شیخ الحدیث مولانا عبدالغفور قاسمیؒ صاحب سجاولی

تحریر ۔ حافظ محمود راجہ
شیخ الحدیث مولانا عبدالغفور قاسمیؒ صاحب سجاولی
(المعروف سائیں قاسمی صاحبؒ)
سجاول شہر، صوبہ سندہ، اور پوراملک پاکستان،مسلم امہ ایک جید بزرگ عالم دین ، عظیم شیخ الحدیث اور مجاھد شخص کی زندگی کی برکات سے محروم ہوگئے،انا ﷲ و انا الیہ راجعون۔

شیخ الحدیث مولانا عبدالغفور قاسمی صاحبؒ (المعروف سائیں قاسمی صاحب ؒ) کے نام سے کون ناواقف ہوگا؟

سائیں قاسمی صاحبؒ کی پیدائش ۱۳۶۱ھجری بمطابق 1942ع میں سجاول کے قریب گجو گوٹھ میں ہوئی،سائیں قاسمی صاحب ؒکے اساتذہ مولانا استاد نورمحمدصاحب سجاولی ؒ ،مولانا عبداﷲ میمن سمائیؒ،مولانا محمدنورؒ ،مولانا حبیب اﷲ سموںؒ،صاحب تھے،سائیں قاسمی صاحبؒنے دورہ حدیث بنوری ٹاؤن کراچی کے مدرسے دارالعلوم میں پڑھا،جہاں انکے اساتذہ مولاناسید یوسف بنوریؒ،مولانامحمدادریس میرٹھیؒ،مولانا مصباح اﷲ شاہ ؒ،اور مولانارسول خانؒتھے،دارالعلوم بنوری ٹاؤن کے مدرسے میں دوران تعلیم مولانا سید بنوری صاحب ؒسائیں قاسمی ؒ صاحب کو بہت قریب رکھتے اور قدر و شفقت سے دیکھتے تھے،حضرت سید بنوری صاحبؒ نے سائیں قاسمیؒ صاحب کی ذات میں بے پناہ علمی جوھر اور علمی لیاقت کو محسوس کرلیاتھا۔

سائیں قاسمی صاحبؒ صوبہ سندہ میں نشان حق کے طور پہچانے جاتے تھے اور باطل قوتوں کے خلاف ننگی تلوار تھے،علم و عمل میں انکا مرتبہ بہت بلند تھا،غربا ء اور مساکین کے ھمدرد تھے اور ان کی دیکھ بھال کرتے تھے،خاص کر ہنگامی حالات میں انہوں نے بہت زیادہ مدد کی،سائیں قاسمی صاحبؒکا سیاسی تعلق شروع سے لیکر آخر تک جمیعت علمائے اسلام سے رہا،جمیعت علمائے اسلام کو حق کی جماعت کے طور مانتے تھے،سائیں قاسمی صاحبؒ جمیعت علمائے اسلام کی مرکزی شوریٰ کے رکن اور صوبہ سندہ کے نائب امیر بھی رہے،آخر تک جمیعت علمائے اسلام سندہ کے سرپرست تھے،سائیں قاسمی صاحبؒ کا مولانا فضل الرحمٰن صاحب ؒ سے ذاتی ،گہرا،اور خاس تعلق رہا،وہ مولانافضل الرحمٰن ؒ صاحب کو علمائے حق کا نمائندہ اور موجودہ دور میں اکابرین حق کی نشانی سمجھتے تھے،مولانا فضل الرحمٰن صاحبؒبھی بعض اہم مواقع پر ان سے مشورہ ضرور کرتے تھے،جس جلسے میں مولانا فضل الرحمٰن صاحبؒ اور مولاناسائیں قاسمی ؒصاحب ایک ساتھ ہوتے تو مولانا فضل الرحمٰن ؒصاحب جلسے کی انتظامیہ کو ہدایت کرتے کہ سائیں قاسمی صاحب ؒ کا بیان ان سے پہلے کرایا جائے تاکہ وہ سائیں قاسمی صاحب کا بیان ضرور سن سکیں،مولانا فضل الرحمٰن ؒصاحب نے اپنے ایک تعزیتی بیان میں کہا کہ مجھے سائیں سے محبت تھی اور سائیں قاسمی ؒ کو مجھ سے محبت تھی۔

جب تحریک انصاف کی جانب سے بیرونی ایجنڈاپر میوزیکل شو پیش کرکے لوگوں کو جمع کیا جارہا تھاتو اس کے مقابلے میں جمیعت علمائے اسلام کی جانب سے اسلام زندہ باد کانفرنسیں کرکے پورے ملک میں تحریک انصاف کا پیچھا کیا گیاتھا، اس موقع پر بھی سائیں قاسمی صاحبؒ اپنی معذوری اور عمر رسیدگی کے باوجودپورے ملک میں ہونے والی اسلام زندہ باد کانفرنسوں میں شرکت کرکے اپنے جذبات کا اظہار کیا،اور تحریک انصاف والوں کو سیدھی سیدھی سنائی،سائیں قاسمی ؒ صاحب کی تقریریں سادہ الفاظ میں بہت پراثرہوتی تھیں کسی بھی بڑے مسئلے کو مختصرجملوں میں سمجھانا ایک قدرتی دین تھی،انہوں نے جمیعت علمائے اسلام کے پلیٹ فارم سے دو دفعہ قومی اور ایک دفعہ صوبائی سیٹ پر الیکشن میں بھی حصہ لیا۔
تحریک نظام مصطفیﷺ،تحریک تحفظ ختم نبوت، تحریک ناموس رسالت ﷺ،اور امریکی دھشت گردی کے خلاف تحریکوں میں سائیں قاسمی ؒ صاحب کا اہم کردار رہا،ضلع بدین سندہ میں ،لواری حج ۔کے نام پر چندگادی نشین نے لواری کے علاقے میں جھوٹے حج لگانے کی کوشش کی تو اس کے خلاف بھی سائیں قاسمیؒصاحب نے اپنے استاد مرشدمولانا نورمحمد سجاولی ؒ صاحب اوردیگر علماء کے ساتھ مل کراس لواری حج کے خلاف لوگوں کو متحرک کیااور جہاد کا اعلان کیا،حتیٰ کہ الحمداﷲ اس باطل حج کرانے والوں کی جڑیں اکھڑگئیں،اور یہ فتنہ ختم ہوگیا۔

ایک دفعہ جب سائیں قاسمی صاحبؒ برطانیہ میں ختم نبوت کانفرنس کے موقعے پر مولانا یوسف لدھیانوی ؒصاحب کے ھم سفر تھے تو بقول میرے بھائی سعید احمد راجا (جو برطانیہ میں رہتے ہیں) کے جب مولانا یوسف لدھیانویؒ صاحب نے سائیں قاسمی صاحبؒ کے بیانات سنے تو انہوں نے فرمایاکہ لگتاہے آپ کو کسی بہت بڑی بزرگ ہستی کی دعائیں ہیں،تو سائیں قاسمی ؒصاحب نے جواب دیا کہ جی ہاں مجھے میرے استاد اور مرشد مولانا نورمحمد سجاولی ؒصاحب کی دعائیں ہیں۔اس سفر میں مجاھد ختم نبوت مولانا اﷲ وسایا صاحبؒ بھی سائیں قاسمی صاحب کے ھمراہ تھے مولانا اﷲ وسایاؒصاحب نے خود سجاول میں ایک جلسہ عام میں تقریر کرتے ہوئے اپنے مخصوص انداز میں کہاکہ ـ اس درویش کی تقریریں اتنی پراثر تھیں کہ میں نے اپنی تقریر کا مقرر وقت بھی اس درویش (سائیں قاسمی ؒ صاحب ) کہ دیا کہ ایسی باتیں پھر کب نصیب ہوں گی۔

شیخ التفسیر مولانا غلام محمد سومرو جو سائیں قاسمی صاحبؒ کے خاص رفیق ہیں، سفر و حضر میں اکثر ان کے ساتھ رہے،فرماتے ہیں کہ جب میں اور سائیں قاسمی صاحبؒ ہندستان دارالعلوم دیو بند گئے تھے تو شیخ الحدیث مولانا اسعد مدنی ؒصاحب جو کہ مولانا حسین احمد مدنی ؒ صاحب کے فرزند تھے ان سے ملاقات ہوئی، مولانا اسعد مدنی صاحب ؒ اس ملاقات میں سائیں قاسمی ؒ صاحب کی علمی باتوں سے بہت متاثر ہوئے اور دارالعلوم دیوبند میں سائیں قاسمی ؒصاحب کو ا پنی مسند پر بٹھایا۔

سائیں قاسمی صاحب ؒنے اپنے استاد مولانا نورمحمد سجاولی ؒ صاحب کی وفات کے بعد مولانا اسعدمدنی ؒ صاحب سے بیعت کرلی،سائیں قاسمی صاحبؒ کے ھزاروں شاگرد پورے ملک میں موجود ہیں،جنہوں نے سائیں قاسمی صاحبؒ سے علم اور عمل کا فیض حاصل کیا،اور پورے ملک میں اپنے عظیم استاد کے مشن کو آگے بڑھارہے ہیں۔اس کے علاوہ مقامی خاص شاگردوں میں مولانا محمد صالح الحدادؒ،مولانا مفتی نذیر احمد عمرانی صاحبؒ،مولانا محمد عیسیٰ سموں ،مولانا شاہ حسین سجاولی،مفتی شفیع ھنگورجو، مولانا محمد ابراھیم سومرو،مولانا محمدعمر مگسی،مولاناعلی محمد مگسی،مولانا عبدالرؤف پنہور،مولانا محمد اسماعیل میمن، مولاناعبداﷲ شیخ،مولانا قادرڈنومیمن، مولانا عبدالشکور تھیبو،مولانا عبیداﷲ نہڑی،مولانا سیف اﷲ سومرو، مولانا عبدالکریم کھوسو، مولانا احسان اﷲ چانڈیہ،مولانا عبدالوھاب کرمتی ،مولانا محمد سلیم عاطف چانڈیہ،مولانا انور سومرو،مولانا غلام حسین میمن،مولانا نجیب اﷲ میمن،اور دیگرشامل ہیں جو اپنے علاقوں میں باقاعدہ ادارے چلارہے ہیں،اور اپنے عظیم استاد کا فیض لوگوں تک پہنچارہے ہیں،جامعہ القاسمیہ،اور مدرسہ دارالفیوض الہاشمیہ کے شیخ الحدیث سائیں قاسمی صاحب تھے ،ان مدارس کی ایک سو کے قریب شاخیں ہیں،جبکہ تنظیم اصلاح المدارس کے نام سے ایک سو کے قریب مدارس بھی سائیں قاسمی صاحب کے زیر نگرانی تھے ۔

سائیں قاسمی صاحب ؒ کی وفات 25نومبر2013 ع بمطابق ۲۰ محرم الحرام ۱۴۳۵ ھ کو ہوئی ۔
اﷲ تعالیٰ سائیں قاسمی صاحبؒ کے علمی ، عملی فیض کو مزید زیادہ عام فرمائے ، جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام نصیب فرمائے،ھم سب کو پرخلوص نیت سے ان کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطافرمائے،اور ہم سب اور پوری امت کی مغفرت فرمائے۔۔آمین ثم آمین

Shafi Ullah Memon
About the Author: Shafi Ullah Memon Read More Articles by Shafi Ullah Memon: 3 Articles with 7263 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.