بلدیاتی انتخا بات تعطیل کا شکا ر کیوں؟
(Sajid Hussain Shah, Riyadh)
اختیارات وہ نشہ ہے جو با اختیار
انسا ن کو بے حس کر نے میں کو ئی کسر نہیں چھو ڑتااور وہ صرف آسمان کو
چھونا چا ہتا ہے اسکی آ نکھوں میں ایسا مو تیا اتر آ تا ہے کہ اُسے اپنے سے
کم تر لو گ کیڑوں کی ما نند رینگتے ہو ئے نظر آ تے ہیں اور یہ خیا ل اسکے
زہن میں یہ خو ش فہمی پیدا کر نے کا سبب بنتا ہے کہ وہ جب چا ہے ان رینگتے
کیڑوں کو اپنے پیروں تلے کچل سکتا ہے اور اسی نشے میں ہمہ تن گو ش ہو کر ہو
ا ؤں میں اڑنے لگتا ہے مگر وہ اس بھول کا شکار ہے کہ آ ج وہ جن اختیارات کا
ما لک ہے وہ انہی عام لوگوں کی بدولت ہے مگر افسوس صد افسوس ہما ری عوام کو
یہ احسا س کون دلا ئے مجھے حیرانگی معا شرے کے اس رویے سے ہے جو پگھل تو
رہے ہیں مگر سسٹم کے خلا ف آ واز نہیں بلند کر تے ہر کو ئی اپنی جما عت کی
طرف داری میں مشغول ہے اور اسکی کسی برا ئی کے خلاف تنقید بر داشت نہیں کر
تے انہی حرکات کی بنا پر یہ سیاست دان اپنی سیا ست چمکانے کے لیے عوام کو
بے قوف بنا کر انکا خون چو س رہے ہیں ہر روز نت نئے منصوبے پیش کر تے ہیں
مگر ان پر عمل پیرا نہ ہو کر پھر سے عوام کے سا منے بڑی ڈھٹا ئی سے آ تے
ہیں اور نئے منشور پیش کر نے لگتے ہیں اور ہمار ی عوام بھی بڑے مزے سے چو
راہوں میں بیٹھے انکے حق میں دلا ئل دے رہی ہو تی ہے انسان عقلمند تب نہیں
بنتا جب وہ بڑی بڑی ہا نکتا ہے بلکے سمجھدار تب بنتا ہے جب وہ چھوٹی چھوٹی
با توں کو مد نظر رکھتا ہے۔
بڑے بڑے میگا پروجیکٹس سے ملک ترقی یا فتہ ضرور ہو تا ہے مگر اصل خو ش حا
لی تو تب ملتی ہے جب عوام خوش حا ل ہو اور کام بنیا دی سطح پر ہو رہے ہوں
مگر ہمارے ملک میں کو ئی بھی اپنے اختیا رات نچلی سطح تک منتقل کر نے کو
تیا ر نہیں یہی وجہ ہے کہ بلدیا تی انتخا با ت کے گن گا نے والی جما عتیں
بھی اپنے اپنے صو بوں کو اس نعمت سے محروم رکھے ہو ئے ہے پا کستان تحریک
انصاف تو اس نظام کی بڑی خیر خواہ اوردعویدار تھی مگر ابھی تک خیبر پختون
خواہ میں بلدیا تی انتخا با ت نہ کروا سکی جسطر ح پانی ہمیشہ اوپر سے نیچے
کی طرف بہتا ہے اسی طر ح ہمیں اپنا مختص بجٹ بھی نچلی سطح کی انتظا میہ تک
کے سا تھ شئیر کر نا ہو گاتا کہ ہم بھی ترقی یا فتہ مما لک کی صف میں کھڑے
ہو سکیں ۔قو می اسمبلی اور صو با ئی اسمبلیوں کے منتخب نما ئندوں کے زیر
اثر ایک وسیع علا قہ ہو تا ہے جو کہ ایک عا م آ دمی کی پہنچ سے با لا تر ہو
تے ہیں مگر علا قا ئی سطح پر نا مز د نما ئندے کونسلریا نا ظم اپنے علا قوں
میں مو جو د رہتے ہیں اور عا م آ دمی ان تک رسا ئی حا صل کر سکتا ہے علا قے
کے چھو ٹے چھوٹے بنیا دی اورضرور ی کا موں پر قدرِ بہتر طر یقے سے تو جہ دی
جا سکتی ہے پور ی دنیا میں یہ نظام را ئج ہے اور تمام تر قی یا فتہ مما لک
اسی اصول پر اپنا نظا م ِحکومت چلا رہے ہیں ہما را وطن عزیز جو بیڈ گورنرز
کے مسا ئل سے دو چا ر ہے اس کی ایک وجہ لوکل گو رنمنٹ کا نہ ہو نا بھی ہے
اگر اختیا رات کو لوکل گورنمنٹ کے نما ئندہ گان کے سپرد کر دیا جا ئے تو
دہشت گر دی اور دیگر جر ائم پر قا بو پا یا جا سکتا ہے علا قا ئی سطح پر
ایسی کمیٹیاں تشکیل دی جا ئیں جنہیں متعلقہ کو نسلروں کی سر پر ستی حا صل
ہو اوروہ اپنے علا قے میں ہو نے والی مشکو ک سر گر میوں پر نظر رکھیں مگر
موجو دہ حکومتیں قومی و سا ئل میں عام شہریوں کے حصہ داری کو قبو ل نہیں کر
تیں ۔بلدیا تی نظام سے پو لیس کی اجا رہ داری کو کم کیا جا سکتا ہے تھا نوں
میں جو کلچر قا ئم ہے اس سے عام شہر ی کو بہت سی مصیبتوں اور مشکلات کا سا
منا کرنا پڑتا ہے بلکے یوں کہیے کہ عام معزز شہری کا تھا نہ جانا محا ل ہے
دیگر مما لک میں جب کو ئی شہری کسی مسئلے سے دو چا ر ہو تا ہے تو سب سے
پہلے پو لیس سے را بطہ کر تا ہے جبکہ ہمارے ہاں پو لیس کا نا م لینا اور
مصیبت کو بلانا تصور کیا جا تا ہے اسکا سبب پو لیس والوں کی بد اخلا قی ہے
جو عام شہریوں کے دلوں میں انکے لیے بد گما نیوں کو جنم دیتی ہے بلدیا تی
نما ئندوں کی مو جو دگی عوام میں وہ اعتماد پیدا کر سکتی ہے کہ وہ انہی نما
ئندوں کے ذریعے پو لیس تک رسا ئی حا صل کر یں اور پو لیس کی کسی بھی قسم کی
نا انصا فی کی صورت میں اعلیٰ انتظامیہ کی تو جہ اس طر ف مر کوز کر وا سکیں
۔وزیر اعلیٰ پنجا ب کی سکولوں کی نگرا نی کے لیے علا قا ئی لوگوں کی
کمیٹیوں کی تشکیل ایک نہا یت خو ش آ ئند عمل ہے جس نہ صرف وا لدین سکول کی
انتظا میہ کو کو تا ہی کی صور ت میں پو چھ سکتے ہیں بلکہ سکول کی بہتری کے
لیے اپنا کر دار ادا کر سکتے ہیں اگر ان کمیٹیوں کو منتخب نما ئندوں کی سر
پر ستی حا صل ہو جا ئے تو اس عمل کو چا ر چا ند لگ سکتے ہیں مسلم لیگ ن
،پیپلز پا رٹی ،تحریک انصاف سمیت سا ری سیا سی جما عتیں بلد یا تی نظا م کا
خوب پر چا ر کرتی ہیں مگر کو ئی جما عت عملی طور پر میدان میں نہیں اتر تی
۔وز یر اعلیٰ پنجا ب میاں شہبا ز شر یف نے متعدد بار اس بات کا اظہا ر کیا
تھا کہ ہما ری حکومت کے قا ئم ہوتے ہی ہم بلدیا تی انتخابا ت کر وائیں گے
مگر تا حا ل ہم انکے انہی الفا ظ کے تکمیل کے خو اہش مند ہیں بلدیا تی
الیکشنز کے با ر بار ملتوی ہو نے کی و جہ سے پا کستان کا نچلاطبقہ الجھن کا
شکا ر ہے کیو نکہ اس نظا م کے نہ ہو نے کی وجہ سے سب سے زیا دہ یہی لو گ
مسا ئل سے دو چا ر ہو رہے ہیں عو ام اس انتظار میں ہے کہ انکے علا قوں سے
نما ئندے منتخب ہوں تا کہ ان کے بنیا دی اور ضروری مسا ئل کو حل کر وا
سکیں۔ سندھ میں تو متحدہ اور پیپلز پا رٹی کر اچی میں نما ئند گی کے لیے
رسہ کشی میں مصروف ہیں کیو نکہ پیپلز پا رٹی کبھی نہیں چا ہے گی کہ تمام ٹا
ؤنز میں متحدہ کے نما ئندے منتخب ہوں لیکن یہ با ت بھی بلا شبہ حقیقت کے قر
یب لگتی ہے کہ متحدہ اپنی مکمل گر فت کر اچی سے کھو بیٹھی ہے یہا ں مصطفیٰ
کما ل جیسی شخصیت کو خراج تحسین پیش نہ کر نا ز یا دتی ہو گی جنہوں نے اپنے
عہدے کی خو ب ذمہ داری نبھا ئی اور کر اچی کو ایک نیا رخ دیا ۔
سب سیا سی جما عتیں اس با ت سے خا ئف دکھا ئی دیتی ہیں کہ اگر بلدیا تی
الیکشن کر وا ئے گئے اور انکی کا ر کر دگی کے بنا پر انہیں نما ئند گی کم
حا صل ہو ئی تو ان کی مقبو لیت کے جھو ٹے دعوے دھر ے کے دھرے رہ جا ئیں گے
اسی با ت پر حکو متیں عوام کے مسا ئل سے زیا دہ اپنی خواہشا ت کو تر جیح دے
رہی ہیں اس لیے الیکشن نہ کر وانے کے نت نئے بہا نے تر اشے جا رہے ہیں یہ
بات قا بل افسو س ہے کہ ہمیشہ ما رشل لاء میں ہی بلدیا تی نظام کو مضبوط
بنا یا گیااورجمہو ری حکومتیں ہمیشہ اس نظا م سے نا لا ں نظر آ تی ہیں۔ |
|