کیوبا کا بجٹ !چھوٹوں بڑوں کی بہتری

پوری دنیا میں سرمایہ دارانہ نظام کو ناپسندیدگی سے دیکھا جارہا ہے اور دن بدن اپنی برتری کھوتاجارہا ہے ۔ رہی سہی کسر بھی پوری ہونے والی ہے کہ سوشلزم اس کے تابوت کی آخری کیل ثابت ہوگا۔ اس نظام کی وجہ سے پوری دنیا چند مخصوص ہاتھوں میں کٹھ پتلی بنی ہوئی ہے جس نے تمام دوسرے سسٹمز کی نفی کردی ہے اور یہ دوسرے سسٹمزاپنی موت آپ مرنے کی سی صورت حال سے دوچار ہیں بالخصوص سوشلزم کہ جس کی حمایت کا نعرہ سرمایہ دار بڑی شدومد کے ساتھ لگاتا نظر آتا ہے جبکہ درحقیقت وہ اس نظام کی بے بسی اور لاچاری کا مذاق اڑا رہا ہوتا ہے اس کا مقصد یہ باور کرانا ہوتا ہے کہ ہم سپیریئر لوگ اس نظام کے بچانے اور چلانے کا وسیلہ ہیں اگر ہم نے ہاتھ کھینچ لیا تویہ سماج اور سماجی رویے سب ختم ہوجائیں گے۔ یہی انداز ان کی اس نظام سے نفرت کا پردہ چاک کرتا ہے ہر ملک میں کیپٹل ازم (سرمایہ دارانہ نظام) نے غریب مزدور اور درمیانی طبقہ کا جینا محال کردیا ہے۔ ہر جگہ اپنے اثر و رسوخ اور سرمایہ کی بدولت جائز و ناجائز کی تفریق کئے بغیرغریب اور متوسط طبقے کا استحصال جاری ہے اس کی سب سے بڑی مثال ہمارا سالانہ بجٹ ہوتا ہے جو کہ لفظوں کے ہیر پھیر اور لہجوں کے اتار چڑھاؤ کی مدد سے غریب پرور ثابت کیا جاتا ہے حالانکہ سراسر یہ سرمایہ دار کی تجوریوں کو بھرنے کا سب سے بڑا ذریعہ ثابت ہوتا ہے

بجٹ 2013-14 میں کیپٹل ازم اور سرمایہ دار کو پروموٹ کیا گیا ہے جبکہ سوشلزم کو دیوار سے لگانے کی کوشش کی گئی ہے اور یہ صرف پاکستان میں ہی نہیں ہوتا امریکہ یورپ انڈیا فرانس ہر جگہ اسی طرز عمل پر عوام کش بجٹ تیار کرکے عوام کو سسکتی زندگی گزارنے پر مجبور کردیا جاتا ہے مگر اب ٹرینڈ بدلنے جارہا ہے امریکہ ویورپ مندی کا شکار ہو چکے ہیں معیشت تباہی کے دہانے کو چھورہی ہے۔ ایسے میں بات کرتے ہیں کیوبا کی تقریبا گیارہ ملین کی آبادی پر مشتمل ہے جس نے حقیقی معنوں میں عوامی بجٹ پیش کرکے دنیا کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا ہے۔ اس تحریک میں پہل کرنے والے کیوبانے بہت سے شعبوں میں حیرت انگیز تیزی اور طاقت کے ساتھ ترقی کی بالخصوص امریکہ کے حملوں سے نمٹنے میں جس جوانمردی سے مقابلہ کیا وہ اپنی مثال آپ ہے اور آج دنیا کے نقشے پر بہت سے سرمایہ دار ممالک سے بہتر ہے امریکہ نے ہمیشہ کی طرح کیوبا اورر دوسرے ممالک کے درمیان ہونے والے سودوں اور معاہدوں میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی ۔ جاپان سے diagonastic instrument امپورٹ کرنے کا معاملہ ہو کہ فرانس سے ایکسرے مشین لینے کا سودا یا پھر اٹلی سے کیمیکل خریدنے کی بات ۔ اس کے علاوہ بھی جرمنی برازیل فرانس کنیڈاوغیرہ سے امریکہ کو بائی پاس کرکے مختلف کارپوریشنز سے معاہدہ جات کئے ۔ برطانیہ سے کل پراجیکٹ آوٹ لے بیرونی اشتراک سے پانچ ارب ڈالرز سے بھی زائد ہوگیا ہے اور اب بھی مسلسل اضافہ کی طرف گامزن ہے۔تقریبا240 پراجیکٹس میں سے 40 سے زائد شعبوں میں60 مختلف ممالک سے ساتھ اشتراک سے کام جاری ہے ۔ یہ سب کیوبا نے خود کیا سوشلزم کے اصولوں پر عمل کرکے کیا اور 9.6 کی شرح سے سالانہ اقتصادی ترقی اس بات کا روشن ثبوت اور دلیل ہے

کیوبا میں ہر شہری کیلئے نرسری سے لیکر ڈاکٹریٹ کی ڈگری تک تعلیم بالکل مفت ہے اور گارنٹی کے ساتھ ہے کیوبا کی شرح تعلیم 99 فیصد ہے جو کہ پڑوسی ممالک کینیڈا امریکہ سے بھی زیادہ ہے۔ ہر شہری کو مفت طبی سہولیات میسر ہیں اور حقیقتا میسر ہیں۔وہاں ایشیا بالخصوص پاکستان کی طرح طبی مراکز و ہسپتالوں میں گندگی کے ڈھیر اور صفائی کے ناقص انتظامات نہیں ہوتے ۔وہاں پر ڈاکٹر اپنے فرائض میں غفلت نہیں برتتے۔ڈیوٹی دینے کی بجائے ہڑتا ل نہیں کرتے۔ وہاں پر ختنے کے بجائے مریض کے گردوں کے آپریشن نہیں کیا جاتا۔وہاں پر ڈاکٹر دوران آپریشن پیٹ میں تولیا نہیں بھولتا۔صحت کے معاملے پر کوئی کریشن ناقابل معافی جرم ہوتا ہے۔ وہ لوگ اپنے پیشے گورنمنٹ اور عوام سے مخلص ہیں اور گورنمنٹ بھی انہیں اسی ترازو سے تول کر پرٹوکول دیتی ہے۔ کیوبا اپنے بجٹ کا 45 فیصد صرف صحت اور تعلیم پر خرچ کرتا ہے۔ یہاں پر بچوں میں بیماریوں کی وجہ سے شرح اموات 4.7 فی ہزار ہے جو بہت سے سرمایہ دارانہ مشرقی و مغربی ممالک کے مقابلے میں بہت بہتر ہے۔

کیوبا اس بات کی نفی کرتا ہے کہ کم لوگوں کیلئے زیادہ وسائل استعمال کرکے دوسروں کے حقوق کی تلفی کی جائے۔بلکہ ان کے مطابق زیادہ وسائل زیادہ لوگوں کے لئے ہونے چاہئیں۔ چھوٹے طبقے پر بڑے طبقے کو قربان کرنا کہیں کی دانش مندی نہیں۔وہ صرف اور صرف اجتماعی فائدے کی بات کرتے ہیں اور یہی وجہ سے ہے کیوبا میں بہت سے ممالک کی نسبت بھوک و افلاس اور بے روزگاری بہت کم ہے ۔ کیوبا نے سوشلزم کو اپناتے ہوئے ترقی کا راستہ طے کیا ہے وہ دنیا میں واحد مثال ہے کیوبا میں ترقیاتی کاموں کیلئے مزدوروں اور لوکل باڈیز سے مشاورت کرنا نہایت کی ضروری خیال کیا جاتا ہے اور ان کی رائے کو مقدم جانا جاتا ہے پاکستان میں مزدوروں اور لوکل باڈیز کو کسی زمرے میں ہی خیال نہیں کیا جاتا۔ان کیلئے بنائے گئے قوانین الگ ہیں ان کی مراعات الگ اور نہ ہونے کے برابر ہیں۔ کیوبا کی طرح کوئی بھی ملک اپنے مزدوروں سے مشاورت نہیں کرتا۔کیوبا میں مزدوروں اور غریب طبقہ کے مفادات کو تمام دوسرے مفادات پر ترجیح دی جاتی ہے ۔ وہ غیر انسانی جوڑتوڑ پر یقین نہیں رکھتا۔ کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ ملکی معیشت کا اسی فیصد زرمبادلہ انہیں کے دم سے ہے اگر مزدور توانا غریب صحت مند اور خوشحال ہوگا تو اس ملک کی ترقی و خوشحالی دنیا کی کوئی طاقت نہیں روک سکتی۔ وہ اس بات پر بھی یقین رکھتے ہیں کہ انسانی معاملات اور تقاضوں کو منافع اور ٹرن اوٹ سے نہیں مانپا جاتا بلکہ سوشلزم کی قدریں ہی اصل میں ان کا حقیقی سرمایہ اہو خوشی ہیں۔سویت یونین بھی اسی ڈگر پر چلنے کی کوشش میں سرگرداں دکھائی دیتا ہے۔

لہذا پاکستانی وزیر خزانہ اور حکومت کو بھی اپنے بجٹ کو پیش کرنے سے پہلے اس بات کا احاطہ کرنا ضرورچاہئے تھا کہ اگر ملکی ترقی و خوشحالی کو اپنانا چاہتے ہوتو کیپٹل ازم سے نکل کر سوشلزم کو ،ایک مخصوص طبقہ کو مراعات دینے اورنوازنے کی بجائے بڑے طبقے کو مراعات دینے کی پالیسی پر عمل پیرا ہونا چاہئے تھا تاکہ عوام دشمنی سے نکل کر عوام دوستی کا ثبوت دیاجاسکے ۔ پس بجٹ پر نظر ثانی کی اشد ضرورت ہے۔اسی میں ہی سب چھوٹوں بڑوں کی بھلائی اور بہتری ہے۔ ملازمین کی 10 فیصد تنخواہیں بڑھانے کا عمل یقینا قابل ستائش اور احسن ہے-
liaquat ali mughal
About the Author: liaquat ali mughal Read More Articles by liaquat ali mughal: 238 Articles with 211686 views me,working as lecturer in govt. degree college kahror pacca in computer science from 2000 to till now... View More