نعتِ رسولِ مقتداء صلی اﷲ علیہ وسلم
(Muhammad Abdul Munem, Khushab)
آپ کی تعریف اگر لکھی جائے
تو نہ لکھی جائے اور اگر نہ لکھی جائے تو کیوں نہ لکھی جائے۔ مقامِ اولیاء
کی انتہاء مقامِ صحابہ کی ابتداء ہے اور مقامِ صحابہ کی انتہا ابنیاء کی
ابتداء ہے۔ انبیاء کی انتہاء رسولوں کی ابتداء ہے اور رسولوں کی انتہاء
اولوالعزم رسولوں کی ابتداء ہے اور اولوالعزم رسولوں کی انتہاء آپ صلی اﷲ
علیہ وسلم کی ابتداء ہے اور آپ کی انتہاء کی کسی کو کچھ خبر ہی نہیں۔ کہ
دینے والے نے کیا کچھ دیا اور لینے والے نے کیا کچھ لیا۔ حضرت شاہ
عبدالعزیزدہلوی رحمتہ اﷲ علیہ نعت شریف لکھنے بیٹھے تو کوئی لفظ اس قابل
نہیں لگ رہا تھا جو کہ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کے مقام کو بیان کر سکے۔ بالآخر
صرف اتنا کہہ کر رک گئے کہ:۔
بعد از خدا بزرگ توئی قصہ مختصر
آپ وہی ہیں جن کا سو جانا بھی بیداری کا حکم رکھتا ہے اسی لیے نیند آپ کے
لیے ناقصِ وضونہیں ۔ ہے نا عجیب بات! یعنی نور نے اس قدر غلبہ کیا کہ جسم
بس نام کا جسم ہے حقیقت میں وہ بھی نور ہی نور ہے۔ یہاں میں ان لوگوں سے
مخاطب نہیں ہوں جو اندھے ہیں وہ کچھ دیکھنے سننے سمجھنے سے قاصر ہیں شیطان
نے ان کے لیے ان کا راستہ بھلا کر دکھایا ہے وہ اپنی گمراہی میں بھٹکتے
رہیں گے حتٰی کہ اپنے رب سے جا ملیں گے اور وہ انہیں بتا دے گا جو وہ کرتے
تھے۔
ایک بار آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے ایک صحابی کو آواز دی وہ نماز ادا کر رہا
تھا ۔ بلانے پر اسی وقت حاضر ہو گیا۔ آپ نے اسے اپنے کام کے لیے بھیجا جب
وہ کام کر کے واپس آیا تو فرمایا نماز کو وہیں سے شروع کرو جہاں سے چھوڑا
تھا۔ کیا ہے کوئی لفظ جو اس نکتے کی تشریح کر سکے کیسی عجیب نسبت ہے کہ جس
کی طرف متوجہ ہونا بھی نماز ہی کی حالت ہے۔
آپ کی اداؤں کا نام شریعت ہے آپ کا ہر قول مشعلِ راہ ۔ ہر فعل معتبر۔ رحمت
ہیں ہر جہان کے لیے ۔ نسبت ایسی کہ دشمن ایک ماہ کی مسافت سے مرعوب ہونا
شروع ہو جاتا ہے ۔ کوئی کیا لکھے کہ آپ کیا ہیں واقعہء معراج ہی کو لے
لیجئے کچھ سمجھ نہیں آتا کہ محب کون ہے اور محبوب کون۔ قرآنِ کریم میں سورۃ
انفال پارہ ۹ آیت ۱۷ میں ارشادِ باری تعالٰی ہے اور اے محبوب وہ خاک جو تم
نے پھینکی تم نے نہ پھینکی تھی بلکہ اﷲ نے پھینکی۔ عجیب مقام ہے فناو بقا
کا۔
ایک وقت تھا جب اہلِ بصارت کے لیے یہ خوش نصیبی عام تھی کہ خوب تصورِپاک
میں ڈوبے رہیں۔اب یہ خوش نصیبی اہلِ بصیرت کے لیے باقی ہے ۔
بڑے بڑے اولیائے کرام اپنے آپ کو اس قابل نہیں سمجھتے کہ نعت شریف لکھیں تو
ہم کس شمار میں ہیں جنہوں نے کبھی ٹھیک طرح سے نماز بھی نہیں پڑھی۔ اے اﷲ!
ہم سے در گزر فرما اور ان چند الفاظ کو ہماری بخشش کا ذریعہ بنا دے۔آمین! |
|