آج دنیا میں دہشت گرد نماشیطان آزار اورنہتے اِنسان قید ہیں کیوں. . ؟
(Muhammad Azam Azim Azam, Karachi)
لو ...اَب دہشت گرد دنیاکو
بتائیں گے وہ راہ ِراست پہ ہیں اورہم بھٹکے ہوئے لوگ ہیں ...؟؟؟
آج دنیا بھر میں مختلف سیاسی و مذہبی دہشت گردی کے شیداعناصر(دہشت گردوں
)نے اپنے مکروہ نظریات کا پر چار کرکے یہ تمیز ختم کردی ہے کہ کون راہِ
راست پہ ہے اور کون بھٹکا ہواہے...؟؟اَب ایسے میں یہ بھٹکے ہوئے عناصراپنے
تئیں یہ سمجھتے ہیں کہ وہ طاقت کے بل پہ دنیا بھرکے اِنسانوں کو اپنا ہم
خیال بنالیں گے اور دنیا اِن کے پیچھے ہولے گی ...؟؟ اور پھر یہ دعویٰ کریں
گے کہ یہ اپنے سیاسی و مذہبی نظریاتی اعتبار سے درست تھے ...؟؟ درست
ہیں...؟؟اور یہی ہمیشہ درست رہیں گے ...؟؟ تو یہ اِن کی صریح بھول ہوگی اور
اگر وہ یہ سمجھتے ہیں کہ آج یہ دنیا میں بزورِقتال اپنا وجود منوانے میں
کامیاب ہوگئے ہیں اوراِنہوں نے دنیا کو فتح کرلیا ہے تواَب ایسے دہشت
گردعناصر جن کا تعلق خواہ کالعدم تنظیموں سے ہو یا اِن کا سر اکہیں سے
دنیامیں سر اُٹھاتے نئے فتنے قتالِ داعش سے جاملتاہو وہ یہ جان لیں کہ یہ
سب کے سب اِنسان کہلانے کے قطعاََ حقدارنہیں ہیں بلکہ ایسے عناصر دراصل
دہشت گردنما وہ شیطان ہیں آج جن کے شر سے دنیا جہنم بنتی جارہی ہے،آج دہشت
گردوں کے ہاتھوں دنیاکا وجوداور امن خطرسے دوچار ہے،اِنسانیت کو یرغمال
بناکر اپنا خودساختہ سیاسی اور مذہبی نظریہ گولی اور بم سے رائج کرنے کا
عمل جس طرح سے جاری ہے دہشت گردوں کا یہ عمل دنیاکو تباہ اور بربادی کا سبب
ہے اَب تک جس کے تدارک کے لئے مذہب و ملت کے اختلافات کو بھولا کرایک
ایجنڈے پر باہم متحداور منظم ہوجائے اورایسی منصوبہ بندی کی جائے کہ دنیا
سے دہشت گرد اور دہشت گردی یقینی طور پر ختم ہوجائے مگر افسوس ہے کہ
سنجیدگی سے ایسا نہیں کیاجارہاہے شائد آج بھی دنیا کے بیشترممالک دہشت گردی
کے بڑھتے ہوئے خطرے سے ناواقف ہیں یا یہ سب کچھ جان کر بھی انجانے بنے ہوئے
ہیں اور اِس گمان میں ہیں کہ اِن کا کوئی کچھ نہیں بگاڑسکتاہے یا اِن کا یہ
خیال ہو کہ عالمی دہشت گردی سے وہ ڈریں جنہوں نے دہشت گرد پیداکئے ہیں تو
ایسے خواب ِ خرگوش میں پڑے ممالک سے راقم الحرف بس یہ عرض کرناچاہے گا کہ
آج دنیاکے دہشت گردوں کے نزدیک سب بھٹکے ہوئے ہیں بس اپنی سیاسی و مذہبی
دہشت گردی کے خاطرجو یہ کررہے ہیں وہی ٹھیک اور راہ راست پہ ہیں اور دوسرے
غلط ہیں۔
اگرچہ آج اِس سے بھی انکار نہیں کہ ہر زمانے کے ہر مذہب کے ماننے والوں کا
ہمیشہ ہی سے یہ پکا عقیدہ رہاہے کہ خداکے ساتھ محبت کا دعویٰ اُس وقت تک
غلط ہی ثابت ہوتاہے کہ آپ جب تک کائنات کے ادیان و رنگ و نسل اور سرحدسے
تعلق رکھنے والے اِنسانوں کے ساتھ محبت کو اہم نہیں سمجھتے ہیں تو آپ کسی
بھی طور خداکے ساتھ محبت کے حقیقی دعویدار نہیں ہوسکتے ہیں دورِ حاضر میں
اِنسانوں کو اپنے سیاسی اور مذہبی عقائد کے خاطر دہشت گردی سے قتال کرنے
والے دنیا میں سوائے قتال بازی پھیلانے کے اور کچھ نہیں کررہے ہیں۔یوں اَب
آپ یہ نکتہ بغیر چوں وچراں مان لیجئے کہ اِنسان کا اِنسانوں میں تقدس محبت
و اخلاق اور عفوودرگزر کے باہمی تعلقات کے رشتے استوارکرنے میں ہی پنہا
ہے،اِس کے بغیر اِنسان اور اِنسانی معاشرے حیوان اور جنگل کے بدترین قانون
میں ڈھل کر بدترین ماحول میں تبدیل ہوجاتے ہیں اِن دِنوں یکد م ایسی ہی ایک
مثال ہمارے یہاں باآسانی دیکھی اور محسوس کی جاسکتی ہے جہاں آدمیوں کا ہجوم
تو موجود ہے مگر افسوس ہے کہ اِس ہجوم میں اِنسان اور اِنسانوں کا کثرت سے
کال ہے۔
جبکہ آج کا مادہ پرستی میں جکڑا ہوااِنسان خواہ اِس کا تعلق دنیا کے کسی
بھی خطے سے ہووہ اپنی حقیقت بھول چکاہے ، یہ اِنسان دنیا کی چکاچوند میں
پڑکر اُس راہ سے بھٹک گیاہے اِسے جس راہ پر قائم رہ کراپنے گوہر دکھانے تھے
،اور اپنے قول و کردار سے دنیا کو امن و آشتی کا گہوارہ بنانا تھا،مگر ہائے
رے صد افسوس...!! کہ آج کا اِنسان وہ نہیں رہاہے جس کے لئے خالقِ کائنات نے
اِسے تخلیق کیا تھا، آج اِس پہ شیطانیت غالب آچکی ہے، اورآج کا اِنسان تو
سالوں پہلے ہی احترامِ انسانیت کا گلادبا چکاہے،اور اپنے ہی ہاتھوں سے منوں
مٹی تلے اِنسانیت کو دفن کرچکاہے،آج یہ کیسااِنسان ہے کہ جو مفاد پرستی ،
کینہ پروری،کرپشن اورفرقہ واریت ، ٹارگٹ کلنک اور دہشت گردی کو اپنی
کامیابی سمجھنے لگاہے ،اور ایسی ہی بہت سی شیطانی فطرت خصلت کو سینے سے
لگائے پھر رہاہے اور زمین خداپہ فسادات برپا کررہاہے، گو کہ آج جدھر بھی
نظرجائے یا سماعت کے پردوں سے سے کچھ ٹکرائے تو بس دہشت گردی کی ہی آواز
اور نہتے اِنسانوں کی ہلاکتوں کی ہی خبریں سُننے کو ملتی ہیں۔بے شک ...!!آج
میرے دیس پاکستان میں بسنے والے تمام اِنسانوں سمیت ساری کائنا ت کے ادیان
کے پیروکار کا ایک سب سے بڑا مسئلہ دہشت گردی ہے اور وہ دہشت گردی جوبھٹکے
ہوئے اِنسانوں سے ہی شروع ہوتی ہے اور معصوم و نہتے اِنسانوں کو قبر کی
آغوش میں پہنچانے کے بعد ہی جاکر ختم ہوتی ہے، آج دنیابھر میں دہشت گردی
جیسے فعلِ شنیع کرنے والے اِنسان نماشیطان آزاد ہیں تو وہیں آج ہر زمانے کے
ہر معاشرے کے ہر طبقے کے ہر طورطریقے سے تعلق رکھنے والے شرافت و اِنسانیت
کاعَلم بلند کرنے والے معصوم و نہتے اِنسان دہشت گردوں کی بے لگام دہشت
گردی کے آگے خاموش قیدی بن کر زندگیاں گزارنے پر مجبورہیں ، آج دنیا کے کسی
بھی مُلک کو دیکھ لیں وہ دہشت گردی کے ناسُور میں ایساجکڑدیاگیاہے کہ اُس
کے یہاں اِنسان ڈرے سہمے اور شیطان آزاد ہیں جو اِنسانی معاشروں میں انارگی
پھیلارہے ہیں اور اِنسانوں کے مقدس خون کے پیاسے بنے ہوئے ہیں۔(ختم شُد) |
|