کئی فطری زندگی سے دوری فاسٹ
فوڈز زندگی کے قریب‘ چند لمحوں کا ذائقہ ساری زندگی کا روگ‘ مختلف بیماریوں‘
پریشانیوں اور زندگی کے حقیقی لطف سے محرومی کا ذریعہ بن جاتی ہے اب بھی
جنگلوں ویرنوں اور بیابانوں میں رہنے والے کسی جوان اور بوڑھے کو عینک لگی
نہیں دیکھی۔ جہاں فاسٹ فوڈ نہیں وہاں عینک اور بیماریاں نہیں وہاں صحت اور
تندرستی کا حسین امتزاج ہے۔ پچھلے دنوں دوران سفر حسب عادت اور حسب طبیعت
اپنے ہمسفر احباب سے سوال کیا کہ کوئی طبی یا روحانی تجربہ یامشاہدہ زندگی
میں پیش آیا ہو تو ضرور بتائیں۔ ایک قریبی مخلص عقیدت مند سید نصرت علی شاہ
صاحب بے ساختہ بولے کہ میرے مشاہدے میں ایک ایسا سمندری اور فطری ٹوٹکہ ہے
جس کی برکت سے اب تک بے شمار لوگوں کی عینک اتر چکی ہے۔ میں چونک پڑا تو
انہوں نے وضاحت کی کہ محکمہ زراعت کے ایک دوست جن کو ڈھائی نمبر کی ایک
عینک لگی ہوئی تھی موصوف ضعف بصارت سے پریشان تھے اور شاکی بھی۔ خطرہ یہ
تھا کہ چشمے کا نمبر حسب روایت بڑھتا چلا جائے گا اور تکلیف دہ بات یہ بھی
کہ سوائے شیشہ بدلنے کے اس کا کوئی اور علاج ہے ہی نہیں۔ چشمہ کیا لیا جان
پر بن گئی‘ کبھی ٹوٹنے‘ کبھی گم ہونے کا خطرہ مسلسل سر پر ہمیشہ منڈلاتا
رہا۔ پھر تکلیف دہ بات یہ ہے کہ بار بار سنبھال کر رکھنا ایک انوکھی ذمہ
داری بن جاتی ہے۔ انہیں اچانک کسی دوست کے ذریعے ایک ٹوٹکہ ملا ٹوٹکہ بھی
ایسا جو دوسرے ٹوٹکوں سے نہایت مختلف جس کو خبر ملے وہ حیران اور جہاں
جھانکیں تو پریشان۔
یہ وہ چیز جو ہمارے استعمال کے قابل نہیں جسے کوڑے کا ڈھیر بننا تھا وہ
شفاءیابی کا ذریعہ آخر کیسے بن سکتا ہے؟
قارئین! آپ سوچیں گے کہ آخر وہ چیز کیا ہے تو پہلے میں آپ کو وہ سمندری اور
فطری فارمولہ بتاتا ہوں پھر ہم آگے اور واقعات کی طرف غوطہ زن ہوتے ہیں۔ وہ
انوکھا راز مچھلی کا سر ہے یعنی مچھلی کے سر صاف کرکے ٹکڑے ٹکڑے کرکے اور
حسب معمول ہلکا مرچ مصالحہ ڈال کر اس کا سوپ بنالیں یعنی شوربہ۔ ایک پیالی
صبح ناشتے کے بعد ہلکا نیم گرم چسکی چسکی پئیں۔ بہت اچھا ذائقہ ہوتا ہے
لیکن اگر آپ کو ناپسند ہو تو دوا سمجھ کر ضرور پی لیں۔ ہر تین دن کے بعد
ایک پیالی پئیں چند دن چند ہفتے چند مہینے۔ ایک صاحب نے صرف تین پیالیاں ہی
پی تھیں تو ان کی عینک اتر گئی۔ بعض لوگ تھوڑا عرصہ استعمال کرنے کے بعد اس
کے سوفیصد رزلٹ پاتے ہیں۔ بہرحال جتنا پرانا مرض اتنا کچھ عرصے کا استعمال۔
ای ڈی او ماحولیات کو ساڑھے چار نمبر کی عینک لگی ہوئی تھی انہوں نے صرف
تین بار استعمال کیا عینک سے ہمیشہ کیلئے نجات مل گئی۔
شیخ رضا علی نے جو کہ غلہ منڈی کے آڑھتی ہیں بزرگی کی عمر تک پہنچے ہوئے
ہیں‘ انہوں نے جب یہ فطری نسخہ سنا تو جھٹ استعمال شروع کیا اور وہ بہت
تھوڑے عرصے سے استعمال کررہے ہیں حیرت انگیز فائدہ پایا۔ گجرات کے ایک دوست
کی والدہ جن کی عمر 70 سال ہے انہوں نے استعمال کیا اور حیرت انگیز فائدہ
پایا۔
منڈی بہائوالدین میں ملک منظور اعوان کی اہلیہ نے استعمال کیا ان کی عینک
اتر گئی۔ قارئین! عینک کیا اترتی ہے ایک نور روشنی اور اللہ کی نعمتوں کا
واضح اظہار نظر آتا ہے۔ مشہور ہے ”صبح گاہی تازہ ماہی“ کہ صبح ہوتے ہی آپ
تازہ مچھلی کا استعمال کریں۔ اس وقت سمندری مچھلی کا وجود ایک ایسی نعمت ہے
جو کھاد سپرے مصنوعی کیمیکل سے بالکل پاک ہے اور یہی زندگی کی فطرت ہے۔ میں
بعض اوقات سوچتا ہوں آخر مچھلی اتنی طاقت ور چیز تو ہے جو پانی کا سامنے سے
مقابلہ کرکے اس کے دھاروں کو چیرتی ہے اپنا سفر جاری رکھتی ہے اور اس کیلئے
اس کا سر ہی اپنی طاقت سے ان پانی کے دھاروں کو چیرتا ہے تو کیسا باکمال سر
جومچھلی کے سر سے اپنی صحت کا سامان کرتا ہے۔
ویسے بھی ہماری طب کی کتابوں میں مچھلی کے سر کا شوربہ فالج‘ لقوہ‘ لنگڑی
کا درد‘ یعنی شاٹیکا‘ اعصابی کمزوری‘ پٹھوں کی کمزوری‘ قبل ازوقت بڑھاپا‘
جوڑوں کا پرانا اور دیرنا درد‘ جسمانی اور اعصابی کھچائو اور یادداشت کی
کمی کیلئے نہایت آزمودہ اور ٹانک چیز۔ ایسے لوگ جو اپنی یادداشت بالکل
کھوچکے ہوںیا جن کی یادداشت ختم ہونے کے قریب ہو‘ جوانی میں یا بڑھاپے میں‘
وہ یہ شوربہ ضرور استعمال کریں۔ بعض طبیعت موسم گرما میں برداشت نہیں
کرسکتی تو موسم سرما اس کیلئے نہایت بہترین ہے۔ آپ کو ان تمام بیماریوں میں
کوئی بیماری نہیں لیکن آپ اگر کچھ عرصہ مچھلی کے سر کے سوپ استعمال کرلیں
تو ان بیماریوں میں سے کوئی بیماری آپ کو چھو بھی نہیں سکتی۔ مجھے انڈیا کی
ریاست کیرالہ کے ایک صاحب نے بیرون ملک ایک بات بتائی کہ وہاں کے لوگ
ریاضی‘ سائنس اور دنیا کے مشکل سے مشکل ترین علوم میں بہت باکمال ہیں‘ میں
نے اس کی وجہ پوچھی کہنے لگے مچھلی اور مچھلی کے سر کا استعمال۔ مچھلی کا
سر عقل کی آخری سرحدوں سے دانائیوں اور دانشمندیوں کو نکال کر انسان کے
وجود میں نکھر کر معاشرے میں اس کی صلاحیتوںکو بکھیردیتا ہے۔ یہ وجود
لاکھوں کروڑوں کی خیروں اور برکتوں کا ذریعہ بنتا ہے۔ آئیے! ہم مچھلی کے سر
سے فائدہ اٹھائیں اسے ضائع ہونے سے بچائیں۔ بس اتنا کرلیں کہ بڑوں کیلئے
ایک پیالی اور بچوں کیلئے آدھی پیالی ہر دو یا تین دن کے بعد چند دن چند
ہفتے یا چند مہینے استعمال کریں۔ میرا تو مشورہ یہی ہوگا کہ سید بادشاہ کا
یہ تجربہ آپ اور لوگوں تک بھی پھیلائیں اور اسے عام سے عام کریں‘ سستا بے
ضرر اور نہایت کارآمد ٹوٹکا ہے۔
بشکریہ عبقری میگزین
تحریر عبقری میگزین کے ایڈیٹر حضرت حکیم محمد طارق محمود چغتائی دامت
برکاتہم |