مارگریٹ من:کیٹلاگ سازی کی عالمی شہرت یافتہ استادو مصنفہ
(Dr Rais Samdani, Karachi)
لائبریری سائنس کی عالمی
شہرت یافتہ لائبریرین ، استاد ، محققہ و مصنفہ مسیز مارگیرٹ من کو’’
آسٹریلین لائبریری جرنل‘‘ نے بیسویں صدی کی سب سے زیادہ منفرد لائبریرین
قرار دیتے ہوئے اس کی علمی خدمات کوسنہرے الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا ۔
’’من‘‘ ۹ اپریل ۱۸۷۳ء میں امریکہ کے ایک قصبہ ’لوا‘ (LOWA) میں پیدا ہوئی۔
شیگا گو کے اینگل وڈ ہائی اسکول سے ۱۸۹۳ء میں گریجویشن کیا۔ کیتھرائن شارپ
کے مشورہ پر ’’من‘‘ نے آرمور انسٹی ٹیوٹ ، شگا گو (Armour Institute,
Chicago) کے شعبہ لائبریری اکانومی (Library Economy)سے لائبریری سائنس کی
تعلیم کا آغاز کیا۔ آرمور انسٹی ٹیوٹ ۱۸۸۷ء سے ۱۸۹۳ء کے درمیان قائم ہونے
والے چار لائبریری اسکولوں میں سے ایک تھا اور مغرب کے درمیان میں پہلا
لائبریری اسکول تصور کیا جاتا تھا۔امریکہ میں لا ئبریری سائنس کی باقاعدہ
تعلیم و تر بیت کا آغاز جسٹن ونسر (Justin Winsor)، ولیم فیڈرک پول
(William Frederick Poole)اور میلول ڈیوی (Melvil Dewey) کے سات نکاتی
پروگرام سے ہوا۔ اس منصو بے کا اصل خالق میلول ڈیوی تھا۔طویل جدوجہد کے بعد
ڈیوی ۱۸۸۷ میں کولمبیا یونیورسٹی میں ’’اسکول آف لا ئبریری
اکانومی‘‘(School of Library Economy)شروع کر نے میں کامیاب ہوا۔۱۸۸۹ء میں
ڈیوی کا یہ اسکول البانی کے مقام پر نیو یارک اسٹیٹ لا ئبریری میں منتقل ہو
ا اور (New York State Library School) کہلا یا، ڈیوی بدستور اس کا سربراہ
رہا۔امریکہ کے دیگر شہروں میں قائم ہونے والے لا ئبریری اسکولوں میں پراٹ
انسٹی ٹیو ٹ (Pratt Institute) ۱۸۹۰ء، ڈریکسل انسٹی ٹیو ٹ (Drexel
Institute) ۱۸۹۲ء ،آرمور انسٹی ٹیو ٹ ‘، شکاگو(Armour Institute, Chicago)
۱۸۹۳ء میں قائم ہوایہ اسکول ۱۸۹۷ء میں ایلو نائے یونیورسٹی (University of
Illinois)منتقل ہو گیا۔
مارگریٹ من نے ۲۰ برس کی عمر میں آرمور انسٹی ٹیوٹ ، شگا گو (Armour
institute, Chicago) کے شعبہ لائبریری اکانومی (Library Economy)سے
لائبریری سائنس کی ابتدائی تربیت حاصل کی اور اس سند کی بنیاد پر اسے
’’کیٹلاگر ‘‘ کی حیثیت سے ملازمت بھی مل گئی۔ ’من‘ نے ملازمت کے ساتھ ساتھ
اپنی تعلیم کو جاری رکھتے ہوئے اسی انسٹی ٹیوٹ میں سال دوم میں داخلہ حاصل
کرلیا ’من‘ شروع ہی سے ذہین اور محنتی واقع ہوئی تھی ، اس کی صلاحیتوں کو
دیکھتے ہوئے آرمور انسٹی ٹیوٹ کی انتظامیہ نے اسے انسٹی ٹیوٹ میں تدریس کی
پیش کش کی جسے ’من‘ نے قبول کرلیا، اس طرح وہ لائبریری کے عملی کاموں کے
ساتھ ساتھ لائبریری سائنس کی تعلیم دینے لگی۔۱۸۹۶ء میں ’من‘ یونیورسٹی آف
وسکنسم (University of Wisconisn)میں بھی لائبریری سائنس کی استاد مقرر
ہوئی ، ایک سال بعد ہی اسے ایلونائے یونیورسٹی (University of Illinois)کے
اسٹیٹ لائبریری اسکول میں استاد کی حیثیت سے پڑھانے کاموقع ملااس وقت اسکول
کی ڈائریکٹر کیترائن شارپ(Katharine Sharp)تھیں۔ایلونائے میں من تدریس کے
ساتھ ساتھ یونیورسٹی کے کتب خانے کے شعبہ کیٹلاگنگ کی نگرانی بھی کرتی رہی
، ۱۹۰۰ء میں اس لائبریری کو اسٹیٹ لائبریری کا درجہ حاصل ہوا اور مارگیٹ من
شعبہ کیٹلاگ کی سربراہ مقرر ہوئی۔۱۹۰۳ء میں وہ کارنیگی لائبریری ، پٹسم
برگ(Carnegie Library of Pitsburgh)کے شعبہ کیٹلاگ سازی کی سربراہ مقرر
ہوئی اور اس نے کتب خانے کا درجہ بند کیٹلاگ طباعت کے لیے مرتب کیا، یہ
کیٹلاگ اپنی نوعیت کا منفرد کیٹلاگ تھا جو طویل عرصہ تک ایک اہم حوالہ جاتی
ماخذ کے طور پر استعمال ہوتا رہا، اس دوران ’من‘ باقاعدگی کے ساتھ لائبریری
اسکول میں کیٹلاگ سازی کی تعلیم بھی دیتی رہی۔’ من‘ کی صلاحیتیوں میں اضافہ
ہورہا تھا ، کیونکہ وہ لائبریرین ہونے کے ساتھ ساتھ لائبریری سائنس کی
تدریس سے بھی منسلک تھی۔ ساتھ ہی تحقیق کی جانب بھی مائل تھی۔ لائبریری میں
عملی کام کرنے اور ایک استاد کی حیثیت سے تدریسی امور کی انجام دیہی نے اس
کی تصنیفی و تالیفی صلاحیتوں کا جلا بخشی۔۱۹۲۳ء میں امریکن لائبریری ایسو
سی ایشن نے پیرس میں ایک لائبریری اسکول قائم کیا تو’ من‘ اس اسکول سے
منسلک ہوگئی، ’من‘ ۱۹۲۶ء میں امریکہ واپس چلی گئی ۔ مشیگن یونیورسٹی میں
William Warner Bishopنے ایک لائبریری اسکول قائم کیا ہوا تھا، بشپ اور من
پہلے ہی آرمور اسکول میں ایک دوسرے کے ساتھ کام کر چکے تھے جس کے باعث ’من‘
اس اسکول سے منسلک ہوگئی۔یہ وہ وقت تھا جب ’من‘ کو کیٹلاگ سازی کے ایک
استاد اور ماہر کیٹلاگ سازی کی حیثیت سے بین القوامی حیثیت حاصل ہوچکی تھی۔
مارگر یٹ من نے پیشہ ورانہ سرگرمیوں میں بھی اہم کردار ادا کیا ۔ لائبریرین
شپ کے پیشہ سے منسلک ہوجانے کے بعد ’من‘ نے ۱۸۹۶ء میں امریکن لائبریری ایسو
سی ایشن (ALA) کی رکنیت حاصل کی۔کیٹلاگ سازی ابتداء ہی سے ’من‘ کا خصو صی
شعبہ تھا ، چنانچہ ۱۹۱۰ء میں اسے امریکن لائبریری ایسو سی ایشن کے کیٹلاگنگ
شعبہ کا سربراہ بنا دیا گیا، ساتھ ہی یہ (Committee on Cataloguing Rules
for -13 Small Libraries) کی رکن بھی رہی۔ اس کے علاوہ یہ اے ایل اے کی
مختلف کمیٹیوں سے بھی وابستہ رہی، ۱۹۱۷ء میں ڈیسیمل کلاسیفیکیشن ایڈدوائزری
کمیٹی کی رکن نامذد کیا گیا ،اسی سال اے ایل اے کونسل کی تین سال کے لیے
رکن منتخب کی گئی اور (Cataloguing Rules Committee) کی رکن منتخب کیا گیا۔
امریکن لائبریری ایسو سی ایشن کے لیے ’من‘ کی پیشہ ورانہ خدمات کا دائرہ
وسیع ہے ، جن کے لیے اسے ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
مارگریٹ من تحقیق و جستجو سے بھی وابستہ تھی،لائبریری سائنس کے مختلف
موضوعات پر ’من‘ کے تحریر کر دہ مضامین شائع ہورہے تھے، کیٹلاگ سازی اور
درجہ بندی ’من‘ کے خاص موضوعات تھے۔ موضوعی سرخیوں پر بھی ’من‘ نے تحقیقی
کام کیا تھا ، اس کی مرتب کردہ موضوعی سرخیوں کی فہرست بعنوان(List of
Subject Headings for a Juvenile Catalogue) ۱۹۱۶ء میں امریکن لائبریری
ایسو سی ایشن نے شائع کی یہ اپنے موضوع پر ابتدائی نوعیت کی تحقیق تھی۔ اس
فہرست سے مدتوں فیض حاصل کیا جاتا رہا۔۱۹۲۶ء میں امریکہ کے بورڈ آف ایجو
کیشن برائے لائبریرین شپ نے ’من‘ کو کیٹلاگ سازی پر سات نصابی کتب کی سیریز
تحریرکر نے کی درخواست کی جن کی اشاعت پر ہونے والے اخراجات امریکن
لائبریری ایسو سی ایشن (American Library Association, ALA) اور کارنیگی
کارپوریشن (Carnegie Corporation) نے برداشت کئے۔چنانچہ ’من‘ نے اس منصوبے
پر کام کا آغاز کیا اور ۱۹۲۸ء میں اے ایل اے نے (Introduction to
Cataloguing and Classification of Books)شائع کی۔اس کا دوسرا یڈیشن ۱۹۴۳ء
میں شاائع ہوا۔ ’من‘ کی تحریر کردہ کیٹلاگ و کلاسیفیکیشن کی کتاب کا دنیا
بھر میں پذیرائی حاصل ہوئی ،کیٹلاگ سازی پر ’من‘ کو جو authorityحاصل ہے وہ
کسی اور کو حاصل نہیں۔ ’من‘ کی تصانیف دنیا ئے لائبریرین شپ میں بنیادی کتب
کا درجہ رکھتی ہیں۔لائبریری سائنس کا شاید ہی کوئی طالب علم ایسا ہو جو
’من‘ اور کیٹلاگ سازی پر اس کی تصانیف سے واقف نہ ہو۔
’من‘ ۱۹۳۸ء میں ۶۵ سال کی عمر میں ریٹائر ہوگئی لیکن وہ امریکن لائبریری
ایسو سی ایشن کے کیٹلاگنگ کوڈ کی نظر ثانی کمیٹی (ALA's Catalogue Code
Revision Committee) کی سر گرمیوں میں ۱۹۴۲ء تک سرگرم عمل رہی، عمر کے آخری
حصے میں ’من‘ کیلی فورنیہ کے قصبہ چولا وستہ منتقل ہوگئی جہاں پر ۲۲ اگست
۱۹۶۰ء میں اس کا انتقال ہوا۔
(شائع شدہ پاکستان لائبریری و انفارمیشن سائنس جلد ۳۸، شمارہ ۳، ستمبر
۲۰۰۷ء) |
|