عوام کی چیخیں

صدر مملکت آصف زرداری نے فیصل آباد میں ایک عوامی جلسے میں عوام کو خوشخبری سنائی ہے کہ وہ بجلی، گیس، پیٹرول سستا کرکے دکھائیں گے۔ جبکہ دوسری جانب زمینی حقائق یہ ہیں کہ بجلی گیس اور پیٹرول کی قیمتوں میں مسلسل اضافے سے افراط زر کی شرح ۱ٹھارہ فیصد ہوگئی ہے۔ مہنگائی کا گراف راکٹ کی رفتار سے اوپر جارہا ہے۔ انڈے کی قیمتوں میں ایک دن میں چودہ روپے فی درجن کا اضافہ ہوا۔ تین دن بعد آٹھ روپے کا اضافہ اور اب یہ قیمت بلند ترین سطح یعنی سو روپے فی درجن پر پہنچی ہوئی ہے۔ ہمارے محترم وفاقی وزیر برائے امور خزانہ شوکت ترین کا ارشاد ہے کہ اپریل میں بجلی کی قیمت میں6 فیصد تک اضافہ کیا جاسکتا ہے، وزیر پیداوار و صنعت میر ہزار خان بجرانی نے قومی اسمبلی کو آگاہ کیا ہے کہ آنے والے دنوں میں چینی کا بحران مزید سنگین ہوجائے گا کیونکہ منافع خوروں، اور چور بازاری کرنے والوں نے ذخیرہ اندوزی کررکھی ہے۔

بین الاقوامی مارکیٹ میں قیمتوں میں اضافے کے انتظار اور گنے کی پیداوار میں کمی کے سبب منافع خور بھی مزید لوٹ مار کے انتظار میں ہیں۔ حکومت نے چینی کی سرکاری قیمت میں یکمشت سات روپے فی کلو کا اضافہ کر کے یوٹلیٹی اسٹور پر چینی باون روپے کلو کردی ہے۔ جو بھی عوام کو آسانی سے نہیں مل رہی۔ کھلی مارکیٹ میں چینی ستر روپے کلو فروخت ہورہی ہے۔ اس سال گیہوں کی بوائی بھی کم ہوئی ہے۔ بارشوں کے نہ ہونے سے اور دریاﺅں میں پانی کم آنے سے یہ فصلیں شدید خطرات میں ہیں۔ ایسے میں صدر زرداری کا یہ اعلان ایک معجزہ یا کرشمہ دکھانے والی بات ہے۔ پاکستان ایک جانب تو دہشتگردی کی اس جنگ کا شکار ہے جو امریکہ نے اس کے سر پر تھوپ دی ہے۔ تو دوسری جانب پاکستان کے پالیسی سازوں نے اسے آئی ایم ایف کے اس جال میں پھنسا دیا ہے جو مکڑی کے جالے کی مشابہت رکھتا ہے۔ اور اس جال میں پھنسنے والاہمیشہ مارا جاتا ہے۔

کہا جاتا ہے کہ اکتوبر 2008ء میں ملک دیوالیہ ہونے کے قریب تھا، آئی ایم ایف کے پاس جانے کا فیصلہ انتہائی مجبوری میں کیا تھا لیکن اب ہمیں اس ایجنڈے پر عمل کرنا پڑ رہا ہے۔ جس نے عوام کی چیخیں نکال دی ہیں، اور آئی ایم ایف کے مطالبات ہیں کہ پورے ہوکر نہیں دے رہے۔ آئی ایم ایف نے پاکستان سے طے پانے والے قرضے کے معاہدے کی جو تفصیلات جاری کی ہیں۔ ان کے مطابق ترقیاتی اخراجات میں ایک 1.7ارب ڈالر کمی اور ایک ارب ڈالر ٹیکسوں میں اضافہ کرنا ہوگا۔ حکومت نے آئی ایم ایف کو بجلی مزید مہنگی کرنے کی بھی یقین دہانی کرائی ہے۔ پیٹرولیم مصنوعات پر سبسڈی ختم کردی گئی ہے اور اب بجلی پر بھی سبسڈی ختم کردی جائے گی۔ ٹیکسٹائل پر آر اینڈ ڈی سہولت ختم کردی گئی ہے۔ آئی ایم ایف سے طے پانے والے معاہدے کے تحت رواں مالی سال افراط زر کی شرح 20فیصد تک لانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ انکم ٹیکس اور جنرل سیلز ٹیکس میں چھوٹ کی کمی کے لئے جون تک پارلیمنٹ میں قانون سازی کی جائے گی۔ آئندہ بجٹ میں تمباکو پر ایکسائز ڈیوٹی میں اضافہ ہوگا۔ ٹیکس ریونیوکی شرح میں اضافے کے لئے جنرل سیلز ٹیکس کا دائرہ وسیع کیا جائے گا۔ اسٹیٹ بینک کے اختیارات میں اضافے کے لیے بینکنگ کمپنیز آرڈیننس جون تک پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔ اس قانون کے ذریعے اسٹیٹ بینک کو کسی بھی بینک انتظامیہ کی تبدیلی بینکوں کی ملکیت لینے بینکوں میں ایڈمنسٹریٹر کے تقرر اور بینکوں کی تشکیل نو کا اختیار حاصل ہوگا۔ آئی ایم ایف پروگرام کی ایک شق کے مطابق حکومت اس پروگرام پر عمل در آمد کے بارے میں آئی ایم ایف کو باقاعدگی کے ساتھ اعتماد میں لینے کی پابند ہے۔ اور مقررہ اہداف کے حصول میں ناکامی کی صورت میں قرض کا اجرا روک لیا جائیگا۔ اقبال نے کہا تھا جب جھکا تو غیر کے آگے نہ تن تیرا نہ من۔ ہم نے اپنی قومی غیرت کا سودا امریکہ اور آئی ایم ایف جیسے اداروں سے کیا ہے۔ جنہوں نے دنیا کے غریب ملکوں کو تباہ و برباد کیا ہے۔ ہم اب بھی ان ہی سے امیدیں لگائے بیٹھے ہیں۔ بتوں سے تجھ کو امیدیں، خدا سے ناامیدی۔ مجھے بتا تو سہی اور کافری کیا ہے
Ata Muhammed Tabussum
About the Author: Ata Muhammed Tabussum Read More Articles by Ata Muhammed Tabussum: 376 Articles with 409176 views Ata Muhammed Tabussum ,is currently Head of Censor Aaj TV, and Coloumn Writer of Daily Jang. having a rich experience of print and electronic media,he.. View More