ولادتِ باسعادت:
ولادت با سعادت حضرت عبدالمطلب کے ہاں ہوئی۔
اسمِ مبارک:
حمزہ
کنیت:
ابو عمارہ
لقب:
اسد اللہ
تاریخِ ولادت:
حضور انور سے عمر میں چار سال زیادہ تھے،مختلف زمانوں میں حضور نے اور حمزہ
نے ثویبہ کا دودھ پیا ہے۔
شجرہ نسب:
حضرت امیر حمزہ بن عبدالمطلب بن ہاشم بن عبد مناف۔
تعارف:
آپ عبد المطلب کے بیٹے ہیں،حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ و سلم کے چچا
بھی ہیں اور رضاعی بھائی بھی کیونکہ ثویبہ نے حضور کو بھی دودھ پلایا ہے
اور آپ کو بھی۔
قبولِ اسلام:
نبوت کے دوسرے سال ایمان لائے،آپ کے ایمان لانے سے اسلام کو بہت قوت ملی۔
دینی خدمات:
غزوہ بدر میں شریک ہوئے اور غزوہ احد میں شریک ہوئے، وحشی ابن حرب نے آپ
کو شہید کیا۔
تلامذہ:
حضرت علی عباس اور زید ابن حارث نے آپ سے احادیث لیں۔
فضائل:
حضرتِ سیِّدُنا حمزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بہت ہی طاقتور اور بہادر تھے۔ ان
کو حضورِ اقدس صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے اسد اﷲ واسد الرسول (اﷲ ورسول کا
شیر) کے معزز و ممتاز لقب سے سرفراز فرمایا۔
تاریخ وفات ومدفن:
آپ ۱۵شوال المکرم ۳ھ میں جنگ ِ اُحد کے اندر شہید ہو کر ''سید الشہداء''
کے لقب سے مشہورہوئے اورمدینہ منورہ سے تین میل دور خاص جنگ ِ اُحد کے
میدان میں آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا مزارِ پر انوار زیار ت گاہ عالم اسلام
ہے۔
سب سے بڑا صدمہ:
سید الشہداء حضرت سیدنا حمزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی شہادت آپ صلی اللہ
تعالی علیہ وآلہ وسلم کے لئے سب سے بڑا صدمہ تھا،اس قدر ہائل منظر،اور
تکلیف دہ سماں اور دل دکھانے والا واقعہ کبھی پیش نہ آیا۔ |