نریندر مودی 29 روپے اور 4ارب ڈالر کا دفاعی بجٹ.. ..
(Muhammad Azam Azim Azam, Karachi)
آج ہندوستان کے ہندوؤں سمیت وہاں
آباد بہت سی قوموں میں انتہائی متنازع رہنے والے ہندوستانی وزیراعظم
نریندرمودی نے اپنے مُلکی دفاعی بجٹ میں یکمشت چارارب ڈالرکا جس طرح سے
اضافہ کیاہے آج اِن کی حکومت کا یہ عمل کسی سے ڈھکاچھپانہیں رہاہے کہ
اُنہوں نے یہ سب کچھ کیوں اور کس لئے کیا ہے ..؟اور اِس کے ساتھ ہی
خودہندوستانی سمیت ساری دنیابھی یہ اچھی طرح سے سمجھ رہی ہے کہ ایساکرنااِن
کے جنگی جنون میں مبتلارہنے کی علامت ہی نہیں بلکہ اَب اِن کی صاف طورپر
خطے کو اگلے وقتوں میں جنگ اور آگ وخون کی وادی میں دھکیلنے کی بھی سازش
نظرآرہی ہے ۔سو...!!آج اِس طرح ہندوستان کے وزیراعظم نریندرمودی کو جو ذہنی
سکون ملاہے وہ بھی ناقابلِ بیان ہے ۔
اگرچہ وہ اپنی اِس خوشی کا اظہار دنیاکے سامنے توکھل کر نہ کرسکے مگر یہ
اطلاعات ہیں کہ مودی اپنے قریبی حلقوں میں وہ یہ ضرورکہتے پھررہے ہیں کہ ہم
نے اپنے جنگی جنون کو تقویت پہنچانے اور ہندوستان کو دُشمنوں سے محفوظ
رکھنے کے لئے یہ قدم اُٹھایاہے ..مگراِ س کے ساتھ ہی جب اِنہیں یہ احساس
بھی ہواکہ ایساکرنے پر اِن سے کہیں ہندوستانی عوام ناراض نہ ہوجائے یا اِن
کا کوئی سیاسی مخالف گروپ مخالفت میں نہ باہر نکل کھڑاہوتو اُنہوں نے
دنیادکھاوے اور اپنے عوام کو یہ بتانے وجتانے اور بے وقوف بنانے کے خاطرکہ
اِنہیں اپنی ننگی بھوکی دووقت کی روٹی سے محروم ہندوستانی عوام کو درپیش
تکالیف کا بڑی شدت سے احساس ہے اِس لئے اُنہوں نے اپنے اِس جذبے کا اِظہار
کچھ اِس طرح سے کیا کہ جس سے نہ صرف سارا ہندوستان...بلکہ پوری دنیا بھی
حیران اور ششسدر رہ گئی کہ ایک طرف جنوبی ایشیا کو آگ وخون کی وادی کا خواب
دیکھنے والے جنگی جنون میں مبتلا نریندرمودی ہیں جنہوں نے اپنی چندماہ کی
حکومت کے پہلے سالانہ بجٹ میں ہی ہندوستان کے دفاعی بجٹ میں چارارب ڈالر کا
اضافہ کردیاتو دوسری طرف یہی نریندرمودی اپنے اِس رنگ میں بھی دکھائی دیئے
کہ جب یہ پچھلے دِنوں نئی دہلی میں پارلیمنٹ ہاؤس کی کینٹین میں دوپہرکا
کھانا کھانے پہنچے تواُنہوں نے انتہائی کفایت شعاری کا مظاہرہ کیا اور اپنے
کھانے کے لئے سبزیوں کی تھالی منگوائی جس کے لئے اُنہوں نے کیش کاؤنٹر پر
جاکر طریقہ کارکے مطابق پہلے 29روپے جمع کروائے جس کے بعد ویٹرنے دوسرے
مہمانوں کی طرح مودی کے سامنے بھی تھالی پیش کی۔
خبرہے کہ ہندوستانی وزیراعظم نریندرمودی جی...نے کینٹین اسٹاف کا اپنے
مخصوص اندازسے شکریہ اداکیا اور اُن کے ساتھ تصویریں بھی بنوائیں جبکہ
نریندرجی.... نے اِس موقع پروزیٹربک میں اپنے ریمارکس میں لکھاکہ ’’
کھانافراہم کرنے والے ہمیشہ خوش رہیں‘‘ واضح رہے کہ ہندوستانی پارلیمنٹ
کینٹین ایک ایسی جگہہ ہے جہاں پر ہندوستان پر قابض ڈیڑھ کروڑ خاندانوں کے
کھرب پتی افراد الیکشن میں کامیاب ہوکر پارلیمنٹ آتے ہیں یہاں اِن کھرب پتی
ہندوستانیوں کوکم سے کم قیمت12روپے اور زیادہ سے زیادہ 51روپے میں کھانامل
جاتاہے۔
جبکہ سارے ہندوستان میں یہی وہ جگہہ ہے جہاں امیروں کے لئے توسستائی ہے مگر
اِس سے باہرغریب ہندوستانیوں کے لئے مہنگائی کاایک طوفان کھڑارہتاہے یوں
ہندوستان کے حاضروزیراعظم نریندرمودی جی وہ پہلے ہندوستانی وزیراعظم ہیں
جنہوں نے ہندوستانی تاریخ میں پہلی مرتبہ کینٹین میں جاکر اپنے ملک کے
امیروں کے ساتھ انتہائی سستاکھاناکھایاہے ہندوستانی عوام کو یہ بتانے اور
جتانے کوشش کی کہ وہ بھی اپنے عوام کی طرح غریب ہیں وہ بھی زیادہ
مہنگاکھانانہیں کھاتے ہیں بس ایسی ہی زندگی گزاررہے ہیں جیسی ہندوستانی
عوام گزارتے ہیں ۔
بہرحال.. .!!اِس سے انکار نہیں کہ ہندوستان کے موجودہ وزیراعظم
مسٹرنریندرمودی اپنی ذات میں کئی حوالوں سے یکتا ہیں اِنہیں خبروں میں رہنے
کا فن بھی خوب آتاہے، یہ گاہے بگاہے اپنے پڑوسیوں بالخصوص پاکستان اور
پاکستانیوں کے خلاف تیزوتندبیانات داغ کر اپنی موجودگی کا احساس بھی دلاتے
رہتے ہیں تو یہ کبھی اپنے دیس میں آئے مہمان کواپنے ہاتھ سے چائے بناکربھی
پیش کرتے ہیں اور عالمی خبروں کی زینت بن جاتے ہیں تو یہی ہندوستانی
وزیراعظم مودی جی ہیں جو پچھلے کئی ماہ سے مسلسل پاکستان سے ملحقہ کنڑول
لائن پر ہندوستانی فوجیوں کو پاکستان کے شہروں اور شہریوں پر بلااشتعال
گولہ باری اور فائرنگ کا آرڈردے کر خاموش بیٹھے تماشادیکھتے ہیں تو کبھی یہ
خطے میں جنگ کا ماحول اور اسلحہ خریدنے کی دوڑمیں آگے نکلنے کے چکر میں
اپنے جنگی جنون کو تقویت دینے کے خاطر خواہ مخواہ ہندوستان کے دفاعی بجٹ
میں 4ارب ڈالرکا اضافہ کرادیتے ہیں اورعالمی خبروں کی سُرخیاں بن جاتے ہیں
تو دوسری طرف اتناکچھ کرنے کے بعدبھی یہی نریندرمودی ہیں جو اپنے ننگی
بھوکی عوام کو یہ بتانے اور جتانے کے خاطرکہ میں بھی تمہاری طرح ہوں
دیکھوکہ میں سلطنت ِہندوستان کا وزیراعظم ہوکر بھی آدھاپیٹ کھاناکھاتاہوں
اوربھوکا رہتاہوں ...کیوں کہ میری رعایااور عوام بھی بھوکے رہتے ہیں...
ہندوستانیوں میری نیت پر شک نہ کرو...بلکہ اِس پریقین کروکہ میں بھی تم ہی
میں سے ہوں اور دیکھو کہ میں نے وزیراعظم کوملنے والی تمام ترمراعات کو
ٹھکرادیاکیوں کہ مجھے اپنے عوام کے دُکھ دردکا احساس ہے کہ یہ کیسے بھوکے
رہتے ہیں..؟ اور یہ کیسے بے گھرکی زندگیاں گزاررہے ہیں ..؟؟آج ڈیڑھ پونے
دوارب ہندوستانیوں میں سے صرف چندہی فیصدایسے ہندوستانی ہیں جو خطے غربت سے
ذرااُونچی زندگیاں گزاررہے ہیں ورنہ تو آج ساراہندوستان ہی بنیادی سہولیاتِ
زندگی سے بھی محروم ہے اور دووقت کی روٹی کو بھی ترس رہاہے۔ حتیٰ کہ آج بھی
ہندوستان میں رہنے والے ایسے افراد کی تعداد کروڑوں میں ہے جو اپنے گھروں
میں ٹوائلٹ سے بھی محروم ہیں۔
اَب ایسے میں ہندوستان کی حکومت کا اپنے دفاعی بجٹ میں چار ارب ڈالر کا
اضافہ فضول ہی ثابت ہوا ہے کہ جب عوام کو زندہ رہنے کے لئے بنیادی سہولیاتِ
زندگی ہی میسر نہیں ہے تو پھر اِنہیں زبردستی زندہ رہنے کا بھی کوئی جواز
نہیں ہے ۔
آج ہندوستان میں مودی حکومت نے دفاعی بجٹ میں جو اضافہ کیا ہے اِس سے تویہ
اچھاتھاکہ حکومتِ ہندوستان بنیادی سہولیات زندگی سے مجبور اپنے بے کس عوام
کو زندہ ہی درگورکردے یا پھر اِس بجٹ کوروک دے اور اِس سے اپنے عوام کی
حالتِ زندگی بہتر بنانے کے لئے اقدامات کرلے یوں اِس کثیر رقم سے ہندوستانی
عوام کے دُکھ دردکا بھی مداو ہوجائے گااور بھوکے ننگے ہندوستانیوں کے دل سے
اپنے وزیراعظم نریندرمودی کی حکومت کے لئے بھی دُعائیں نکلیں گیں اور اِس
طرح ہندوستانی عوام بھی زندگی کے کچھ حسین لمحات سُکھ وچین سے گزارلیں گے
...اور مودی حکومت کا بھی کچھ بھرم رہ جائے گااوراِس کا کچھ کام بھی
نظرآتا۔ |
|