وزیر اعظم کا طالبان کو دوٹوک پیغام اور امریکہ میں اہم شخصیات سے ملاقاتیں

 ایک امریکی اخبار سے انٹرویو میں وزیراعظم محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ طالبان پاکستانی آئین تسلیم کریں وہ ہتھیار ڈالیں اور غیر مسلح ہوں، طالبان کو حکومت پاکستان کی شرائط ماننا ہوں گی۔ امریکی اعتراض کے باوجود ایران گیس پائپ لائن منصوبہ کو آگے بڑھائیں گے۔ بھارت کے ساتھ دوبارہ امن عمل شروع کرنے کی امید ہے۔ ہم بھی امریکہ کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتے ہیں۔ اقوام متحدہ میں تقریر میں امریکی ڈرون حملوں کے خلاف آواز اٹھائیں گے۔ امریکی اعتراض کے باوجود ایران گیس پائپ لائن منصوبے کی تعمیر کو آگے بڑھائیں گے۔ طالبان پاکستانی آئین کو قبول کریں۔ امریکی ڈرون حملے جاری ر ہنے سے پاکستانی طالبان کے ساتھ مذاکراتی پالیسی تباہ ہو گی۔ بھارت کے ساتھ امن عمل دوبارہ شروع کرنے کی امید ہے، امریکہ کے ساتھ دوطرفہ مسائل پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات کے فوری بعد صدر اوباما نے انہیں فون کر کے ساتھ کام کرنے کی خواہش ظاہر کی۔ ہم بھی امریکہ کے ساتھ کام کرنا چاہتے ہیں۔ امریکی اخبار کا کہنا ہے کہ پاکستان کے ساتھ ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر تعلقات کشیدہ ہو سکتے ہیں۔آئندہ برس تک اس منصوبے کو مکمل نہ کیا تو ایران کو یومیہ 3 ملین ڈالر جرمانہ ادا کرنا پڑے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کو معاہدے پر عملدرآمد کرنا ہو گا۔ گیس کی کمی پورا کرنے کیلئے کہیں سے بھی گیس درآمد کرنی ہے۔ پاکستان کو گیس کی اشد ضرورت ہے۔ ہمیں اپنے پاور پلانٹس چلانے ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ وزیر اوظم نے واضح طور پر گیس پائپ لائن پر دباؤ قبقل نہ کرکے سیاسی دانشمندی کا ثبوت دیا ہے اور امریکی حکام کو دوطرفہ تعاون کے سلسلے میں اپنا نکتہ نظر واضح کردیا ہے ۔ وزیراعظم محمد نواز شریف سے امریکی وزیر خارجہ جان ایف کیری نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر ملاقات کی جس میں تمام شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو مزید وسعت دینے کے لئے آئندہ ہفتوں اور مہینوں میں رابطوں کو تقویت دینے پر اتفاق کیا گیا۔ امریکی وزیر خارجہ نے صدر اوباما کی طرف سے وزیراعظم کو واشنگٹن کے دورے کی دعوت دی اور صدر اوباما 23 اکتوبر کو وزیراعظم کا وائٹ ہاوس میں خیر مقدم کریں گے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ اعلی سطح کا رابطہ طویل المدتی پاکستان امریکہ تعلقات کو مزید آگے بڑھانے میں معاون ہو گا۔ وزیراعظم نے دورے کی دعوت قبول کر لی۔ ملاقات میں سٹرٹیجک ڈائیلاگ نظام کے تحت مختلف ورکنگ گروپوں کے اجلاس بلانے پر بھی اتفاق پایا گیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ سکیورٹی میں بہتری، معیشت کی بحالی اور توانائی بحران پر قابو پانا ان کی حکومت کی کلیدی ترجیحات ہیں۔ پاکستان اور امریکہ کے درمیان وسیع تر تجارت سے پاکستان کے عوام کی اقتصادی خوشحالی میں مدد ملے گی، دونوں ممالک کے درمیان باہمی طور پر مفید تعلقات کے فروغ میں معاون ہو گی۔ جان کیری نے کہا کہ ملاقات سے دونوں ممالک کے درمیان طویل مدت تعلقات کو مزید فروغ دینے میں مدد ملے گی۔ ملاقات میں پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کا جائزہ لیتے ہوئے آنے والے دنوں میں تمام شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو مزید بڑھانے پر اتفاق کیا گیا۔اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے تحت تخفیف اسلحہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم محمد نواز شریف نے پاکستان کے ایٹمی پروگرام کا بھرپور دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ پرامن مقاصد کیلئے سول نیو کلیئر ٹیکنالوجی کا حصول ہمارا حق ہے، سوچ بچار اور مشاورت کے بعد ایٹمی دھماکے کئے تھے، ایٹمی تخفیف اسلحہ کا مقصد صرف بڑی طاقتوں کی نہیں سب کی سلامتی ہونی چاہیے، عالمی برادری کے دوہرے معیار نے ایٹمی عدم پھیلا کی کوششوں کو نقصان پہنچایا عالمی برادری کو امتیازی رویہ ختم کرنا ہو گا، پاکستان کم از کم ایٹمی صلاحیت پر یقین رکھتا اور طے شدہ عالمی قواعد و ضوابط پر سختی سے کاربند ہے، ہتھیاروں کی دوڑ میں شامل نہیں ہونا چاہتے۔ پاکستان ایٹمی تخفیف کے حوالے سے جنرل اسمبلی کے پہلے اجلاس کے ایجنڈے سے متفق ہے، ایٹمی تخفیف کے معاملے پر پوری طرح پرعزم ہے۔ پاکستان کے ایٹمی ہتھیار محفوظ ہاتھوں میں ہیں، ہم طے شدہ عالمی قواعد و ضوابط پر سختی سے کاربند ہیں۔انہوں نے بجا طور پر پاکستان کے پر امن ایٹمی پروگرام کا دفاع کرکے عالمی خدشات اور واویلے کو کم کرنے کی بھر پورکوشش کی ۔ان کا مطالعہ تھا کہ تخفیف اسلحہ کے حوالے سے جنرل اسمبلی کا خصوصی اجلاس بلایا جائے۔ ایٹمی عدم پھیلا کے حوالے سے نئی پالیسی تشکیل دینا ہو گی اور اس ضمن میں اتفاق رائے کیلئے پاکستان اپنا کردار ادا کرنے کو تیار ہے۔ وزیراعظم نے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے برائے عالمی تعلیم گورڈن بران کے ساتھ ملاقات بھی کی۔ ملاقات میں ملالہ یوسفزئی نے بھی شرکت کی۔ انہوں نے کہاکہ حکومت ناخواندگی اور جہالت کے خاتمے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر کام کر رہی ہے۔ یکساں نصاب تعلیم کیلئے ٹھوس اقدامات شروع کردئیے ہیں۔ سکول میں داخل ہونے والا ہر بچہ تعلیم مکمل کرے گا۔ ملالہ کو پاکستان میں بھی تعلیم کی سفیر بنایا جائے گا۔ عوام کی خدمت اور ملک کو مضبوط بنانا ہمارا ایجنڈا ہے نوجوانوں کو خودکفیل بناکر انقلاب لائیں گے، ملالہ یوسف زئی دنیا بھر میں تعلیم کا پیغام عام کرنے کیلئے کوششیں کر رہی ہیں، اس کام میں ملالہ کی بھرپور مدد کرینگے۔ہماری رائے میں تعلیم حاصل کرنے کی پاداش میں ملالہ کی قربانی کو کسی صورت بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا اور ضرورت اس امر کی ہے کہ مالہ کو پاکستان میں مکمل تحفظ دیا جائے۔

Hanif Lodhi
About the Author: Hanif Lodhi Read More Articles by Hanif Lodhi: 51 Articles with 52317 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.