قادری ۔۔۔۔ن لیگ ۔۔۔۔امریکہ ۔۔۔پس پردہ کیا ہے ؟

 پاکستان جب سے بنا ہے بحرانوں کا شکار رہاہے لیکن پاکستانی عوام بہت باہمت ہے کہ مشکل حالات میں بھی ہمیشہ گزارا کرتی رہی ہے لیکن کب تک اس صورتحال کو عوام برداشت کرئے گی ؟ آخر کس دن پاکستان میں مہاتیر محمد جنم لے گا اور اقوام عالم میں پاکستان صف اول کا ملک قرار پائے گااس دن کا قوم کو گزشتہ کئی دہائیوں سے انتظار ہے لیکن شعبدہ باز لیڈروں نے سوائے جھوٹ مفاد پرستی کے اس قوم کو کچھ نہیں دیا چاہے وہ کسی بھی سیاسی پارٹی سے تعلق رکھتے ہوں ،ابھی حال ہی میں ملک دھرنوں کی سیاست کا شکار ہے اب عوام کو سامنے جو نظر آتا ہے اس کے پس پردہ کیا ہے اسکی خبر عوا م کو نہیں ہے ، سب سے پہلے ان حقائق کو جاننے کی کوشش کرنی چاہیے ، پیپلز پارٹی اور ن لیگ میں کیا ڈیل ہوئی 2008میں یہ اب پس پردہ نہیں ہے باری باری مرکز میں حکومت اور سند ھ پیپلز پارٹی کا اور پنجاب ن لیگ کا قرار پایا اور ایک دوسرے کی کرپشن پر پردہ اور کسی بھی قسم کی سیرئس محاذ آرائی سے گریز اور اب تک اس معاہدے پر دونوں پارٹیاں بڑی ایمانداری سے عمل درآمد کررہی ہیں اور حکومت کی تقسیم سے چند خاندان تیزی سے ملک کو لوٹ کھسوٹ رہے ہیں عوام مہنگائی کی چکی میں پستی جارہی ہے عوام کو کوئی فائدہ نہیں چاہے نواز شریف وزیراعظم ہو یا زرداری صدرعوام کو مزید مشکل کا شکار رکھنا انکا مشن لگتا ہے ، ن لیگ نے مرکز میں حکومت حاصل کرنے کے لئے 2012میں کمپئین شروع کی اسکے لئے پنجاب حکومت کے پیسے سے ماڈل ٹاؤن میں ایک سیاسی سیل قائم کیا جسکا مقصد نواز شریف کی جانشین مریم نواز کی سیاسی تربیت اور میڈیا کو خریدنا تھا اس سیل کا انچارج مشرف حکومت کا سابقہ وزیر مملکت اطلاعات و نشریات طارق عظیم تھا اس سیل میں نیوز پیپر سے لیکر ٹی و ی چینل اور سوشل میڈیا کا واچ سیاسی رہنماؤں کی خرید وفروخت اور شریف برادران ومریم نواز کے انٹرویو کے سوال و جواب تیار کرکے انٹرویو کروانا اورمختلف رائٹرز سے آرٹیکل لکھوا کر دیگر نامور لوگوں کے نام سے آرٹیکل چھپوانا غرض تمام دو نمبر سیاسی دھندے اس سیل میں ہوتے تھے اس سیل میں جو لوگ شامل تھے انکے امریکی سفارتخانے میں بھی اچھے رابطے تھے انہی لوگوں نے ماڈل ٹاؤن میں 23 اکتوبر 2012کو امریکی قونصل جنرل کی ملاقات مریم نوا ز سے کروائی تاکہ الیکشن 2013کے لئے امریکی حمایت حاصل کی جائے اس ملاقات کے بعد امریکی سفیر سے نواز ملاقات ہوئی اور معاملات طے پاگئے ،اس طریقے سے ن لیگ مرکز میں حکومت میں آئی ، اب جب حکومت میں آئی تو اس کا حریف صرف عمران خان تھا کیونکہ پیپلز پارٹی تو فرینڈلی اپوزیشن کا رول ادا کررہی تھی کہ یک دم طاہر القادری آٹپکا ، عوام طاہر القاردی کو جانتی ہے یہ بھی عوام کو پتا ہے کہ طاہر القادری کینڈین نیشنل ہے اور پہلے نواز شریف کی ماڈل ٹاؤن مسجد کا خطیب تھا لیکن اسکو کیوں ماڈل ٹاؤن مسجد کا نوا ز شریف نے خطیب بنایا اور ماڈل ٹاؤن میں مسجد کیو ں بنائی ؟اسکا عوام کو پتا نہیں ہے دراصل نواز شریف پہلی بار جب وزیر اعلی پنجاب بنا تو اسکو رانا پھول کی حمایت تھی اور اس وقت بھائی پھیرو میں زمین بھی دس ہزار روپے ایکڑ تھی تو اس وقت حاجی شریف اور رانا پھول نے وہاں سینکڑوں ایکٹر زمین خرید کر اس پر انڈسٹریل اسٹیٹ بنانے کا پروجیکٹ شروع کیا جس پر زمین کی رجسٹری فیس بھی معاف کی گئی تاکہ زمین کی زیادہ قیمت دیکھا کر بنک سے قرضہ حاصل کیا جاسکے لیکن انکو اس انڈسٹریل اسٹیٹ کے لئے ٹیکس معافی اور قرضوں کے لئے وفاقی وزارت خزانہ کا تعاون چاہئیے تھا جو کہ صرف صدر ضیاء الحق کے اختیارمیں تھا تو اس وقت کے قابل ترین مشیر پنجاب حکومت جو کہ میاں نواز شریف کے سیاسی استاد بھی تھے جناب غلام حیدروائیں نے مشورہ دیا کہ جنرل ضیاء کی ایک ہی کمزوری ہے کہ وہ مذہبی لگاؤ رکھتے ہیں لہذا ایک مسجد بنائی جائے اور وہاں پر ایک شعلہ بیان مقرر کو خطیب مقرر کیا جائے اور مسجد کے افتتاح کے موقع پر انڈسٹریل اسٹیٹ کے لئے منظوری لی جائے لہذا راتوں رات ماڈل ٹاؤن کی مسجد تیار ہوئی اور جب خطیب کی تلاش ہوئی تو ایف سی کالج کے لیکچرار جو کہ تقریر کے ماہر تھے انکو مزید ٹریننگ دے کر خطیب مقرر کیا اور ضیاء الحق صاحب کو بلوا کر افتتاح کے موقع پر اس انڈسٹریل اسٹیٹ کے لئے مراعات حاصل کر لی گئی ، اس کے بعد طاہر القادری نواز شریف کے خاص آدمی بن گئے پھر قادری نے حکومت کے مزے لیتے شریف برادران کو دیکھا تو حکومت حاصل کرنے کے لئے کوشاں ہوئے پیسہ کمانے کے تمام گر وہ ماڈل ٹاؤن میں رہ کر سیکھ گئے تھے اورسیاسی ہیرا پھیری بھی اس کے علاوہ وہ یہ بھی سمجھ گئے تھے کہ سیاست میں عوامی حمایت کے لئے مذہب کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا آسان ہے ،لہذا اسکا استعمال بھی بہت اچھا انہوں نے کیا ہے اسکے ساتھ ماڈرن مولوی بن کر غیرملکی حمایت بھی حاصل کر لی ہے اب طاہر القادری سے شریف برادارن کیوں تنگ ہیں جب کہ طاہر القادری کو یہاں تک پہنچانے والے وہ خود ہیں خود ہی انکی تربیت کرنے والے ہیں میاں صاحب سوچیں ذرا اگر آپ اپنے مفاد کے لئے قادری کو ماڈل ٹاؤن خطیب نہ بناتے تو آج یہ نہ ہوتا ۔

اب آگے آگے کون اپکا تربیت یافتہ آپکے راستے میں آئے گا سوچیں ذرا ۔۔۔ نواز شریف صاحب مفاد پرستی کو چھوڑیں اور مہاتیر محمدکا راستہ اپنائیں ،غیر ملکی حمایت کی بجائے عوام کی حمایت حاصل کریں عوام کو مہنگائی اور لوڈشیڈنگ سے نجات دالوائیں اپنے مفاد کو چھوڑیں اور جو مفادپرست کرپٹ ٹولہ آپکے گرد جمع ہے اس سے نجات حاصل کریں ، زرداری کی ڈرائیوری چھوڑیں آپ نے تو قادری کا دھرنا ختم کرنے کے لئے زرداری کو بلوایا اور خود کار ڈرائیو کی جو کہ عوام نے میڈیا پر دیکھا آپ کا امیج دن بدن خراب سے خراب تر ہوتا جارہاہے اسکو اب درست کرنے کے لئے عملی اقدام کریں سب سے پہلے پرائس کو کنٹرول کریں تاکہ عوام کو مہنگائی سے کچھ ریلیف ملے بصورت دیگر اس جمہوریت سے مارشل لاء بہتر ہے اور اس سیاسی دور سے مشرف کی حکومت بہتر تھی یہ عوام کی رائے ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔