تکبر گناہوں کو کیسے کھا جاتا ہے۔

بنی اسرائیل میں ایک شخص بڑا ہی نیک، عابد اور زاہد تھا- سب لوگوں میں اس کی بڑی عزت تھی- اس کی نیکی اور پارسائی کا بڑا ہی چرچا تھا- اسی علاقے میں ایک اور شخص تھا- لوگ اسے بہت بُرا انسان سمجھتے تھے- وہ تھا ہی ایسا بد عمل اور بدکردار، کوئی بھی اسے اچھا نہیں سمجھتا تھا-

ایک روز اس گناہگار شخص نے دیکھا کہ وہ نیکوکار ایک میدان میں بیٹھا ہوا ہے- ہر طرف تیز دھوپ پھیلی ہوئی ہے مگر اللہ کے اس نیک بندے پر ایک بادل کے ٹکڑے نے سایہ کر رکھا ہے-

گناہگار نے یہ منظر دیکھا تو اپنے دل مے بڑا شرمسار ہوا اور یہ خیال پیدا ہوا کہ اس چلچلاتی دھوپ میں، جہاں دور دور تک سایہ نہیں ہے، بادل کے ایک ٹکڑے نے صرف اس لئے اس پر سایہ کر رکھا ہے کہ یہ اللہ کا نیک بندہ ہے، کیوں نا میں بھی اس کے ساتھ بیٹھ جاؤں- کیا عجب کہ اس کی برکت سے اللہ تعالی مجھے بھی بخش سے اور میری خطاؤں کو معاف کر دے- یہ شخص عابد و زاہد کے پاس گیا اور اس کے ساتھ سائے میں بیٹھ گیا- اس کے بیٹھتے ہی اس عابد و زاہد کے دل میں خیال آیا کہ یہ اپنے زمانے کا بدترین گناہگار اور پوری قوم میں بدنام شخص ہے- اس کے ساتھ تو کوئی بھی اٹھنا بیٹھنا پسند نہیں کرتا- یہ میرے پاس کہاں آ بیٹھا- یہ خیال آتے ہی اس نے اس رسوائے زمانہ کو اپنے پاس سے اٹھا دیا-

وہ گناہگار شخص اٹھ پر چل دیا لیکن بادل کا وہ ٹکڑا بھی اس کے ساتھ روانہ ہو گیا اور اس کے سر پر سایہ فگن ہو گیا- پیغمبر وقت کو وحی آئی کہ ان دونوں سے کہہ سو کہ نئے سرے سے اپنے اپنے اعمال کی ابتداء کرو کیونکہ اس فاسق و فاجر نے جو کچھ کیا، ہم نے اس کے خلوص، حسنِ نیت اور جذبہ شرمساری کے سبب اسے بخش دیا اور اس کی پچھلی تمام خطائیں معاف کر دیں، جبکہ اس عابد کی تمام نیکیاں اور اچھے اعمال اس کے تکبر کی وجہ سے اس سے چھین لئے-

پیارے ساتھیو! کیا پتا کہ حسنِ نیت سے کیا گیا ہمارا ایک عمل بارگاہ رب العزت میں قبول ہو اور اتنا پسندیدہ عمل ہو کہ اس کی بدولت اللہ ہمارے گناہوں کو بخش دے- تو چھوٹے سے چھوٹا عمل ہی کیوں نہ ہو اسے صدق دل اور حسنِ نیت سے کیا جائے اور تکبر جیسے گناہ عظیم سے بچا جائے کیونکہ شیطان نے بھی صرف تکبر کیا تھا اور ازل سے ابد تک مردود قرار دے دیا گیا- اللہ تعالی ہم سب کو تکبر سے بچنے اور نیک اعمال کرنے کی توفیق عطا فرمائے- آمین
محمد اجمل ندیم پپلاں (میانوالی)

muhammad ajmal
About the Author: muhammad ajmal Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.