ذاتی مفادات کے لئے قومی مفادات کا قتل عام

’’سیاست میں کوئی کسی کا نہیں ہوتا ‘‘ اور’’سیاست میں کو ئی حرف آ خر نہیں ہو تا ‘‘ اکثر اوقات یہ فقرے ہمیں ہمارے ہر دل عزیز اور محب وطن لیڈروں کے منہ سے سننے کو ملتا ہے اگر اس فقرے پر غور کیا جائے تو یہ فقرہ عوا م کے لئے سخت ترین فقرہ محسو س ہو تا ہے کیونکہ اسے ہمارے لیڈر اپنے مفادات کی جنگ جیتنے کے لئے ہر وقت استعمال کرتے ہیں اور ہمار ی بھولی عوام آ ج تک اس فقرے کی حقیت اہمیت اور استعمال کو د یکھتے ہو ئے بھی اسے سمجھ نہیں سکی یا شاید سمجھنا ہی نہیں چاہتی کیونکہ کئی سالوں سے یہ غریب کش حکمران عوام کو ان کے بنیادی مسائل حل کر انے کے خواب دکھا رہے ہیں اور ’’بھرپور‘‘ کوشش کے باوجود بھی آ ج تک ہمارے محلّے،گلیاں،سڑک، بازار بھی پختہ نہیں ہو سکے تو دل سے یہی بات نکلتی ہے کہ اپنے مفادات کی جنگ تو سیاستدان ’’اصول پسندی ‘‘ سے کھیلتے ہیں مگر عوا م کے لئے آ ج تک کو ئی حکم نامہ اور نہ ہی صدارتی بیان جاری ہوا ہے کہ آ ئندہ سے عوام سے کوئی بیجا ٹیکس وصول نہیں کیاجائے گا نہ غریب عوام پراضافی بوجھ عائد کیا جائے گا نہ ہی گیس سلینڈر پر بے جا ٹیکس لگا کر اپنی شاہا نہ انداز کی زندگی گزار ی جائے گی اور ان کی آمدنی اور ان کے اثاثے اس ملک کی غریب عوام کی فلاح وبہبود کے لئے استعمال کیئے جائیں گے یہ اصول پسندی ہی لگتی ہے کہ اپنے لئے تو ہر چیز کی امید لگائی جا تی ہے اور اسے پانے کے لئے عوام کے خون پسینے کی کمائی اور غریبوں سے وصول شدہ ٹیکسزز کو استعمال میں لگا یا جا تا ہے اور جب اسی غریب عوام جن کے ووٹوں سے منصب اقتدار پر یہ لوگ پہنچتے ہیں ان کے مسائل اور ان کے لیئے یہ سہولیات کانام آ تا ہے تو اصول پسندی یہاں بھی غالب آ جا تی ہے اور عین الیکشن کے موقع پر ہمارے ہر دل عزیز اور محب وطن لیڈر یہ کہہ کر ہر مسئلے سے جان چھڑا لیتے ہیں کہ عوام’’قربانی‘‘ دے ہر مسئلے پر قربانی عوام سے مانگی جاتی ہے اور ہر مسئلے کو پچھلی حکومتوں پر ڈال کر خود بری الذمہ ہو جانا بہتر سمجھا جا تاہے اور اصول پسندی پر چلتے ہو ئے اپنے بڑے سے آرائشی گھر میں ہر چیز کا انبار ہمارے لیڈران لگاتے ہیں اور عوام کو ٹھینگا دکھا یا جاتا ہے غرض بات اتنی سی ہے کہ اس ملک کے خزانے حکمرانوں کے لئے اور مسائل عوام کے لئے ہیں۔
جب حکومت وقت کسی قسم کی ’’امداد‘‘ ’’غریبوں کی فلاح و بہبود ‘‘ کے لئے ان کو دیتی ہے تو پھر سے ’’ملکی مفاد‘‘ اور عوام کی بھلائی کے لئے سیاستدان پھر سے ایک تھالی میں کھانا شروع کر دیتے ہیں اور یہ کہتے نہیں تھکتے کہ اس کام کو مکمل کر نے کا سہرا ’’ہماری پارٹی‘‘ کو جاتا ہے اگر یہ پارٹی نہ ہوتی توہمارا شہر ان مسائل سے باہر نہ نکل پاتا مگر اب ذرائع ابلاغکی ترقی کی بناء پر عوام کو جس پہلو کا پتہ لگ رہا ہے وہ صرف یہی نظر آ تا ہے کہ یہ سیاستدان اپنے ذاتی مفادات کے لئے قومی مفادات کا قتل عام کر لیتے ہیں اور ان کے حصو ل کی خاطراپنے اصولی موقف پر ڈ ٹ رہتے ہیں اور اسی سے پچھلے بھی ہٹ جا تے ہیں اور اپنے مفادات کے لئے تمام بل، ترمیمیں ، اور مسودے تو دنوں میں پا س کر لیتے ہیں مگر آزادی کے بعد سے آ ج تک عوام کے بجلی نہ گیس پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں کے حوالے سے اور مہنگائی کے جن پر قابو پانے کے لئے کبھی کو ئیمنصوبہ بندی نہیں آ ئی اور جو کبھی آ ئی تو پا س نہیں ہو ئی اور نہ ہی ان پر کبھی عمل درآمد ہو ا ہے اور نہ ہی ان محب وطن لیڈروں نے ان کو پاس ہو نے دیا جس کا نتیجہ آ ج غریب کسان لو گ خودکشیاں کر کے دکھا رہے ہیں اور مہنگائی اور لو ڈشیڈنگ کیلئے عوام آئے دن احتجاج کر تے ہیں اور ہمارے بے حس لیڈر عوام کے ان اقدامات پر بھی اپنی سیاست چمکا ئے رکھتے ہیں غرض آ ج بھی اصول پرستی صرف اپنے مفادات کو حاصل کر نے کا دوسرا نام ہے جو ہماری قومی بے حسی کی زندہ جاوید مثال ہے ٭٭٭

Asif Jaleel
About the Author: Asif Jaleel Read More Articles by Asif Jaleel: 226 Articles with 277248 views میں عزیز ہوں سب کو پر ضرورتوں کے لئے.. View More