کیا انٹرنیٹ نے بچوں کو کھیل کے میدانوں سے دور کردیا

اس میں نہ ہی کوئی شک ہے نہ کوئی دوسری رائے کہ انٹرنیٹ اس جدید دور کی ایک بہترین ٹیکنالوجی ہے جس نے دنیا کو سمیٹ کر آپ کے کمپیوٹر میں سمو دیا ہے گویا سمند کو ایک کوزے میں بند کرنے کے مترادف ہے اس سے آپ ہر لمحہ دنیا کے حالات سے با خبر رہتے ہیں بلکہ پوری دنیا میں قیام پزیر اپنے پیاروں سے رابطے میں بھی رہتے ہیں اور شب و روز اس ٹیکنالوجی میں مزید جدت اور سہولیات میسر آرہی ہیں اور اب انٹرنیٹ استمال کرنے کے بہت سے ذرائع ہماری دسترس میں ہیں پاکستان میں ایک اندازے کے مطابق 30 ملین انٹر نیٹ صارفین ہیں جن میں سے 15 ملین موبائیل فون پر انٹرنیٹ استمال کرتے ہیں انٹرنیٹ کا استمال اب ہر گھر میں ایک یوٹیلیٹی کی صورت اختیار کرگیا ہے انٹرنیٹ استمال کے بے شمار مثبت پہلوں کے ساتھ چند ایک منفی پہلو بھی ہیں لیکن یہ بھی انٹرنیٹ استمال کرنے والے صارف پر ہی منحصر ہے کہ وہ اس کا استمال زیادہ تر مثبت کرتا ہے یا منفی۔

میں یہاں اپنے مشاہدے میں آنے والی ان منفی باتوں میں سے ایک نہایت اہم پہلو کی جانب مبذول کرانا چاہوں گا جو ہمارے بچوں کے انٹرنیٹ استمال کے حوالے سے ہے اگر میں اس انٹرنیٹ کے جدید دور سے گزرے ہوئے دور کا موازنہ کروں تو مجھے اپنے وطن عزیز کے ہر علاقے کے کھیلوں کے میدان آباد نظر آتے تھے جہاں روزآنہ شام کو بچے مختلف کھیل کھیلا کرتے تھے جن میں کرکٹ ، فٹبال، ہاکی،والی بال، کشتی سر فہرست تھے اور اتوار یا چھٹی کے دن تو کھیل کے میدان بچوں سے کھچا کھچ بھرے رہتے تھے گویا تل دھرنے کی جگہ نہ ہو لیکن اگر اب میں انٹرنیٹ کے اس جدید دور میں نہایت افسردگی کے ساتھ ان کھیل کے میدانوں کی طرف دیکھتا ہوں تو مجھے کہیں لوگ ڈرائیونگ سیکھتے نظر آتے ہیں تو کہیں کو ئی سرکس لگا نظر آتا ہے اور کئی کھیل کے میدان تو اپنی مسلسل ویرانی کی وجہ سے کچرا کنڈیوں میں تبدیل ہوچکے ہیں ۔

آج بھی بچے مجھے کرکٹ ، فٹبال، ہاکی، والی بال، اسکوائش، ٹینس، کشتی اور بہت سے دوسرے کھیل کھیلتے نظر تو آتے ہیں لیکن اپنے گھر پر کمپیو ٹر پر یا موبائیل پر جو وافر مقدار میں انٹرنیٹ پر موجود ہوتے ہیں اب اس کے منفی پہلو پر غور کریں کہ ایک بچہ جو اگر کھیل کے میدان میں جاکر کھیلتا تھا تو وہ ایک جسمانی ورزش کا بہترین ذریعہ تھا جس سے اس کی جسمانی نشو نما ہوتی تھی جو کہ انٹرنیٹ سے بیٹھ کر یا لیٹ کر کھیلنے پر ممکن نہیں اگر ایک بچے کے روزآنہ معمول پر نظر ڈالیں تو وہ آپ کو زیادہ تر وہ بیٹھا ہی نظر آئے گا 06 گھنٹے اسکول میں ، 01 گھنٹہ مدرسے میں یا قاری صاحب کے پاس اور 02 گھنٹے انٹرنیٹ پر پھر 07 گھنٹے نیند میں گزرتے ہیں یو ں 16 گھنٹے وہ بیٹھے یا سوتے گزارتا ہے اور اگر کوچنگ لیتا ہے تو مزید 02 گھنٹے ملا کر ہوتے ہیں 18 گھنٹے تو کیا خاک جسمانی ورزش اور نشونما ہوگی اب اس پر ایک اور سونے پر سہاگہ ہمارے ملک کے خراب حالات کی وجہ سے ہوگیا کہ اگر تھوڑی بہت ان بچوں کی ورزش اسکول اسمبلی اور پی ٹی میں ہوجاتی تھی اب زیادہ تر اسکولوں میں یہ سلسلہ بھی حالات کی خرابی کی وجہ سے ختم کردیا گیا ہے ۔

بچوں کی بہتر نشو نما کے لیئے جسمانی ورزش بہت ضروری ہے اور اس کا موثر ذریعہ بچوں کا کھیل کی میدانوں میں کھیلنا ہی ہے ہمیں انفرادی اور اجتماعی طور پر اس اہم مسعلہ کی جانب توجہ دینی ہوگی کھیل کے حوالے سے بچوں کو اپنے علاقوں میں سہولیات دینی ہونگی اور بچوں میں یہ شعور بھی پید ا کرنا ہوگا کہ وہ معلومات اور تعلیمی حوالے سے انٹرنیٹ کا استمال ضرور کریں لیکن کھیل کود کے لیئے میدانوں محلے کے پارکوں کو ترجیح دیں تاکہ ہمارے بچے تندرست چاک و چوبند رہیں اور ایک صحت مند معاشرہ میسر آئے ۔
 

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

 Arshad Qureshi
About the Author: Arshad Qureshi Read More Articles by Arshad Qureshi: 142 Articles with 167668 views My name is Muhammad Arshad Qureshi (Arshi) belong to Karachi Pakistan I am
Freelance Journalist, Columnist, Blogger and Poet, CEO/ Editor Hum Samaj
.. View More