خادم الملت حضرت سید خادم حسین علی پور ی رحمۃ اﷲ علیہ

تحریر۔۔۔۔۔۔محمد یعقوب ایڈووکیٹ
سلسلہ عالیہ نقشبندیہ مجددیہ کے بزرگوں نے دین و تصوف، شریعت و طریقت اور تبلیغ و ارشاد کے میدان میں انمٹ نقوش چھوڑے ہیں ۔تاریخ انہیں کبھی بھی فراموش نہیں کر سکے گی ۔برصغیر پاک و ہند میں آفتاب ہند امام ربانی حضرت مجدد الف ثانی ،امام الہند شاہ ولی اﷲ محدث دہلوی،حضرت شاہ عبد العزیز محدث دہلوی ،حضرت بابا جی فقیر محمد چوراہی ،امیر ملت پیر سید حافظ جماعت علی شاہ محدث علی پوری رحمۃ اﷲ علیہ کی خدماتِ جلیلہ روز روشن کی طرح عیاں وبیاں ہیں۔

حضرت قبلۂ عالم امیر ملت پیر سید جماعت علی شاہ محدث علی پوری رحمۃ اﷲ علیہ نے جو کارنامے انجام دئیے اُن کی نظیر نہیں ملے گی ۔اسی طرح اُن کے تینوں صاحبزادگان سراج الملت پیر سید محمد حسین شاہ صاحب ،خادم الملت پیر سید خادم حسین شاہ اور شمس الملت پیر سید نور حسین شاہ رحمۃ اﷲ علیہم نے بھی گرانقدر خدمات انجام دیں اور اپنے دور میں نابغۂ روزگار اور عبقری عصر ٹھہرے۔

حضرت پیر سید خادم حسین شاہ کی ولادت با سعادت 1890ء میں ہوئی ۔آپ حضرت امیر ملت رحمہ اﷲ علیہ کے منجھلے صاحبزادے تھے ۔حافظ قرآن شہاب الدین علی پور ی رحمہ اﷲ علیہ سے حفظ قرآن کرنے کے بعد اردو، فارسی اور عربی کی ابتدائی تعلیم بھی علی پور سیداں شریف سے حاصل کی اور لاہور تشریف لاکر مسجد پٹولیاں اندونی لوہاری گیٹ کے ایک حجرے کو اپنا مسکن بنا کر علوم عربی کی تحصیل میں کوشاں رہے ۔پھر اورنٹیل کالج لاہور میں داخل ہو کر 1912ء میں ’’مولوی فاضل‘‘کا امتحان اعلیٰ پوزیشن میں پاس کیا ۔اسی دوران مرزائیوں نے آپ پر ایک جھوٹا مقدمہ دائر کر دیا جس سے با عزت رہائی کے بعد آپ استاذِ زمن مولانا احمد حسن کانپوری رحمۃ اﷲ علیہ کے مدرسہ جامعہ العلوم کانپور (حال بھارت) تشریف لے گئے اور با قاعدہ درس نظامی کی تکمیل کرنے کے بعدسند حاصل کی ۔اُس زمانے میں گھر سے دور رہ کر آپ کو گونا گوں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا مگر حصول علم کے شوقِ بے یاں میں ہر سختی کو سہل سمجھا اور عالم فاضل بن کر گھر واپس تشریف لائے ۔

دوران تعلیم ’’مدرسہ جامعہ العلوم کانپور‘‘ میں آپ نے 17جنوری 1917ء کو جلسہ عید میلاد النبی ﷺ کی بنیاد رکھی اور پھر ہر سال یہ جلسہ بڑی دھوم دھام سے مناتے رہے ۔16دسمبر1919ء کا جلسہ خصوصی اہمیت کا حامل تھا ۔اڑھائی سو شرکاء کو آپ نے اپنی گرہ سے شاندار کھانا کھلایا ۔ صبح نو بجے سے بارہ بجے تک تقاریر ،نعت خوانی اور صلوٰۃ و سلام کا سلسلہ جا ری رہا ۔تقریب کے آخر میں آپ نے اپنے نورانی او روجدانی خطاب میں ارشاد کیا کہ ’’یہ میرا آخری سال ہے بعد تکمیل رخصت ہو جاؤں گا، اُمید ہے کہ میرے بعد یہ سلسلہ جسے میں نے تین سال جاری رکھا جاری رہے گا اور انشا ء اﷲ تعالیٰ تمام خرچہ میں ادا کرتا رہوں گا۔‘‘

تکمیل علوم کے بعد والد گرامی حضرت امیر ملت رحمۃ اﷲ علیہ کے دستِ حق پرست پر بیعت کر کے اجازت و خلافت حاصل کی ۔آپ ہمیشہ نماز فجر کے بعد کلام مجید کی تلاوت فرماتے ،دور دور تک تبلیغ و ارشاد کے لئے دورے فرماتے ۔ بڑے وسیع الاخلاق ،خوش مزاج، بردبار، اوصافِ جمیلہ اور عادات جلیلہ سے آراستہ تھے ۔سخاوت کے سلسلے میں ہمت اور حوصلے فوارے کی طرح اُچلے پڑے تھے ۔غرباء و مساکین کی دستگیری اور حاجت روائی آپ کا خاصہ تھا۔

آپ کو مطالعہ کتب کا بہت اشتیاق تھا ۔ہزاروں کتابوں پر مشتمل اپنا ذاتی کتب خانہ قائم کیا تھا جس میں بڑی نادر و نایاب کتابیں موجود تھیں۔ سارے کا سارا کتب خانہ مدرسہ نقشبندیہ علی پور سیداں شریف کے لئے وقف کر دیا تھا ۔دو تین دفعہ فریضۂ حج کی ادائیگی اور مدینہ طیبہ میں حاضری کا شرف بھی حاصل کیا تھا ۔

اکتوبر 1951ء میں کچا کھوہ ضلع خانیوال کے قریب ایک پیر بھائی صوبیدار غازی خاں کی اہلیہ کے چہلم پر فاتحہ خوانی کے لئے تشریف لے گئے ۔اس وقت کچا کھو ہ ریلوے اسٹیشن پہ گاڑی بہت کم وقت کے لئے رکتی تھی۔ چنانچہ ابھی ریل سے اتر نہ پائے تھے کہ گاڑی چل پڑی ۔آپ چلتی گاڑی سے اُترے تو گرپڑے اور دونوں پاؤں شدید زخمی ہوئے جس سے کافی خون بہا۔ اسی حالت میں آپ کو خانیوال ہسپتال پہنچایا گیا لیکن زیادہ خون بہہ جانے کی وجہ سے ڈاکٹر بھی کچھ نہ کرسکے اور وہیں آپ نے 22اکتوبر 1951ء کو جام شہادت نوش فرمایا۔
میت شریف علی پور سیداں شریف لائی گئی، برادرِ بزرگ حضرت سراج الملت پیر سید محمد حسین رحمۃ اﷲ علیہ نے نماز جنازہ پڑھائی اور پھر والد ماجد کے پہلو مبارک میں آخری آرامگاہ بنی ۔پروفیسر حامد حسن قادری رحمہ اﷲ علیہ خلیفہ امیر ملت رحمۃ اﷲ علیہ نے یہ قطعہ تاریخ وصال کہا۔
’’مخدومِ آفاق خادم حسین شاہ‘‘
۔۔۔۔۔1951ء۔۔۔۔۔
حضرت خادم و مخدوم جہاں رحمت رب کا تمہیں تاج ملا
وصلِ حق کو ملا ہو کے شہید واہ کیا پایۂ معراج ملا
قادریؔ نے یہ لکھا سالِ وصال ’’گلش خلد بریں آج ملا‘‘
۔۔۔۔1371ھ۔۔۔
Peer Owaisi Tabasum
About the Author: Peer Owaisi Tabasum Read More Articles by Peer Owaisi Tabasum: 85 Articles with 166707 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.