سعودیہ عرب اور پاکستان ہمیشہ سے
ہی ایک دوسرے کے بہت قریب رہے ہیں پاکستان کی خارجہ پالیسی میں سعودی عرب
کو ہمیشہ امتیازی حیثیت حاصل رہی ہے اس کی بڑی وجہ ان مقدس مقامات کا
احترام ہے جو اس ملک میں ہیں شاید یہی وجہ ہے کہ پاکستانی سعودی عرب کو
اپنا گھر سمجھتے ہیں اور اس کی حرمت اور تقدس کو اپنا اولین فریضہ سمجھتے
ہیں اسی لئے پاکستان نے ہمیشہ اس چیز کی مخالفت کی جس نے سعودی عرب سے
مخالفت کی جس کی سب سے بری مثال ایران ہے جو پاکستان کا براہ راست پڑوسی
ہونے کے باوجود وہ مقام حاصل نہ کر سکا جو ایک غیر پڑوسی ملک سعودی عرب کو
حاسل ہے حالیہ صورت حال کو سامنے رکھا جائے تو یہ بات واضح ہوتی ہے کہ وہ
طاقتیں جو عرب خطے میں اپنی مرضی کی تبدیلی چاہتی ہیں ان کی راہ میں سب سے
بڑی رکاوٹ وہ اسلامی ملک ہیں جن کی طاقت ان کی مسلح افواج اور ان کا جدید
ترین اسلحہ ہیں اور ایسے ممالک میں پاکستان سر فہرست ہے شاید یہی وجہ ہے کہ
سعودی حکمران پاکستان کو خصوصی اہمیت دیتے ہیں وزیراعظم نوازشریف کے سعودی
عرب کے دورے کے موقع پرسعودی حکومت کے نئے فرمانرواشاہ سلمان اور ان کی
حکومت کی اعلی شخصیات نے وزیراعظم اور ان کے وفد کا جس گرمجوشی سے استقبال
کیا اسے دونوں ملکوں کے باہمی تعلقات میں غیر معمولی تعلقات سے تعبیر کیا
جارہاہے ماضی میں دیکھا گیا ہے کہ سعودی فرمانروا غیر ملکی مہمانوں کے
استقبال کے لئے خود ایئرپورٹ پر تشریف نہیں لے جاتے مگر وزیراعظم نوازشریف
کے خیر مقدم کے لئے انہوں نے تمام پروٹوکول کو ایک طرف رکھ کر خود ان کا
استقبال کیا شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے ہمراہ ان کی کابینہ کے تمام ارکان
موجود تھے گرمجوشی اور محبت کی یہ کیفیت اس امر کی علامت ہے کہ شاہ سلمان
بن عبدالعزیز کے دور میں دونوں ملک ایک دوسرے کے مزید قریب آئیں گے اور
مختلف شعبوں میں ان کے تعلقات کو وسعت حاصل ہوگی دونوں لیڈروں کے درمیان
بات چیت میں تجارت سرمایہ کاری توانائی سلامتی اور بنیادی ڈھانچے سمیت
مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیاگیا اس موقع پر وزیراعظم
نوازشریف نے کہا کہ دونوں ملکوں کے سیاسی تعلقات محدود نہیں دونوں ملک
مشترکہ مذہبی اور تاریخی اقدار میں بندھے ہیں شاہ سلمان کے دور میں دوطرفہ
تعلقات نئی بلندیوں کو چھوئیں گے شاہ سلمان بن عبدالعزیز کا کہناتھا کہ
سعودی عرب پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو بے حد اہمیت دیتاہے اس کی خواہش
ہے کہ پاکستان خوشحال ہو اور ترقی کرے سعودی عرب تمام شعبوں میں ہر ممکن
تعاون کے ذریعے اپنے تعلقات کو مضبوط بنانے کا خواہاں ہے وزیراعظم نے دوران
مذاکرات شاہ سلمان بن عبدالعزیز کو دورہ پاکستان کی دعوت دی جو انہوں نے
قبول کر لی پاک سعودی تعلقات میں اس بات کو خصوصی اہمیت حاصل ہے کہ
وزیراعظم نوازشریف کے سعودی عرب کے شاہی خاندان خصوصاً شاہ سلمان عبدالعزیز
سے تعلقات ذاتی نوعیت کے حامل ہیں یقیناًً یہ تعلقات دونوں ملکوں کے درمیان
مزید تعاون کو وسعت دینے کا باعث بنیں گے دونوں ملکوں کے درمیان دہشت گردی
کے خاتمہ سے لے کر مشرق وسطی کے مسائل تک تمام عالمی موضوعات پر ہم آہنگی
موجود ہے شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی طرف سے امور مملکت کی ذمے داریاں
سنبھالنے کے بعد وزیراعظم نوازشریف کا یہ سعودی عرب کاپہلا دورہ ہے اس موقع
پر شاہ سلمان نے پاکستان کے عوام اور وزیراعظم پاکستان کے لئے گرمجوشی کے
غیر معمولی جذبات کے ذریعے ہر سطح پر اپنی حکومت کے حکام کو یہ پیغام دیاہے
کہ پاکستان کے ساتھ سعودی عرب کے تعلقات کو خصوصی ترجیح اہمیت حاصل رہے
گی۔پاکستان کی ضروریات جن میں سب سے پہلے توانائی اور پیٹرولیم مصنو عات
ہیں جو سعودی عرب برے احسن طریقے سے فراہم کر سکتا ہے اس حوالے سے موجود ہ
بجلی کے بحران کو سعودی حکومت کی مدد سے ناصرف حل کیا جا سکتا ہے بلکہ اس
کو مکمل طور پر ختم بھی کیا جا سکتا ہے اس کے علاوہ وپ پاکستانی ہنر مند
جنھوں نے اپنی محنت سے سعودی عرب کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا اور جن کی
بدولت پاکستان کو بہت ہی اہم زر مبادلہ حاصل ہوتا ہے ان کے مسائل کو حل
کرنے کے ساتھ ساتھ سعودی عرب سے ان کے لئے مراعات حاصل کرنے اور ان کے وہاں
کام کرنے کے طریقہ کار کو سہل بنانے کی ضرورت بھی ہے تاکہ وہاں وہ دلجمعی
سے کام کر کے ملک کی معیشت کی مضبوطی میں اہم کردار ادا کر سکیں اب جبکہ اس
خطے کی صورت حال سب کے سامنے ہے اور وہاں پر ہونے والی تبدیلیوں کا براہ
راست خطے کے ان ممالک کے لئے جو کافی مضبوط ملک ہیں کے لئے بڑا خطرہ نظر آ
رہا ہے ایسے میں پاکستانی افواج اور پاکستان کے ایٹمی پاور ہونے کی وجہ سے
پاکستان کو امتیازی حیثیت حاصل ہے شاید یہی وجہ ہے کہ اس خطے کے سربراہان
مملکت پاکستان کی اتنی پزیرائی کر رہے ہیں جس کی ماضی میں کھبی کوئی مثال
نہیں ملتی۔ |