کالا باغ ڈیم حقیقت بھی ضرورت بھی

 آج پاکستان ہر طرف سے مسائل سے گھرا ہوا ہے ۔ان مسائل میں دہشتگردی ، مہنگائی ، بجلی کا بحران اور پانی کی بڑھتی قلت کا مسئلہ سرفہرست ہے۔اگر دیکھا جائے تو بجلی کا بحران اور پانی کی قلت کا مسئلہ صرف ایک ڈیم کی تعمیر سے حل کیا جاسکتا ہے۔جی ہاں صرف ایک ڈیم کالا باغ ڈیم۔کالا باغ ڈیم صوبہ پنجاب کے شہر میانوالی میں دریائے سندھ پر واقع ہے۔کالا باغ ڈیم پاکستان کیلئے بجلی کی پیداوار کا سب سے بڑا اور سستا ترین ذریعہ بن سکتا ہے۔کالا باغ ڈیم شروع ہی سے 3600 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔پاکستان میں 14 ڈیم ہیں جن میں بڑے ڈیموں کی تعداد صرف 3 ہے جو کہ پاکستان کی توانائی پیداوار کا 25 سے 30 فیصد پیدا کرتا ہے مگر کالا باغ ڈیم پاکستان سے لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کر نے کی صلاحیت رکھتا ہے اور پاکستان کالا باغ ڈیم کی مدد سے انڈسٹریل سیکٹر سے 5 سے 6 بلین ڈالر اور ایگریکلچر میں 10 بلین ڈالر سالانہ کما سکتا ہے۔کالا باغ ڈیم پنجاب ،سندھ،kpk اور بلوچستان سب کے لئے بہت مفید ہے۔ڈیم کسی صوبے کیلئے خطرہ نہیں بلکہ اس میں پورے پاکستان کا ہی فائدہ ہے ۔اس ڈیم کو تعمیر کرکے پاکستان روشن اور ہماری ملک کی زرخیز زمین کو بنجر ہونے سے بچایا جا سکتا ہے۔ہمارے ملک میں ڈیم ناکافی ہونے کی وجہ سے 30 ملین ایکڑ فٹ پانی سمندر میں گر کر ضائع ہو جاتا ہے۔اس ڈیم پر آنے والی لاگت انتہائی کم ہوگی کیونکہ کالا باغ قدرتی طور پر تین اطراف سے گھرا ہوا ہے اور اس کو ایک طرف سے بند کرنا ہوگا۔کالا باغ ڈیم کی اونچائی نو سو پندرہ فٹ ہے اور ہائڑرولک ہیڈ کی اونچائی ایک سو ستر فٹ ہے جو کہ بے حد مفید ہے۔ہمیں کالا باغ ڈیم منصوبے کو سیاست کی نہیں ہونے دینا چاہیے۔اس کی سالانہ پیداوار 11400GWH ہوگی ۔دسمبر 2004 میں سابق صدر و جنرل مشرف نے کالا باغ ڈیم بنانے اعلان کیا اور پاکستان کی زرخیز زمین کو بنجر ہونے سے بچانے اور مزید زرخیز کرنے کے لیئے اپنی ایک کوشش کی مگر مفاد پرست سیاست دانوں اور سیاسی جماعتوں نے اپنی دکانداری چمکانے کے لیئے اس شاندار اور تابناک منصوبے کو سیاست اور اپنے فوائد کی نذر کر دیا۔اس منصوبے کو ہمیں سیاست کی نذر نہیں ہونے دینا چاہیے۔اس منصوبے سے کسی شہر کو کوئی خطرہ نہیں بلکہ سب صوبوں بلکہ پورے پاکستان کو فائدہ ہے۔نوشہرہ شہر کو کالا باغ ڈیم سے کوئی خطرہ لاحق نہیں اور اگر ہوتا بھی تو بڑی قومیں بڑے مقاصد حاصل کرنے کے لیے کسی قربانی سے دریغ نہیں کیا کرتی کیونکہ بڑی قومیں بڑے فیصلوں سے بڑی بنا کرتی ہے۔ہر پاکستانی کا فرض ہے کہ وہ اس منصوبے کو تکمیل تک پہنچانے کیلیئے اپنا اپنا کردار ادا کر یں۔ تاکہ سیاست دان اور سیاسی جماعتیں اور حکمران اس منصوبے کی تعمیر کے لیے کوئی لائحہ عمل تیار کرے۔تمام صوبائی حکومتوں اور وفاقی حکومت کو چاہیے کہ مل بیٹھ کر اس مسئلے کا کو ئی حل نکالیں ۔ لسانیت اور صوبائیت کے چکروں سے باہر نکلیں تاکہ ہم اپنی آنے والی نسلوں کو بنجر اور سسکتہ پاکستان دیکر نہ جائے بلکہ سبزوشاداب اور خوشحال پاکستان دیکر جائیں جس کا دنیا میں ایک مقام ہو ، ایک ترقی کرتا ہوا پاکستان ہو اور دنیا میں گرین پاسپورٹ کو عزت کی نگاہ سے دیکھا ہو۔

Sajeel Mustafa
About the Author: Sajeel Mustafa Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.