ﷲ تعالیٰ نے قرآن پاک میں
ارشاد فرمایا ہے۔ اے ایمان والو! تم پر رمضان المبارک کے روزے فرض کر دئیے
گئے ہیں جیسے کہ تم سے پہلے لوگوں پربھی فرض کئے جا چکے ہیں تاکہ تم
پرہیزگار بن جاؤ۔اﷲ رب العزت نے فرمایا ہے کہ روزے رکھنے کا حکم ہم نے
بلاوجہ ہی نہیں دیا ہے بلکہ اس کی حقیقی وجہ یہ ہے کہ تم متقی بن جاؤ۔ یہ
صرف تمہارے متقی بننے اور جنت میں داخل ہونے کے لئے ایک بہترین طریقہ ہے
اور اس سے گریز کرنا ایسا ہی ہے جیسے متقی بننے اور جنت میں داخل ہونے سے
انکار کرنا۔ کیا تم مسلمان ہو کر یہ گوارہ کرو گے؟ تمہیں تو یہ چاہئے کہ
جنت کے حصول کے لئے زیادہ سے زیادہ پرہیزگار بننے کی جد وجہد کرو۔اﷲ تعالیٰ
نے اپنے بندوں پر احسان عظیم فرمایا اور ان کے لئے فضیلت کے اوقات مقرر کئے
تاکہ وہ رمضان المبارک میں اپنے لئے نیکیاں اکٹھی کریں۔ جو قیامت کے دن کام
آسکے اورکثرت سے حضورپرؐ درود و سلام بھیجیں، جنہوں نے رمضان المبارک میں
عبادت اور بندگی کی منفرد مثال قائم کی۔اﷲ تعالیٰ کا ارشاد گرامی ہے۔کہ
رمضان المبارک وہ مقدس مہینہ ہے جس میں قرآن پاک کا نزول ہوا ۔ رمضان کی سب
سے بڑی فضیلت یہ ہے کہ قرآن پاک جو اﷲ تعالیٰ کی آخری کتاب ہے حضور اکرم ؐکا
سب سے بڑامعجزہ اورآپؐ کی امت کیلئے سب سے عظیم نعمت ہے اور قیامت تک آنے
والے تما م لوگوں کے لئے ہدایت ہے، وہ رمضان المبارک میں نازل ہوئی اور اسی
وجہ سے رمضان کو قرآن کا مہینہ قرار دیا گیا ہے۔رسولؐرمضان المبارک سے بہت
محبت فرماتے تھے اور اس کے پانے کی دعا کرتے تھے۔ آپؐ اس مقدس ماہ کا
استقبال ماہ شعبان میں ہی روزوں کی کثرت کے ساتھ کرتے تھے۔ رمضان المبارک
کی آمد کے ساتھ ہی حضورؐ کے معمولات، عبادت و ریاضت میں عام دنوں کی نسبت
بہت اضافہ ہو جاتا تھا۔ حضورؐرمضان کا چاند دیکھتے تو فرماتے یہ چاند خیر و
برکت کا ہے۔ میں اس ذات پر یقین رکھتا ہوں جس نے مجھے پیدا فرمایا۔ حضور ؐروزے
کا آغاز سحری کھانے سے کیا کرتے تھے۔ آپؐ نے امت کو تلقین فرمائی کی سحری
ضرور کھایا کرو۔ خواہ وہ پانی کاایک گھونٹ ہی کیوں نہ ہو۔ آپ ؐنے ارشاد
فرمایا: سحری سراپا برکت ہے اسے ترک نہ کرو۔ آپؐ نے فرمایا سحری کرنیوالے
پر اﷲ کی رحمتیں نازل ہوتی ہیں۔ آپ ؐنے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کوئی
روزہ افطارکرے تو اسے چاہئے کہ کھجور سے کرے۔ کیونکہ اس میں برکت ہے اگر
کھجور میسر نہ ہو تو پانی سے کرے کیونکہ پانی پاک ہے۔ سحری کھانے میں تاخیر
اور افطار کرنے میں جلدی کرنا حضور ؐکا زندگی بھر معمول رہا۔ روزہ رضائے حق
حاصل کرنے کا ذریعہ اور مسلمانوں کی دینی اور اخلاقی تربیت کا وسیلہ نفسانی
خواہشات پر قابو پانے اور اپنے آپ کو منکرات سے بچانے کا اہم ذریعہ ہے۔
روزہ گناہوں کے لئے ڈھال ہے۔ روزہ دار کو چاہئے کہ وہ گناہ کاکام نہ کرے۔
روزہ کا مقصد قرآن پاک نے تقویٰ کو قرار دیا ہے اور تقویٰ بری باتوں اور
برے کاموں سے بچنے ، اﷲ کی مرضی کے مطابق زندگی گزارنے اور اﷲ کا خوف اپنے
اندر پیدا کرنے کو کہتے ہیں۔ قرآن پاک میں اﷲ تعالیٰ کا ارشاد پاک ہے۔کہ اے
لوگو جو ایمان لائے ہو اور اﷲ سے ڈرو اور ہر شخص یہ دیکھے کہ اس نے کل کے
لئے کیا سامان کیا ہے۔ یقینا اﷲ تمہارے ان سب اعمال سے باخبر ہے۔ایسے روزے
دار بہت ہیں جن کے بارے میں رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں کہ
بہت سے روزہ دار ایسے ہیں جن کو روزے کے نام پر صرف بھوک پیاس ملتی ہے اور
بہت سے رات کو نماز پڑھنے والے ایسے ہیں جن کو قیام لیل کے نام پر رات کا
جاگنا ہی ملتا ہے۔ یہ لوگ روزہ تو رکھتے ہیں مگر روزے کے روحانی اور اخلاقی
تقاضے پورے نہیں کرتے۔ زبان کو دوسروں کی غیبت سے، برائی سے اور بد گوئی سے
محفوظ نہیں رکھتے۔ دوسروں کی حق تلفی سے، جھگڑ نے اور لڑائی سے باز نہیں
آتے۔ غرض ایسے لوگوں کو روزہ سے نہ خود فائدہ ہوگا اور نہ اﷲ کو اس کے روزہ
کی ضرورت ہے۔ رمضان وہ ماہ مقدس ہے جس میں نیکیوں کی فصل اگتی ہے اور پھر
لہلہاتی ہے۔ اﷲ تعالیٰ نے فرمایا ہے۔ بے شک روزہ خالص میرے لئے ہے اور میں
ہی اس کا بدلہ دوں گا کہ بندہ میری ہی خاطر اپنا کھانا پینا اور اپنی خواہش
نفس سب کچھ چھوڑ دیتا ہے۔ نیز فرمایا روزہ دار کے لئے دو خوشیاں ہیں۔ ایک
افطار کے وقت اور ایک اپنے رب سے ملاقات کے وقت۔ اور بے شک روزہ دار کے منہ
کی بو اﷲ کے نزدیک مشک سے زیادہ اچھی اور پاکیزہ ہے۔ الغرض رمضان قرآن
کامہینہ ہے ، رحمتوں اور برکتوں والا مہینہ ہے اوراﷲ کا مہینہ ہے۔ اس میں
ہرمسلمان کواپنا گیارہ مہینوں کامحاسبہ کرناچاہئے اور اپنا زیادہ سے زیادہ
وقت دوسرے مشاغل سے فارغ ہو کر یاد خداوند ی میں لگانا چاہئے۔ اﷲ ہم سب کو
روزہ کا حق ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے ( آمین)۔ |