پاکستان:تونائی بحران حل کرنے کی بھارتی پیشکش

پاکستان ایک عرصے سے تونائی کے بحران کا شکار ہے،جس میں مسلسل اضافہ ہی ہورہا ہے۔تونائی کے اس بحران کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ملک کا ہر شہری لوڈشیڈنگ سے تنگ ہے۔ آدھا آدھا دن بجلی غائب رہتی ہے۔ گاڑیوں کے لیے گیس کی قلت تو ہے ہی گھروں میں بھی گیس کا پریشر نہ ہونے کے برابر ہے۔ توانائی کے بحران کے سبب ملک کی صنعتوں کا ایک بڑا حصہ خسارے کا شکار ہے۔ کچھ لوگ مشکل سے صنعتوں کو چلا رہے ہیں اور کچھ اپنی صنعتوں کو بند کربیٹھے ہیں۔ یوں محسوس ہوتا ہے کہ اب تک آنے والی حکومتوں نے توانائی کے بحران کے خاتمے کے حوالے سے کچھ بھی نہیں کیا۔پاکستان میں نئی حکومت کے آنے کے بعد سے تونائی بحران کو ختم کرنے کے حوالے سے کچھ ہلچل نظر آرہی ہے۔گزشتہ دنوں وزیراعظم نواز شریف کی صدارت میں ہونے والے ایک اجلاس کے دوران توانائی بحران کو حل کرنے کے لیے کابینہ کمیٹی برائے توانائی کے نام سے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ اسی حوالے سے چند روز قبل بھارتی وفد نے ڈپٹی ہائی کمشنر گوپال باگلے کی سربراہی میں وزیراعلیٰ پنجاب سے ملاقات بھی کی جس کے دوران دونوں ملکوں کے درمیان بجلی اور گیس کے شعبے میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔ بھارتی وفد سے گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف کا کہنا تھا کہبلاشبہ پاکستان کی معیشت، صنعت، زراعت اور دیگر شعبے توانائی بحران کے باعث شدید متاثر ہوئے ہیں۔ پاکستان اور بھارت ہمسایہ ممالک ہیں اور دونوں ملکوں کو پرامن بقائے باہمی کے اصولوں پر عمل کرتے ہوئے ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن ہونا ہے۔
اسی طرح دو روز قبل پاکستانی ہائی کمشنر سلمان بشیر نے ملاقات کے دوران بھارتی وزیر کو آگاہ کیا کہ پاکستان میں نواز شریف کی قیادت میں نئی حکومت بھارت کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے اور خاص کر تجارت کو فروغ دینے میں دلچسپی رکھتی ہے اور اس ضمن میں جلد ہی پیشرفت ہونے کی امید کی جاسکتی ہے۔ بھارتی وزیر خارجہ سلمان خورشید نے کہا کہ پڑوسی ملک کو بجلی کی بحرانی کیفیت سے نکالنے کے لیے بھرپور مدد کی جائے گی۔ پہلے مرحلے میں 500 میگاواٹ بجلی فراہم کی جائے گی جس کے تحت بجلی کی لائنیں بچھائی جائیں گی۔ پنجاب کے راستے بجلی کی سپلائی کو یقینی بنانے کی ہرممکن کوشش کی جارہی ہے تاکہ پاکستان میں بجلی بحران کم کیا جاسکے جبکہ پاکستان نے تجویز پیش کی ہے کہ مشکل وقت میں کم سے کم رقوم کے عوض پاکستان کو بجلی کی فراہمی پر اگر آمادگی ظاہر کی جائے گی تو یقینی طور پردونوں ممالک میں دوستی مزید قائم ہوسکتی ہے۔ سلمان خورشید نے پاکستان کی تجویز پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ پڑوسی ملک ہونے کے ناطے یقینی طور پر بھارت پاکستان کی تجویز پر ہمدردانہ غور کرے گا اور اس سلسلے میں پاکستان کو بجلی کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا۔ قیمتوں کے معاملے پر ابھی تک معاملہ رکا ہوا ہے۔ سلمان خورشید نے بتایا کہ پاکستان پڑوسی ملک ہے اور اس کی نازک وقت میں مدد کرنا پڑوسی کی حیثیت سے ہمارا فرض بنتا ہے۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے تجارتی تعلقات کو نئی جہت دینے کی کوشش کی جارہی ہے اور اس سلسلے میں ایک روڈ میپ تشکیل دیا جارہا ہے۔ بھارت بھی پاکستان سے گیس کی حصولیابی کی تجویز رکھتا ہے اور اس سلسلے میں سفارتی سطح پر پاکستان کو مطلع کیا گیا ہے کہ گیس کے بحران کو کم کرنے کے لیے پاکستان سے گیس برآمد کی جائے۔ پاکستان کو درپیش توانائی کے بحران سے نکالنے کے لیے بھارت نے پاکستان کو تعاون فراہم کرنے کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ روزانہ 4 مکعب فٹ گیس فراہم کرنے کے ایک منصوبے پر رضامندی کے معاملے پر اتفاق رائے نہ ہونے سے منصوبے کو حتمی شکل دینے کے لیے کچھ تاخیر ہے۔

توانائی بحران کے خاتمے کے حوالے سے نئی حکومت کی کوشش اپنی جگہ لیکن اکثر پاکستانی اس بھارتی تعاون کو پسندیدگی کی نگاہ سے نہیں دیکھتے۔ مختلف سیاسی مذہبی رہنماﺅں، اقتصادی ماہرین اور عوام نے بھارتی وزیر خارجہ سلمان خورشید کی طرف سے پاکستان کی توانائی ضروریات پوری کرنے کے بیان کو مضحکہ خیز اور بھارتیوں کی چال قرار دیتے ہوئے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی حکومت بھارت کی ایسی کسی پیشکش کو قبول نہ کرے۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان منور حسن نے بھارتی وزیر خارجہ سلمان خورشید کے ”پاکستان کو توانائی بحران سے نکالنے اور مشکل وقت میں مدد کرنے“ کے بیان کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا ہے بھارت نے آج تک پاکستان کو تسلیم نہیں کیا اور پاکستان پر تین جنگیں مسلط کر چکا ہے۔ بھارت نے 1971 میں پاکستان کو دو لخت کرنے میں مرکزی کردارادا کیا۔ پاکستان کو بنجر بنانے کے لیے پاکستانی دریاﺅں پر درجنوں ڈیم بنا کر پاکستان کا پانی چوری کیا جا رہا ہے۔ 65 سال سے کشمیری عوام اپنے حق خودارادیت کے حصول کے لیے برسرپیکار ہیں جن کی جدوجہد آزادی کو دبانے کے لیے بھارت نے عالمی قراردادوں کی پروا نہ کرتے ہوئے کشمیری مسلمانوں کو بندوق کے زور پر غلام بنا رکھا ہے۔ بھارتی وزیر خارجہ کا بیان پاکستانی عوام کے زخموں پر نمک چھڑکنے اور نواز شریف کو شیشے میں اتارنے کی کوشش کے سوا کچھ نہیں۔

دوسری طرف ماہرین اقتصادیات نے پاکستان حکومت پر بھارت کی جانب سے توانائی بحران حل کرنے کی پیشکش کو ہرگز قبول نہ کیے جانے پر زور دیا ہے۔ انسٹی ٹیوٹ آف اسلامک بینکنگ اینڈ فنانس کے چیئرمین ڈاکٹر شاہد حسن صدیقی نے کہا ہے کہ بھارت پاکستان کو کبھی روشن نہیں دیکھ سکتا، اس کی ہر پیشکش کے پیچھے کوئی نہ کوئی چال ضرور ہوتی ہے۔ بھارت کی یہ پیشکش ہرگز منظور نہیں کی جانی چاہیے اور توانائی کے حل کے لیے جو دوسرے متعدد ذرائع موجود ہیں ان کو بروئے کار لانا چاہیے۔ پاکستان وسائل کی دولت سے مالا مال ہے۔ ایگرو فورم پاکستان کے چیئرمین ابراہیم مغل نے کہا کہ بھارت جب تک مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق اور پانی کا مسئلہ1961 کے معاہدے کے مطابق حل نہیں کرتا تب تک اس ازلی دشمن کی کسی پیشکش کو قبول نہ کیا جائے۔ اگر بجلی نہیں ہی ہے تو چین سے لی جائے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ایک ایسا طبقہ سامنے آ گیا ہے جو بھارت کو ہر صورت میں تجارت کے لیے پسندیدہ قوم کا درجہ دلانا چاہتا ہے۔ سندھ طاس واٹر کونسل پاکستان کے چیئرمین ورلڈ واٹر اسمبلی کے چیف کوآرڈینیٹر حافظ ظہور الحسن ڈاہر نے کہا ہے کہ بھارت سے بجلی درآمد کرنے کا معاہدہ دراصل بھارتی آبی جارحیت کو تسلیم کرنے کے متردف ہو گا، بھارت کی ایک مدت سے دریائے چناب ، جہلم اور سندھ پر بھارتی حدود میں 10ڈیم بنانے کی اجازت مانگنا اورسستے داموں بجلی فراہمی کی پیشکش بڑا فراڈ ہے، پانی اور کشمیر پاکستان کے لیے زندگی کی حیثیت رکھتے ہیں۔

متعدد شہریوں نے بھی بھارت کی جانب سے توانائی بحران پر قابو پانے کی پیشکش کے حوالے سے اپنے تاثرات کا اظہار کیا۔ وحدت کالونی کے رہائشی محمد شاہد نے کہا ہے کہ بھارت ہمارے ملک میں دہشت گردی کروا رہا ہے اور پاکستان کو نقصان پہنچانے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتا۔ لہذا اس کے ساتھ کسی قسم کا کوئی معاہدہ نہیں کرناچاہیے۔ جلو موڑ کے رہائشی محمد امین نے کہا ہے بھارت ہمارا ازلی دشمن ہے وہ ہمیں نقصان پہنچا سکتا ہے ،مدد نہیں کر سکتا۔ لہذا اس کی مدد کی پیشکش بھی اس کی کوئی چال ہے۔ اچھرہ کے رہائشی یونس خان نے کہا ہے کہ بجلی کی کمی کی وجہ سے 16 گھنٹے لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے ،اگر بھارت سے بجلی سستے داموں مل رہی ہے تو دیر نہیں کرنی چاہیے۔ سنت نگر کے رہائشی اسلم اقبال نے کہا ہے کہ بھارت ہمارا دشمن ہے اس کے ساتھ کسی قسم کا معاہدہ نہیں کرنا چاہیے۔
عابد محمود عزام
About the Author: عابد محمود عزام Read More Articles by عابد محمود عزام: 869 Articles with 700983 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.