نشان حیدر میجرراجہ عزیزبھٹی شہید(پارٹ ۔تھری)

12ستمبر1965ء کی تاریخی صبح تھی۔میجرعزیزبھٹی نے فجرکی نمازاداکی۔شیوبنائی،بالوں میں کنگھی کی تیارہوئے توایک جوان چائے لے آیا۔چائے سے فارغ ہوئے تووردی لانے کاحکم دیاتوپتہ چلاکہ ان کی وردی تیارنہیں اورجوان کسی اورکی تیاروردی لے آیاہے۔ میجرعزیزبھٹی نے وہ وردی لینے سے انکارکردیااوراس موقع پرایک تاریخی فقرہ کہا۔"جوان وردی اورکفن اپناہی اچھالگتاہے"۔

اس تاریخی فقرے سے میجرعزیزبھٹی کی وطن سے محبت اوروطنِ عزیزکی طرف سے دی گئی امانت وردی سے محبت ظاہرہوتی ہے۔یہ آج کے بے ایمانوں،بددیانتوں،ضمیرفروشوں کیلئے ایک بہترین پیغام ہے جوملک کی طرف سے دئیے گئے عہدوں کاناجائزفائدہ اٹھاتے ہیں جن کی پوری زندگی کرپشن سے بھری پڑی ہے۔جوملک کی طرف سے دی گئی امانتوں یعنی کہ عہدوں میں خیانت کرتے ہیں۔جوکسی کرسی پربیٹھنے سے پہلے توایمانداری کے حلف لیتے ہیں مگربعدمیں ایمانداری ان سے کوسوں دورہوجاتی ہے۔وطن سے محبت کاحق اس وقت ہی اداہوتاہے جب انسان وطن کی طرف سے دئیے گئے کسی عہدے کا ایمانداری سے استعمال کرے۔وہ یہ ناسمجھے کہ وہ جس عہدے پرفائزہے وہ اس کے باپ داداکی جائدادہے بلکہ وہ یہ سمجھے کہ یہ وطنِ عزیزکی طرف سے اس پراعتمادکیاگیاہے۔یہ ملک کی طرف سے اسے امانت سونپی گئی ہے ۔جسے وہ ایمانداری اورنیک نیتی سے نبھانے کی کوشش کرے۔جس میں خیانت کرنے کی بجائے دیانتداری سے چار چاندلگادے۔وہ جہاں بھی جائے اپنی نیک نیتی اورخلوصِ نیت سے اداروں کی ترقی کاباعث بنے ۔اگرایک ایک فرداپنے آپ کودرست کرنے پرلگ جائے توقطرہ قطرہ دریابن جاتاہے اورآہستہ آہستہ پاکستان کاہرشہری فرض شناس بن جائے گا۔

میں دوبارہ اپنے اصل ٹاپک کی طرف آتاہوں۔میجرعزیزبھٹی کی پلاٹون بی ۔آر۔بی کے کنارے مورچہ زن تھی۔آپ مورچہ میں بیٹھ کراپنے تویچی کوٹارگٹ پوائنٹ بتارہے تھے۔مگرگردوغبارکی وجہ سے صاف دکھائی نہیں دے رہاتھالہذاآپ مورچہ سے باہرنکل آئے۔ ساتھی جوان نے بہت کہا،سر!باہربہت خطرہ ہے۔دشمن بھاری تعدادمیں ہے اورٹینک آگ اُگل رہے ہیں مگرمیجرراجہ عزیزبھٹی نے کہاکہ اگرمیری جان دشمن کوشکست دیتے ہوئے ملک پرقربان ہوجائے توکوئی غم نہیں۔اسی اثناء میں ٹارگٹ بتاتے ہوئے دشمن کے ٹینک کاایک گولہ میجرعزیزبھٹی کے شانے پرلگا۔میجرصاحب اُچھلے اورلڑکھڑاکرگرپڑے اورپھرپاکستان کایہ بہادر،جراء ت مند،دلیراوردشمن کی ناک میں دم کرنے والاسپاہی اﷲ کی راہ میں اپنے فرض کی ادئیگی کرتے ہوئے جام شہادت نوش کرگیا۔

سچ،اخلاق،اخلاص،ایمانداری اوروطن سے محبت دنیاکی سب سے بڑی طاقتیں ہیں۔میجرعزیزبھٹی کی زندگی سے ہمیں یہ پتہ چلتاہے جوانسان ان تمام طاقتوں سے مالامال ہوتاہے دنیاکی کوئی بھی طاقت اسے شکست نہیں دے سکتی۔حقیقت تویہ ہے کہ یہ تمام خصلتیں انسان کوناصرف دنیامیں عزت وتوقیرعطاکرتی ہیں بلکہ آخرت میں بھی کامیابی کاذریعہ بنتی ہیں۔ان ساری خصلتوں کے راستے میں کچھ دشواریوں کاآنایقینی ہے اوران کے حصول میں بسااوقات بھاری قیمت بھی چکانی پڑتی ہے۔لیکن انسان کوصرف یہ سوچ کرہمت نہیں ہارنی چاہئے کہ ہرگلاب کوکانٹوں سے گھیراگیاہے اوروہ کانٹوں میں رہ کربھی خوشبودیتاہے۔جب یہ سوچ دل میں آجائے گی تو اسے ایسی عقیدت اورمحبت ملے گی جورہتی دنیاتک زندہ رہے گی۔کیونکہ انسان کے بہترکردارکوکبھی زوال نہیں آتااورانسان کاکرداراس کی کھال بھی ہوتاہے اورڈھال بھی۔

میجرعزیزبھٹی اس دنیاسے توچلے گئے مگروہ اپنے کردار،جراء ت مندی اوربہادری کی وجہ سے لوگوں کے دلوں میں آج تک زندہ ہیں۔انہوں نے اپنے عہدے کے ساتھ انصاف کیااور انصاف کایہ جذبہ اُن کے اندراس لئے آیاکہ وہ وطن کے ساتھ بے لوث محبت کرتے تھے ۔وطن کی کیلئے اپناتن من دھن نچھاورکرناچاہتے تھے وہ موت سے ڈرنے کی بجائے شہادت کوچومناچاہتے تھے۔شہادت کاجذبہ اُن کے ارادوں کومضبوط کرتاتھاان کوقوت عطاکرتاتھااورمردانگی کوتقویت بخشتاتھاجس وجہ سے وہ دشمن کے سامنے ڈٹ گئے اورمردانہ وارلڑتے ہوئے شہیدہوگئے۔
Jamshaid Malik
About the Author: Jamshaid Malik Read More Articles by Jamshaid Malik: 43 Articles with 104244 views You Can Get More Info About Malik Jamshaid Azam With Face Book Page Link.

https://www.facebook.com/MalikJamshaidazamofficial
.. View More