✕
ARTICLES
Recent Articles
Most Viewed Articles
Most Rated Articles
Featured Articles
Featured Articles - English
Interviews
Featured Writers
HamariWeb Writers Club
E-Books
Post your Article
NEWS
BUSINESS
MOBILE
CRICKET
ISLAM
WOMEN
NAMES
HEALTH
SHOP
More
SHOP
AUTOS
ENews
Recipes
Poetries
Results
Videos
Calculators
Directory
Photos
Urdu Editor
Travel & Tours
English
اردو
Home
Articles
Recent Articles
Most Viewed Articles
Most Rated Articles
Featured Articles
Featured Articles - English
Interviews
Featured Writers
HamariWeb Writers Club
E-Books
Post your Article
Home
Urdu Articles
Politics Articles
بلدیاتی الیکشن کا نیا شیڈول مبارک
(Mumtaz Awan, TalaGang)
قومی اسمبلی میں بلدیاتی الیکشن ملتوی کرنے کی قرار داد پاس ہونے اور تمام سیاسی پارٹیوں کی جانب سے اس مسئلہ پر یکجہتی کا پیغام آنے کے بعدسپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو نئے شیڈول کے مطابق بلدیاتی انتخابات کرانے کی اجازت دے دی ہے جس کے تحت پنجاب میں اب بلدیاتی انتخابات 30 جنوری جبکہ سندھ میں 18 جنوری کو ہوں گے۔چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں بلدیاتی انتخابات کے التوا کے لئے الیکشن کمیشن کی نظر ثانی درخواست کی سماعت سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے کی، سماعت کے بعد سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کے نئے شیڈول کو منظور کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کو نئی مجوزہ تاریخوں میں بلدیاتی انتخابات کرانے کی اجازت دے دی ہے، عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ الیکشن کمیشن، صوبائی حکومتیں مل کر بلدیاتی انتخابات کی تاریخ طے کریں اور اس سلسلے میں سپریم کورٹ کی جانب سے کسی قسم کی آبزرویشن نہیں دی جائے گی۔سماعت کے دوران اٹارنی جنرل منیر اے ملک نے عدالت کو بتایا کہ انہیں معلوم ہوا ہے کہ الیکشن کمیشن نے بلدیاتی انتخابات کا نیا شیڈول دیا ہے اور اس سلسلے میں آج صوبے الیکشن کمیشن کے ساتھ بیٹھ کر حتمی تاریخ طے کریں گے جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سپریم کورٹ نے بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے لئے خود تاریخیں نہیں دیں بلکہ سندھ، پنجاب اور بلوچستان کی درخواست پر تاریخیں مقرر ہوئیں، ملک میں آئین کا اس کی روح کے مطابق نفاذ ہمارا فرض ہے لیکن بدقسمتی سے ہر کوئی اس میں تاخیر کررہا ہے، انتخابات کا انعقاد ممکن بنانا الیکشن کمیشن کا کام ہے لیکن وہ کبھی بال سپریم کورٹ اور کبھی صوبوں کی کورٹ میں پھینکتا ہے۔ سماعت کے دوران ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے اپنے دلائل میں کہا کہ سندھ میں 27 نومبر کو بلدیاتی انتخابات نہیں ہوسکتے، اس سلسلے میں وہ کوئی بہانے کے بجائے زمینی حقیقت بتا رہے ہیں جس پر چف جسٹس نے کہا کہ لوگ پہلے ہی بہت زیادہ مشکلات دیکھ چکے ہیں، ہمیں اب آئین پر عمل کرنا ہے۔اس سے قبل سپریم کورٹ میں تمام صوبائی حکومتوں نے بلدیاتی الیکشن کے لئے خود تاریخ دی تھیں جب عدالت عالیہ نے حکومتوں کی طرف سے دی گئی تاریخوں پر الیکشن کروانے کا حکم دیا تو انہی حکومتوں نے بہانے بنانے شروع کر دیئے ۔الیکشن کمیشن نے عدالت کے حکم کے مطابق الیکشن کروانے کی ٹھانی مگر حکومتوں نے جہاں بہانے بنانئے تو وہیں سیاسی جماعتوں نے بھی اس مسئلہ پر’’ایکا‘‘ کر لیا۔مجلس وحد ت المسلمین نے تو اعلان کردیا کہ محرم الحرام کی وجہ سے الیکشن مارچ سے پہلے نہیں ہونے چاہیں۔اگر ہوئے تو بائیکاٹ کریں گے۔جبکہ دیگر جماعتوں نے اپنے اپنے امیدواروں کا اعلان کر دیا تھا۔ کاغذات نامزدگی بھی جمع ہو رہے تھے۔چیئرمین اور وائس چیئرمین،جنرل کونسلر کے امیدوار اپنے حامیوں کے ہمراہ کاغذات نامزدگی جمع کرانے کے لئے تیار تھے۔سیاسی جماعتیں ایک طرف الیکشن ملتوی کرنے کی باتیں کر رہی تھیں تو دوسری طرف تمام جماعتیں الیکشن کی تیاریوں میں بھی مصروف تھیں۔گزشتہ روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں تحریک انصاف نے الیکشن کے التواء کی قرار داد پاس کی جسے متفقہ طور پر منظور کیا گیا۔قرار داد میں کہا گیا تھا کہ یہ ایوان اس بات سے بخوبی آگاہ ہے کہ آئین کے مطابق پورے ملک میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاداشد ضروری ہے۔ یہ ایوان مطالبہ کرتا ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان آئین کے آرٹیکل 140اے (2)کے تحت اپنی ذمہ داریاں سرانجام دیتے ہوئے ان انتخابات کاآزادانہ اور شفاف انعقاد جس قدر جلد ممکن ہو یقینی بنائے۔ انتخابات کا عجلت میں انعقاد آئین کے مذکورہ بالا آرٹیکل کی خلاف ورزی ہوگی۔الیکشن کمیشن پورے ملک میں تمام قانونی اور انتظامی تیاریوں کی تکمیل یقینی بنانے کے بعد بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کی ایک قابل عمل تاریخ مقرر کرے۔قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شا ہ نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ عدلیہ پارلیمنٹ کی آواز نہیں سن رہی، عام انتخابات اور صدارتی الیکشن پر سوالیہ نشان ہیں،کیا اب بلدیاتی الیکشن پر بھی سوالیہ نشان لگوانا چاہتے ہیں،بیلٹ پیپرز نہیں ہیں،عوام سے مساجد میں ہاتھ اٹھوا کر نمائندے منتخب کرا لیں۔گویا انکی یہ تجویز پاکستانی عوام کو بھا بھی سکتی تھی اس میں الیکشن میں اخراجات بھی کم آنا تھے مگر شاید اس کے لئے پھر قانون سازی کی ضرورت پڑتی اور قانون بنانے والے کئی سال صرف اس میں لگا دیتے۔خورشید شاہ نے جب عدلیہ کے بارے میں باتیں کیں تو اسپیکر ایازصادق انکو عدلیہ کے بارے میں بولنے سے روکتے رہے جس پر خورشید شاہ نے کہا کہ توہین عدالت کا نوٹس ملے گا تو کیا پارلیمنٹ خاموش بیٹھے گی؟ آمدہ بلدیاتی انتخابات کی تیاریاں شروع ہو چکی ہیں۔ بلدیاتی انتخابات میں لاہور کی 271 یونین کونسلوں کیلئے مختلف سیاسی جماعتوں سے وابستہ سینکڑوں امیدواروں نے کاغذات نامزدگی داخل کروائے ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کے چیئرمین، وائس چیئرمین اور کونسلروں کے امیدوار گروپوں کی شکل میں کاغذات داخل کروانے آئے۔ مسلم لیگ (ن) نے اپنے امیدوار فائنل کرلئے ہیں جبکہ دوسرے نمبر پر پاکستان تحریک انصاف رہی جس کے امیدواروں نے کاغذات داخل کرائے تاہم تحریک انصاف اپنے تمام امیدواروں کا تاحال حتمی فیصلہ نہیں کرسکی ہے۔ جماعت اسلامی اور جمعیت علما اسلام (ف) کے امیدواروں نے بھی کاغذات داخل کروائے۔ پیپلز پارٹی اور (ق) لیگ نے اپنے حامیوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ جس نشست کیلئے الیکشن لڑنا چاہتے ہیں اسکے کاغذات سے داخل کروا دیں۔ کاغذات کی سکروٹنی اور نشانات کی الاٹمنٹ کے موقع پر پارٹی امیدواروں کا فیصلہ کرکے انہیں ٹکٹ جاری کردئیے جائیں گے۔ اب الیکشن کی نئی تاریخ آنے کے بعد امیدوراو ں کو مزید وقت مل گیا ہے۔قومی اسمبلی کی قرارداد کے بعد الیکشن کمیشن کی جانب سے تجویز کردہ نئی تاریخوں پر سپریم کورٹ نے الیکشن کروانے کا اعلان کرد یا اب دیکھتے ہیں کہ نئی تاریخوں پر بھی الیکشن ہو پاتے ہیں یا نہیں؟عوام توالیکشن سے تنگ آ چکی ہے،وہی پرانے چہرے ،پارٹیاں بدل بدل کرِہر الیکشن میں عوام کو نئے نئے خواب دکھانے والے ،الیکشن کے دنوں میں ہر جنازے میں پہنچ کر ’’ثواب ‘‘ حاصل کرنے والے،الیکشن جیتنے کے بعد دوبارہ عوام کو کہیں نظر نہیں آتے،عوام کی جو حالت پہلے تھی آج بھی وہی ہے ۔مسائل اسی طرح ہیں ۔مہنگائی میں اضافہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا،دہشتگردی کا بیج بھی بڑھ ہی رہا ہے۔مگر عوامی نمائندے صرف اپنے مفادات کو سامنے رکھتے ہیں ۔سیاسی جماعتوں کو الیکشن کا نیا شیڈول مبارک ہو مگر غریب عوام کاکیا بنے گا؟انکے مسائل کب حل ہوں گے۔انکے چہروں پر مسکراہٹ کب آئے گی؟غربت کے باعث خود کشیاں کرنے کا سلسلہ کب رکے گا؟عوام منتظر ہے تو صرف اس بات کی کہ الیکشن ہوں ضرور مگر صرف چہرے نہیں بلکہ نظام بدلا جائے ۔ایسا نظام جس میں انکو اپنا حق ملے۔
< PREVIOUS
دہشتگردوں کا سردار!۔۔امریکا
NEXT >
کفن چوروں کی حکومت
Facebook
WhatsApp
Pinterest
Twitter
Comments
Print
17 Nov, 2013
Views: 603
About the Author:
Mumtaz Awan
Read More Articles by
Mumtaz Awan
:
267 Articles with 215873 views
Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile
here.
Add Your Article
Article Categories
Politics
سیاست
Society & Culture
معاشرہ اور ثقافت
Religion
مذہب
Other/Miscellaneous
متفرق
Literature & Humor
ادب و مزاح
Education
تعلیم
Health
صحت
Famous Personalities
مشہور شخصیات
Science & Technology
سائنس / ٹیکنالوجی
Novel
افسانہ
Sports
کھیل
True Stories
سچی کہانیاں
Books Intro
تعارفِ کتب
Travel & Tourism
سیر و سیاحت
Career
کیریر
Entertainment
انٹرٹینمنٹ
Kids Corner
بچوں کی دنیا
Poetry
شعر و شاعری
100 Lafzon Ke Kahani
سو لفظوں کی کہانی
Young Writers
نوجوان قلم کار
Arts
ہنر
Military Democracy
سول فوجی جمہوریت
Hamariweb Writers Club
ہماری ویب رائٹرز کلب
Recent
Politics
Articles
غزہ کے لیے آخرہم تماشائی کیوں ؟
بیڑ مسجد دھماکہ :ہندو دہشت گردوں پر یو اے پی اے
ڈونلڈ ٹرمپ پر چینی سرخ آنکھوں کا قہر
کانپور تشدد: جنگل راج میں چیتے کی سواری
View all Politics Articles
Most Viewed
(
Last 30 Days
|
All Time
)
چین کی معاشی پالیسیاں اور عالمی ترقی
"Can a Green Card Be Canceled in America? Understanding the Risks and Protections"
The Evolving Political Landscape of Pakistan: Challenges and Opportunities
بلوچستان کی جغرافیائی اہمیت اور عالمی سازشیں
قرار داد پاکستان اور قیام پاکستان کا مقصد
Musharraf Era, Martial Law and Major Reforms:
لال مسجد آپریشن کی کہانی تصویروں کی زبانی
بھارتی جاسوس کلبھوشن کو پکڑنےوالے کیپٹن قدیر شہید کی داستان