پپیتے کے پتے.... تحقیق کی ضرورت

”آپ کی بلڈ رپورٹ میں کچھ مسئلہ ہے۔ ہیموگلوبین بھی کم ہے اور پلیٹ لیٹس بھی کم آئے ہیں، کیا آپ کو پچھلے دنوں میں کوئی انفیکشن ہوا تھا؟“ گائنی ڈاکٹر نے اہلیہ سے پوچھا تو انہوں نے نفی میں سر ہلایا اور تشویش سے پوچھا:
”کوئی مسئلہ تو نہیں ڈاکٹر صاحبہ!“
”نہیں ابھی ہمارے پاس وقت ہے، لیکن پلیٹ لیٹس میں کمی سمجھ میں نہیں آرہی، آپ ایک ٹیسٹ آغا خان لیب سے کروا لیں تا کہ کنفرم ہو جائے، پھر دیکھتے ہیں۔“

گائنی ڈاکٹر کے سنجیدہ لہجے نے اہلیہ محترمہ کو ڈرا دیا ۔ وہ معائنہ روم سے باہر آئیں تو چہرہ پیلا ہو رہا تھا۔ہم جو اتنی دیر سے بچے سنبھال رہے تھے، انہیں دیکھ کر ڈر گئے۔ ”کیا ہوا؟“

انہوں نے نسوانی جبلت کے تحت بڑے مبالغہ آمیز انداز میں کہا:”خون میں بہوووووت کمی بتائی ہے اور پلیٹ لیٹس بھی بہووووت ہی کم ہیں!“ہم اس بہووووت سے بخوبی آگاہ تھے لیکن اپنی عادت سے بھی مجبور تھے، فوراًپریشان ہو گئے۔

اب بیگم عادت کے مطابق ساری ٹینشن ہمیں دے کر خود گویا بے غم ہو گئی تھیں۔ملا کی دوڑ جیسے مسجد تک، اسی طرح ہماری دوڑ ایسے معاملات میں مشورے کے لیے پروفیسر ہاشمی صاحب کی طرف ہوتی ہے جولیاقت نیشنل میڈیکل کالج میں مائیکرو بیالوجی کے سینئر پروفیسربھی ہیں اورہماری رائے میں کئی آن پریکٹس ڈاکٹرز سے زیادہ معلومات رکھتے ہیں اور بہت اچھا مشورہ بھی مفت میں دے دیتے ہیں۔

انہوں نے بلڈرپورٹ دیکھی تو کہا: ”نہیں میں نہیں سمجھتا کہ کوئی گھبراہٹ کی بات ہے۔ پلیٹ لیٹس کمی کی طرف مائل ہیں لیکن بہت زیادہ کم نہیں۔ اچھی خوراک سے ان شاءاللہ مسئلہ حل ہو جائے گا، ہو سکتا ہے کہ فولک ایسڈ کی کمی ہو۔ آپ ایسا کریں کہ پپیتے کا پتا لیں اور خوب اچھی طرح صاف کر کے اس کا عرق نچوڑ لیں اور تھوڑا سا پلائیں، اس سے ان شاءاللہ پلیٹ لیٹس بڑھ کر نارمل ہو جائیں گے۔“

ہم حیرت سے ان کا بردبار چہرہ تکتے رہ گئے۔ پچھلے دو تین سالوں میں جب سے پاکستان میں ڈینگی نامی بلا کا ظہور ہوا ہے، ہم کئی بار احباب سے سن بھی چکے ہیں اورایک دو جگہ اس پر پڑھ بھی چکے ہیں کہ ڈینگی کے مریضوں میں چوں کہ خون میں پلیٹ لیٹس کی تعدادبہت تیزی سے کم ہوتی ہے ، یہاں تک کہ مرض کی زیادہ شدت میں جب خون میں پلیٹ لیٹس بہت کم رہ جاتے ہیں توجریانِ خون بھی ہونے لگتا ہے، تو ایسی ایمرجنسی میں پپیتے کے پتے کا عرق بہترین ہے، جس سے پلیٹ لیٹس میں تیزی سے اضافہ ہوتا ہے۔ہم نے ہمیشہ اس بات کو ایک چلتی ہوئی بات سمجھا تھا۔ عوام میں عموماً ایسی باتیں مشہور ہو ہی جاتی ہیں۔ اس ٹوٹکے پر ہم نے کبھی کسی ڈاکٹر تو کیا کسی حکیم کامضمون بھی نہیں پڑھا تھا، اس لیے کبھی اسے سنجیدہ نہیں لیا لیکن اب اس ”عوامی“ نسخے کا ہاشمی صاحب جیسے معروضی شخص مشورہ دے رہے ہیں ، تو یہ واقعی حیرت کی بات تھی۔

انہوں نے ہماری حیرت بھانپتے ہوئے کہا۔ ”حیرت کی بات نہیں،یہ واقعی اس مقصد کے لیے بہت سودمند ہے۔“

”آپ کیسے کہہ رہے ہیں، مطلب آپ نے کہیں پڑھا ہے یا کوئی مشاہدہ وغیرہ ہوا ہے؟“ ہم نے پوچھا تو انہوں نے تائید میں سر ہلایا۔

”کوئی انٹرنیشنل تحقیق تو اس ضمن میں نہیں دیکھی لیکن خود میرے والد محترم کو پچھلے تین سال سے یہ عارضہ ہے کہ ان کے پلیٹ لیٹس کم ہو جاتے ہیں، یہاں تک کہ کئی بار انہیں ہسپتال ایڈمٹ بھی کروانا پڑا۔ یہ چیز سنی توسوچا ، تجربہ کرنے میں کچھ حرج نہیں، پپیتہ ایک بے شمار فائدے رکھنے والا پھل ہے، اس کے پتے کے تھوڑے سے عرق سے اگر فائدہ نہیں ہو گا تو نقصان بھی نہیں ہوگا، بس یہی سوچ کر استعمال کروایا اور نتیجہ انتہائی حیرت انگیزنکلا۔والد محترم کو دن میں ایک سے دو چمچ یہ عرق پلانے کے بعد بغیر کسی اور علاج کے پلیٹ لیٹس میں تیزی سے اضافہ ہوا اور یہ بات لیب ٹیسٹ سے ثابت ہوئی۔ اب تین سال سے ہم ایسی ایمرجنسی میں یہ نسخہ استعمال کرواتے ہیں اور ہمیشہ فائدہ ہوتا ہے۔“

ان کی بات سن کر ہمیں حیرت ہوئی۔”اوہ یہ تو بہت آسان ٹوٹکا ہے۔ بہت سستا ،قدرتی اورپھر ایک عام ملنے والی چیز ہے.... لیکن جناب! اس حوالے سے تو سائنسی بنیادوں پر تحقیق ہونی چاہیے۔ رضاکاروں کے مختلف گروپوں پر جو جنس اور عمرکے اعتبار سے تقسیم ہوں، اس عرق کا تجربہ ہونا چاہیے اور پھر نتائج کو کسی عالمی معیاری ہیلتھ میگزین میں شایع کروانا چاہیے تا کہ نہ صرف اس پر مزید تحقیق ہوکر دنیا بھر کے لوگ فائدہ اٹھا سکیں ، بلکہ پاکستان کی نیک نامی میں بھی اضافہ ہو۔“

”آپ کے جذبات قابل قدر ہیں ، ایسا بالکل ہونا چاہیے لیکن بات وہی ہے کہ کرے کون؟ ہمارے ہاں پہلے تو کچھ خاص تحقیقی ادارے نہیں ہیں، اور جو ہیں، وہ نہ جانے کیا کر رہے ہیں، ان کا کام کسی میدان میں نظر نہیں آتا۔“

ہم پروفیسر صاحب کے پاس سے چلے آئے اورپھر نہ صرف بیگم صاحبہ، بلکہ اگلے چند مہینوں میں یکے بعد دیگرے دو بھائیوں کو بھی پلیٹ لیٹس کم ہونے کی شکایت میں یہ عرق تھوڑی مقدار میں استعمال کروایا تو نتائج حسب منشا نکلے۔سوچا کہ پروفیسر صاحب کی تصدیق اور اپنے تجربے کو قارئین سے بھی شیئر کر یں ، بس یہی سوچ کر کالم لکھ دیا....باقی شفا دینے والا توصرف اللہ ہے!

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Muhammad Faisal shahzad
About the Author: Muhammad Faisal shahzad Read More Articles by Muhammad Faisal shahzad: 115 Articles with 186426 views Editor of monthly jahan e sehat (a mag of ICSP), Coloumist of daily Express and daily islam.. View More