بھارتی فوج میں خود کشی کا بڑھتا ہوا رجحان

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج نفسیاتی دباؤ کا شکار ہوگئی۔ بھارتی فوجیوں کی خود کشیوں میں اضافہ ہونے لگا۔ گزشتہ دس سال سے مقبوضہ کشمیر میں تعینات فوجیوں میں خود کشی کا رحجان بڑھ رہا ہے۔ اگر چہ بھارتی حکومت اور محکمہ دفاع نے ان واقعات کو روکنے کیلئے کئی طرح کے اقدامات بھی اٹھا ئے تھے مگر یہ سلسلہ بدستور جاری ہے۔ بھارتی حکومت اور محکمہ دفاع نے گذشتہ سال ملک کی فوج میں فوجیوں کی فلاح و بہبود اور ان کی تفریح کیلئے کئی طرح کے ہنگامی اقدامات اٹھا ئے گئے تھے تاکہ ملک کی دفاعی افواج میں فوجیوں کی بڑھتی خودکشی کے واقعات کو کم کیا جاسکے لیکن ا یسا نہ ہو سکا اور مقبوضہ کشمیر میں تعینات فوج میں کام کر نے والے اہلکار برابر خود کشی کی وارداتیں انجام دے رہے ہیں جس کی وجہ صرف ذہنی تناو بتا ئی جارہی ہے اور اس ذہنی تناؤ کی وجہ ان فوجیوں کا اپنے گھروں اور اپنے اہل و عیال سے زیادہ تر وقت دور رہتا ہو تا ہے ۔مقبوضہ کشمیرکی صفا پورہ چھاؤنی میں بھارتی فوجی آپس میں لڑپڑے جس پر ایک بھارتی فوجی نے رات گئے بیرک میں سوئے ہوئے اپنے ہی ساتھی فوجیوں پر اندھا دھند گولیاں برسا دیں جس سے راشٹریہ رائفلز کے چھ اہلکار موقع پر ہلاک متعدد زخمی ہو گئے تھے ۔پچھلے چند برسوں میں خودکشی اور آپس میں لڑائی جھگڑوں کے واقعات میں بہت زیادہ شدت پیداہوئی ہے۔ جموں کشمیر میں جاری مسلسل طویل اور تھکا دینے والی جنگ سے بھارتی فوجی سخت ذہنی تناؤ اور ڈپریشن کا شکار ہو رہے ہیں۔انہیں سخت ڈیوٹی کرنا پڑ تی ہے اورلمبے عرصہ تک گھر جانے کیلئے چھٹی بھی نہیں ملتی جس سے لڑائی جھگڑوں کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔گذشتہ دنوں جس بھارتی فوجی نے اپنے چھ ساتھیوں کو گولیاں مار کر ہلاک کیا ہے اس کا نام رنبیر سنگھ بتایا جاتا ہے اوراس کا تعلق بھارتی فوجی دستے راشٹریہ رائفلز سے ہے۔پندرہویں کور کے ترجمان لیفٹیننٹ کرنل این این جوشی نے اس واقعہ کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ صفا پورہ کیمپ میں ہونے والے لڑائی جھگڑوں کے واقعہ کی تفتیش کی جارہی ہے۔ بھارتی میڈیاکا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں جاری تھکا دینے والی جنگ اور ہر لمحہ کشمیری مجاہدین کے حملوں کے خوف کی وجہ سے بھارتی فوجی اہلکاروں میں نفسیاتی تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں ‘ان کا مزاج چڑ چڑا ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے وہ بات بات پر مشتعل ہو جاتے ہیں اوربعض اوقات چھوٹی سی بات پر مشتعل ہو کر اپنے ہی ساتھیوں کوگولیوں کا نشانہ بنا دیتے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجی اہلکار کی جانب سے اپنے ہی ساتھی پانچ فوجیوں کو قتل کرنے کے ایک دن بعد ہی بڈگام میں فوج کے ایک جونیئر کمشنڈ آفیسر نے خودکشی کر لی ہے جبکہ پونچھ میں ہونے والے ایک دھماکہ میں ایک فوجی زخمی بھی ہوا ہے۔ بڈگام میں 2راشٹریہ رائفلز کیمپ میں تعینات جونیئر کمیشنڈ آفیسر سرندر سنگھ نے ذہنی تناؤ سے تنگ آکر اپنی سروس رائفل سے خود پر گولی چلائی۔ گولیوں کی آاز سن کر کیمپ میں موجود دیگر اہلکار جائے وقوعہ پر پہنچے تو انہوں نے وہاں آفیسر کو خون میں لت پت دیکھا۔ اگرچہ اسے ہسپتال لے جانے کی کوشش کی گئی تاہم ڈاکٹروں نے اسے مردہ قرار دے دیا۔بھارتی میڈیا کے مطابق مذکورہ آفیسر پنجاب کا رہنے والا تھا۔ بھارتی حکومت اور فوج کو مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں کی خود کشی کے بڑھتے واقعات پر سخت تشویش ہے۔ بھارتی آرمی چیف جنرل بکرم سنگھ نے کشمیر میں تعینات فوج کو صبر و تحمل کا مظاہرہ کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ ان واقعات کو روکنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر عنقریب نئی حکمت عملی کا اعلان کیا جائے گا جموں و کشمیر کے اندر فوجی کیمپوں کے اندر ہونے والے بردار کشی کے واقعات بڑھ رہے ہیں جو کہ باعث تشویش ہیں تاہم جس صورت حال میں فوجی اہلکار جی رہے ہیں اس میں ایسے واقعات ہونا کوئی بڑی بات نہیں ہے تاہم انہوں نے کہا کہ جانی نقصان کو دیکھتے ہوئے ایسے واقعات پر روک لگانے کے لیے حکمت عملی اختیار کی جائے گی تاکہ وادی میں مزید ایسے واقعات رونما نہ ہونے پائیں۔ایک رپورٹ کے مطابق دنیا بھر کی مسلح افواج میں خود کشی کرنے والے جوانوں کی تعداد کے حوالے سے بھارت پہلا ملک بن گیا ہے۔ بھارتی وزارت دفاع کے اعداد و شمار کے مطابق خود کشی کے سب سے زیادہ واقعات بھارتی فوج میں رونما ہوتے ہیں، جہاں ایک دہائی میں ایک ہزار سے زیادہ فوجیوں نے خودکشی کی ہے 2012 میں ہی فوج کے 26 جوان خود کشی کر چکے ہیں۔ بھارتی فوج میں خود کشی کے رحجان پر 2010 ء میں وزارت دفاع سے متعلق پارلیمانی کمیٹی نے حکومت کو اس مسئلے کے حل کے لئے بیرونی ماہرین کی خدمات لینے کی صلاح دی تھی، لیکن اس پر عمل ہوتا نظر نہیں آرہا۔ فوج میں 33 ماہرین نفسیات کی تقرری کی تجویز بھی فائلوں میں ہی ہے۔ حالت یہ ہے کہ شمال مشرقی ریاستوں میں فوجیوں کے لئے چارٹرڈ پروازوں اور ریلوے سفر کے علاوہ وارنٹ دینے کی تجویز پر وزیر دفاع کی اصولی منظوری کے باوجود عمل نہیں ہو پا رہا ہے۔ فوج نے ہر یونٹ میں ایک ماہر نفسیات کی سہولت دینے کا ہدف رکھا ہے، لیکن اسے مکمل ہونے میں تین سال اور لگیں گے۔ ویسے فوج میڈیکل کور کے قریب 90 افسروں کو نفسیاتی مشیر کے طور پر تربیت دے کر تعینات کیا گیا ہے۔ ہر سال سو سے زیادہ فوجی کشیدگی کی وجہ سے خودکشی اور ساتھی کے قتل جیسے اقدامات اٹھا رہے ہیں، جبکہ اس سے بچا ؤکی نصف درجن سے زائد تجاویز سرکاری منظوری کے انتظار میں ہیں۔ فوج کے راشن کے لئے برانڈڈ آٹا دال کی خریداری اور حکام کو برتاو کے لئے خاص تاکید جیسے انتظامات بھی ہیں، لیکن گزشتہ 12 برسوں میں 1362 فوجیوں کی خود کشی کا اعداد و شمارکرنے والے ہیں۔ ساتھ ہی 2000 سے لے کر اب تک اپنے ہی ساتھیوں کے ہاتھوں گئی 88 فوجیوں کی جان جانا فوج جیسی ڈسپلن والی تنظیم کے لئے خطرے کی گھنٹی ہے۔مبصرین کا کہنا ہے کہ وار فٹیگ یعنی جنگ کی تھکان سے اہلکاروں میں نفسیاتی تبدیلیاں رونما ہوجاتی ہیں جس کی وجہ سے وہ جلدی مشتعل ہوجاتے ہیں اور کچھ بھی کر بیٹھتے ہیں۔سرکاری اعدادوشمار کے مطابق دو ہزار دس کے دوران سی آرپی ایف میں آپس کی لڑائی یا خودکشی کے ایک سو تینتالیس جبکہ بارڈر سکیورٹی فورس یا بی ایس ایف میں 75 واقعات ہوئے۔دو ہزار گیارہ اپریل میں جنوبی کشمیر کے ہی اننت ناگ ضلع میں ایک فوجی اہلکار نے اپنے چار ساتھیوں کو ہلاک کردیا تھا۔ مئی میں ایک بی ایس ایف اہلکار کو اپنے ساتھی پر گولی چلانے کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا تھا۔مبصرین کا کہنا ہے کہ وار فٹیگ یعنی جنگ کی تھکان سے اہلکاروں میں نفسیاتی تبدیلیاں رونما ہوجاتی ہیں جس کی وجہ سے وہ جلدی مشتعل ہوجاتے ہیں اور کچھ بھی کر بیٹھتے ہیں۔ایک اعلی پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کسی جنگ زدہ علاقے میں طویل عرصہ تک تعینات رہنے اور گھر والوں سے دوری کے سبب فورسز کے جوان چڑچڑے ہوجاتے ہیں۔

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Mumtaz Awan
About the Author: Mumtaz Awan Read More Articles by Mumtaz Awan: 267 Articles with 197358 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.