میراپچھلاکالم"جاویدچوہدری کے
مخالفین کیلئے"پڑھ کرمجھے انگلینڈکے شہربرمنگھم سے ایک شخص نے فون کیا،اس
کاکہناتھاکہ مَیں آپ کو جاویدچوہدری کے بارے میں کچھ بتاناچاہتاہو اورآپ سے
یہ درخواست کرتاہوں کہ آپ جاویدچوہدری کی ان باتوں کوبھی اپنے کالم میں
ضرورجگہ دیں،تاکہ لوگ ان کی گھٹیاباتوں کے بارے میں بھی جان سکیں۔مَیں نے
اس سے کہاکہ پہلی بات یہ ہے کہ مَیں نے اکیلے یہ ٹھیکہ نہیں لیاہواکہ
ہردوسراکالم جاویدچوہدری پرہی لکھتارہوں اوردوسری بات یہ ہے کہ میں اس وقت
ایک انتہائی اہم کام میں مصروف ہوں اسلئے اگرتم اپنی بات کواتنا اہم سمجھتے
ہواوریہ خیال رکھتے ہوکہ مَیں اس کو بہترطریقے سے اپنے کالم میں لکھ
سکتاہوں تو پھرتم مجھے کسی اور دن کال کرلینا،میری اس بات پر اسکاکہناتھاکہ
جناب میں آپ کاانتہائی مشکورہوں گااگرآپ مجھے صرف5منٹ دیں گے،اس کااندازبہت
محبت بھراتھااس لئے میں نے نہ چاہتے ہوئے بھی اس سے
کہاچلوبتاؤ!کیابتاناچاہتے ہو۔اس نے کہاکہ ملک صاحب مجھے اُمیدہے کہ
جاویدچوہدری آپ کا دوست ہوگالیکن وہ بہت غلط آدمی ہے ۔میں نے اس سے کہاکہ
وہ کیسے ؟وہ بولااس لئے کہ ایک دفعہ جاویدچوہدری انگلینڈآیاتھا،یہاں
جاویدچوہدری کے میزبان نے اسے اپنے پاس صرف ایک ہی دن
رکھااورپھرجاویدچوہدری کی کسی گھٹیاحرکت کی وجہ سے اس میزبان نے
جاویدچوہدری کی مزیدمیزبانی سے انکارکردیااسکے بعدجاویدچوہدری یوکے میں
اپنے پاکستانی دوستوں کی مددسے نیامیزبان ڈھونڈنے کے چکرمیں کچھ دن ایک
مقامی اخبارکے دفترمیں رہائش پذیررہا۔جیسے ہی اس نے اپنی بات مکمل کی مَیں
نے اسے کہاکہ مجھے اس میزبان کے نام،نمبریاایڈریس میں سے کوئی ایک چیزبھیج
دو،میں ابھی تصدیق کروالیتاہوں اگرواقعی کوئی ایسی بات ہوئی تومَیں
مزیدواقعہ کی تصدیق جاویدچوہدری سے بھی کروں گااوراس واقعہ کی سچائی کے
بارے میں،مَیں اپنے کالم میں بھی ضرورلکھوں گا،لیکن وہ خاموش ہوگیایعنی وہ
اس میزبان کانام،نمبریاایڈریس بتانے سے بالکل قاصرتھا۔پھرمیں نے اس سے
کہاکہ چلواس مقامی اخبارکانام،نمبریاکوئی ایڈریس وغیرہ ہی بتادوجس کے
دفترمیں جاویدچوہدری کچھ دن رہائش پذیرتھا۔وہ پھرخاموش تھا،مَیں نے اس سے
کہاکہ مَیں کیسے اپنے کالم میں بنا تصدیق کہ کسی آدمی کی کردارکشی
کرسکتاہوں،میری اس بات پروہ شرمندہ ساہوگیااوراس نے اسی وقت فون بندکردیا۔
میرے ایک اوردوست نے مجھے ٹیکسٹ کیاکہ ملک صاحب جاویدچوہدری کے بارے میں
کالم لکھ کرآپ اپنے آپ کوبدنام کروالیں گے ،کیونکہ یہ ایک ایساصحافی ہے
جومختلف اخبارات میں نام بدل بدل کرکالم لکھتاتھااورپاکستان کے سیاستدانوں
کوبلیک میل کیاکرتاتھا۔مَیں نے اس سے کہاکہ پہلی بات یہ ہے کہ عزت اورذلت
اﷲ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے اورجاویدچوہدری کاکوئی مخالف نہ مجھے عزت دے
سکتاہے اورنہ ہی ذلت اوررہی بات جاویدچوہدری کی نام بدل بدل کرکالم لکھنے
کی توتم مجھے کسی ایک اخبارکانام بتادویاکوئی ایساگواہ بتادوجویہ کہے کہ
واقعی اس کے سامنے جاویدچوہدری کے مختلف ناموں سے کالمزپبلش ہوتے رہے ہیں
تومیں پہلی فرصت میں ہی اس بات کواپنے کالم میں لکھوں گا،میرے اس جواب پروہ
خاموش ہوگیا۔
انگلینڈوالے آدمی کے الزام کاٹیکسٹ جب میں نے جاویدچوہدری کوکیاتواس نے
اسی وقت مجھے کال کی اورکہاکہ ملک صاحب میں ان لوگوں کاکیاکروں یہ لوگ مجھ
پرایسے ایسے الزامات لگاتے ہیں کہ میں خودحیران ہوجاتاہوں۔اُس وقت
جاویدچوہدری بہت ہکلا،ہکلاکرباتیں کررہاتھاجس سے مَیں یہ بات آسانی سے سمجھ
گیاکہ واقعی وہ بہت زیادہ ٹینشن میں ہے۔ایک پاکستانی کیلئے اس سے بڑھ کردکھ
کی بات اورکیاہوگی، کہ پاکستانیوں نے ہی اس کاجیناحرام کیاہو۔
پاکستان میں سنی سنائی باتوں کوبغیرتصدیق کے بہت زیادہ
پھیلایاجاتاہے۔جاویدچوہدری ایک صحافی ہے جس کی رائے سے بہت سے لوگوں
کواختلاف ہوسکتاہے لیکن بغیرتصدیق کے اس پرمختلف اقسام کے گھٹیاالزام
لگانابہت ہی بری بات ہے۔مَیں بذات خودجاویدچوہدری کوبہت ناپسند کرتاہوں
کیوں وہ اپنے کالمزمیں زیادہ تردوسرے ممالک کی بات کرتاہے،جبکہ ہمارے اپنے
ملک میں اتنے زیادہ مسائل ہیں اگران پرلکھاجائے توقلم کی روشنائی ختم
ہوجائے گی مگرمسائل ابھی باقی ہوں گے۔مَیں یہ چاہتاہوں کہ ایسے صحافیوں
کوبے نقاب کیاجائے جوچندروپوں کی خاطراپناایمان بیچتے ہیں،لیکن کوئی جامع
ثبوت توہوں،اس لئے وہ پاکستانی جویہ سمجھتے ہیں کہ واقعی جاویدچوہدری پران
کالگایاگیاالزام درست ہے تووہ میرے ساتھ فیس بُک،یاہویاٹویٹراکاؤنٹس کے
ذریعے رابطہ کرسکتے ہیں۔اگران کے الزامات ثبو ت کے ساتھ سہی ثابت ہوئے
تومَیں ضرورانہیں اپنے کالم میں جگہ دوں گا اورجاویدچوہدری کوعوام کے سامنے
بے نقاب کروں گا،اس کے علاوہ عمران خان کوبھی چاہئے کہ وہ یہ توکہتاہے کہ
فلاں صحافی نے یافلاں اینکرنے پیسے لئے ہیں تومیں اسے کہتاہوں کہ آج مجھے
کسی صحافی یاکسی اینکرکے بارے میں ثبوت دکھادے ،آج میں اُس صحافی یااینکر
کے خلاف لکھوں گا،لیکن بغیرثبوت کے کسی پرالزام تراشی کرنے سے معاشرہ
سنورنے کی بجائے مزیدخرابی کی طرف بڑھے گا۔ |