بادشاهِ وقت اپنے مصاحبین کے ساتھ کہیں جا رہا تها۔ جب اس
کے مصاحبین میں سے کسی نے اسے بتایا کہ عالی جاه !
یہ جو عورت ابھی ابھی آپ کے قریب سے گزری ہے ، یہ لیلیٰ تھی۔
بادشاه نے پوچھا ، لیلیٰ کون؟
اسے بتایا گیا کہ حضور ! لیلیٰ وه عورت ہے جس کی خاطر ایک شخص اپنے حوش و
حواس سے بیگانہ ہوا پھرتا یے ، جسے لوگ مجنوں پکارتے ہیں۔
بادشاه کو تجسس ہوا ، اس نے حکم دیا ،
لیلیٰ کو حاضر کیا جائے ، آخر ہم بھی تو دیکھیں کہ وه کون سی حسینہ ہے جس
کی خاطر ایک شخص دنیا سے بیگانہ ہو گیا۔
چنانچہ لیلیٰ کو حاضر کیا گیا ،
بادشاه نے دیکھا کہ لیلیٰ ایک سیاه فام ، عام سی عورت ہے جس پر شاید کوئی
دوسری نگاه ڈالنے کی بھی خواهش نہ رکھے۔
وه لیلیٰ سے مخاطب ہوا ،
اے لیلیٰ ! مجھے تو تجھ میں کوئی خاص بات دکھائی نہیں دیتی ، پھر مجنوں
تیری خاطر دیوانہ کیوں ہو گیا؟
لیلیٰ مسکرائی اور بولی ،
"جب تُو مجنوں نہیں هے ، تو تجھے کیا خبر لیلیٰ کون هے؟
اگر میرا حسن و جمال دیکھنا چاہتے ہو تو مجھے مجنوں کی آنکھوں سے دیکھو ،
پھر تجھے میں دنیا کی سب سے حسین عورت دکھائی دوں گی۔"
۔
۔
لہٰذا اے میرے دوست !
جس طرح لیلیٰ کا حسن دیکھنے کیلئے مجنوں کی آنکھیں درکار ہیں، اسی طرح محمد
مصطفی صلی الله علیہ وآلہ وسلم کو دیکھنے کیلئے بھی صدیق اکبر رضی الله عنہ
کی آنکھوں کی ضرورت ہے۔
اگر ابو جہل کی آنکھ سے دیکھو گے تو اپنے جیسا ہی دکھائی دے گا، لیکن اگر
صدیق رضی الله عنه کی آنکھ سے دیکھو گے تو شفیع الامم جیسا کوئی دوسرا
خوبیوں والا نظر ہی نہیں آئے گا۔
(مثنوی رومی ،حضرت جلال الدین رومی رحمته الله علیہ) |