رمضان کی تعریف

اِس ماہِ مُبارَک کی ایک خُصُوصِیَّت یہ بھی ہے کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ نے اِس میں قُراٰنِ پاک نازِل فرمایاہے ۔ چُنانچِہ مُقدّ س قُراٰن میں خُدائے رَحمٰن عَزَّوَجَلَّ کا نُزُولِ قُراٰن اور ماہِ رَمَضَان کے بارے میں فرمانِ عالیشان ہے :

تَرجَمَہ کَنْزُ الْاِیْمَان:رَمَضان کا مہینہ ، جس میں قُراٰن اُترا،لوگوں کے لئے ہِدایت اور رَہنُمائی اور فیصلہ کی رُوشن باتیں ،تَو تُم میں جو کوئی یہ مہینہ پائے ضَرور اِس کے روزے رکھے اور جو بیمار یا سَفر میں ہو،تَو اُتنے روزے اور دِنوں میں۔اللہ (عَزَّوَجَلَّ) تُم پر آسانی چاہتا ہے اور تُم پر دُشواری نہیں چاہتا اوراِس لئے کہ تم گِنتی پوری کرواور اللہ (عَزَّوَجَل) کی بڑائی بولو اِس پر کہ اُس نے تمہیں ہِدایت کی اور کہیں تم حق گُزار ہو ۔(پ ۲ البقرہ۱۸۵)

اِس آیتِ مُقدَّسہ کے اِبْتِدائی حِصّہ شَہْرُ رَمَضَانَ الَّذِیْ کے تَحت مُفَسّرِشہیر حکیمُ الْاُمَّت حضر تِ مفتی احمد یار خان علیہ رحمۃ الحنّان تَفسِیْرِ نعیمی میں فرماتے ہیں:'' رَمَضَان '' یا تَو''رحمٰن عَزَّ وَجَلَّ'' کی طرح اللہ عَزَّوَجَلَّ کا نام ہے، چُونکہ اِس مہینہ میں دِن رات اللہ عز وَجَلَّ کی عِبادت ہوتی ہے ۔ لہٰذا اِسے شَہرِ رَمَضان یعنی اللہ عَزَّ وَجَلَّ کا مہینہ کہا جاتا ہے۔جیسے مسجِد وکعبہ کو اللہ عَزَّوَجَلَّ کا گھر کہتے ہیں کہ وہاں اللہ عز وَجَلَّ کے ہی کام ہوتے ہیں ۔ ایسے ہی رَمضَان اللہ عز وَجَلَّ کا مہینہ ہے کہ اِس مہینے میں اللہ عز وَجَلَّ کے ہی کام ہوتے ہیں۔رَوزہ تَراویح وغیرہ تَو ہیں ہی اللہ عز وَجَلَّ کے۔ مگربَحَالتِ روزہ جو جائِز نوکری اور جائِز تِجارت وغیرہ کی جاتی ہے وہ بھی اللہ عز وَجَلَّ کے کام قرار پاتے ہیں ۔اِس لئے اِس ماہ کا نام رَمَضَان یعنی اللہ عز وَجَلَّ کا مہینہ ہے۔یا یہ ''رَمْضَاء ٌ '' سے مُشْتَق ہے ۔ رَمْضَاءٌ موسِمِ خَرِیف کی بارِش کو کہتے ہیں،جس سے زمین دُھل جاتی ہے اور''رَبِیع'' کی فَصْل خُوب ہوتی ہے۔ چُونکہ یہ مہینہ بھی دِل کے گَر د وغُبار دھودیتا ہے اور اس سے اَعمال کی کَھیتی ہَری بَھری رہتی ہے اِس لئے اِسے رَمَضَان کہتے ہیں۔ ''سَاوَن'' میں روزانہ بارِشیں چاہئیں اور ''بھادَوں'' میں چار ۔ پھر ''اَساڑ'' میں ایک ۔اِس ایک سے کھیتیاں پَک جاتی ہیں۔تَو اِسی طرح گیارہ مہینے برابر نیکیاں کی جاتی رَہیں۔پھر رَمَضَان کے روزوں نے اِن نیکیوں کی کھیتی کو پَکا دیا۔یا یہ '' رَمْض '' سے بنا جس کے معنٰی ہیں''گرمی یاجلنا ۔'' چُونکہ اِس میں مُسلمان بُھوک پیاس کی تَپش برداشت کرتے ہیں یا یہ گناہوں کو جَلا ڈالتا ہے،اِس لئے اِسے رَمَضَان کہاجاتا ہے۔(کنز العُمّال کی آٹھویں جلد کے صفحہ نمبر دو سوسَتَّرَہ پر حضرتِ سَیّدُنا اَنَس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت نقل کی گئی ہے کہ نبیِّ کریم ، رءُ وْفٌ رّحیم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اِرشاد فرمایا، ''اس مہینے کانام رَمَضَان رکھا گیا ہے کیونکہ یہ گنا ہو ں کوجلادیتا ہے۔'')

مہینوں کے نام کی وجہ
حضرتِ مفتی احمد یار خان علیہ رحمۃ الحنّان فرماتے ہیں: بعض مُفَسِّرِین رَحِمَہُمُ اللہُ تعالٰی نے فرمایا کہ جب مہینوں کے نام رکھے گئے تَو جس موسِم میں جو مہینہ تھا اُسی سے اُس کا نام ہُوا ۔جو مہینہ گرمی میں تھااُسے رَمَضَان کہہ دیا گیا اور جو موسِمِ بَہار میں تھا اُسے ربیعُ الْاَوّل اور جو سردی میں تھا جب پانی جم رہا تھا اُسے جُمادِی الْاُولٰی کہا گیا۔اِسلام میں ہرنام کی کوئی نہ کوئی وجہ ہوتی ہے اور نام کام کے مُطابِق رکھا جاتا ہے۔دُوسری اِصطِلاحات میں یہ بات نہیں ۔ ہمارے یہاں بڑے جاہِل کانام'' محمّد فاضِل'' ، اور بُزدِل کا نام'' شیر بہادُر''، ہوتا ہے اور بدصُورت کو ''یُوسُف خان'' کہتے ہیں !اِسلام میں یہ عَیب نہیں۔رَمَضَان بَہُت خُوبیوں کا جامعِ تھا اِسی لئے اس کا نام رَمَضَان ہوا۔(تفسیر نعیمی ج ۲ص۵ ۲۰ )
Nasir Memon
About the Author: Nasir Memon Read More Articles by Nasir Memon: 103 Articles with 193501 views I am working in IT Department of DawateIslami, Faizan-e-Madina, Babul Madinah, Karachi in the capacity of Project Lead... View More