بھارت کی سیاسی پارٹیوں کانگریس اور بھارتیہ جنتا پارٹی
میں مسلمانوں کیلئے پالیسی میں کوئی بھی تفاوت نہیں ہے اور یہ دونوں
پارٹیاں ان کی یکسان دشمن ہیں اور بھارت کو ایک ہندوراشٹر بنانے کے منصوبے
پر عمل پیرا ہیں۔ کانگریس پارٹی گاندھی واد کا چولا پہن کر اصل میں آر ایس
ایس کے منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے کا کام آگے بڑھاتی رہی ہے اور 47ء کے
بعد سے ہندوستان میں جتنے بھی المناک مسلم کش فسادات واقع ہوئے ہیں ان میں
یہ پارٹی بالواسطہ یا بلاواسطہ طور ملوث رہی ہے۔ کانگریس اور بی جے پی کی
پوری پالیسی ساز قیادت نریندر مودی جیسی ذہنیت کی حامل ہے اور ان سب کے
ہاتھ مسلمانوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں، ان میں اگر کوئی فرق ہے تو وہ صرف
یہ کہ کوئی مسلم دشمنی کے حوالے سے منہ پھٹ ہے اور کوئی دل کی کھوٹ اور
عداوت کو زبان پر نہیں لاتا ۔مقبوضہ کشمیر میں حریت رہنما الیکشن کے
بائیکاٹ کی مہم چلارہے ہیں اس مہم کے دوران جموں کشمیر لبریشن فرنٹ مقبوضہ
کشمیر کے چیئرمین محمد یاسین ملک کوکئی ساتھیوں سمیت اسوقت زخمی حالت میں
گرفتار کرلیا گیا جب وہ بارہمولہ میں ایک عوامی جلسے سے خطاب کرنے کے لئے
جارہے تھے۔ یاسین ملک اور انکے قافلے کو پٹن کے قریب بھارتی فوج، سی آر پی
ایف، ایس او جی اور دیگر فورسز کی بھاری نفری نے روکا اور ڈنڈوں،بندوق کے
بٹوں،لاتوں اور گھونسوں کا بلا دریغ استعمال کرتے ہوئے قافلے میں شامل
لوگوں پر دھاوا بول دیا۔بھارتی فورسزکے اس حملے میں یاسین ملک سمیت کئی
فرنٹ قائدین اور کارکن زخمی ہوگئے ہیں۔ جے کے ایل ایف سربراہ کو مشتاق اجمل،
شمیم حسین،شاہد مکایا،محمد عرفان،محمد ابراہیم،یاسر احمدودیگر کو زخمی حالت
میں گرفتار کرکے کسی نامعلوم مقام پر قیدکردیا گیا ہے ۔بھارتی فورسز کے
حملہ میں متعد د صحافی بھی زخمی ہوئے ہیں۔بھارتی فورسز نے پٹن پہنچنے پر
یٰسین ملک کی گاڑی کی چابیاں چھین لیں اور شرکاء پر بدترین تشدد کیا گیا۔
زخمیوں کارکنان اور صحافیوں کو علاج معالجہ کیلئے ہسپتال داخل کروادیا گیا
ہے۔ بھارتی فورسز کیجانب سے قافلے میں شامل کئی گاڑیوں کی بھی توڑ پھوڑ کی
گئی۔جے کے ایل ایف سربراہ یاسین ملک اور دوسرے قائدین کی گرفتاری ‘اُن پر
جان لیوا حملہ کرنے اور زخمی کردینے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے جموں
کشمیر لبریشن فرنٹ نے اسے بھارتی حکمرانوں اورانکے کشمیری حاشیہ برداروں کی
صریح بوکھلاہٹ سے تعبیر کرتے ہوئے کہا ہے کہ صرف چند روز قبل پولیس کے ڈی
جی نے دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی غرض سے بیان جاری کیا تھا کہ کسی
بھی شخص کو گرفتار نہیں کیا جائے گا لیکن جب کہ فرنٹ چیئرمین ایک پُرامن
عوامی جلسے میں شرکت کیلئے بارہمولہ کی جانب جارہے تھے انہیں نہ صرف یہ کہ
ساتھیوں سمیت گرفتار کرلیا گیا ہے بلکہ لاٹھیوں ،ڈنڈوں اور بندوقوں کا
استعمال کرکے شدید زخمی بھی کردیا گیا ہے۔حریت رہنماشبیر احمد شاہ نے
کشمیری قوم سے اپیل کی ہے کہ وہ الیکشن میں حصہ نہ لیں۔ بھارتی آئین کے تحت
ہونے والے اسمبلی اور پارلیمانی الیکشن اگرچہ بجلی سڑک پانی نوکری اور روز
مرہ مسائل کے حل کے نام پر لڑے جاتے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ ان میں کامیاب
ہونے والے لوگ اور دہلی کے حکمران ہمیشہ اس عمل کو کشمیریوں کے مفادات کی
بیخ کنی کیلئے ہی استعمال کرتے رہتے ہیں اور یہ کہ اس عمل کے ذریعے ہماری
غلامی کے ایام طول ہی پکڑتے ہیں۔ حق یہی ہے کہ ان الیکشنوں نے ہمیں پی ایس
اے، افسپا، ٹاڈا،پوٹا اور ایسے ہی دوسرے کالے قوانین کے سوا کچھ نہیں دیا۔
یہی الیکشن ہیں جنہوں نے ہم پرٹاسک فورس،کیچ اینڈ کل، آپریشن ٹائیگر ،حراستی
ہلاکتوں،حراستی گمشدگیوں،بے نام قبروں،بے نشان مزارات ،لٹی عصمتوں،خاکستر
بستیوں اور شہید محمد مقبولؒ بٹ سے لیکر شہید محمد افضل گورو کی پھانسیاں
ہی دی ہیں۔ یہی اسمبلی اور پارلیمنٹ ہے جس نے کشمیریوں سے آزادی کا ہر نشان
چھین لینے کا کام کیا اور حقیقت یہی ہے کہ ان الیکشنوں کا مقصد بھارتی تسلط
کو دوام بخشنے اور اس میں بننے والے ممبران اور حکمرانوں کا واحد کام
بھارتی فوج‘ فورسز اور ایجنسیوں کی قتل و غارت اور جبر و زیادتیوں کو
قانونی جواز بخشنا ہوتا ہے۔بزرگ حریت رہنماسید علی گیلانی نے کئی حریت پسند
رہنماؤں اور کارکنوں کی تازہ گرفتاری مہم اور گھروں پر چھاپہ ڈالنے کی
کارروائیوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس سربراہ کے
اعلان کے باوجود کہ ڈھونگ انتخابات کے پیش نظر کسی بھی آزادی پسند کو
گرفتار نہیں کیا جائے گا اس کے باوجود ضلع بارہمولہ، ضلع اسلام آباد (اننت
ناگ) اور دیگر مقامات پر باضابطہ طور کریک ڈاون شروع کردیا گیا ہے اور ایک
درجن کے قریب حریت پسندوں کو پولیس تھانوں میں پابند سلاسل بنادیا گیاجس کی
جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے‘ کئی کو اپنے اپنے گھروں میں نظربند کیا جارہا
ہے اور کئی کو حراست میں لینے کے لیے ان کے گھروں پر پئے درپئے چھاپے ڈالے
جارہے ہیں۔ سید علی گیلانی نے کہا کہ ریاست میں رچائے جانے والا الیکشن
ڈرامہ اصل میں ایک فوجی آپریشن اور یکطرفہ کھیل ہوتا ہے- تحریک حریت جنرل
سیکریٹری محمد اشرف صحرائی اور محمد اشرف لایا سمیت کئی لیڈروں کو گھروں
میں نظربند کیا گیا ہے اور صدرِ ضلع بارہ مولہ عبدالغنی بٹ اور عاشق قادر
لون نوپورہ کے گرفتار کرنے کے لیے مسلسل چھاپے ڈالے جارہے ہیں۔مقبوضہ کشمیر
کی آزادی پسند قیادت پرامن طریقے سے الیکشن بائیکاٹ مہم چلارہی ہے اور وہ
گھر گھر جاکر لوگوں کو اس عمل کے منفی نتائج سے باخبر کررہی ہے، البتہ
حکومت ریاستی پاور کا استعمال کرکے ان کو ایسا کرنے کا موقع فراہم نہیں
کررہی ۔ بی جے پی اور کانگریس دونوں پارٹیاں مسلمانوں کے یکساں دشمن
ہیں‘دونوں پارٹیوں کے ہاتھ مسلمانوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں‘عالمی برادری
مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے ان ڈھونگ انتخابات کا نوٹس لے اور کشمیریوں کو
حق خود ارادیت دلانے میں اپنا کردار ادا کرے-مسئلہ کشمیر کا حل ڈھونگ
انتخابات نہیں استصواب رائے ہے -اقوام متحدہ کو چاہئے کہ وہ اپنی پاس کردہ
قراردادوں پر عملدرآمد کرائے- حریت پسند رہنماؤں اور کارکنوں کی تازہ
گرفتاری مہم اور گھروں پر چھاپہ ڈالنے کی کارروائیوں قابل مذمت ہیں ‘عالمی
برادری کو اس بربریت کا نوٹس لینا چاہئے- |