لاالہ اللہ کی مملکت یعنی
پاکستان کے قیام کے لیے دولت اور منصب کو پیروں تلے روند کر لندن سے انڈیا
آنے والے اور ہمیں ایک آزاد قوم کی حیثیت دلانے والے شخص کا نام قائداعظم
محمد علی جناح ہے آپکو بابائے قوم بھی کہا جاتا ہے آپ 25 دسمبر 1876 کو
کراچی میں پیدا ہوئے آپ پونجا جناح کے بڑے بیٹے اور بہن بھائیوں میں سب سے
بڑے تھے آپ نے باقاعدہ تعلیم مشن ہائی اسکول سے حاصل کی اعلی تعلیم کے لیے
انگلستان چلے گے وہاں جاکر ملازمت کی آپ نے پھر کچھ عرصے بعد ملازمت چھوڑ
کر آپ نے قانون کی ڈگری لینے کے لیے داخلا لے لیا،1896 میں وہاں سے قانون
کی ڈگری حاصل کی اس وقت آپ نے سیاست میں حصہ لینا شروع کردیا انڈیا واپس
آنے کے بعد ممبئی میں آپ نے وکالت شروع کی اور جلد ہی بہت نام کمایا
برطانیہ جانے سے پہلے آپ نے اپنے دور کی رشتے دار ایمی بائی سے شادی کی جو
آپ کے برطانیہ جانے کے کچھ عرصے بعد ہی انتقال کر گئیں۔
قائداعظم محمد علی جناح نے نہ صرف تاریخ کا دھارا بدلا بلکہ دنیا کا نقشہ
ہی بدل کر رکھ دیا قائداعظم آل انڈیا مسلم لیگ وہ قائد تھے جن کی قیادت میں
پاکستان نے انگریزوں سے آزادی حاصل کی اپ کو پاکستان کا پہلا گورنر جنرل
بنے کا اعزاز بھی حاصل ہے ابتدا میں آپ انڈین نیشنل کانگرس میں شامل ہوئے
کانگرس سے اختلافات کی وجہ سے آپ نے اس پارٹی کو چھوڑ دیا اور مسلم لیگ میں
شامل ہوگے مسلمانوں کے حقوق کے خاطر چودہ نکات پیش کیے مسلم لیڈروں سے
اختلافات کی وجہ اپ واپس برطانیہ چلے گے علامہ اقبال کی کوششوں کی وجہ سے
آپ واپس آئے اور مسلم لیگ کی قیادت سنبھالی،1946 کے انتخابات میں مسلمانوں
کی بیشتر نشستوں میں کامیابی حاصل کی۔
ہندوستان واپسی کے بعد قائداعظم نے ممبئی میں قیام کیا آپ ایک آزاد خود
مختار ہندوستان چاہتے تھے انکی نظر میں ازادی کا صحیح راستہ قانونی اور
آئینی ہتھیاروں کا استعمال کرنا تھا- اسی دوران میں آل انڈیا مسلم ایک اہم
جماعت بن کر سیاسی افق پر ابھرنے لگی، 23 مارچ 1940 کو قراداد پاکستان پیش
ہوئی جہاں سے پاکستان کی آزادی کی تحریک شروع ہوئی، 1940 کے بعد جناح تپ دق
کا شکار ہوئے صرف انکی بہن اور چند قریبی لوگ انکی حالت سے واقف تھے،آپکی
انتھک محنت اس اس وقت رنگ لائی جب 14 اگست 1947 کو پاکستان بن کر دنیا کے
نقشے پر ابھرا آپ پاکستان کے پہلے گورنر جنرل بنے اسی لیے آپکو مستحکم
پاکستان بنانے کے لیے دن رات محنت کرنا پڑی۔
بد قسمتی سے آپ قیام پاکستان کے بعد زیادہ عرصے حیات نہ رہ سکے اور 11
ستمبر 1948 کو دنیائے فانی سے کوچ کرکے اپنے خالقی حقیقی سے جا ملے، ائد
اعظم کی وفات کے بعد سے آج تک ہماری اعوام قائد اعظم جیسا رہنما تلاش کررہی
ہے کیونکہ قائداعظم ہمیں پاکستان تو دے گے مگر اپنا جانشین نہ دے سکے
پاکستان کو بنے کئی سال ہوگے مگر اس دن سے آج تک ہم اس پاکستان کو تلاش کرر
ہے ہیں جسکا خواب قائداعظم نے دیکھا تھا ہم قائد کے فرمان تو ضرور پڑھتے
ہیں مگر ان پر عمل نہیں کرتے آج ہمارے ملک کے جو حالات ہیں انکو دیکھ کر
قائد کی روح کانپ رہی ہوگی بظاہر تو یہ ملک آزاد ہیں مگر یہاں آج بھی
انگریزوں کے بنائے ہوئے اصول چل رہے ہیں ہماری معشیت آج بھی انکی غلام ہے
ہمارے حکمران انگریزوں کے تابع ہیں کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ اگر پاکستان
بحرانوں سے نکل سکتا ہے توصرف قائد کے افکاراور انکے طریق سیاست پر عمل
پیرا ہوکر ہمارے آج کے قائدین کے بیانات اور عمل میں تضاد ہوتا ہیں اپنے
مفادات کے خاطر مصلحتوں کا سہارا لیا جاتا ہے قائدین کے ان رویوں نے
پاکستان کو بحرانوں میں دھکیل دیا ہے، عوام سوچتی ہیں کہ آج جس پاکستان میں
وہ سانس لے رہے ہیں وہ قائداعظم کا پاکستان ہرگز نہیں ہے، کیونکہ جہاں جھوٹ
کا دور دورہ ہے کرپیشن کاراج ہو میرٹ کی دھجیاں اڑائی جاتی ہو مظلوم کو
انصاف نہیں ملتا ہو جہاں لوگ لسانیات فرقہ پرستی میں تقسیم ہو جہاں غریب کی
دو وقت کی روٹی تک تنگ کردی جائے بے روزگاری کی وجہ سے لوگ ڈکیتی اور چوری
جیسے گناہ کرنے پر مجبور ہوں جہاں ملک کے حکمران ملکی خزانہ دونوں ہاتھوں
سے لوٹ رہے ہوں۔
اعوام اپنے موجودہ اور سابقہ حکمرانوں سے سیاستدانوں سے اپنے بیوروکریٹوں
سے اپنے علماء سے اپنے تاجروں سے اپنے قانون دانوں سے اپنے صنتعکاروں سے
اور اپنے اساتزہ سے صرف اور صرف قائداعظم کا پاکستان مانگتے ہیں،
جہاں ہمارے سیاستدان فیصلے ملکی مفاد میں کریں جہاں میرٹ کو ترجیح حاصل
ہو،جہاں قانون امیرغریب کے لیے یکساں ہو جہاں مظلوم کو انصاف ملے،آج قائد
کے پاکستان میں خون پانی کی طرح بہے رہا ہیں، قائداعظم نے پاکستان کے نظام
میں مغربی جمہوریت کی کئی بار نفی فرمائی- قائداعظم کی تقاریر اٹھا کر دیکھ
لیں ہمیں ہر بیان میں اسلام اور قرانی نظام کی جھلک دیکھائی دیتی ہیں، آج
قائداعظم محمد علی جناح ہم میں نہیں لیکن انکی تعلیمات انکی فکر انکی سوچ
انکےطرز زندگی سے ہم بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں، جناح نے ہمیں یہ آزاد ملک اس
لیے دیا کہ ہم اس ملک میں آزادانہ طور پر اسلامی تعلیمات کے مطابق اپنی
زندگی گزار سکیں-
آج کے حکمران یاد رکھے اس ملک کو اپنی جاگیر سمجھنے والے اور اسکو داہنی
ہاتھوں سے لوٹنے والے والوں اس ملک کو اپنی جاگیر سمجھنے والوں یہ ملک
قائداعظم محمد علی جناح کا تھا ہے اور انشااللہ تا قیامت تک اعظم محمد علی
جناح کا تھا ہے اور انشااللہ تا قیامت تک قائداعظم محمد علی جناح کا
پاکستان رہے گا، جناح کے قوت مندانہ فیصلوں کا اندازہ آپ یہ تصویر دیکھ کر
کرسکتے ہیںصل کی اس وقت آپ نے سیاست میں حصہ لینا شروع کردیا انڈیا واپس
آنے کے بعد ممبئی میں آپ نے وکالت شروع کی اور جلد ہی بہت نام کمایا
برطانیہ جانے سے پہلے آپ نے اپنے دور کی رشتے دار ایمی بائی سے شادی کی جو
آپ کے برطانیہ جانے کے کچھ عرصے بعد ہی انتقال کر گئیں۔
قائداعظم محمد علی جناح نے نہ صرف تاریخ کا دھارا بدلا بلکہ دنیا کا نقشہ
ہی بدل کر رکھ دیا قائداعظم آل انڈیا مسلم لیگ وہ قائد تھے جن کی قیادت میں
پاکستان نے انگریزوں سے آزادی حاصل کی اپ کو پاکستان کا پہلا گورنر جنرل
بنے کا اعزاز بھی حاصل ہے ابتدا میں آپ انڈین نیشنل کانگرس میں شامل ہوئے
کانگرس سے اختلافات کی وجہ سے آپ نے اس پارٹی کو چھوڑ دیا اور مسلم لیگ میں
شامل ہوگے مسلمانوں کے حقوق کے خاطر چودہ نکات پیش کیے مسلم لیڈروں سے
اختلافات کی وجہ اپ واپس برطانیہ چلے گے علامہ اقبال کی کوششوں کی وجہ سے
آپ واپس آئے اور مسلم لیگ کی قیادت سنبھالی،1946 کے انتخابات میں مسلمانوں
کی بیشتر نشستوں میں کامیابی حاصل کی۔
ہندوستان واپسی کے بعد قائداعظم نے ممبئی میں قیام کیا آپ ایک آزاد خود
مختار ہندوستان چاہتے تھے انکی نظر میں ازادی کا صحیح راستہ قانونی اور
آئینی ہتھیاروں کا استعمال کرنا تھا- اسی دوران میں آل انڈیا مسلم ایک اہم
جماعت بن کر سیاسی افق پر ابھرنے لگی، 23 مارچ 1940 کو قراداد پاکستان پیش
ہوئی جہاں سے پاکستان کی آزادی کی تحریک شروع ہوئی، 1940 کے بعد جناح تپ دق
کا شکار ہوئے صرف انکی بہن اور چند قریبی لوگ انکی حالت سے واقف تھے،آپکی
انتھک محنت اس اس وقت رنگ لائی جب 14 اگست 1947 کو پاکستان بن کر دنیا کے
نقشے پر ابھرا آپ پاکستان کے پہلے گورنر جنرل بنے اسی لیے آپکو مستحکم
پاکستان بنانے کے لیے دن رات محنت کرنا پڑی۔
بد قسمتی سے آپ قیام پاکستان کے بعد زیادہ عرصے حیات نہ رہ سکے اور 11
ستمبر 1948 کو دنیائے فانی سے کوچ کرکے اپنے خالقی حقیقی سے جا ملے، قائد
اعظم کی وفات کے بعد سے آج تک ہماری اعوام قائد اعظم جیسا رہنما تلاش کررہی
ہے کیونکہ قائداعظم ہمیں پاکستان تو دے گے مگر اپنا جانشین نہ دے سکے
پاکستان کو بنے کئی سال ہوگے مگر اس دن سے آج تک ہم اس پاکستان کو تلاش کرر
ہے ہیں جسکا خواب قائداعظم نے دیکھا تھا ہم قائد کے فرمان تو ضرور پڑھتے
ہیں مگر ان پر عمل نہیں کرتے آج ہمارے ملک کے جو حالات ہیں انکو دیکھ کر
قائد کی روح کانپ رہی ہوگی بظاہر تو یہ ملک آزاد ہیں مگر یہاں آج بھی
انگریزوں کے بنائے ہوئے اصول چل رہے ہیں ہماری معشیت آج بھی انکی غلام ہے
ہمارے حکمران انگریزوں کے تابع ہیں کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ اگر پاکستان
بحرانوں سے نکل سکتا ہے توصرف قائد کے افکاراور انکے طریق سیاست پر عمل
پیرا ہوکر ہمارے آج کے قائدین کے بیانات اور عمل میں تضاد ہوتا ہیں اپنے
مفادات کے خاطر مصلحتوں کا سہارا لیا جاتا ہے قائدین کے ان رویوں نے
پاکستان کو بحرانوں میں دھکیل دیا ہےعوام سوچتی ہیں کہ آج جس پاکستان میں
وہ سانس لے رہے ہیں وہ قائداعظم کا پاکستان ہرگز نہیں ہے،کیونکہ جہاں جھوٹ
کا دور دورہ ہے کرپیشن کاراج ہو میرٹ کی دھجیاں اڑائی جاتی ہو مظلوم کو
انصاف نہیں ملتا ہو جہاں لوگ لسانیات فرقہ پرستی میں تقسیم ہو جہاں غریب کی
دو وقت کی روٹی تک تنگ کردی جائے بے روزگاری کی وجہ سے لوگ ڈکیتی اور چوری
جیسے گناہ کرنے پر مجبور ہوں جہاں ملک کے حکمران ملکی خزانہ دونوں ہاتھوں
سے لوٹ رہے ہوں۔
عوام اپنے موجودہ اور سابقہ حکمرانوں سے سیاستدانوں سے اپنے بیوروکریٹوں سے
اپنے علماء سے اپنے تاجروں سے اپنے قانون دانوں سے اپنے صنتعکاروں سے اور
اپنے اساتزہ سے صرف اور صرف قائداعظم کا پاکستان مانگتے ہیں،
جہاں ہمارے سیاستدان فیصلے ملکی مفاد میں کریں جہاں میرٹ کو ترجیح حاصل
ہو،جہاں قانون امیرغریب کے لیے یکساں ہو جہاں مظلوم کو انصاف ملے،آج قائد
کے پاکستان میں خون پانی کی طرح بہے رہا ہیں،قائداعظم نے پاکستان کے نظام
میں مغربی جمہوریت کی کئی بار نفی فرمائی- قائداعظم کی تقاریر اٹھا کر دیکھ
لیں ہمیں ہر بیان میں اسلام اور قرانی نظام کی جھلک دیکھائی دیتی ہیں، آج
قائداعظم محمد علی جناح ہم میں نہیں لیکن انکی تعلیمات انکی فکر انکی سوچ
انکےطرز زندگی سے ہم بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں، جناح نے ہمیں یہ آزاد ملک اس
لیے دیا کہ ہم اس ملک میں آزادانہ طور پر اسلامی تعلیمات کے مطابق اپنی
زندگی گزار سکیں-
آج کے حکمران یاد رکھے اس ملک کو اپنی جاگیر سمجھنے والے اور اسکو داہنی
ہاتھوں سے لوٹنے والے والوں اس ملک کو اپنی جاگیر سمجھنے والوں یہ ملک
قائداعظم محمد علی جناح کا تھا ہے اور انشااللہ تا قیامت تک اعظم محمد علی
جناح کا تھا ہے اور انشااللہ تا قیامت تک قائداعظم محمد علی جناح کا
پاکستان رہے گا ! |