ملکی اداروں میں تناؤ کوختم کرنا ہو گا

سیاسی جماعتوں کی اپنی ایک تاریخ ہوا کرتی ہے۔ ان کے قیام کے اسباب اور اغراض و مقاصد ہوا کرتے ہیں وہ کسی نظریے کے تحت وجود میں آتی ہیں۔ سیاسی جماعتیں اپنا کردار اور منزل متعین کرتی ہیں اور پھر اپنے اس کردار کو نبھانے اور منزل کے حصول کے لیے سیاسی انداز میں جدوجہد کرتی ہیں اپنے بنیادی نظریے اور فلسفے کے تحفظ کے لیے جماعتیں ہمیشہ سرگرم رہتی ہیں اور ان کا کردار وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ تاریخ بنتا جاتا ہے ۔جو جماعت جتنی اپنے نظریے اور فلسفے کے ساتھ مخلص اور قریب ہو گی وہ اتنی ہی مضبوط اور ایک لمبے عرصے تک باقی رہے گی۔ جماعتیں اپنا نظریہ اور فلسفہ لوگوں تک پہنچاتی ہیں اور پھر وہی لوگ اس نظریے اور فلسفے کے امین ہوتے ہیں ۔اگر ہم پاکستان کی موجودہ حکمران جماعت مسلم لیگ ن کی تاریخ پر ایک نظر ڈالیں تو یہ بات بخوبی معلوم ہوتی ہے کہ یہ جماعت اقتدار میں ہمیشہ مشکلات کا شکار نظر آتی ہے۔ وفاق میں تیسری بار حکومت میں ہونے کے باوجود اسے سابقہ طرز کے مسائل کا ہی سامنا ہے ۔آخر کیا وجہ ہے کہ یہ جماعت ملک اور قوم کے لیے کچھ کر گزرنے سے قاصر ہے ۔ہم اگر اس جماعت کے قیام کا سبب معلوم کریں تو یہ ایک تاریخی حقیقت ہے کہ اسے بنانے والے فوجی تھے میاں نواز شریف کو سیاست میں فوجیوں نے ہی متعارف کروایا تھا اور میاں صاحب ان ہی کے لطف و کرم کے ذریعے مسلم لیگ ن بنانے میں کامیاب ہوئے دیگر اسباب اور اغراض و مقاصد کچھ یوں تھے کہ پاکستان میں بائیں بازو کی قوتوں کو آگے بڑھنے سے روکا جائے اس وقت کی مقتدرہ کی خواہش بھی یہ تھی کہ ملک میں کوئی ایسی سیاسی جماعت بھی ہو جو ان کے عزائم کی سیاسی انداز میں تکمیل کر سکے گویا یہ جماعت کسی مظبوط اور مربوط نظریے اور فلسفے کے بغیر ہی قائم ہوئی ۔پھر اس جماعت کی قیادت نے لفظوں کا بھرپور قتل عام کیا اور جمہوریت اور معاشی ترقی کا خوب راگ گایا مگر ان کے پاس نہ ہی تو کوئی جمہوریت کا فلسفہ تھا اور نہ ہی کسی معاشی نظام کا خاکہ موجود تھا۔ملک کے تعلیمی اداروں میں پڑھائے جانے والے نصاب میں مسلم لیگ کا تذکرہ ضرورت سے کچھ زیادہ ہی ہے قیام پاکستان میں اس جماعت کا کردار ایک تاریخی حقیقت ہے مگر قیام پاکستان کے بعد اس کا کردار کوئی قابل ذکر نہیں ہے گویاتعلیم حاصل کرنے والی نسل اورہمارے بزرگوں کی مسلم لیگ کے ساتھ جذباتی وابستگی قائم رہی اور یہ وجہ اس کے مظبوط ووٹ بینک کا سبب بنی رہی مگر اب صورت حال بدلتی ہوئی نظر آرہی ہے۔مسلم لیگ معاشی ترقی کا شور تو مچاتی ہے مگر اس کے پاس کوئی معاشی نظام موجود نہیں ہے جس ترقی کا وہ واویلا کر تے ہیں درحقیقت وہ سرمایہ دار کی ترقی ہے اور ملک میں سرمایہ دارنہ نظام کو تقویت مل رہی ہے۔جب یہ جماعت اقتدار میں ہوتی ہے تو اس کی تمام تر توجہ اپنے اور اپنے چند حلیفوں کے سرمائے میں اضافے پر مرکوز ہوتی ہے جبکہ مملکت کے معاملات چلانے کے لیے کئی اہم پالیسیوں کی ضرورت ہوتی ہے ملک میں موجود معاملات کو اپنے نظریے اور فلسفے کے تحت چلانا ہوتا ہے اس کے لیے ایک سوچ اور فکر کو پروان چڑھانا ضروری ہو تا ہے جبکہ ن لیگ کی سوچ ایک مخصوص نقطے تک محدود ہے یہ وجہ ہے کہ ملکی معاملات میں اس کے دیگر اداروں کے ساتھ اختلافات اور کھچاؤ ہمیشہ موجود رہتا ہے ماضی میں بھی عدلیہ اور فوج کے ساتھ تعلقات کی کشیدگی ان کے اقتدار سے الگ ہونے کا سبب بنی اور اب ایک بار پھر یہ فوج کے ساتھ غیر مطمن ہیں اس کا اعتراف 14اپریل کے اخبارات میں چوہدری نثارنے اپنے ایک بیان میں بھی کیا ہے آج ہر قسم کے ذرائع ابلاغ میں یہی شور بلند ہے اس شور سے قوم پریشان ہے لوگ مختلف قسم کے اندازے لگا رہے ہیں ۔اب محسوس یہ ہو رہا ہے کہ دو ملکی قوتوں کے درمیان طبل جنگ بجنے ولا ہے تاثر کچھ ایسا دیا جا رہا ہے کہ کچھ مختلف ہو نے جا رہا ہے یہ سب کچھ نہ ملک کے مفاد میں ہے اور نہ ہی قوم کے مفاد میں ہے میاں نواز شریف پر یہ بھاری ذمہ داری ہے کہ وہ اپنا بھر پور کردار ادا کریں سرمایہ دارنہ سوچ کو بدلیں اپنی جماعت کو کسی مربوظ نظریے اور فلسفے کے تحت چلائیں ۔ جماعت اور عوام میں نظریات کو فروغ دیں اگر ان کی جماعت شخصیت پرستی اور سرمایہ دارانہ سوچ سے پاک ہوتی تو ان کے وزراء اس طرح کے بیانات نہ دیتے۔وزیر اعظم کو فوری طور پر قوم سے خطاب کرنا چاہیے اور ملکی معاملات پر ایک منظم پالیسی کا اعلان کرنا چاہیے اپنی جماعت کے لیے ایک مربوط نظریے کی بنیاد رکھنی چاہیے تاکہ اداروں کو بھی معلوم ہو کہ انہوں نے طالبان اور دہشت گردوں کے ساتھ کیا کرنا ہے مزید وزیراعظم خواجہ سعد رفیق اور خواجہ آصف کو فوری طور پر جی ایچ کیو بھیجیں اور وہ وہاں شہدا کی یاد گار پر فاتحہ بھی پڑھیں اور انہیں سلامی بھی دیں اسی طرح ملک میں موجود اداروں کے درمیان تناؤ کو ختم کیا جا سکتا ہے اور قوم کو ذہنی کشمکش سے نکالا جا سکتا ہے۔

hur saqlain
About the Author: hur saqlain Read More Articles by hur saqlain: 77 Articles with 61774 views i am columnist and write on national and international issues... View More