پرویز مشرف پاکستان کا ظالم اور غدار حکمراں

پرویز مشرف پاکستان کی تاریخ کا بدترین حکمراں مانا جاتا ہے 12 اکتوبر1999 کوطیارہ ہائی جیکنگ کے الزام میں اس نے حکومت کاتختہ الٹ کر زمام اقتدار خود اپنے ہاتھوں میں لے لی تھی۔ نائن الیون کی آڑ میں پاکستان کومیدان جنگ میں تبدیل کر دیا تھا، قبائلی علاقے ڈمہ ڈولا میں مذہبی مدرسے پر پہلا امریکی ڈرون حملہ اسی نے کروایا تھا جس کے نتیجے میں 87 معصوم بچوں کی ہلاکت ہوئی تھی ،کرپٹ مافیا پرمشتمل ق لیگ کی صورت میں کنگ پارٹی کی تشکیل کے ذریعے ساڑھے آٹھ سال ملک کے سیا ہ سفید کے مالک بن کر اس نے پاکستانی شہریوں کی جان کاصرف 5 ہزار ڈالر کے عوض امریکہ سے سودا کر رکھا تھا ۔ پاکستان کی سرزمین پر ڈرون حملے کا سلسلہ اسی نے شروع کروایا تھا، افغانستان کی طالبان حکومت کے خاتمہ کا اصل مجرم امریکہ نہیں بلکہ یہی ظالم ہے جس نے امریکی آقاؤں کے لئے اپنی زمین وقف کردی تھی۔ لال مسجد میں بے گناہ اورمعصوم مرد وخواتین اوربچوں کوآگ وبارود میں نہلانے کا شرمناک کا م بھی اسی ظالم نے کیا تھا۔ قانون میں بے جا ترمیم، معصوم شہریوں کا قتل، عوام کی حق تلفی اور اس جیسے سینکڑوں الزامات ہیں اس فوجی آمر کے سر جس کے سبب پاکستان کی عوام، سیاست داں ،سماجی کارکنان اور اہل علم سبھی اس ظالم سے اس کے ظلم کا حساب چکانا چاہتے ہیں۔ عدالت میں ان کے خلا ف غداری کا مقدمہ بھی درج ہے۔

جنرل پرویز مشرف اس غداری کیس کے سلسلے میں خصوصی عدالت میں پیش ہونے سے بچنے کیلئے ایک طویل عرصے سے ”دل“ کی بیماری کا بہانہ کر ڈرامہ اسٹیج کرتے آرہے تھے ۔ ان کے اس کھلے مکرو فریب اورجھوٹ پرمبنی ڈرامے کو سچ بناکر پیش کرنے کا مقصد صرف یہ ہوتا ہے کہ کسی طرح مشرف غداری کیس میں عدالت کا سامنا کرنے سے بچ سکے اوراسی بیماری کی آڑ میں بیرون ملک جانے کی راہ ہموار ہوسکے ۔وہ یہی چاہتے ہیں کہ جس طرح سابقہ دورمیں امریکی سی آئی اے کے ایجنٹ ریمنڈ ڈیوس کامعاملہ سربستہ راز بن گیا اسی طرح مشرف پاکستانی ریمنڈ ڈیوس بنا کراڑان بھر لیں گے اورقوم منہ دیکھتی رہ جائے گی ۔لیکن آج ایسا نہیں ہوسکا مکرو فریب کا م نہیں آیا اور بہر صورت عدالت میں حاضرہونا ہی پڑا، جہاں خصوصی عدالت نے ان پر غداری کیس کی فردجرم عائد کردی ہے اور بیرون ملک جانے کی درخواست بھی مسترد کردی ہے، البتہ عدالت نے اتنا کرم ضرور کردیا ہے کہ آئندہ حاضری دینے سے استثنیٰ دے دیا ہے ۔ بادی النظرمیں عدالت نے ہدایت بھی کی ہے کہ ملزم وفاقی حکومت سے رجوع کریں اور وفاقی حکومت کو بھی گائیڈ لائن دے دی ہے ،جبکہ عبوری حکم نامے میں کہا ہےکہ ملزم گرفتار نہ ہو تو اُسے بیرون ملک جانے سے نہیں روکا جاسکتا۔ …عدالت نے یہ بھی واضح کیا کہ اُن کی طرف سے پرویز مشرف پر کوئی پابندی نہیں ہے، ضرورت پڑنے پر ملزم کو طلب کیاجاسکتا ہے۔ہر چند کہ پرویز مشرف بے شرمی کا لبادہ اوڑھ کر آج عدالت میں یہ کہہ رہے تھے کہ میں نے کوئی آئین نہیں توڑا ، ملک کو آئی ایم ایف سے چھٹکارا دلایا ، ملک کا قرضہ کم کیا ، ڈالر کو قابو میں کیا ، فوج کی 44 سال خدمت کی،دوجنگیں لڑیں، سیاچن اور کارگل پر بطور آرمی چیف جوانوں کے ساتھ راتیں گزاریں جس کا اقرار بھارتی میڈیا نے بھی کیا ،کیا یہ غداری ہے ؟ ہر شعبے میں ملک کو ترقی دی ، عوام خوشحال تھے ، دنیا کے گیارہ ممالک میں ملک کو لایا ، عوام کو بولنا سکھا یا ، لفظ غداری پر حیرت ہوئی ،اگر یہ جرم ہے تو میں غدار ہوں ۔اُن کاکہناتھاکہ افسوس ہو رہا ہے کہ مجھے ہی غدار قرار دیا جا رہاہے ، الزام صرف مجھ پر ہی کیوں لگایاگیا؟ عدالتوں کا احترام کرتا ہوں میری کوئی انا نہیں ، سکیورٹی ایشو اور صحت کے مسائل کی وجہ سے عدالت آنے سے ہچکچا رہا تھا ۔پرویزمشرف کاکہناتھاکہ میرے جانے کے بعد ملک کو لوٹا گیا ،خزانہ لوٹنے وا لے بھی غدار ہیں ، جو ملک لوٹے اصل غدار وہ ہے ،کیا اسمبلیوں میں صادق اورامین بیٹھے ہیں ؟ ملک کی معلومات دوسرے ممالک کو فراہم کرنا اصل غداری ہے،اس ملک کا ایک پیسہ بھی مجھ پر حرام تھا، عوام کو پسماندہ رکھنے والے غدار ہیں ،میں الزامات کا دفاع کروں گااور اپناموقف بیان کرنے کے بعد چارج شیٹ پر دستخط کردیئے ۔

دوسری طرف پاکستان کے کچھ لوگوں کی رائے ہے کہ مشرف کے خلاف غداری کا مقدمہ چلانے اورکوئی نیا پنڈورا باکس کھولنے کی بجائے اس کوملک سے بیرون ملک جانے کامحفوظ راستہ فراہم کردیا جائے تو یہ بہتر ہوگا۔سابق صدربیرون ملک بیٹھ کرجومرضی اول فول کہتا رہے مکے لہرائے یاملک سے فرارکی کوئی بھی توجیحات پیش کرے، موجودہ حکومت کواس سے کوئی سروکارنہیں ہوناچاہیے ،کیونکہ مشرف کو جوکچھ کرنا تھا کرچکا ،ملکی سیاست میں اس کاکوئی مقام اورمستقبل نہیں ۔کیا موجودہ بڑی سیاسی پارٹیوں مسلم لیگ (ن)اورپیپلزپارٹی کے لئے یہی بات کافی نہیں کہ وہ ڈکٹیٹرجوماضی میں نوازشریف اوربے نظیربھٹو کوملکی سیاست میں کوئی مقام دینے کیلئے تیارنہیں تھا ،اس کی ملک میں موجودگی اورصدارت کے دوران ہی یہی دونوں پارٹیاں نہ صرف اقتدارمیں آئیں بلکہ اپنی مدت بھی مکمل کی ۔

لیکن میرا اپنا خیال یہ ہے کہ مجرم بہر حال مجرم ہے اسے جرم کی سزا ملنے چاہئے تاکہ وہ دوسروں کے لئے عبرت بنے اور پاکستان کی سرزمیں پر آئندہ کوئی جمہوریت کو آمریت تبدیل کرنے کوشش نہ کرے۔ پرویز مشرف 11 اگست 1943ء کو دہلی میں پیدا ہوئے تھے۔ پاکستان کے دسویں صد ر تھے۔ مشرف نے 12 اکتوبر 1999ء کو بطور رئیس عسکریہ ملک فوجی قانون نافذ کرنے کے بعد وزیر اعظم نواز شریف کو جبرا معزول کر دیا اور پھر 20 جون 2001ء کو ایک صدارتی استصوابِ رائے کے ذریعے صدر کا عہدہ اختیار کرلیا تھا.

Shams Tabrez Qasmi
About the Author: Shams Tabrez Qasmi Read More Articles by Shams Tabrez Qasmi: 214 Articles with 164289 views Islamic Scholar, Journalist, Author, Columnist & Analyzer
Editor at INS Urdu News Agency.
President SEA.
Voice President Peace council of India
.. View More