کمپیوٹر اور انٹر نیٹ زندگی کے لوازم کی صورت اختیار کر
گیا ہے - کسی کے ہاں ملنے جاؤ تودعا سلام کے بعد وائی فائی کا پاس ورڈ
پوچھا جاتا ہے - اسوقت کمرے میں ہم تین افراد ہیں اور تینوں اپنے لیپ ٹاپ
پر مصروف ہیں --
فیس بک ، گوگل پلس ،ٹوئٹر بلاگز اب ہر کمپیوٹر جاننے والے کیلئے لازم و
ملزوم بن گئے ہیں--
ایک مرتبہ میں نے اپنے اکاونٹ کا اردو ترجمہ کیا تو فیس بک کا ترجمہ ہوا"
کتاب چہرہ" - میرے ذہن میں عبیداللہ علیم کی غزل گونجنے لگی " چاند چہرہ
ستارہ آنکھیں " کتابی چہرہ بھی اردو کی ایک اصطلاح ہے لیکن یہ کتاب چہرہ ،
جس نے کتاب کی اہمیت ختم کردی ہےاور تمام دنیا کو ایسے لپیٹ لیا ہے جیسے
کوئی اژدہا لپٹ جاتا ہے - ہر پڑھا لکھا دوسرے سے پوچھتا ہے " کیا آپ فیس
بوک پر ہیں ، کیا نام ہے اور جب آپ انجانے میں انکی تلاش کریں تو ان جیسے
بیشمار نام آتے ہیں اس سے جہاں یہ اندازہ ہوتا ہے کہ یہ دنیا بہت چھوٹی ہے
وہاں اپنے نام کی کم مائگی بلکّہ فراوانی کا احساس ہوتا ہے فیس بوک کے خالق
Mark Zuckerberg نے اپنے دو ساتھیوں کو لات مار دی اور ٢٦ سال کی عمر میں
time magazine 2011 کی بہترین شخصیت کے طور پر سامنے آیا - 2004 میں جب وہ
ہارورڈ میں زیر تعلم تھا اس وقت اسنے اپنے دوستوں سمیت فیس بوک شرو ع کیا
تھا اس وقت فیس بک کی قیمت وال سٹریٹ پر70 بلین ڈالر ہے بڑے بڑے سر مایہ
دار اسکے شیرز خریدنے کی درپے ہیں -اس میں 45500 ملازمین ہیں اور استعمال
کرنے والے کروڑوں بلکہ اربوں میں ہیں - اب مارک ایک انتہائی سمجھدار بزنس
مین اور سلبرٹی یعنی مشہور اور اہم شخصئیت بن چکا ہے- اپنی ایک ساتھی کے
ساتھ شادی شدہ زندگی گزار رہاہے- مارک جب اپنے مسکراتے شوخ
و شنگ چہرے کے ساتھ مجھے کوئی پیغام دیتا ہے تو میں اس خوش فہمی میں ہوتی
ہوں کہ یہ خاص میرے لئے ہے حالانکہ وہ لاکھوں لوگوں سے مخاطب ہوتا ہے -
Hoodie جیکٹ پہنے ہوے یہ نو خیز لڑکا اس وقت دنیا پر چھایا ہوا ہے - apple
کے " Steve jobs" کی طرح جو ایک جینز اور سویٹ شرٹ میں آکر دنیا کو اپنے
کمالات دکھاتا تھا - ہمارے تو آدھی زندگی استری کرنے میں گزر تی ہے -
کمپیوٹر اور انٹرنیٹ کی ایجاد کے ساتھ نئی اصطلاحات نکل آئی ہیں - کمپیوٹر
پر اسے social net working ( معاشرتی یا سماجی رابطے ) کی سب سے بڑی جگہ
site قرار دیا جاتا ہے حالانکہ دیگر بیشمار معاشرتی ویب سائٹ ہیں-ویب سائٹ
کو اردو میں مکڑی کا جال کہا جاتا ہے اور حقیقتا یہ انٹرنیٹ ایک مکڑی کا
جال ہے جسمیں ہم ایک مکھی کی طرح الجھ گئے ہیں اور سلجھنے کی اب کوئی صورت
نظر نہیں آتی -لاکھوں لوگ اس سے مستفید ہورہے ہیں ہزارہا مثبت مقاصد کے لئے
اسے استعمال کرتے ہیں اپنے کاروبار اور مشن کو پھیلانے کے لئے بہترین ذریعہ
ھے- ہزاروں بچھڑے دوست,اسکول ، کالج ، یونیورسٹی کے بچھڑے ساتھی اسکے ذریعے
ایک دوسرے سے ملے اور لاکھوں نئے لوگ ایک دوسرےکے دوست بنے ، کئی تو عاشق
معشوق بھی بن گئے ،جہاں کتنے نئے رشتے جوڑ رہے ہیںوہیں پرانے ٹوٹ رہے ہیں -
ان سارے رابطوں میں اپنی ذات پر قابو لازمی ہے - گھریلو تعلقات میں بڑے بڑے
رخنے پڑ گئے طلاق تک نوبت پہنچ گیئ اکثر اوقات ان آن لا ئن تعلقات میں ایک
ناگفتہ بہ اور انتہائی افسوسناک کیفئت ہو جاتی ہے یہ بھی سننے میں آیا کہ
اکثر رومانی چیٹنگ کرنے والے کہیں باپ بیٹی اور کہیں بھائی بہن نکل آئے یہ
سب ایک غلط شناخت اور پتے کی پروفائیل بنانے کے بعد ہوا جسمیں اکثر لوگ
اپنے آپکو محفوظ خیال کرتے ہیں -اسوقت فیسبک ہر اخبار ، رسالے ، ٹیلی وژن
پروگرام کے ساتھ منسلک ہے F پر شامل کرنے کا بٹن دبا دیں اور کوئی چٹ ہٹی
خبر اپنے فیس بک کے صفحے کی زینت بنا دیں اسظرح ہم اپنے صفحے کی خبروں ،
پوسٹنگ اور تصاویر کو اپنے تمام دوستوں کے ساتھ شیئرکرتے ہیں-دنیا کے حالات
سے اسطرح ہم انتہائی با خبر رہتے ہیں - دلچسپ لطیفے، اشعار، مضامین،
خوبصورت تبصرے ، دنیا بھر کی خبریں، ظلم زیادتی ، قتل عام خوبصورت کارڈ،
اردو ، انگریزی اور دیگر زبانوں میں ہم دیکھتے اور پڑھتے ہیں اور خوب لطف
اندوز ہوتے ہیں- اسلامی تعلیم کے لئے بے شمار صفحات ہیں جو روزانہ قرآن ،
حد یث اور اقوال زریں سے مومنین کے دلوں کو منور کرتے ہیں- کوئی بھی ویڈیو
یو ٹیوب اور باقی تمام ذرائع سے فیس بک پر پوسٹ کی جاسکتی ہے- اور یہ سب
کچھ فیس بک کے ذریعے ہی ممکن ہوا-
وہیں لاکھوں اسے منفی مقاصد کے لئے استعمال کرتے ہیں حتی کہ صدر اوبا ما کو
بھی خبردار کرنا پڑا کہ فیس بوک پر تصویر ڈالتے ہوے احتیاط لازم ہے اور
ظاہر ہے کہ یہ انتباہ خواتین کے لئےہے کیونکہ غلط لوگ انہیں اپنے مذموم
مقاصد کے لئے استعمال کرتے ہیں - لیکن شائقین کی ہرگز کمی نہیں ہے ادھر
تصویریں کھینچیں اور فیس بوک پرفورا آگئیں ،ذرا ہی دیر میں سب دوست احباب
نے دیکھ لیں--پسند کرنے کا انتخاب ہے لیکن ناپسند کا نہیں - اور پھر ہر
تحریر پر تبصرہ ، چھوٹے چھوٹے چھبتے ہوئے فقرے قارئین کے لئے انتہائی
دلچسپی کا باعث بنتے ہیں-
فیس بک اب ایک لازم و ملزوم بن گیا ہے - امریکہ میں بحرالکاہل کے نظام
الاوقات کے مطابق جب میں اہنے فیس بک کے اکاؤنٹ پر ہوتی ہوں اسوقت ساتھ
سمندر پار میرے عزیز و اقارب ، دوست احباب جنمیں زیادہ تر مجھ سے 12، 13
گھنٹے آگے ہیں وہ اپنے چھوٹی چھوٹی تحاریر، چٹکلوں، تصاویر اور ویڈیو سمیت
اس صفحے پر میرے ساتھ ہوتے ہیں-اکثر سے چیٹنگ بھی ہوجاتی ہے بلکہ اب تو با
آوازسکائپ کے انداز میں ویڈیو کے ساتھ بلند بات چیت بھی کی جاسکتی ہے- مجھے
اسوقت کافی حیرت ہوتی ہے کہ پاکستان میں فیس بک کی بیماری پڑھے لکھے طبقے
میں خطرناک حد تک عام ہے اور چھوٹے چھوٹے بچوں کا بھی فیس بک اکاؤنٹ ہے -
لیکن اسکو کنٹرول کرنے کا ایک خود کار نظام لوڈ شیڈنگ کی صورت میں موجود ہے-
لت کوئی بھی بری ہے چاہے وہ فیس بوک ہی کیوں نہ ہو - اس
کی لت تو ایسی ہے کہ اب سمارٹ فون پر بھی گھڑی گھڑی دیکھتے رہو کہ فیس بک
پر کون ہے یا کیا ہوا- دنیا جہاں کی تازہ دم خبریں ، حالات ، روہنگیا
مسلمانوں کی حالت زار ، غزہ کی تباہی و بربادی ، شام کا قتل عام ہو یا
پاکستان کی سیاسی شعبدہ بازی - ہر تحریر، بیان بازی اور تاثرات کے لئے فیس
بک حاضر ہے - دنیا بھر کے کھیل ہیں اور فضول وقت گزاری کی چیزیں- اب یہ ہم
پر منحصر کہ ہم کتنے پانی میں ہیں، اپنے وقت کا کتنا احساس ہے اور کتنا خوف
خدا ہے ؟
پچھلے سال یہیں امریکا میں ماں نے 13 ماہ کے بچے کو ٹب
میں بٹھایا اور خود فیسبک میں اتنا کھو گئی کہ جب ہوش آیا تو بچہ ڈوب چکا
تھا -ایک جاننے والے اپنی بیوی کو اس وجہ سے طلاق دینے والے ہیں کہ بیوی
شوہر کو بری طرح نظر انداز کر رہی ہے اور زیادہ وقت فیس بک پر گزرتا ہے-
اصلی اکاؤنٹ اپنی جگہ جعلی اکاؤنٹ بے شمار ہیں جعلی نام یا تو شرارتا ہیں
یا اپنے آپکو خفیہ رکھنے کے لئے ہیں-
میرے صفحے پر پچھلے ٣ سال سے ایک لڑکی منسلک تھی اپنی تصور بھی لگائی تھی -
ابھی دو روز پہلے اس نے انکشاف کیا "کہ آپ برا نہ مانیں تو میں بتاؤں کہ
میں در اصل لڑکا ہوں - " میں نے اس سے کہا کہ مجھے تو کوئی فرق نہیں پڑتا
تم اچھی طرح سوچ لو کہ تم کونسی جنس میں خوش ہو ؟
اب اس کے ساتھ ٹوتٹر بھی منسلک ہوگیا ہمارے چھوٹے فقرے اب ساتھ ہی ساتھ اس
پر چہچہا رہے ہیں -
لیکن اب بھی ایسے ہٹ دھرم اور انوکھے موجود ہیں جو یہ کہتے ہیں " ہمارا
کوئی اکاونٹ فیسبک وغیرہ کا نہیں ہے ان سب فضولیات کے لئے وقت کہاں ؟"
فیس بک کے اتنے لطیفے اور واقعات اب سننے میں آتے ہیں " ایک صاحب کی بیگم
کا انتقال ہوا تو انتہائی افسردگی کے عالم میں تھے، انکے دوست انکی دلجوئی
کرنے میں لگے ہوئے تھے- وہ صا حب کہنے لگے،" ذرا میرا لیپ ٹاپ تو لادو میں
اپنا سٹیٹس سنگل کردوں"- اسی طرح کوئی خاص واقعہ روداد ہم فورا فیسبک پر
اپنے دوستوں کے ساتھ شریک کرتے ہیں -گپ شپ اور مل جول کا یہ طریقہ کار
اسقدر بھا گیا ہے - کہ اسکو دیکھے بنا ہرگز چین نہیں ہے - اسطرح ہر جاننے
والے کے پوسٹ کو لائک کرنا اور تبصرہ کرنا ایک اخلاقی ذمہ داری بن گئی ہے-
اب دیکھنا یہ ہے کہ فیسبک کے بعد نئی کیا ترکیب ٹیکنالوجی روشناس کرتی ہے- |