جسم میں فولاد کی کمی کیسے پوری کی جائے

سردی کچھ لوگوں کو بے حد متاثر کرتی ہے ‘ ٹھنڈی ہوائیں چلی نہیں کہ اُن کے ہاتھ پیروںکی انگلیاں سو ُج جاتی ہیں جب کہ ہاتھ اور پیر ٹھنڈے یخ رہنے لگتے ہیں۔ سردی کا موسم نزلے‘ زکام‘ بخار اور دیگر تکالیف میں گزرتا ہے۔ ایسے لوگوں کے لئے سردی میں گھر سے باہر نکلنا ان کے لئے مسئلہ بن کر رہ جاتا ہے۔
طبی ماہرین سردی زیادہ لگنے کا عام سبب خون میں فولاد کی کمی بتاتے ہیں۔ خون کے خلیوںمیں کمی کی وجہ سے خون پوری مقدار میں آکسیجن جذب نہیں کرپاتا جو جسم کو گرم نہ رکھنے کا سبب بنتا ہے ۔ جسم کے اندرونی اعضاءکا درجہ حرارت کم ہوکرقدرتی طور پر اعصابی نظام کو متاثر کر دیتاہے۔ ہاتھ اور پاﺅں کے آخری سرے کی رگیں ُسکڑ کر وہاں سے خون اہم اندرونی اعضاءکی طرف مڑجاتا ہے‘ یہی وجہ ہے کہ ہاتھ پاﺅں سب سے پہلے یخ ہوتے ہیں جس کی وجہ سے جسم کی کارکردگی متاثر ہوتی ہے۔خون میں فولاد کی کمی سے چہرہ بھی متاثر ہوتا ہے‘ چہرے کا رنگ پھیکا پڑجاتا ہے اور نیند کم آتی ہے۔

جسم میں ہی موگلوبین بنانے کے لئے فولاد لازمی ہے لیکن فی زمانہ بچے ہوں یا بوڑھے سب ہی فولادکی کمی کا شکار ہیں اور خواتین بطور خاص اس مرض میں مبتلا ہیں۔ایک جدید تحقیق کے مطابق 50فیصد سے زائد خواتین فولاد کی کمی کا شکار ہوتی ہیں۔بیشتر خواتین فولاد کی کمی سے ہونے والی پیچیدگیوں کو نظر انداز کر دیتی ہیں ‘خصوصاً حاملہ خواتین میں فولادکی کمی بے شمار پیچیدگیوں کا جنم دیتی ہے۔فولاد کی کمی سے شدید قسم کی تھکن‘ سستی ُاور سانس لینے میں دشواری جیسے مسائل پیدا کرتی ہے۔طبی ماہرین کاکہنا ہے کہ ہمارے معاشرے میں کم عمر ی سے لے کر نوجوانی اور پھر بڑ ُھاپے تک خواتین اپنی صحت اور خوراک کو او ّلین ترجیح میں شمار نہیں کرتیں جس سے فولاد کی کمی اور صحت کے دیگر مسائل سامنے آتے ہیں۔

فولاد کے ذریعے جسم آکسیجن حاصل کرتا ہے جس کی کمی کی صورت میں صحت کے مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے۔سروے اور تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ دوران حمل خواتین کی اموات کی ایک اہم وجہ جسم میں فولاد کی کمی ہے۔بچوں کی پیدائش میں مناسب وقفہ نہ لینے والی خواتین نہ صرف خود خون کی کمی کا شمار رہتی ہیں بلکہ اُن کی اولاد میں بھی خون کی کمی اور صحت کے دیگر مسائل کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔بچے کی ولادت کے بعد بعض خواتین کا جسم پھو ُلنا شروع ہو جا تا ہے جسے عام طور پر وزن کا بڑھنا سمجھا جاتا ہے جبکہ طبی نقطہ نظر سے یہ فولاد کی کمی کی علامت ہے۔

طبی ماہرین فولاد کی کمی کو دُور کرنے کے لئے گولیاں تجویز کرتے ہیں ‘ اس کے ساتھ ساتھ خوراک کے ذریعے فولاد کی مناسب مقدار کے حصول کا مشورہ بھی دیتے ہیں۔

فولاد تازہ سبزیوں‘خصوصاً ہری سبزیوں اورپھلوں سے حاصل کیا جاسکتا ہے ۔ پالک میں موجود فولاد سے جسم میں طاقت و قوت کی کمی پوری ہوتی ہے۔ پالک جلد ہضم ہو جاتا ہے اور قبض ُکشا ہوتاہے۔پالک ‘ پتھری یرقان اور گرمی کے بخار میں فائدہ مند ہوتا ہے‘ یہ جسم میں خون کی مقدار بڑھاتا اور جگر کو مضبوط کرتا ہے۔ حکماءکے مطابق کشتہءفولاد سے خون اتنی تیزی سے نہیں بنتا جتنا پالک کے استعمال سے بنتا ہے جب کہ شلجم اور چقندر کھانے کا بھی مشورہ دیا جاتا ہے۔

کلیجی میں بھی فولاد کی وافر مقدار پائی جاتی ہے۔سرد موسم میں جتنی زیادہ کھاسکتے ہیں مچھلی کھائیں ۔مچھلی کا تیل یا مچھلی کے تیل کے کیپسول بھی آپ کو سردی سے محفوظ رکھتے ہیں۔ مرغی کا بغیر چربی والا گوشت‘ گائے کا گوشت اوردالیں بھی سردی سے بچاﺅ میں معاونت کرتی ہیں۔ سردی میں تر ُش پھل جیسے کی کینواورچکوترے بھی جسم میں فولاد کی کمی کو پورا کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔کجھور میں 20فیصد فولاد شامل ہوتا ہے لہٰذا اس کا دودھ کے ہمراہ استعمال مفید ہے۔کیلے اور سیب بھی فولاد کے حصول کا بہترین ذریعہ ہیں۔ کیلے میں فولاد کی مقدار بہت زیادہ پائی جاتی ہے۔ اس لئے اس کے استعمال سے خون کی پیداوار میں تیزی سے اضافہ ہوتا ہے۔ جن لوگوں کو خون کی کمی کا سامنا ہو انہیں کیلے لازماََ استعمال کرنا چاہئے ۔

سرد موسم میں خشک میوہ جات کا استعمال ضرور کریں۔ ایک پیالی گرم دودھ ایک چائے کا چمچہ شہد‘ مونگ کی گرم پتلی دال کا سوپ‘ چنوںکا شوربہ ‘انڈے اور ہڈیوں کی یخنی سردی سے محفوظ رکھنے کا باعث بن سکتے ہیں ۔

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Shazia Anwar
About the Author: Shazia Anwar Read More Articles by Shazia Anwar: 201 Articles with 307522 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.