1979 میں جوہیمن یا جوہینا نامی
شخص نے اپنے سینکڑوں دہشت گرد ساتھیوں کے ساتھ خانہ کعبہ پر قبضہ کر لیا
اور اعلان کیا کہ اسکا کزن محمد بن عبد اللہ القحطانی امام مہدی ہے اور
ساری دنیا کے مسلمانوں کو اس کے ہاتھ پر بیعت کرنی چاہئے ۔ اور خانہ کعبہ
میں موجود سینکڑوں حاجیوں کو یرغمال بنا لیا ۔
اس کے اس عمل سے پوری دنیا کے مسلمان سناٹے میں آگئے اور فوری طور پر دنیا
بھر کے علماء نے اس کے خلاف فتوی دیا اور خانہ کعبہ کے اندر کاروائی کرنے
کی بھی اجازت دی ۔
وہاں سعودی آرمی اور فرنچ آرمی موجود تھی ۔ دہشت گردوں کے پاس سنائپرز اور
شارپ شوٹرز تھے جنہوں نے مسجدالحرام میں جگہ جگہ پوزیشینیں سنبھال لیں ۔ دو
دن تک مقابلہ ہوا لیکن تقریباً ڈیڑھ یا دوسو کے قریب فوجی ہلاک ہونے کے
باوجود سعودی اور فرنچ آرمی ذرا بھی کامیابی حاصل نہ کر سکے ۔
پوری دنیا کی طرح پاکستان میں بھی زبردست بے چینی تھی اور جنرل ضیاء الحق
نے ایس ایس جی کمانڈوز کا ایک دستہ ترتیب دیا تھا اور وہ مسلسل سعودی عرب
سے رابطے میں تھے کہ انہیں آپریشن کرنے کا موقع دیا جائے ۔ بالا آخر دو دن
بعد پاک فوج کو کاروائی کرنے کا موقع دیا گیا ۔
پاک فوج کے اس دستے کی قیادت ایک کپتان کر رہے تھے اور کہا جاتا ہے کہ اسنے
آپریشن سے پہلے کعبے کی حرمت کے لیے جوانوں کو جان دینے پر آمادہ کیا ۔
نہایت کم وقت میں آرپریشن کی منصوبہ بندی کی گئی ۔ پاکستانی کمانڈوز نے
دہشت گردوں کے سنائپرز سے نمٹنے کے لیے ایک عجیب ترکیب استعمال کی اور پورے
مسجدالحرام میں پانی چھوڑا گیا ۔ پھر اس دستے کے کمانڈر نے سعودی حکومت سے
فرمائش کی ہے اسکے جوانوں کو ہیلی کاپٹر کی مدد سے مسجد میں جگہ جگہ ڈراپ
کیا جائے ۔ سعودی حکومت نے اس میں لاحق شدید خطرے کا اظہار کیا لیکن پاک
آرمی کے اصرار پر انہیں مسجد میں گرایا جانے لگا ۔ جس وقت انہٰیں مسجد میں
گرایا گیا اسی وقت پوری مسجد کی گیلی زمین میں کرنٹ چھوڑا گیا جسکی وجہ سے
دہشت گردوں کے شارپ شوٹرز اور سنائپرز کچھ دیر کے لیے غیر موءثر ہوگئے ۔
پاک فوج نے غیر معمولی سرعت سے تمام دہشت گردوں پر قابو پالیا بغیر کسی
جانی نقصان کے اور سب کو فوری طور پر گرفتار کر لیا ۔ تمام یرغمالیوں کو
رہائی دلائی گئی ۔
پاک فوج زنـــــــــدہ باد ، پاکستان پائنـــــــــدہ با |