قیادت کا فقدان

تخلیق پاکستان کے بعد تکمیل پاکستان کے لئے قیادت کے فقدان کے باعث ملک سامراجی اور استبدادی غلامی میں کی دلدل میں ڈوبتا چلا گیاآئی ایم ایف اور ورلڈ بنک کی پالیسیوں کی بدولت معاشی تہذیبی اور دفاعی طور بحرانوں کا شکار ہوا جبکہ اپنے بیرونی آقاؤں کے غلاموں نے جمہوری سیاسی نظام پر نسل در نسل جمہوریت نما آمرحکمرانوں کے قبضہ کے باعث ملک وقوم کوآئے روزنئے بحرانوں میں مبتلا کیے رکھا موجودہ حالات کے تناظر میں خودداری ملی غیرت ہی ہماری قومی بقاء ہے ملک میں قیادت کے فقدان کے باعث آئے روز ملک کو نئے نئے مسائل کا سامنا ہے کیونکہ جتنی بھی جمہوری جماعتیں ہے ان پر نسل درنسل آمریت مسلط ہے پاکستان کوجمہوری فلاحی مملکت بنانے کے لیے قائد اعظم محمد علی جناح کے نظریہ کے مطابق چلانے کی ضرورت ہے کیونکہ پاکستان حاصل ہی نظریاتی طورپر کیا گیا تھا نظر یہ پر عمل کرنے کی بجائے 66سال تاویلوں میں گذاردیے ہر آنے والے صاحب اقتدار نے اپنی اپنی پالیسیاں لاگوکرکے ملک وقوم کو بہتری کی نوید سنائی قوم اپنے آنے والے مستقبل کی خاطر بیوقوف بنتے رہے کسی نے بھی ان راہنماؤں سے نہ پوچھا کہ جس نظریہ کی بنیاد پر مسلمان قوم نے لاکھوں جانی قربانیاں دی اس کاکیا بنا سامراجی اور استبدادی غلامی میں جکڑنے والی تہذیب اقوام عالم کو اپنی معاشی تہذیبی دفاعی اورتعلیمی غلامی میں بری طرح جکڑے ہوئے ہیں اقدار کی تبدیلی سے ذہنی غلامی تک اور تہذیب وثقافت کی نام نہاد تجدید سے جمہوری سیاسی نظام کی تاسیس تک آسیب زدہ سائے اور مقروض لہجے امہ کو دوست دشمن کی پہچان سے محروم کیے ہوئے ہیں وقت کا تقاضا ہے کہ اب بھی قیادت کو نظریہ پاکستان کے مطابق تکمیل پاکستان کے لیے کوشش کرنی چاہیے اور جمہوری جماعتوں میں آمریت ختم کرکے سیاسی جماعتوں کے اندر جمہوری نظام رائج کرنا ہوگا جس سیاسی جماعت نے جمہوری طرز عمل کو اپنالیا وہی جماعت ملک میں حقیقی جمہوریت چلا سکے گی جمہوری عمل میں سطحی نعروں اور پراپیگنڈہ سے عوام کومستقل طور پر بہلائے رکھنا ممکن نہیں آنے والے وقت میں وہی قوم کا لیڈر ہوگا جوان کو جاری بحرانوں سے نکالنے کی طاقت رکھتا ہو دھونس دھاندلی اور جبر سرکاری مشینری کے ذریعے عوام کے جسموں پر تو شاید فتح حاصل کی جا سکتی ہے مگر دل فتح نہیں کیے جا سکتے تاریخ کا سبق ہے کہ انسانیت کی قدر نہ کرنے والے ان کے ساتھ توہین آمیز سلوک کرنے والے کبھی بھی عوام اور مورخین کی نظر میں عزت کی جگہ نہیں پاتے عوامی نمائندوں کو تھانہ کچہری میں مقدمات درج کروانے گلیوں، نالیوں ، سڑکوں پر توجہ دینے کی بجائے نظام کی اصلاح کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے اور عوام کی داد رسی کی ضرورت ہے ، نیز دفاتر کے اندر اپنی درخواستیں لیکر گھومنے والے افراد کے کام میرٹ پر ہو سکیں ، سرکاری محکموں میں لوٹ کھسوٹ کرپشن اور فائل کو چلانے والے سپیڈمنی (رشوت) کو روکنے کی ضرورت ہے تا کہ عوام محض چہروں کی تبدیلی نہیں عملاً ریلیف محسوس کریں -

اب قارئین کی دلچسپی کے لیے موجودہ بجٹ کی کچھ خامیاں بھی عرض کرتا چلوں کہ موجودہ حکومت نے نئے مالی سال کے بجٹ میں پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ کا نہ تو کوئی ذکرکیا اور نہ ہی اس کیلئے کوئی فنڈز مختص کئے گئے مسلم لیگ ن کی حکومت کو اس منصوبے پر کام کرنے کے ساتھ ساتھ سابق حکومت کے اس جرات مندانہ فیصلے کو تسلیم بھی کرنا چاہیے جبکہ اس بجٹ میں جی ایس ٹی کا بوجھ عام صارفین پر پڑے گا، سروسز پر ٹیکس کا اختیار صوبوں کو ہے لیکن وفاقی حکومت نے یہ ٹیکس لگا دیا، گزشتہ حکومت کی طرف سے فاٹا کو دی جانے والی مراعات موجودہ حکومت نے واپس لے لی ہیں، فاٹا کو ٹیکس میں چھوٹ دی جائے تو مزید کارخانے لگیں گے جس سے معیشت میں بہتری آئے گی، ایف بی آر کو ٹیکس گزاروں کے اکاؤنٹس تک رسائی دینا غیر منصفانہ اور غیر قانونی ہے گزشتہ حکومت کی طرف سے فاٹا کو دی جانے والی مراعات موجودہ حکومت نے واپس لے لی ہیں، فاٹا کو ٹیکس میں چھوٹ دی جائے تو مزید کارخانے لگیں گے جس سے معیشت میں بہتری آئے گی بجٹ میں تنخواہوں میں اضافہ نہیں کیا گیا لیکن 25 ارب روپے تنخواہ اور پنشن کی ریفارمز کی مد میں رکھے گئے اس کا مطلب ہے کہ حکومت کو معلوم تھا کہ ملازمین احتجاج کریں گے تو تنخواہ بڑھانا پڑے گی سیمنٹ کی بوری 50 روپے مہنگی ہو جائے گی اور تعمیرات کے شعبے سے وابستہ محنت کش متاثر ہوں گے اگر مجموعی طور پر دیکھا جائے تویہ صنعتکار اور امیر دوست بجٹ ہے -

rohailakbar
About the Author: rohailakbar Read More Articles by rohailakbar: 830 Articles with 614824 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.