حضرتِ سیِّدُنا عیسیٰ روحُ اللہ عَلیٰ نَبِیِّناوَعَلَیْہِ
الصَّلوٰۃُ وَالسَّلام کی خدمت میں ایک آدَمی نے عرض کی، ''یا روحَ اللہ!
میں آپ کی صُحبتِ بابَرَکت میں رَہ کر خدمت کرنا اور علمِ شریعت حاصِل کرنا
چاہتاہوں۔آپ عَلَیْہِ الصَّلوٰۃُ وَالسَّلام نے اُس کو اجازت دے دی ۔ چلتے
چلتے جب دونوں ایک نَہَر کے کَنارے پہنچے تو آپ علیہ الصلوٰۃ و السلام نے
فرمایا،'' آؤ کھانا کھا لیں۔'' آپ عَلَیْہِ الصَّلوٰۃُ وَالسَّلام کے پاس
تین روٹیاں تھیں ، جب ایک ایک روٹی دونوں کھا چکے تو حضرتِ سیِّدُنا عیسیٰ
روحُ اللہ عَلیٰ نَبِیِّنا وَ عَلَیْہِ الصَّلوٰۃُ وَالسَّلام نَہَر سے
پانی نوش فرمانے لگے ، اُس شخص نے تیسری روٹی چُھپا لی ۔ جب آپ عَلَیْہِ
الصَّلوٰۃُ وَالسَّلام پانی پی کر واپَس تشریف لائے تو روٹی موجود نہ پا کر
اِ ستفِسار فرمایا،'' تیسری روٹی کہاں گئی؟'' اُس نے جھوٹ بولتے ہوئے کہا ،مجھے
نہیں معلوم ۔ آپ عَلَیْہِ الصَّلوٰۃُ وَالسَّلام خاموش ہو رہے ۔
تھوڑی دیر بعد فرمایا ، '' آؤ آگے چلیں۔'' راستہ میں ایک ہرنی ملی جس کے
ساتھ دو بچے تھے، آپ عَلَیْہِ الصَّلوٰۃُ وَالسَّلام نے ہرنی کے ایک بچے کو
اپنے پاس بلایا، وہ آگیا، آپ عَلَیْہِ الصَّلوٰۃُ وَالسَّلام نے اُسے ذَبح
کیا ،بُھونا اور دونوں نے مل کر کھایا۔ گوشت کھا چکنے کے بعد آپ نے
ہڈِّیّوں کوجَمْع کیا اور فرمایا، '' قُمْ بِاِذْنِ اللہ (اللہ عَزَّوَجَلَّ
کے حکم سے زندہ ہو کر کھڑا ہوجا)ہِرنی کا بچّہ زندہ ہو کر اپنی ماں کے ساتھ
چلا گیا۔ آپ عَلَیْہِ الصَّلوٰۃُ وَالسَّلام نے اُس شخص سے فرمایا،''تجھے
اُس اللہ عَزَّوَجَلَّ کی قسم جس نے مجھے یہ مُعجِزہ دکھانے کی قُدرت عطا
کی ۔ سچ بتا ، وہ تیسری روٹی کہاں گئی؟''وہ بولا ،''مجھے نہیں معلوم۔''
فرمایا،'' آؤ آگے چلیں۔'' چلتے چلتے ایک دریا پر پہنچے ، اور بیٹھ گئے ، آپ
عَلَیْہِ الصَّلوٰۃُ وَالسَّلام نے اُس شخص کا ہاتھ پکڑا اور پانی کے اُوپر
چلتے ہوئے دریا کے دوسرے کَنارے پہنچ گئے۔ آپ عَلَیْہِ الصَّلوٰۃُ
وَالسَّلام نے اُس شخص سے فرمایا،'' تجھے اُس خدا عَزَّوَجَلَّ کی قسم ! جس
نے مجھے یہ مُعجِزہ دکھانے کی قُدرت عطا کی، سچ بتا کہ وہ تیسری روٹی کہاں
گئی؟وہ بولا،'' مجھے نہیں معلوم !'' آ پ عَلَیْہِ الصَّلوٰۃُ وَالسَّلام نے
فرمایا،'' آؤ آگے چلیں۔'' چلتے چلتے ایک ریگستان میں پہنچے، آپ عَلَیْہِ
الصَّلوٰۃُ وَالسَّلام نے رَیت کی ایک ڈھیری بنائی اور فرمایا ، '' اے رَیت
کی ڈھیری! اللہ عَزَّوَجَلَّ کے حُکم سے سونا بن جا۔'' وہ فوراً سونا بن
گئی، آپ عَلَیْہِ الصَّلوٰۃُ وَالسَّلام نے اُس کے تین حصّے کئے پھر فرمایا،''
یہ ایک حصّہ میرا ہے اورایک حصّہ تیر ااور ایک اُس کا جس نے وہ تیسری روٹی
لی۔'' یہ سُنتے ہی وہ شخص جھٹ بول اُٹھا ! یاروحَ اللہ ! وہ تیسری روٹی میں
نے ہی لی تھی۔ آپ عَلَیْہِ الصَّلوٰۃُ وَالسَّلام نے فرمایا،'' یہ سارا
سونا تُوہی لے لے۔ پھر اس کو چھوڑ کر آگے تشریف لے گئے ۔ یہ شخص سونا چادر
میں لپیٹ کر اکیلا ہی روانہ ہوا،راستے میں اسے دو شخص ملے، اُنہوں نے جب
دیکھا کہ اس کے پاس سونا ہے تو اس کو قتل کر دینے کے لئے تیّار ہو گئے تا
کہ سونا لے لیں۔ وہ شخص جان بچانے کی خاطر بولا،''تم مجھے قتل کیوں کرتے
ہو!ہم اس سونے کے تین حصّے کر لیتے ہیں اور ایک ایک حصّہ بانٹ لیتے ہیں۔ وہ
دونوں شخص اس پرراضی ہو گئے ۔ وہ شخص بولا،'' بہتر یہ ہے کہ ہم میں سے ایک
آدمی تھوڑا سا سونا لے کر قریب کے شہر میں جائے اور کھانا خرید کر لے آئے
تا کہ کھا، پی ، کر سونا تقسیم کرلیں۔چُنانچِہ ان میں سے ایک آدمی شہر
پہنچا ، کھانا خرید کرواپَس ہونے لگا تو اس نے سوچا ، بہتر یہ ہے کہ کھانے
میں زَہر ملا دُوں تا کہ وہ دونوں کھا کرمر جائیں اور سارا سونا میں ہی
لے لوں ۔ یہ سوچ کر اس نے زَہر خرید کر کھانے میں ملا دیا۔ اُدھر اُن دونوں
نے یہ سازش کی کہ جیسے ہی وہ کھانا لیکر آئے گا ہم دونوں ملکر اُس کو مار
ڈالیں گے اور پھر سارا سونا آدھا آدھا بانٹ لیں گے۔چُنانچِہ جب وہ شخص
کھانا لیکر آیا تو دونوں اُس پرپِل پڑے اور اُس کوقَتْل کر دیا۔اس کے بعد
خوشی خوشی کھا نا کھانے کیلئے بیٹھے تو زَہرنے اپنا کام کر دکھایا اور یہ
دونوں بھی تڑپ تڑپ کر ٹھنڈے ہو گئے اور سونا جُوں کا تُوں پڑا رہا۔ پھر
حضرتِ سیِّدُنا عیسیٰ روحُ اللہ عَلیٰ نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلوٰۃُ
وَالسَّلام واپَس لوٹے تو چند آدَمی آپ عَلَیْہِ الصَّلوٰۃُ وَالسَّلام کے
ہمراہ تھے آپ عَلَیْہِ الصَّلوٰۃُ وَالسَّلام نے سونے اور تینوں لاشوں کی
طرف اشارہ کر کے ہمراہیوں سے فرمایا،'' دیکھ لو دُنیا کا یہ حال ہے پس تم
کو لازِم ہے کہ اس سے بچتے رہو۔(فیضانِ سنت جلداول، صفحہ۹۳۸، مطبوعہ مکتبۃ
المدینہ، باب المدینہ، کراچی) |