سعودی عرب میں اصلاح کی کوششیں

سعودی نظام حکومت میں اصلاح کے لئے کوشاں جری علماء اور سماجی کارکنان

سعودی عرب کی موجودہ حکومت ’آل سعود‘ کے ذریعہ دین کی نشرواشاعت کے حوالہ سے جوخدمات انجام پائی ہیں،وہ یقیناآب زرسے لکھے جانے کے لائق ہیں،لیکن ان خدمات کے ساتھ یہ بھی ایک تلخ حقیقت ہے کہ ایک طرف جہاں اس حکومت نے لاالہ اﷲ کو اپناقومی شعاربنایااورقرآن وحدیث کو دستور کا بنیادی مآخذ قراردیاوہیں اس نے اپنے نظام حکومت میں قرآن وسنت کوپوری بالادستی نہیں دی،یہی وجہ ہے کہ اس حکومت میں بہت سی خوبیوں کے ساتھ بعض خامیاں بھی ہیں، پھرجس طرح ہرحکومت کے اپنے مصالح اوراپنی ترجیحات ہوتی ہیں،اسی طرح آل سعودکے بھی اپنے مصالح ہیں،جوملت کے مفادات اورمسلمانوں کے اجتماعی مصالح پر بھی مقدم ہوتے ہیں۔

انہی اسباب کی بناء پر یہاں کے نظام حکومت میں اصلاح کی آوازاٹھتی رہی ہے، اور خصوصا عوامی رائے عامہ کی بنیاد پر حکومت کے قیام ، عوام کو آزادی اظہارخیال عطاکئے جانے،انسانی حقوق،اسلامی نظام حکومت کے نفاذ جیسے مطالبات وہاں کے غیور علماء اوراہل دانش اور سماجی کارکنان کی طرف سے آتے رہے ہیں، اس سلسلہ میں مسلسل صدائے حق بلندکی جاتی رہی ہے،حالانکہ اس کلمۂ حق کی وجہ سے حق کے علمبرداروں کو مصائب وآلام سے بھی گزرنا پڑا ہے ۔

جوحضرات نظام حکومت میں اصلاح کے لئے کوشاں ہیں ان میں مختلف رجحانات کے حامل ہیں، ایک طبقہ کی رائے یہ ہے کہ سعودی میں دستوری بادشاہت کاقیام ضروری ہے، اورملک میں استقراراوروطنی اتحاد کے لئے آل سعود کا رہنا ضروری ہے،اس طبقہ کی نمائندگی سعودی کی معروف شخصیت محسن عواجی کرتے ہیں ان کے ساتھ بہت سے مفکرین، دعاۃ، دانشوراورسیاسی کارکنان شامل ہیں،ان حضرات کی دیگرکوششوں کے ساتھ ۲۰۰۲ء میں ’رویۃ لحاضرالوطن ومستقبلہ ‘۲۰۰۳ء میں ’نداء الی القیادۃ والشعب معا‘ اور۲۰۰۴ء میں ’رویۃ لاستقلال القضاء‘کے عناوین سے بیانات اور معروضات خاص طورپرقابل ذکرہیں۔
دوسری جماعت الحرکۃ الاسلامیۃ للاصلاح کے نام سے ہے،اس کے بانی سعد الفقیہ ہیں،جن کا بنیادی فکرہ یہ ہے کہ سعودیہ میں اسلامی نظام حکومت قائم ہوجس کی بنیاد شوری پرہو،اس مقصدکی تکمیل کے لئے خاندانی حکومت کاخاتمہ ضروری ہے،۱۹۹۶ء میں سعدالفقیہ نے اس تنظیم کوقائم کیا۔

تیسری جماعت حزب التجدیدالاسلامی ہے جس کے بانی وقائددکتورمحمدمسعری ہیں، ان کا بنیادی مقصدبھی سعودیہ میں خلافت اسلامیہ کا قیام ہے،۲۰۰۴ء میں اس کاقیام ہواہے۔

حزب الامۃ الاسلامیۃ:یہ بھی ایک سیاسی جماعت ہے،۲۰۱۱ء میں اس کاقیام ہوا ہے، اس کی تاسیس میں سعودیہ کے متعدد علماء ودانشورشامل ہیں۔

کمیونسٹوں کاایک گروپ الحزب الشیوعی فی السعودیہ کے نام سے ہے،۱۹۷۵ء میں اس کاقیام ہوا،یہ دونوں
تنظیمیں بھی سیاسی اصلاح کے لئے کوشاں ہیں ۔

حقوق انسانی کے نام سے۱۹۹۳ء میں ’لجنۃ الدفاع عن الحقوق الشرعیہ‘اور۲۰۰۹ء میں جمعیۃ الحقوق المدنیۃ والساسیۃ فی السعودیۃ ‘ کاقیام عمل میں آیا،لیکن قیام کے فورابعدہی ان پرپابندی لگادی گئی،کیونکہ یہ دونوں تنظمیں اسلامی پس منظرمیں قائم ہوئی تھیں۔

سعودیہ میں سیاسی اصلاح کے لئے آواز بلندکرنے والے اوراس بنیادپرقیدوبندکی صعوبتیں برداشت کرنے والوں کی فہرست بہت طویل ہے،چنداہم شخصیات یہ ہیں :
سعد الفقیہ:آپ کاپورانام سعدبن راشد بن محمدالفقیہ ہے،معروف سرجن ، اسسٹنٹ پروفیسر، سعودی حکومت میں اصلاح کے لئے کوشاں تنظیم الحرکۃ الاسلامیہ للاصلاح کے بانی اورترجمان ہیں،قبیلہ تمیم کی شاخ بنوسعدسے ان کاتعلق ہے،طب اور سرجری کی اعلی تعلیم ملک سعود یونیورسٹی ریاض سے حاصل کی، برطانیہ میں طب میں مزیدتعلیم حاصل کی ،اس کے بعدملک سعود یونیورسٹی کے میڈیکل کالج میں اسسٹنٹ پروفیسر ہوئے۔

ڈاکٹرسعدالفقیہ کاشمارسعودی عرب میں اصلاحی کاموں کے لئے انتہائی سرگرم شخصیات میں ہوتاہے،انہوں نے اپریل ۱۹۹۱ء اور جولائی ۱۹۹۲ء کے اس محضرنامہ پرستخط کیا تھا جوملک فہدکی خدمت میں پیش کیا گیا،اس محضرنامہ میں ان سے سیاسی اصلاح اورملک میں کرپشن کے خاتمہ کامطالبہ کیا گیا تھا ، ۱۹۹۳ء میں انہوں نے محسن العواجی اور محمد الخضیف کے ساتھ مل کر لجنۃ الدفاع عن الحقوق الشرعیہ کی بنیادرکھی، اس کوقائم کرنے کی بنیادپر انہیں چارہفتے تک قیدمیں رکھا گیا ، اس تنظیم کے اہم ذمہ داروں کوقیدوبندکی سزا سے گزرنا پڑا، محمد مسعری کوسزادی گئی،ان کی شہرت کو داغدار کرنے کی کوشش کی گئی،یہاں تک کہ ان کے خلاف فتوی جاری کیا، اور انہیں سفرسے روک دیاگیا،ان ذمہ داران کی رہائی کے بعد باہم یہ طے ہواکہ ملک سے باہر اس تنظیم کا دفترلندن میں قائم کیا جائے، سعدالفقیہ اس کے صدر اورمحمدالمسعری جنرل سکریڑی اور ترجمان کی حیثیت سے کام کریں گے،ا سکے بعدپھر ۱۱؍ مارچ ۱۹۹۶ء میں ان حضرات نے الحرکۃ الاسلامیۃ للاصلاح کی بنیادڈالی۔

ڈاکٹرسعدالفقیہ کوسعودی عرب میں زبردست عوامی مقبولیت حاصل ہے،اسی طرح انہیں سعودی عرب کے داخلی حالات اور لوگوں کے رجحانات وافکارپران کی گہری نظرہے،یہ حضرات اپنے افکاروخیالات کی ترسیل کے لئے الیکٹرانک میڈیا اور دیگر جدید ذرائع ابلاغ کااستعمال کرتے ہیں، غیر جانبدارعربی وغیرعربی چینلزپران کے پروگرام کثرت سے نشرہوتے ہیں۔

محمدالمسعری:آپ کاپورانام محمدبن عبداﷲ المسعری الدوسری ہے، ۸؍ نومبر ۱۹۴۶ء میں پیدا ہوئے ،ان کے والدشیخ عبداﷲ بن سلیمان دیوان المظالم کے رئیس تھے،جبکہ ان کی والدہ محترمہ امام الحرمین محمدعبدالرزاق کی صاحبزادی تھیں ،لجنۃ الدفاع عن الحقوق الشرعیہ کے قیام کے بعد مئی ۱۹۹۳ء میں لجنۃ کے ترجمان بنے،لیکن اس کے فورابعدانہیں ۱۵؍مئی ۱۹۹۳ کو قید کر دیا گیا،اسی سال رہائی کے بعدیمن کے راستہ سے لندن چلے گئے،مارچ ۱۹۹۶ء میں حرکۃ الاسلامیہ للاصلاح کے تاسیس میں شرکت کی ، اس کے بعدمارچ ۲۰۰۴ء میں حزب التجدید الاسلامی کے نام سے الگ تنظیم قائم کی،جس کا بنیادی مقصدتمام اسلامی ممالک کوصحیح اسلامی نظام سے روشناس کرانااورخلافت راشدہ کے کے منہج کے مطابق حکومت کے قیام کی کوشش ہے،فکراسلامی کی تجدیداوراسلامی نظام حکومت کے احیاء کے تعلق سے ان کامطالعہ بڑاعمیق ہے،وہ اس وقت لندن میں قیام پذیر ہیں اور مختلف جہات میں تجدیدواصلاح کے لئے کوشاں ہیں،ان کی فکروعمل کادائرہ صرف سعودی حکومت نہیں بلکہ تمام مسلم ممالک ہیں جہاں طاغوتی نظام قائم ہیں۔

محسن العواجی:معروف داعی ، سرگرم سیاسی شخصیت،انقلابی رہنما،زرعی علوم میں ماسٹرڈگری اورویلزیونیورسٹی سے حیاتیات پرڈاکٹریٹ کیا،ملک سعودیونیورسیٹی کے ایگری کلچرل کالج میں اسسٹنٹ پروفیسر ہوئے،آپ مختلف عالمی تنظیموں سے وابستہ ہیں،جن میں الاتحادالعالمی لعلماء المسلمین ، الموسسۃ الدولیۃ للقدس خاص طورپرقابل ذکرہیں، اپریل ۱۹۹۳ء میں سعدالفقیہ اور محمدالحضیف کے ساتھ مل کرلجنۃ الدفاع عن الحقوق الشرعیہ کے قیام کے لئے کوشش کی ، لیکن فوراہی اس تنظیم پرپابندی عائد کردی گئی، ان کے بانیوں کوقیدکردیاگیا،آپ مستقل مقامی،اوربین الاقوامی ذرائع ابلاغ پرمختلف جدیدمسائل اورحالات پرمباحثہ اور اظہار خیال کرتے رہتے ہیں،سعودی عرب کی متعدد مساجد میں امامت وخطابت کافریضہ انجام دیتے رہے،ویلزیونیورسیٹی برطانیہ میں اسلامک سنٹرکے صدربھی رہے۔

مصرمیں فوجی بغاوت کی مخالفت اور محمد مرسی کی واپسی کے مطالبہ والے محضرنامہ پر سات ہزارسے زائدسعودی شہریوں کے ساتھ دستخط کیا،جس کی بنیادپر۱۳؍جولائی ۲۰۱۳ء میں انہیں گرفتارکرلیاگیا۔انہوں نے شہزادہ ولیدبن طلال کی بے پناہ جائداد اوراس کی عیاشیوں اورخرمستیوں کو اپنے ایک مضمون میں اجاگر کیاہے ،اس مضمون کا عنوان ’قارون العصر‘ہے،اسی طرح انہوں نے امیر خالدبن فیصل بن عبدالعزیز کے نام بھی ایک مؤثراورپرسوز اصلاحی خط لکھا ، یہ دونوں تحریریں ان کی ویب سائٹ پر موجود ہیں ۔

سلیمان ابراہیم الرشودی : آپ سلیمان الرشودی کے نام سے معروف ہیں،سعودی عرب میں قضاء کی خدمت سے وابستہ رہ چکے ہیں، ماہر وکیل ، اور سرگرم سیاسی شخصیت ہیں،اپنی سیاسی سرگرمیوں کے لئے معروف ہیں،انسانی حقوق کے لئے ہمیشہ سرگرم عمل رہے، متعدد بار نظر بندہوئے،جیل میں ڈالے گئے،۱۹۹۱ء میں سو علماء،قضاۃ اور مفکرین کے ساتھ اس محضرنامہ پر دستخط کیاجن میں اصلاح کامطالبہ کیاگیا تھا ، یہ محضرنامہ ملک فہدکوپیش کیاگیا،۱۹۹۲ء میں لجنۃ الدفاع کی تاسیس میں شریک ہوئے، ۲۰۰۳ء میں ’رؤیالحاضرالوطن ومستقبلہ ‘کے عنوان سے خطاب کیا،جس میں آزادی ، شوری کا انتخاب ، مال کی تقسیم میں عدل، امریکہ کی گرفت سے آزادی کامطالبہ تھا۔ ۲۰۰۷ء میں پانچ سال جیل میں رہے،۲۰۱۲ء میں ’حکم المحاضرات والاعتصامات فی الشریعۃ الاسلامیۃ ‘کے عنوان سے محاضرہ دینے پرنظربندہوئے۔
ناصرسعید :اپنے عنفوان شاب یعنی ۱۹۳۲ء سے ہی سعودی حکومت میں اصلاح کے علمبرداروں میں ہیں،انہوں نے ۱۹۵۳ء میں ملک سعودکوپورے جزیرۃ العرب کومتحد کرنے سے متعلق اپنے مطالبات پیش کئے، جس میں انہوں نے سعودی میں آزادانہ انتخاب کا مطالبہ کیا،انہوں نے اس بات کابھی مطالبہ کیاکہ سعودیہ کادستورقرآن وحدیث اورعدل اسلامی کے مطابق ہو، انہوں نے سعودیہ کی تاریخ پرایک مستقل کتاب’تاریخ آل سعود‘اورایک کتاب ’حقائق عن القہر السعودی‘لکھی ہیں،مصرمیں اذاعۃ صوت العرب کے نام سے سعودیہ مخالف پروگرام کے نگراں بھی رہے،ان کی فکرکادائرہ کارصرف داخلی اصلاح نہیں ہے بلکہ وہ ملک کی خارجہ پالیسی میں بھی اصلاح کے زبردست داعی ہیں، خاص طورپرانہوں نے امریکہ کے ماتحتی کی سختی سے مخالفت کی ہے۔

سعید بن زعیر: ماہر ابلاغی ، داعی ، فعال سیاسی شخصیت ہیں ، سعودی عرب میں اصلاح کے بڑھتے ہوئے رجحان میں شیخ کی کوششوں کابڑارول رہا ہے ، یہ ان لوگوں میں شامل ہیں جنہوں نے ۱۴۱۱ھ میں ملک فہدبن عبدالعزیزکی خدمت میں پیش کردہ مطالبات پردستخط کیاتھا،ان سرگرمیوں کی بنیادپرشیخ کو تقریر وتحریر اور محاضرات سے وزارت داخلہ کی طرف سے روکاگیا،پھر۱۴۱۵ھ میں الصحوۃ کے قائدین سلمان العودۃ اورسفرالحوالی کے ساتھ انہیں بھی قیدوبندکی صعوبتوں سے گزرناپڑا۔

سعودمختارہاشمی:داعی اور مفکر اپنی جرات وبیباکی کے لئے مشہورہیں، متعدد بار نظر بند ہوئے،اذیتیں دی گئیں، تشددکانشانہ بنایاگیا،جامع عثمان بن عفان میں خطیب تھے ، ۲۰۰۵ء میں اس خطابت سے روک دیئے گئے، ۲۰۰۷ء میں دیگر۹ شخصیات کے ساتھ گرفتارکئے گئے جو اصلاحی بیان ملک کے نام تیارکررہے تھے، جس میں عوامی حقوق کامطالبہ کیا گیا تھا۔ ان کے ساتھ مختلف میدانوں کے ماہرین اوراعلی دماغ
والے شریک ہیں۔

عبداﷲ حامد:مفکر،سرگرم سماجی کارکن، جامعہ ازہرسے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کرنے والے، سرگرم سیاسی شخصیت ، لجنۃ الدفاع عن الحقوق الشرعیۃ فی السعودیۃ کی تاسیس میں دیگرافرادکے ساتھ شریک رہے،۱۹۹۲ء میں قائم ہونے والی تنظیم جمعیۃ الحقوق الانسان الاولی السعودیۃ کے چھ سرگرم بانیین میں سے ہیں،اپنی سیاسی سرگرمیوں اوراصلاحی کوششوں کی وجہ سے متعدد بار جیل گئے، اور سفرسے روکے گئے۔

عبدالکریم الخضر: جامعہ قصیم کلیۃ الشریعہ میں فقہ مقارن کے پروفیسر،جمعیۃ الحقوق المدنیۃ والسیاسیہ فی السعودیۃ کی تاسیس میں شامل،۲۰۱۳ء میں قید کئے گئے۔

علی الدمینی:مشہورانقلابی شاعر ہیں ، اصلاحی کوششوں اورانسانی حقوق سے متعلق سرگرمیوں میں شریک رہتے ہیں۔

مبارک بن زعیر:جامعۃ الامام محمدبن سعودکے کلیۃ اللغۃ میں اسسٹنٹ پروفیسرہیں،متعددبارقیدکئے گئے۔
متروک الفالح:

جامعہ ملک سعود ریاض میں سیاسیات کے پروفیسر،سعودی عرب میں انسانی حقوق کے سرگرم کارکن ، مرکزدرسات الوحدۃ العربیہ کے ممبر، یہ ان لوگوں میں شامل ہیں جنہوں نے ۱۶دسمبر۲۰۰۳ء کوملک عبداﷲ کی خدمت میں ’الاصلاح الدستوری کے نام سے محضرنامہ پیش کیاتھا،اس پردستخط کرنے والوں میں یہ بھی شامل ہیں،بڑے صاحب قلم اورصاحب فکر ہیں ،بہت سی کتابیں منظرعام پرآچکی ہیں۔

محمد البجادی:سرگرم سیاسی کارکن،اورجمعیۃ الحقوق المدنیۃ والسیاسیۃ فی السعودیہ کے بانی رکن۔

محمد سعید طبیب: وکیل،اورسرگرم سیاسی شخصیت،الاصلاحی الدستوری اورالرویۃ جیسے مطالبات اور محضرنامہ پیش کرنے والوں میں شامل ہیں۔

محمد فہد القحطانی: امریکی یونیورسٹی سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری لی،اور ریاض کے المعہد الدبلوماسی میں معاشیات کے پروفیسرہوئے،سرگرم سیاسی قائد، جمعیۃ الحقوق المدنیہ والسیاسیہ فی السعودیہ کے تاسیسی رکن،متعددبارجیل گئے ، اوران کے اسفار پر پابندی لگائی گئی۔

ولیدابوالخیر:وکیل،انسانی حقوق کے سرگرم کارکن ، فوربس میگزین انہیں ٹوئیٹر پرسب سے زیادہ حاضررہنے والی سوشخصیات میں شامل کیاہے۔

ان کے علاوہ اوربھی بہت سی شخصیات ہیں،جوسعودی کے نظام حکومت میں اصلاح کے لئے کوشاں ہیں،ان کے علاوہ دعاۃ کی بڑی تعدادہے ،جودعوتی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔

٭مضمون ماہنامہ بانگ حراء لکھنؤ کے معاون مدیرہیں۔
 
Manauwar Sultan Nadwi
About the Author: Manauwar Sultan Nadwi Read More Articles by Manauwar Sultan Nadwi : 5 Articles with 3558 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.