آپؒ کا سالانہ عرس مبارک
27,28مارچ 2015کو آستانہ عالیہ غوثیہ قادریہ کوٹلی باجوہ نارووال میں نہایت
تزک و احتشام کے ساتھ منایا جارہا ہے۔
آپ بچپن سے ہی عبادت گزار تھے اور جو بھی آپ کی خدمت میں حاضر ہوتا آپ ہی
کا ہوکر رہ جاتا۔
آقائے نامدار مدنی تاجدار اور انبیاء کے سردار معلم و مقصود کائنات حضرت
محمد مصطفی ﷺ کا فیض صحبت عام ہے۔ اور آپکی پرنور ہستی ہر قسم کے علوم و
معارف اور انوار الہی کا گنجینہ ہے۔ آپ مہیط الٰہی اور جبرائیل امین کے
ملاقاتی اور خود بارگاہ اقدس کے محرم اسرار تھے۔ تمام کمالات و فضائل جن سے
لاکھوں انبیاء کو مختلف اوقات میں نوازا گیا۔ تاج المرسلین معلم و مقصود
کائنات کے اندر اﷲ رب العزت نے ایک ہی وقت میں جمع کردیئے تھے۔ اور وہ تمام
معجزات کل جو انبیاء کو دیئے گئے تھے۔ کُلی صورت کے اندر آپؐ ان تمام
معجزات کے مخزن تھے ۔ اور آپ کی ذات بابرکت سے وہ تمام معجزات دنیا کے
سامنے ظاہر ہوئے۔ مشہور شعر ہے۔
حسن یوسف دم عیٰسی ید بیضاداری آنچہ خوباں ہمہ دارند تو تنہاداری
معلم کائنات جیسے کل انبیاء کے سردارہیں۔ایسے ہی آپ ﷺ کے صحبت یافتہ اصحاب
اہل دنیا کے لئے روشنی کا مینار اور سچے رہبر ہیں۔ آپ ﷺ کو دوسرے انبیاء کے
مقابلے میں اپنے اصحاب کی تربیت میں ایک خاص مقام حاصل ہے۔ اور آپ اس نقطہ
نظر سے بھی ایک کامیاب نبی ہیں۔ آپ کے فیض صحبتِ اثر سے دلوں کی بگڑی دنیا
سنور گئی اور وہی لوگ جو دنیا میں پستی اخلاق اور جنگ و جدل کے انتہائی
کنارے پرتھے ۔ رہبر اور قائد بنے۔ چاردانگِ عالم میں انہی نفوسِ قدسیہ کے
ایثار اور محنت کی بدولت اسلام کی عظمت و شوکت قائم ہوئی معلم کائنات اپنا
مشن پورا کرنے کے بعد رفیق اعلیٰ سے جاملے ۔ لیکن آپ کا مشن اور آپکی دعوت
باقی رہی۔ اور آپ کے علوم و معارف جو تنہا آپ کی ذات پاک میں جمع تھے۔ منصبِ
رسالت سے ہٹ کر تمام کے تمام آپ کے صحبت یافتہ اصحاب کے اندر نمایاں ہوئے۔
بمصداق
ہر گل راہ رنگ و بوئے دیگراست
حضرت علی کرم اﷲ وجہ الکریم جیسے زاہد پاک باطن اور اولیاء امت کے قافلہ
سالار بھی تھے اور محدثین و مبصرین بھی ہوئے۔ دنیاوی لذائز سے کنارہ کش
اصحاب باطن اور اولیا ء اﷲ بھی ہوئے۔ جن کی رشدو ہدایت کا سلسلہ انشاء اﷲ
رہتی دنیا تک ماہ تاباں کی طرح اپنی چمک دکھلاتا رہے گا۔ یہ برصغیر کی
انتہائی خوش نصیبی ہے کہ یہاں اسلام کا نور انہی بزرگوں کے طفیل پھیلا۔ جو
اس آخری سلسلہ کی کڑی تھے۔ یعنی صوفیائے کرام مشائخ عظام اولیائے کرام کے
ذریعے اس زمین میں نبی کریم ﷺ کے پاک دین کی آبیاری ہوئی۔ اس گروہ کے سردار
حضرت خواجہ حسن بصریؒ تھے۔ نبی پاک ﷺ کا ارشاد ہے۔ کہ علی کا تعلق مجھ سے
ایسا ہے جیسا حضرت ہارون ؑ کا حضرت موسیٰ ؑ سے۔ اور فرمایا علی مجھ سے ہیں
اور آپکے فیض اثر سے ہردور اور ہر زمانہ میں رشدو ہدایت ہے۔ ماہتاب جہاں
تابع اُفق ہستی پر جلوہ گر ہوتے رہے۔ جب فرد اور جماعت کی سیرت خارجی حالات
سے متاثر ہوکر روبہ انحطاط ہونے لگی ۔ تو ایسی ہستیاں پیغامِ محبت و طریقت
سے زمانہ میں ایک روح جاودانی پھونک دیتی ہیں۔ نفاق وافتراق کی کدورتوں کو
مٹا کر ملتوں میں بلندی کردار اور حسن و سیرت کو شامل کیا جاتا ہے۔ تمام
جسد عالم میں ایک روح اور حقیقت دیکھائی دیتی ہے۔ ایسی ہستیوں کیلئے منشائے
محبوب خود پیغامِ حقیقت بن کر نمایاں ہوتی ہیں۔ ان ہستیوں میں قدوۃ
العارفین زبدۃ السالکین حضرت پیر سید جعفر علی شاہ ولی قادریؒ کی ذات گرامی
مشعل راہ طریقت بن کر ہمیشہ بیامن ہستی پر اپنی تابانیاں برساتی رہے گی۔آپؒ
حضور غوث الاعظمؒ کی اولاد میں سے ہیں اور بچپن کے دور سے ہی خاموش طبع اور
شریف انسان تھے اس لئے ہمیشہ عجز و انکساری اپنائی جس کی وجہ سے کم عمر ی
میں ہی تمام مسائل شریعت و طریقت اور علوم منطق و فلسفہ کی روشنی سے آپکی
چشم باطن منور تھی۔آپ اس قدر حسین و جمیل تھے کہ جو بھی آپ کا دیدار کرتا
پھر آپ ہی کا ہوکر رہ جاتا۔دین کی تبلیغ و اشاعت کے سلسلہ میں جب آپ
نارووال کوٹلی باجوہ میں تشریف لائے تو یہ علاقہ غیر مسلموں کا گھڑ تھا اور
بت پرستی عام تھی۔ہر طرف جہالت و گمراہی کے سیاہ بادل چھائے ہوئے تھے اور
نفسانفسی کا عالم تھا ۔مگر جب اﷲ کے ولی نے یہاں قدم رکھا اور لوگوں کو
اسلام کی روشن تعلیمات سے روشناس کروایاتو ہزاروں غیر مسلم اسلام کی حقانیت
اور سربلندی کی وجہ سے مشرف بہ اسلام ہوئے آپؒ نے اپنے حسن و کرداراور عمل
و گفتار سے اس خطہ میں دین اسلام کے پرچم کو سربلند کیا اور ایک جہاں کو
علم و حکمت سے منور فرمایا۔آپ کا وصال ہوئے بھی ابھی تقریباًساڑھے تین
سوسال گزرچکے ہیں پر آپ کے مزار پرانوار پر آج بھی حاضری دے کر دلوں کو چین
و سکون ملتا ہے۔آپؒ کے خاندان میں نیک و کار بزرگوں کا ایک طویل تسلسل چلا
آرہا ہے اور آپ کے خاندان کے بزرگوں نے پیری مریدی کو پیشہ نہیں بنایابلکہ
ہر دور میں اپنی جیب سے غریب و یتیم لوگوں کی ہمیشہ مدد کی۔آپ کے موجودہ
گدی نشین صاحبزادہ پیر سید سیف اﷲ خالد گیلانی القادری اب آپ ؒ کے مشن کو
جاری رکھے ہوئے ہیں۔آپ کسی تعارف کے محتاج نہیں دکھی انسانیت کی خدمت آپ کا
مشغلہ ہیں آپ کافی عرصہ بیرون ممالک میں اپنا کاروبار کرتے رہے اور وہاں سے
کمایا ہوا پیسہ یہاں آکر لوگوں کی ویلفیئر پر استعمال کرتے ۔آپ نے آستانہ
عالیہ کوٹلی پلاٹ میں ایک مدرسہ بنایا ہوا ہے جہاں بچوں کو مفت دینی و
دنیاوی تعلیم دی جاتی ہے اور فری رہائش و طعام کا بھی اہتمام ہے۔دین متین
کی سربلندی اور تبلیغ وا شاعت میں آپ پیش پیش ہیں ،پاکستان مشائخ وعلماء
کونسل کے بطور چیئرمین آپ دن رات تبلیغی مشن میں مصروف ہیں اور اسی پلیٹ
فارم سے آپ فری میڈیکل کیمپ اور غریب و یتیم افراد میں مفت راشن کی تقسیم
کا فریضہ بھی سرانجام دے رہے ہیں۔آپ کی قیادت میں بہت ہی مختصر وقت میں
پاکستان مشائخ وعلماء کونسل کو ہرمیدان میں کامیابی و کامرانی مل رہی ہے۔آپ
ہر سال ماہ مارچ میں حضرت پیر سید جعفر علی شاہ ولی ؒ کا عرس مبارک نہایت
عقیدت و احترام کے ساتھ مناتے ہیں جس میں ملک بھر کے علاوہ بیرون ممالک سے
بھی آپ کے مریدین و زائرین کی کثیر تعداد شرکت کرتی ہے ہر سال کی طرح امسال
بھی سالانہ عرس مبارک 27,28مارچ 2015بروز جمعتہ المبارک اور ہفتہ آستانہ
عالیہ کوٹلی باجوہ شریف نارووال میں نہایت تزک و احتشام کے ساتھ منایا
جارہا ہے ۔دو روزہ عرس کی مختلف تبلیغی نشستوں میں پاکستان مشائخ وعلماء
کونسل کے مرکزی سینئر وائس چیئرمین و سجادہ نشین گڈگور شریف پیر سید امجد
علی شاہ گیلانی القادری ،مرکزی ترجمان ملک مظہر حسین اعوان ،سیکرٹری جنرل
ایس اے حکیم القادری ،سینٹرل چیف آرگنائزر چوہدری اسد محمود نقشبندی ،پیر
سید عارف بہاؤالحق شاہ ،پیر حافظ محمد اشرف نقشبندی ،پیر سید فدا حسین شاہ
زنجانی ،پیر ضمیر اختر نقیبی ،علامہ مفتی خادم حسین خادم القادری ،علامہ
توقیر الحسن قادری ،محمد ظفر اقبال نعیمی ،صاحبزادہ محمد بلال علوی ،محمد
ساجد گھمکولوی و دیگر مشائخ اور علماء کرام مہمانان خصوصی ہونگے جبکہ عرس
مبارک کی مختلف تبلیغی نشستوں میں مرکزی سرپرست اعلیٰ و سجادہ نشین چورہ
شریف اٹک پیر سید سعادت علی شاہ مجددی،چیئرمین پنجاب پیر محمد وقاص منور
مجددی اور پیرزادہ محمد اکرم رضا بغدادی و دیگر خطاب اور ہدیہ نعت پیش
کرینگے.عرس تقریبات میں شرکت کیلئے سیالکوٹ سے مریدین و تنظیمی کارکنان کا
قافلہ 27مارچ دن گیارہ بجے دربار حضرت امام علی الحق شہید ؒ سے ضلعی سینئر
وائس چیئرمین پاکستان مشائخ علماء کونسل سیالکوٹ علامہ مفتی خادم حسین خادم
القادری کی قیادت میں نارووال روانہ ہوگا۔ |