قارئین! آپ کیلئے قیمتی موتی چن کر لاتا ہوں اور چھپاتا
نہیں‘ آپ بھی سخی بنیں اور ضرور لکھیں (ایڈیٹر حکیم محمد طارق محمود مجذوبی
چغتائی)
قارئین! بندہ کی کوشش ہے کہ ایسے اجزائ‘ ایسے تجربات اور مشاہدات پیش کرے
جو یا تو کسی کے پاس نہ ہوں اگر ہوں بھی تو وہ کسی کو بتانا گوارا نہ کرتا
ہوں یا پھر بتایا بھی تو چند لوگوں کو کتنے لوگ ہیں جو کسی کو بھی کوئی طبی
یا روحانی راز نہیں بتاتے لیکن وہی لوگ ہیں جو مجھ سے وہی طبی اور روحانی
راز چھپاتے نہیں بلکہ خود آکر یا لکھ کر بھیجتے ہیں کہ چونکہ آپ کسی سے طبی
یا روحانی راز نہیں چھپاتے اس لیے ہم آپ کیلئے یہ طبی یا روحانی راز لکھ
رہے ہیں ورنہ یہ طے شدہ بات تھی ہم کبھی کسی کو نہ بتاتے۔
قارئین! بندہ‘ عبقری مئی 2010ءکے حال دل میں السی کے تیل سے دل کی نالیاں
اور والو کھولنے کا ایک نسخہ مختصر الفاظ میں لکھا چند سطروں کو لاکھوں
قارئین نے اتنی اہمیت سے لیا کہ بندہ خود حیران ہوا اور شکر بھی ادا کیا کہ
اللہ تعالیٰ کا فضل ہے کہ قارئین عاجز کی بات کو اس توجہ سے لیتے ہیں اس
مختصر لیکن بااثر ٹوٹکے نے جہاں اور بے شمار کمالات دکھائے وہاں اس سلسلے
میں تجربات کے بعد شفایاب ہونے والوں کے خطوط بھی موصول ہوئے ان میں ایک خط
آپ حضرات کی خدمت میں ہے خط سے پہلے عرض کروں کہ السی کا تیل 10قطرے لسی
میں ڈال کر پی لیں۔ یہ عمل تازہ دودھ جو گرم نہ ہومیں بھی کرسکتے ہیں۔ اس
کے جو مزید فوائد سامنے آئے ہیں وہ مندرجہ ذیل ہیں۔ جوڑوں کے پرانے اور
لاعلاج درد کیلئے کچھ ماہ‘ پٹھوں کے کھچائو اور اینٹھن کیلئے کمر کے درد‘
دماغی اعصابی کمزوری کیلئے قوت خاص کی کمزوری کیلئے‘ فالج لقوہ کسی عضو کا
خشک یا کمزور ہونے کیلئے بھی بہت موثر ہے۔ چند ماہ استعمال اعتماد سے کریں۔
اب وہ خط ملاحظہ فرمائیں:۔
محترم جناب ایڈیٹر حکیم محمد طارق صاحب السلام علیکم! میرا نام اللہ بخش
قوم بلوچ سیٹلائٹ ٹائون جھنگ کا رہائشی ہوں آرمی کا ریٹائرڈ صوبیدار ہوں۔
مجھے جنوری 1992ءمیں دل کا دورہ پڑا تھا اور الائیڈ ہسپتال فیصل آباد
زیرعلاج رہا ۔ ہسپتال سے فارغ ہونے کے بعد راولپنڈی ملٹری ہسپتال سے علاج
کراتا رہا اور الحمدللہ 2009ءتک کوئی کسی قسم کی پریشانی نہ ہوئی کبھی کبھی
دل کی طرف درد ہوتا تھا تو کسی مہربان نے ایک وظیفہ پڑھنے کو دیا جس کے
باعث آج تک درد سے محفوظ ہوگیا اس وظیفہ کا ذکر اور طریقہ پڑھنے کا آخر میں
لکھوں گا کیونکہ اس سے مجھے خاطر خواہ فائدہ ہوا اور پھر میں نے اس کی فوٹو
کاپیاں ضرورت مند افراد میں تقسیم کیں تاکہ وہ بھی فائدہ اٹھائیں اور
الحمدللہ کافی افراد نے اس فائدہ اٹھایا۔
نومبر 2009ءکو مجھے بائیسائیکل چلاتے ہوئے چھاتی میں درد ہوتا تھا میں نے
پیدل چلنا شروع کیا پھر آہستہ آہستہ یہ تکلیف بڑھتی گئی اور مجھے پیدل چلتے
ہوئے چھاتی میں درد رہنے لگا۔ لاہور سے ایک ڈاکٹر محمدابوبکر مرزا صاحب
جھنگ چناب میڈی کیئر آیا کرتے ہیں میں 21 فروری 2010ءکو ان کے پاس گیا
ڈاکٹر صاحب نے ایک ہفتہ کی دوائی دی اور 28 فروری کو دوبارہ آنے کا کہا میں
جب دوبارہ گیا تو ڈاکٹر صاحب کو عرض کیا کہ مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی!
ڈاکٹر صاحب نے فرمایا کہ میرے خیال کے مطابق آپ کی خون کی نالیوں میں بندش
کا معاملہ ہے اور میری آپ کو ہدایت ہے کہ آپ اپنی انجوگرافی کرائیں جس کے
تحت آپ کی نالیوں کی اصل تصویر سامنے آجائے گی یکم مارچ 2010ءکو میں
راولپنڈی سی ایم ایچ پہنچ گیا انجیو گرافی کرائی تو پتہ چلا کہ ایک کہ نالی
90 فیصد اور دوسری 60 فیصد بند ہے اور بائی پاس کے علاوہ کوئی حل نہیں ہے
اور بائی پاس آپریشن جولائی2010ءکے آخری ہفتہ کو ہونا قرار پایا اس دوران
ادویات استعمال کےلئے دی گئیں جو میں نے شروع کردیں۔ ان ادویات کے استعمال
کے دوران مئی 2010ءکو بندہ نے کسی کام کیلئے غلام قادر ہراج صاحب پرنسپل آف
گورنمنٹ کمپسری ہنیو ماڈل ہائی سکول جھنگ فون کیا بندہ چونکہ سکول کونسل کا
ممبر تھا اور مارچ‘ اپریل‘ مئی 2010ءسے سکول کی میٹنگ اٹینڈ نہ کرسکا جس پر
محترم ہراج صاحب نے پوچھا کہ آپ کہاں ہیں۔بندہ نے ہراج صاحب کو بتایا کہ
میری خون کی دو نالیاں بند ہیں اور میں سی ایم ایچ راولپنڈی میں زیرعلاج
ہوں اور اس وقت اپنی بیٹی کے ہاں راولپنڈی قیام پذیر ہوں۔ ہراج صاحب نے
مجھے السی کا تیل دودھ کی کچی لسی میں دس قطرے صبح نہار منہ اور دس قطرے
شام عصر کے وقت لینے کیلئے فرمایا کہ آپ استعمال کریں اور اللہ تعالیٰ
مہربانی کرے گا آپ کا بائی پاس آپریشن سے چھٹکارا ہوجائے گا۔ میں نے اسی
روز شام کے وقت عصر کے وقت استعمال میں لایا اور روزبروز فرق محسوس ہوا پھر
جولائی میں اپنا بندوبست کرکے السی خریدی صاف کرائی اور تیل نکلوایا۔ (تیل
خود اپنی نگرانی میں نکلوائیں۔ ایڈیٹر) اور استعمال کرنا شروع کردیا اور جب
ساون شروع ہوا تو کچی لسی چھوڑ کر صرف ایک گلاس دودھ میں دس قطرے ملا کر
دونوں وقت شروع کردیا اور ابھی تک لے رہا ہوں الحمدللہ! میں کافی بہتر ہوں
اور جو پہلے چند قدم نہیں چل سکتا تھا اب ایک کلومیٹر تک چل سکتا ہوں اور
ماہ رمضان میں روزے بھی پورے رکھے یہ اللہ پاک کا خاص کرم ہوا ہے۔
میں نے السی کی افادیت کیلئے انٹرنیٹ پر چیک کروایا تو معلوم ہوا کہ اس کے
بہت فوائد ہیں۔ مثلاً کولیسٹرول کو ختم کرتا ہے‘ نالی بلاک ہے تو کھول دیتا
ہے۔ دل کے والو کھولتا ہے بی پی ہائی ہے تو اس کو نارمل کرتا ہے۔ چھوٹے بچے
جن کی عمر بڑھنے میں ہے ان کیلئے مفید ہے عورتوں کے چھاتی کے کینسر کیلئے
فائدہ مند ہے۔ شوگر کیلئے بھی استعمال کرسکتے ہیں دمہ کے مرض میں استعمال
کریں۔ میں نے انٹرنیٹ سے کاپیاں ڈائون لوڈ کیں اور اس کی کاپیاں میںنے
پرنسپل غلام قادر ہراج کو بھیج دیا۔ انہوں نے ان کا اردو ترجمہ کرکے میرے
پاس بھیج دیں تاکہ ان کی اشاعت اردو میں ہو تو ہر شخص پڑھ کر اس سے فائدہ
اٹھاسکے۔یوں تو ہراج صاحب کی معرفت کافی لوگوں نے مجھ سے رابطہ کیا ہے اور
میں نے ان کو اس کی افادیت سے آگاہ کیا مگر کسی نے بھی بھرپور رابطہ کرکے
نہیں بتلایا کہ ہم نے استعمال کیا یا کہ نہیں۔ صرف میرے ایک واقف جاننے
والے ریاض احمد رامے صاحب راولپنڈی ایم ایچ میں ان سے روزانہ ملاقات ہوتی
تھی میں نے ان سے ذکر کیا اور ساتھ ہی ایک کاپی جو ڈائون لوڈ کی تھی پڑھنے
کیلئے دے دی۔ انہوں نے پڑھا اور عمل کیا پھر انہوں نے مجھ سے فون پر رابطہ
کیا اور کہا خالدصاحب میں نے ایک ہفتہ استعمال کیا اب میرا بلڈپریشر نارمل
ہے اس کے بعد اب کیا کروں؟ میں نے کہا کہ رامے صاحب اب بند کردیں صرف ہفتہ
میں ایک بار صبح و شام استعمال کریں تاکہ اگر کولیسٹرول بنے تو ساتھ ہی ختم
ہوجائے مجھے غلام قادر ہراج صاحب نے بتایا تھا کہ یہ نسخہ میں نے عبقری
رسالہ میں پڑھا تھا اس لیے میں غلام قادر ہراج صاحب اور عبقری کے ایڈیٹر
حکیم محمد طارق محمود صاحب کا شکرگزار ہوں کہ ان کے وسیلہ سے اللہ تعالیٰ
نے شفاءبخشی اور اللہ تعالیٰ سے دعاگو ہوں کہ آپ دونوں کی عمر دراز کرے
تاکہ مزید لوگ آپ کے ہاتھوں فیض یاب ہوسکیں۔ (آمین)میں نے شروع میں دل کا
وظیفہ لکھا تھا جس کو خود اور پھر دیگر عوام نے آزمایا اور فائدہ اٹھایا وہ
درج ذیل ہے۔ ہر نماز میں فرض نماز کا سلام پھیرنے کے بعد اپنا دائیاں ہاتھ
دل پر رکھیں اور اول و آخر درود شریف جو بھی یاد ہو اور درمیان میں سات
مرتبہ ”یَاقَوِیُّ القَادِرُ المُقتَدِرُ قَوِّنِی وَقَلبِی۔“ پڑھ کر ہاتھ
کی ہتھیلی اٹھا کر دل پر پھونک دیں اور پھر وہی ہتھیلی جو دل پر رکھی تھی
اس کو دل پر ملیں انشاءاللہ دل میں درد نہ ہوگا یہ میرا اور کئی حضرات کا
آزمودہ ہے۔
السی کے تیل کی طبی افادیت
السی کے تیل میں وٹامن بی کمپلیکس لی تھین زنک میگنشیم اومیگا تھری آئل میں
کثیرتعداد میں موجود ہوتے ہیں۔ دل‘ خون کی شریانیں‘ مدافعاتی نظام‘ دوران
خون‘ تولیدی اعضائ‘ دماغی نظام ہڈیاں اورجوڑوں میں السی کے اثرات مسلمہ
ہیں۔ ماہرین غذا کے مطابق ملٹی وٹامن کے بعد السی ایک بہترین سپلیمنٹ
ہے۔السی کا تیل، دل کے بند والو کھولنے میں بہت مددگار ثابت ہوتا ہے۔
گھٹنوں کے درد اور جوڑوں کے درد کیلئے بہترین دوا ہے جسم میں کیلشیم کی کمی
پوری کرنے کیلئے السی سے بہتر کوئی چیز نہیں۔ جگر کے افعال کو درست رکھنے
کیلئے السی ایک بہترین ذریعہ ہے۔ موٹاپے کا شکار افراد جو اپنا وزن کم کرنا
چاہیں السی کے متواتر استعمال سے اپنا وزن کم کرسکتے ہیں۔ دماغ کے افعال کی
درستگی میں السی کا اپنا ایک مقام ہے۔
دل اور دوران خون میں السی کا استعمال
السی کا متواتر استعمال کولیسٹرول کی مقدار کم کرکے دل کے دورہ اور
بلڈپریشر کے امکانات کو کم کردیتا ہے جو افراد تیل کے ذائقہ کو پسند نہیں
کرتے وہ تیل کے استعمال کے بعد ایک گلاس جوس لے لیں۔ انناس اور تھوڑا سا
شہد بھی ڈال کر 15 منٹ کے وقفہ کے بعد پی سکتے ہیں۔ تیل کا ذائقہ ختم
ہوجائیگا۔آپ یہ جوس اس طرح بھی بناسکتے ہیں۔ آدھا کپ انگوروں کاجوس‘ آدھا
کپ چیری جوس‘ ایک کپ دہی‘ ایک کپ پنیر‘ آدھا کپ السی کا تیل‘ ایک یا دو چمچ
شہد‘ دو یا چار چمچ گندم کا دلیہ‘ ایک کیلا کاٹا ہوا ہر چیز کو بلینڈر میں
ڈال دیں دو منٹ کے بعد دو بڑے گلاس بنائیں اس کو فوراً پینا چاہئیے تاکہ
غذائیت اور ذائقہ محفوظ رہ سکے۔آپ السی کے آٹے کو گندم کے آٹے میں روٹی
پکانے کیلئے استعمال کرسکتے ہیں۔ السی کے تیل کو فرائی نہیں کرنا چاہیے۔
اسے ریفریجریٹر میں رکھنا چاہیے تاکہ محفوظ رہے ورنہ اس کے خراب ہونے کا
احتمال ہوتا ہے۔گردوں سے متعلق بیماریاں‘ چھاتی کے کینسر اور ذیابیطس میں
بھی السی کا استعمال مفید پایا گیا ہے۔
مضراثرات
السی غذائیت کا بہترین ذریعہ ہے۔ البتہ زیادہ گرم حالت میں السی کے تیل کا
استعمال نقصان دہ ہے۔ گرم تیل‘ جگر کو شدید نقصان پہنچاتا ہے۔ السی کے گرم
تیل سے اٹھتے ہوئے دھوئیں کے اثرات سے کینسر ہوسکتا ہے۔ السی کے تیل کا
ضرورت سے زیادہ استعمال‘ ڈیپریشن‘ پیشاب کی بیماریوں اور پیٹ کے درد کا
موجب ہوسکتا ہے۔
استعمال کیلئے مفید مقدار کا تعین
السی کے تیل کو رنگدار بوتل میں ریفریجریٹر میں رکھنا چاہیے کیونکہ اس کے
کیمیائی اجزا آکسیجن اور روشنی سے مل کر ضرر رساں اجزا میں تبدیل ہوسکتے
ہیں۔ السی کو ایک سال تک خشک جگہوں پر ذخیرہ کیا جاسکتا ہے۔ جب کہ پسی ہوئی
السی کو 3 ماہ تک ریفریجریٹر میں اور 6 ماہ تک فریزر میں رکھا جاسکتا
ہے۔بالغ مرد کو ایک دن میں 60 گرام سے زیادہ استعمال نہیں کرنا چاہیے
روزانہ 45 گرام کا استعمال بہترین نتائج فراہم کرتا ہے۔مکمل یا کوٹے ہوئے
السی کے بیج کو کسی بھی سیال شے میںملا کر استعمال کریں۔ ایک چمچ السی اور
6-12 اونس مائع السی دن میں تین بار استعمال کریں۔السی کے پتے: السی کے
پتوں کا استعمال میڈیکل سائنس میں کسی بھی جگہ سود مند ثابت نہیں ہوا۔
بشکریہ عبقری میگزین اپریل 2011 |