امن مذاکرات پر امریکی ڈرون حملہ

شمالی وزیرستان کے صدر مقام میران شاہ کے علاقے ڈانڈے درپہ خیل میں ایک کمپاونڈ پر ہونیوالے ڈرون حملے میں تحریک طالبان پاکستان کے امیر حکیم اﷲ محسود، ان کے اہم ساتھیوں سمیت بائیس افراد جاں بحق اورکئی شدید زخمی ہو گئے تھے میڈیاذرائع کا کہنا ہے کہ وہ حکومت سے مذاکرات سے متعلق حتمی فیصلہ کررہے تھے جب ان کا نشانہ بنایا گیا۔ حکیم اﷲ محسود جیسے ہی گاڑی میں واپس آئے اور کمپانڈ میں ساتھیوں سمیت اترے کہ اس دوران ایک امریکی جاسوس طیارے نے کمپانڈ پرچار میزائل داغے جس سے کمپانڈ اور اس میں کھڑی گاڑی مکمل تباہ ہو گئی۔طالبان کے لیڈر حکیم اﷲ محسود پہلی مرتبہ 2007 میں پاکستان فوج کے خلاف حملوں کی وجہ سے ایک بے رحم شدت پسند کے طور پر ابھرے اس وقت تک وہ طالبان کے کئی کمانڈروں میں سے ایک تھے جنہوں نے ہزاروں پاکستانیوں کو ہلاک کیا ہے2009 میں امریکی ڈرون حملے میں بیت اﷲ محسود کی ہلاکت کے بعد حکیم اﷲ محسود تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ بنے۔محسود ایک ایسے وقت ڈرون حملے میں ہلاک ہوئے ہیں جب سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق حکومتی وفد نے طالبان سے بات چیت کے لیے شمالی وزیرستان جانا تھا امریکہ نے حکیم اﷲ محسود کے سر کی قیمت پچاس لاکھ ڈالر مقرر کر رکھی تھی جبکہ پاکستان نے بھی حکیم اﷲ کے سر کی قیمت مقرر کر رکھی تھی کئی مرتبہ حکیم اﷲ محسود کے مرنے کی خبرآئی لیکن بعد میں تصدیقی عمل میں ایسی تمام رپوٹیں غلط ثابت ہوئیں تھیں ان کے نائب ولی الرحمن بھی ایک ڈرون حملے میں ہلاک ہوئے تھے یہ ڈرون حملہ ایک ایسے وقت ہوا ہے جب وزیراعظم نواز شریف نے کہا تھا کہ پاکستانی طالبان سے بات چیت کا آغاز ہو چکا ہے پاکستان نے مذاکرات آئین کے تحت کرنے کا اعلان کیا ہواتھاوزیر اعظم کا کہنا تھا کہ حکومت بیگناہ لوگوں اور قانون نافذکرنے والے اہلکاروں کو قتل ہوتا نہیں دیکھ سکتی وزیراعظم نے طالبان سے مذاکرات کے حوالے سے کہا تھاکہ ہم مزید انتظار نہیں کرسکتے طالبان سے مذاکرات شروع ہوچکے ہیں جنھیں آئین کے تحت آگے بڑھائیں گے اب جبکہ حکیم اﷲ محسود ڈرون حملے میں ہلاک ہو چکا ہے اور پاکستان کی حکومت کی جانب سے طالبان سے مذاکرات کو ایسا دھچکا لگا ہے کہ ان کے شروع ہونے یا کامیاب ہونے کے پر سوالیہ نشان لگ چکا ہے اور ایسے وقت میں جب طالبان بھی مذاکرات کی میز پر آ رہے تھے اس ڈرون حملے نے سارا کا سارا ماحول خراب کر دیا۔ امریکہ کی القاعدہ کے خلاف جنگ جس کو بعد ازاں پاکستان کی جنگ بنا دیا گیا میں ہر پاکستانی آج تک دردناک عذاب سے گزر رہا ہے پاکستان کے ہزاروں فوجی جوانوں سمیت لاکھوں عام شہری اس دہشت گردی کی آگ میں جھلس چکے ہیں نائن الیون کے بعد پاکستان کے ساتھ کیا ہواکئی سال گزرنے کے بعد اس کو کھینچ کر پاکستان لایا گیا اور ہماری جنگ نہ ہونے کے باوجود اس کو ہمارے سر تھونپ دیاگیاامریکہ کی جانب سے شروع کیے جانے والے ڈرون حملوں کی وجہ سے قبائلی علاقوں میں بے گناہ لوگوں کے شہید ہونے کی وجہ سے پاکستان کو داخلی اور خارجی طور پر ان ڈرون حملوں کے بارے میں شدید دباؤ کا سامنا ے کیونکہ ان سے بے گناہ جانی نقصان سے امن کے لئے شروع کیا جانے والا عمل بری طرح متاثر ہوتا ہے امریکی ڈرون حملے اب تک ہزاروں بے گناہ شہریوں کی جان لے چکے ہیں لیکن آج تک امریکہ ان سے متعلق ایک ہی رٹ لگائے ہوئے ہے کہ وہ یہ حملے جاری رکھے گا ایک ایسی جنگ جس سے ہمارا کوئی تعلق ہی نہ تھا اسمیں ہمیں جھونک دیا گیا امریکا پاکستانیوں کو آج بھی اس جنگ سے نکلنے کا راستہ نہیں دے رہا ہم پاکستانی آج بھی اس ناکردہ گناہ کی سزا کیوں بھگت رہے ہیں بدقسمی سے ہمارے حکمران جو امریکا سے دوستی کا راگ الاپتے نہیں تھکتے ملک کی عزت اور قوم کے مفاد کی فکر نہ کرتے ہوئے امریکہ کی جی حضوری میں لگے ہوئے ہیں ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ امریکہ کو یہ باور کرایا جاتا ہے پاکستان کی خودمختاری اور اس کی سلامتی کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے امریکہ اپنے ناپاک عزائم سے باز آجائے اور تمام دہشت گردی کے واقعات کے تانے بانے پاکستان سے جوڑنے کی کوشش نہ کی جائے لیکن سب اس کے برعکس ہو رہا ہے سوال یہ ہے کہ جب بھی پاکستان یا طالبان کی جانب سے مذاکرات کی کوئی سنجیدہ کوشش کی جاتی ہے جو سب سے پہلے رکاوٹ بنتا ہے وہ امریکہ ہی ہے امریکہ کھلے عام تو طالبان سے مذاکرات کو اچھا اقدام قرار دے رہا ہوتا ہے مگر در پردہ وہ طالبان کو پاکستان کے ساتھ مذاکرات یا ان مذاکرات کوکامیاب بنانے کا حامی نہیں ہے ماضی میں جب بھی پاکستان کے طالبان کے ساتھ رابطے بہتری کی طرف آئے امریکہ نے کوئی نہ کوئی ایسی چال چلی کے قریب آتا امن عمل بہت دور ہوگیا اب کی بار ایک بارپھر جب حکومتی ٹیم مذاکرات کے لئے ساری تیاری کر چکی تھی ایک ڈرون حملے میں طالبان کمانڈر کو مار دیا گیا اور شروع ہونے والے مذاکرات کشیدگی کی صورت حال میں بدل گئے اب جبکہ محرم کو تھوڑے ہی دن رہ گئے ہیں جس میں کے ہائی الرٹ رہتا ہے ایسے میں طالبان گروپوں کے اس جانی نقصان سے پاکستان کے اندر دہشتگردی کے واقعات کااندیشہ ہے -

ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت اور طالبان ایسے واقعات کا باریک بینی سے جائزہ لیتے ہوئے ان قوتوں کو شکست دیں جو اس امن کے عمل میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں ایسے وقت میں اگر مذاکرات کی میز پر دونوں فریق ڈٹے رہے تو ان قوتوں کی شکست لازمی ہے جو پاکستان میں امن کے عمل میں رکاوٹ ہیں -

rajatahir mahmood
About the Author: rajatahir mahmood Read More Articles by rajatahir mahmood : 304 Articles with 227304 views raja tahir mahmood news reporter and artila writer in urdu news papers in pakistan .. View More