بے حس قوم کی مظلوم بیٹی

بے حس قوم کی انتہائی حساس بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی وکیل ٹینا فوسٹر نے ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کو چند روز قبل فون کرکے بتایا کہ امریکہ میں انسانیت سوز سلوک کے دوران نہتی ، مظلوم ، بیمار مگر باہمت اور بہادر ڈاکٹر عافیہ پر جیل میں حملہ کرکے انہیں شدید زخمی کر دیا گیا ہے۔ اکتفا اس پر بھی نہیں کیا گیا بلکہ 2روز تک اسے تکلیف دہ حالت میں رکھا گیا اور عافیہ کو کوئی طبی امداد تک فراہم نہیں کی گئی۔ ڈاکٹر فوزیہ نے یہ تکلیف دہ خبر سن کر قوم کے ضمیر کو ایک بار پھرجنجوڑ نے کی اپنے تئیں کوشش کی تاہم نقار خانے میں طوطی کی آواز کس نے سنی…… کسی نے بھی نہیں ۔ لہٰذا وہی ہوا جو اب تک ہوتا چلا آیا ہے۔ بے حسی بے بسی پس مردگی اور شرمندگی …… بیان تھا۔ خبر تھی ڈاکٹر عافیہ کے حوالے سے جو ڈاکٹر فوزیہ نے کہا……بس آنکھوں کے سامنے آیا اور پھر گزر گیا ۔ عوام بے چاری تو پہلے ہی بجلی، دہشت گردی، مہنگائی سے عاجز آچکی ہے۔ ان کی قوت برداشت خطرناک حد تک ختم ہو چکی ہے۔ لیکن ان کے حکمران جنہیں عوام نے طالبان کی تمام تر دھمکیوں کے باوجود شدید گرمی میں اور جان جوکھوں میں ڈال کر ووٹ دیا انہیں پہلے تو اقتدار حاصل ہونے کے بعد ذرا سکھ کا سانس لے لینے دو۔ انہیں حلف اٹھاتے ہی ہنگامی بنیادوں پر نئے مالی سال کا بجٹ تیار کیا ہے ابھی اس پر بحث ہونی ہے۔ وہ منظور ہونا ہے۔ پھر امن کا معاملہ ہے۔ توانائی کا بحران ہے۔ سابقہ حکومت کے لوٹ کھسوٹ سے لیے جانے والے پاکستان سے انہوں نے بھی دو دو ہاتھ کرنے ہیں ۔ کتنے سارے کام ہیں ۔ ایسے میں بیچاری عافیہ کا کیا بنے گا۔ ہاں یہ بات درست ہے کہ جب میاں صاحب حکومت میں نہ تھے اس وقت حکمرانوں کو خط تحریر کیے۔ خود آن دی ریکارڈ بھی کیا کہ عافیہ ، وہ تو قوم کی بیٹی ہے اور اسے جلد رہا کیا جانا چاہئے۔ مگر وہ دور تو حزب اختلاف کا تھا۔ اب اگرچہ اقتدار میں ہیں تو کیا کریں۔ کچھ معاملات تو وراثت میں ملتے ہیں اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرنا پڑتا۔ انہیں جوں کا توں چلنے دیتے رہنا ہوگا۔ لہٰذا عافیہ ، اے قوم کی بیٹی تو بس صبر کر۔ اور توکر بھی کیا سکتی ہے۔ اب جبکہ 10برسوں سے صبر کر رہی ہے تو دو چار برس اور سہی۔ کیا پتہ امریکہ بہادر تنگ آکر یہ کہے کہ یہ عافیہ تو بہت ڈھیٹ ہے۔ نہ گولی سے مرتی ہے نہ سزا میں جھکتی ہے اور نہ جھکاؤ کی بات کرتی ہے یہ کیسی ہے۔ لہٰذا اب تو ہم اس سے تنگ آگئے ہیں۔ ہم پر ہماری اپنی عوام کا دباؤ عافیہ کے حوالے سے بڑھتا جا رہا ہے لہٰذا اسے لے جاؤ چپ چاپ ۔ اور اسے رکھنا بھی چپ چاپ۔

عافیہ ہم جانتے ہیں اور بہت خوب جانتے ہیں کہ تو پاس آگئی ہے تو کامیاب وکامران ہوگی۔ امتحان میں ، ہاں ناکام و نامراد فیل اگر ہوئے ہیں تو وہ ہم ہیں۔ ہم جو 18کروڑ پاکستان میں ہیں اور ڈیڑھ ارب دنیا میں ہم سبھی ناکام ہوئے ہیں۔ تو جیت گئی ہے اور یہ سب ہار گئے ہیں۔ عافیہ ہم شرمندہ ہیں کہ دنیا میں ڈیڑھ ارب ہونے کے باوجود ہم میں کوئی ابن قاسم نہیں کوئی معتبر اثر نہیں۔ کوئی غیرت مند نہیں۔ سب روحانی طورپر مر چکے ہیں۔ بس ڈھانچے ہیں ڈیڑھ ارب ، جن کے سروں میں ایک اور اہرام تو بن سکتا ہے۔ مگر ان سے ایک بہن ایک بیٹی کی رہائی کے لیے عملاً کچھ قدم نہیں اٹھائے جا سکتے۔ لہٰذاڈاکٹر عافیہ صدیقی صاحبہ ، آپ صبر کے گھونٹ پئیں جو آپ گزشتہ 10برسوں سے پی رہی ہیں۔ جو مسخرے تمہارے نام کی مالائیں چپھکاتے ہیں ۔ تمہارے نام پر سیاست کرتے ہیں ۔ تمہاری والدہ اور بہن سے نام نہاد ہمدردیاں سمیٹتے ہیں۔ چھوٹی چھوٹی اور بسا اوقات بڑی بڑی تصاویر تمہارے پورٹریٹ کے ساتھ اترواتے ہیں۔ عافیہ انہیں بھی معاف کر دینا۔ صبر ان پر بھی کر لینا۔ کہ صبر اﷲ نے خوب دیا ہے تم کو …… عافیہ وہ جو خوابوں میں آتے ہیں تمہارے اور تسلی دیئے جاتے ہیں۔ ہو سکے تو ان سے پوچھ لیناکہ جو امت کی آزمائش چل رہی ہے۔ یہ کب تک چلتی رہے گی اور یہ بھی کہ اسرار جیسے سینکڑوں جواں تمہاری حرمت پہ ، تمہاری آزادی کے لیے کٹ مرنے کو تیار بیٹھے ہیں۔ ان کا شمار میدان حشر میں کن لوگوں میں ہوگا؟ عافیہ ! بے بسی، بے حسی ، بے چارگی ، اپنی جگہ پر، مگر نہ جانے کیوں دل مردہ کے ایک ویران و سنسان خانے سے تمہاری جلد رہائی ، تمہاری آزادی کی مرہم سی امید پوٹھتی ہے۔ میرا دل، دماغ اور جسم کا رواں یہ کہتاہے کہ جلد بہت جلد تم اپنی ماں ، اپنی بہادر بہن ااور اپنے بچوں کے ہمراہ ہوگی۔ اس وقت کے انتظار میں ہوں۔ وہ لمحات آئیں گے…… عافیہ امیدکا دامن ہاتھ سے نہ چھوٹے!

Hafeez khattak
About the Author: Hafeez khattak Read More Articles by Hafeez khattak: 201 Articles with 183157 views came to the journalism through an accident, now trying to become a journalist from last 12 years,
write to express and share me feeling as well taug
.. View More