھنے والے اعتراضات درست ہیں لیکن امریکا دہشت گردوں کے ساتھ حالتِ جنگ میں ہے اور اپنے دفاع میں یہ کارروائیاں کرنے کا قانونی جواز رکھتا ہے۔ وہ اپنی اس تقریر میں یہ کہہ کر تضاد بیانی کا بھی شکار ہوئے کہ (دہشت گردی کے خلاف جنگ کے باعث) اب امریکہ محفوظ ہو گیا ہے لیکن مجھ سمیت کوئی امریکی صدر دہشت گردوں کے مکمل خاتمے کا دعویٰ نہیں کرسکتا۔ انہوں نے ڈرون حملوں کا دفاع کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ان کے نتیجے میں القاعدہ کے اہم رہنماءنشانہ بنے اور پاکستان اور افغانستان میں القاعدہ اور اس کے حواری شکست سے دو چار ہوئے۔ تاہم انہوں نے ڈرون حملوں کا سلسلہ ترک کرنے سے انکار کیا اور کہا کہ امریکا 2014ءمیں افغانستان سے انخلاءکے بعد بھی ڈرون حملوں سے انہیں (دہشت گردوں کو) نشانہ بنانے کا سلسلہ جاری رکھے گا۔

نیو امریکا فاﺅنڈیشن تھینک ٹینک کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ اوباما انتظامیہ کے دور میں پاکستان میں ڈرون حملوں میں اضافہ ہو، حملے مشرف حکومت کی اجازت سے شروع ہوئے تاہم اس کے بعد آنے والی تمام حکومتیں انہیں بند کرنے کا مطالبہ کرتی رہیں۔ 2008ءمیں پاکستان میں حملوں کی تعداد 37 تک پہنچ گئی جن میں 301 افراد جاں بحق ہوئے۔ 2009ءمیں پاکستان اور یمن میں 56 حملوں میں 634 افراد مارے گئے۔ 2010ءمیں یمن اور پاکستان میں 123 حملوں میں 855 افراد لقمہ اجل بنے۔ 2011ءمیں 87 حملوں میں 647 افراد ہلاک ہوئے۔ 2012 ءمیں 81 حملوں میں 621 اور 2013ءمیں 118 افراد مارے گئے۔ یمن میں اب تک کل 69 ڈرون حملے ہوئے۔ ساری دنیا بلکہ اب تو امریکی رائے عامہ بھی یہ سمجھنے لگی ہے کہ ڈرون حملے، پاکستان کی خود مختاری، ملکی سا لمیت اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے یہ کہ ان حملوں میں بے گناہ بھی مارے جا رہے ہیں لیکن امریکی انتظامیہ اب بھی یہ پالیسی ترک کرنے پر آمادہ نہیں۔ افغانستان کی جنگ میں دنیا کے متمدن ترین ملکوں امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے اتنے بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کی ہیں کہ چنگیز خان، ہلاکو اور ہٹلر بھی پیچھے رہ گئے، معمولی شبہات اور بے بنیاد الزامات پر سینکڑوں بے گناہ انسانوں کو بھیڑ بکریوں کی طرح پکڑ کر تاریخ کے بدترین عقوبت خانوں میں ڈال دیا گیا۔ گوانتاناموبے اور بگرام کے عقوبت خانے، مہذب دنیا کے امن پر بدنما دھبہ ہیں۔ اعلیٰ تعلیم یافتہ اور سائنسی علوم میں پی ایچ ڈی کی گری رکھنے والی خاتون عافیہ کے ساتھ ناکردہ جرم کی سزا میں جو سلوک کیا گیا، اسے بیان کرنے کے لئے بڑی ہمت چاہئے۔ ڈرون حملے، گوانتاناموبے اور ڈاکٹر عافیہ کا کیس عام امریکی شہری کے نزدیک بھی سفاکانہ فعل ہیں۔ باضمیر اور انصاف پسند امریکی، اپنے ملک کی ان پالیسیوں کو کس نظر سے دیکھتے ہیں، اس کا اندازہ اس سے کیا جاسکتا ہے کہ گزشتہ روز جب امریکی صدر اوباما تقریر کررہے تھے تو حاضرین میں سے ایک خاتون نے اُٹھ کرباآواز بلند امریکہ کی ڈرون پالیسی اور گوانتاناموبے جیل کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ اس نے بھرے اجلاس میں مطالبہ کیا کہ امریکا کو دوسرے ملکوں کے لئے ناپسندیدہ اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر مبنی پالیسیاں ترک کردینی چاہئیں۔ خاتون بول رہی تھیں اور اعلیٰ تعلیم یافتہ لوگوں کا یہ اجتماع خاتون کی باتوں کی خاموش تائید کا اظہار کرتا نظر آ رہا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ صدر اوباما اجتماع کے موڈ کو بھانپتے ہوئے یہ کہنے پر مجبور ہوئے کہ وہ خاتون کی تمام باتوں سے اتفاق نہیں کرتے مگر انہیں نظر انداز بھی نہیں کیا جاسکتا۔ خاتون نے امریکی خارجہ پالیسی کے بارے میں جن باتوں کا اظہار کیا عام امریکی شہری اور انسان دوست حلقوں کے بھی یہی احساسات ہیں لیکن امریکی انتظامیہ ان پر کان دھرنے کو تیار نہیں۔ کون انصاف پسند ہے جو اس عمل کی تائید کرے گا کہ ایک دہشت گرد کو نشانہ بنانے کے لئے بیسیوں بے گناہوں کو موت کے گھاٹ اتر دیا جائے۔
Raja Majid Javed Bhatti
About the Author: Raja Majid Javed Bhatti Read More Articles by Raja Majid Javed Bhatti: 10 Articles with 6355 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.