کیا امریکا میں گوروں کے لئے قانون اور ہے اور کالوں کے لئے اور ...؟
(Muhammad Azam Azim Azam, Karachi)
امریکی سیاہ فا م قیدی ایرک
گارنر کی ہلاکت،گرینڈجیوری کا تعصبانہ فیصلہ اور نیویارک میں مظاہرے....؟؟
آج دنیا بھر میں اِنسانوں اور جانوروں کے حقوق کی پامالی پر اِنصاف اور
حقوق کی آواز بلند کرنے والے امریکاکاوہ اصل چہرہ بھی بے نقاب ہوگیاہے جو
اَب تک امریکانے دنیا سے چھپاکررکھاتھا ا واشنگٹن سے آنے والی صرف اِس ایک
خبر نے دنیا بھرمیں وہ ساری امریکی ڈھکوسلے بازیاں عیاں کردی ہیں آج جن کے
سہارے امریکااِنسانوں اور جانداروں کے حقوق کا سب سے
بڑاعلمبرداربناپھرتاتھا۔
اگرچہ اِس میں کوئی شک نہیں ہے کہ آج امریکا کاصدربارک اوباما ہے جس کا
تعلق بھی ایک سیاہ فام قبیلے سے ہے مگرآج اِس کے باوجود بھی یوں لگتاہے کہ
جیسے امریکا کے پہلے سیاہ فام صدربارک اوباما بھی اپنے امریکی گوروں کے
معاشرے پر اپنا اثررسوخ قائم رکھنے میں ناکام ہوئے ہیں اور اُس طرح اپنی
کامیابی کا سکہ منواکرخودکوسیاہ فام طبقے کو تحفظ فراہم کرنے میں کامیاب
ثابت نہیں کرسکے ہیں جتنا کہ اِنہیں اَب تک کامیاب ثابت کرلیناچاہئے تھااِس
پر ایسالگتاہے کہ جیسے اَب تک امریکی گوروں نے کسی سیاہ فام کو اپنا
صدرتسلیم ہی نہیں کیا ہے، یہ ایک علیحدہ بحث ہے۔
بہرحال..! گزشتہ دنوں امریکی ریاست میسوری کے بعد نیویارک میں بھی پولیس کے
تشدد سے ایک سیاہ فام قیدی ایرک گارنر(جِسے پولیس افسر ڈینئیل پینٹلیو
نے17جولائی کو صرف اِس جرم کی پاداش میں گرفتارکیا تھا کہ43سالہ آنجہانی
ایرک گارنربغیر ٹیکس سکریٹ فروخت کررہاتھا) کی ہلاکت کے پیش آنے والے
اندھولناک واقعے نے نیویارک میں ہزاروں افراد کوسڑکوں پر نکل کرمظاہرہ اور
احتجاج کرنے پر ضرورمجبوردیاہے۔
اَب اِس منظر اور پس منظر میں یہ حقیقت ہے کہ امریکا میں پیش آئے اِس واقعے
کے بعد ساری دنیا میں امریکاسے متعلق یہ تاثر ضرورچلاگیاہے کہ آج بھی
امریکا میں گوروں کے لئے قانون اور اِنصاف کے تقاضے کچھ اور ہیں اور کالوں
کے لئے قانون ایسانہیں ہے جیساکہ امریکی معاشرے میں قانون کی کتابوں میں
درج ہے ۔
آج امریکی پولیس کی حراست میں سیاہ فام ایرک گارنر کی ہلاکت نے امریکی
قانون کی دھجیاں بکھیری کررکھ دی ہیں،یوں یقینا ساری دنیا میں امریکی
معاشرے میں روارکھے گئے گورے کالے کے حقوق کے بھرم کاشیرازہ بھی کرچی کرچی
ہوکررہ گیاہے اور دنیا کو یہ بھی پتہ لگ گیاہے کہ آج امریکا جیسے دنیاکے سب
سے بڑے اور سُپر پاور مُلک ہونے کا درجہ حاصل ہے وہاں بھی گورے امریکیوں کے
لئے حقوق کچھ اور ہیں تووہیں سیاہ فام طبقے سے تعلق رکھنے والے امریکی
شہریوں کے لئے امریکی قوانین کیا ہیں...؟ اور اِنہیں کتنے حقوق حاصل ہیں
..؟اور اِن کے لئے مریکی قانون میں اِنصاف اور حقوق کے لئے کتنی گنجائش
ہے...؟آج دنیا کو وہ سب کچھ بھی معلوم ہوگیاہے۔
واشنگٹن سے خبرراساں ادارے (اے ایف پی) نے خبر دی ہے کہ ’’ امریکی ریاست
میسوری کے بعد نیویارک میں بھی گرینڈجیوری نے ایک سیاہ فام قیدی ایرک گارنر
کو ہلاک کرنے کے کیس میں ایک اور پولیس افسر پر مقدمہ نہ چلانے کا فیصلہ دے
دیا،گرینڈجیوری کے فیصلے کے خلاف نیویارک میں ہزاروں افراد سڑکوں پر آگئے
اور احتجاجی مظاہرے کئے جس پرپہلے سیاہ فام امریکی صدربارک اُوباما نے
مظاہرے اور احتجاج کرنے والے مشتعل افراد کو پُرسکون رہنے کی ہدایت
کردی،جبکہ خبرراساں ادارے کا اپنی خبر میں وثوق کے ساتھ یہ بھی کہناہے کہ
’’ امریکا کی گرینڈجیوری نے نیویارک میں سیاہ فام شہری ایرک گارنر کی موت
کے کیس میں نیویارک پولیس کے اہلکارپر مقدمہ نہ چلانے کا فیصلہ دیا جس کے
بعد مُلک میں پہلے سے جاری سیاہ فام آبادی کی جانب سے پُرتشدد مظاہروں میں
تیزی آگئی اور پچھلے دِنوں ہزاروں افرادسڑکوں پر آگئے۔ جبکہ مضافاتی علاقے
اسٹیٹن میں بھی سیاہ فام افرادنے احتجاج کا سلسلہ پوری قوت سے شروع کردیا،
اِس پر آنجہانی گارنر کے اہلِ خانہ کے وکیل کا کہناہے کہ عدالت کے فیصلے سے
حیرت ہوئی حالانکہ وڈیومیں صاف دیکھاجاسکتاہے کہ اہلکارنے گارنرکو گلے سے
دبایا ہواتھا جس کی وجہ سے اِس کی موت واقع ہوئی ،جبکہ دوسری طرف اٹارنی
جنرل ایرک ہولڈر نے اعلان کیاکہ شہری کی موت کے کیس کی تحقیقات کی جائے
گی،تو اُدھرہی ایرک گارنر کاطبی معائنہ کرنے والے ڈاکٹرزکا دو ٹوک کہناہے
کہ گارنر کی موت اُس کا گلادبنے کے نتیجے میں ہوئی ،گارنر کے اہلِ خانہ کے
وکیل جوناتھن مورکے مطابق اِنھیں اِنصاف کا قتل کردینے والے عدالتی فیصلے
پر حیرت ہوئی ہے ،متعصبانہ عدالتی فیصلے پرآنجہانی گارنر کے اہلِ خانہ اور
وکیل جوناتھن مورکا موقف سامنے آجانے کے بعد امریکا کے شہرنیویارک اور بہت
سے مضافاتی علاقوں اور سیاہ فام بستیوں میں گرینڈجیوری کے فیصلے کے خلاف
شروع ہونے والے مظاہروں اور احتجاجوں پر سیاہ فام پہلے امریکی صدربارک
اُوباما نے اپنے شہریوں کو پُرسکون رہنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہاہے کہ
گرینڈجیوری کی جانب سے قانون نافذکرنے والے اداروں سے متعلق جو فیصلے آئے
اِس سے مُلک میں بسنے والی اقلیتیں خود کو غیرمحفوظ سمجھنے پر مجبورہورہی
ہیں،اِس پر نیویارک کے مئیرکابھی یہ کہناتھا کہ عوام کی اکثریت کے برخلاف
جیوری کا فیصلہ آیاتاہم شہریوں سے اپیل ہے کہ وہ پُرامن رہیں جبکہ عوام کا
مشتعل ہونایوں بجاہے کہ عوام کے نزدیک وڈیومیں دِکھائی دے رہاہے کہ پولیس
افسرنے گارنرکوگرفتارکرکے ہتھکڑی پہنانی چاہی تو آنجہانی گارنرنے پہننے سے
انکارکردیا جس پرپولیس افسرپینٹلیو نے گارنر کوگردن سے پکڑاتو وہ یہ کہہ
رہاتھاکہ سانس نہیں لے پارہا اور وہ گرگیامگر ظالم پولیس افسر نے ایک نہ
سُنی جس کی وجہ سے ایرک گارنر کی موت واقع ہوگئی‘‘ آج جہاں اِس واقع نے
امریکی معاشرے میں ٹیکس کے بغیر سکریٹ کی فروخت کرنے والے کی پکڑ کے قانون
کی اچھائیوں کو دنیا میں روشناس کرایاہے تو وہیں ایک سیاہ فام قیدی آنجہانی
ایرک گارنر کے قاتل پولیس افسر ڈینئیل پینٹلیو کو بچانے کے لئے عدالتی
تعصبانہ فیصلے کو بھی بے نقاب کرکے رکھ دیاہے اور ساری دنیا کو پتہ چل
گیاہے کہ امریکا میں گوروں کے لئے امریکی قوانین میں ڈھیرساری لچک ہے تو
کالے امریکیوں کے لئے کچھ نہیں ہے،آ ج اِس میں کوئی شک نہیں ہے کہ ایرک
گارنر کی یوں ہلاکت پر گرینڈجیوری کے فیصلہ سراسر نااِنصافی پر مبنی ہے اور
آج ساری دنیاگرینڈجیوری کے عدالتی فیصلے پر انگلی اُٹھارہی ہے اور ایسا اُس
وقت ہوتا رہے گی جب تک گرینڈ جیوری گارنر کے قتل پر اپنا غلط فیصلہ
پرامریکی شہریوں سے معافی نہیں مانگ لیتی ...اورآنجہانی ایرک گارنر کے اہلِ
خانہ کو اِنصاف نہیں مل جاتاہے ۔ |
|