| 
		  قبل از اسلام عرب میں بیٹیو ں کو ز ندہ د فن کر دیا 
		جا تا تھا یہ کو ئی حیرا نی کی با ت نہیں ہے کہ ان حالا ت میں بھی عرب خوا 
		تین نے اس قسم کے کفر و ا لحا د کے خلا ف بغاوت میں حصہ لیا آ غاز اسلام 
		میں خوا تین کے کردار کے با رے میں چند حقا ئق کا حوا لہ درج ہے حضرت خد 
		یجہ ایک دو لت مند خا تو ن تھیں ا پنے شو ہر کے ز یر ا ثر بھی اور فطر طا 
		بھی وہ حتی کہ قبل از اسلام غر باء کی ا مداد کے لیئے ا پنی دو لت خر چ کیا 
		کر تی تھیں اسطر ح ا نھو ں نے جو عزت و شہرت حا صل کی وہ دین اسلام کے لیئے 
		سود مند تھی جسے ا نھو ں نے د ل و جان سے قائم ر کھا ا سمیں شک نہیں کہ وہ 
		پہلی شخصیت تھیں جس نے اپنے شو ہر کے اس د عو یٰ کی سچا ئی کا اقرار کیا کہ 
		ا نھو ں نے ایک فر شتہ د یکھا ہے اور یہ کہ ا نھیں رب کا ئینا ت جل شا نہ 
		کی طر ف سے لو گو ں کا ر ہبر و ر ہنما مقرر کیا گیا ہے یہ حضرت خد یجتہ ا 
		لکبر یٰ ؓ ہی تھیں جو پہلی و حی کے نزو ل کے بعد ختم ا لمر سلین کو تشفی و 
		تسکین د یا کر تیں تھیں ان کے عیسا ئی چچا زاد ور قہ بن نو فل کا د ین 
		اسلام کی جا نب ر جحا ن و میلا ن بھی ا نھی کی کو ششو ں کا نتیجہ تھا سیرت 
		نگا ر (سہیلی)ر پورٹ کر تے ہیں کہ مکی عیسا ئی عدا س بھی حضرت خد یجتہ ا 
		لکبر یٰ کی تر غیب و تحر یک سے مشر ف بہ اسلام ہو ئے آ پؓ اپنے گھر کے مرد 
		و خوا تین غلا مو ں کو بھی تبلیغ اسلا م فر ما تیں تھیں جب شہر مکہ نے معا 
		شی و معا شر تی با ئیکا ٹ کیا تو یہ حضرت خد یجتہ ا لکبر یٰ کے ہی قر یبی ر 
		شتہ دار تھے جو ا پنی ز ند گیو ں کو سخت خطر ے میں ڈال کر محصو ر ین کو و 
		قتا فو قتا ا شیا ئے ضرو رت پہنچا تے تھے اسطر ح آپؓ نہ صرف ا پنے شو ہر 
		محترم کی مہر با ن شر یک حیا ت تھیں بلکہ ا نھو ں نے د ین اسلام کے لیئے 
		بہت اہم خد ما ت سر ا نجا م د یں ان کے بغیر پیغمبر اسلام ﷺدو سرے پیغمبرو 
		ں کیطر ح شا ئد اسقدر عظیم کا میا بی کے بغیر ہی د نیا کو خیر باد کہ جا تے 
		۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ابن ا لکلبی کے مطا بق حضرت لبا نہ بنت ا لحا ر ث ر ضی ا ﷲ تعا 
		لیٰ عنہا حضرت خد یجتہ الکبر یٰ کے بعد مکہ مکر مہ میں پہلی خا تو ن تھیں 
		جنھو ں نے اسلا م قبو ل کیا آ پ ؓ ا م ا لفضل کے نا م سے ز یا دہ مشہور ہیں 
		آ پ ؓ حضرت محمد مصطفیﷺ کے چچا حضرت عباس ؓ کی زو جہ محتر مہ تھیں سرور کا 
		ئنا ت کے قر یبی دو ست اور محا فظ ہو نے کے با و جود حضرت عبا سؓ بہت عر صہ 
		بعد مشر ف بہ اسلام ہو ئے وہ آ نحضور ﷺ پر شا ئد ا پنی زو جہ حضرت ام الفضل 
		ؓ کی و جہ سے مہر با ن تھے کیو نکہ وہ ا پنی زو جہ سے بہت محبت کر تے تھے 
		اس امر کو نظر ا نداز نہیں کر نا چا ہیئے کہ ا نھو ں نے حتیٰ کہ ا پنے کمسن 
		بیٹے حضرت عبد اﷲ ا بن عبا س ؓ کو بھی اپنے ہمرا ہ مشر ف بہ اسلام کیا وہ 
		بڑے با اثر خا ندان سے تعلق ر کھتیں تھیں اور بعد ازا ں نبی آ خر الز ما ن 
		حضرت محمد مصطفیﷺ نے ا نکی بہن حضرت میمو نہ بنت ا لحا رث ر ضی اﷲ تعا لیٰ 
		عنہا سے شا دی کی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ابن حبیب ہمیں بتا تا ہے کہ حضرت غز 
		یہ ر ضی ا ﷲ تعا لیٰ عنہا نے مکہ مکر مہ میں کا فی خوا تین کو مشر ف بہ 
		اسلام کیا یہ بدو ی النسل تھیں اور مکہ مکر مہ میں مقیم تھیں ا نکی ا نتھک 
		کو ششو ں کو د یکھ کر مکہ وا لو ں نے خطر ہ محسوس کیا مگر وہ ایک خا تو ن 
		سے بد سلو کی نہیں کر سکتے تھے اس لیئے ا نھو ں نے ان کو دور بھیج د یا ا 
		نھیں ایک قا فلے کے ہمرا ہ کر دیا گیا جو ان کے قبیلے کیجا نب جا رہا تھا 
		قا فلہ وا لو ں نے انکے سا تھ ا نتہا ئی سخت اور تکلیف دہ سلو ک کیا ا نھو 
		ں نے حضرت غز یہ ؓ کو او نٹ کی ننگی پیٹھ پر با ندھ د یا اور کھا نے کو کچھ 
		نہ دیا ا نھو ں نے انکو ایک مقا م پر پہنچ کر بند ھی ہو ئی حا لت میں د ھو 
		پ میں ز مین پر پھینک دیا وہ اپنی کہا نی خود بیان کر تی ہو ئیں کہتیں ہیں 
		کہ تین دن اور تین را تو ں کے بعد تھکا وٹ اور فا قو ں کی و جہ سے میں نیم 
		مر دہ اور بے ہو ش ہو گئی ا نہیں مجھ پر کو ئی ر حم و تر س نہ آ یا پھر رات 
		ہو ئی اور ہم ایک مقام پر تھے ا چا نک میں نے اپنے چہر ے پر کچھ محسوس کیا 
		میں نے ا پنا ہا تھ بڑ ھا یا تو مجھے پا نی ملا میں نے سیر ہو کر پیا اور 
		حتیٰ کہ اس میں سے کچھ ا پنے چہر ے اور اپنے جسم پر بھی پھینکا صبح کو جب 
		قا فلے وا لو ں نے یہ د یکھا کہ میں صحت مند ہو ں تو وہ پر یشا ن ہو ئے میں 
		ا بھی تک ر سے کے سا تھ بند ھی ہو ئی تھی اور قا فلے کے پا نی سے بھر ے ہو 
		ئے چمڑے کے ا چھی طر ح بند تھیلو ں سے کا فی دور تھی ا نہو ں نے مجھ سے پو 
		چھا اور میں نے ا نھیں سچ سچ بتا دیا اسمیں کو ئی و جہ نہیں تھی کہ وہ میر 
		ی کہا نی پر شک کر تے وہ فو را ا پنے کئے پر پچھتا ئے اور دا ئر ہ اسلام 
		میں دا خل ہو گئے وہ سرور کو نین حضرت محمد مصطفیﷺ سے ا سقدر شدید محبت کر 
		تیں تھیں کہ بعد ا زا ں وہ مد ینہ منو رہ گئیں اور آ پ کو پیشکش کہ کہ آ پ 
		ﷺ ا سے غلا م زو جہ کے طور پر قبو ل کر کے ا عزاز بخشیں پیغمبر ا سلام ﷺ نے 
		اسکا شکر یہ ادا کیا مگر اسکی تجو یز کو منظور نہ کیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ حضرت 
		ام شر یک ر ضی ا ﷲ تعا لیٰ عنہا کے با رے میں ا بن ا لا ثیر نے روا ئیت کی 
		ہے حضرت ام شر یک ؓ خفیہ طور پر مکی خوا تین کی بہت بڑی تعداد میں اسلا م 
		کی ا شا عت میں کا میا ب رہیں آ پ ؓ یمنی قبیلہ دوس سے تعلق ر کھتیں تھیں 
		۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔حضرت فا طمہ بنت ا لخطا ب ر ضی اﷲ تعا لیٰ عنہا حضرت عمر فا روق 
		ؓ کی بہن تھیں آپ ؓ ا نجا م کار حضرت عمر فاروق کو مشر ف با اسلام کر نے 
		میں کا میاب ہو ئیں وہ قبل از اسلام کی مکہ کی ان نا یاب خوا تین میں سے د 
		کھا ئی د یتیں ہیں جو پڑ ھنا جا نتیں تھیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔حضرت شفا ء بنت عبد 
		ا ﷲ ر ضی اﷲ تعا لیٰ عنہا حضر ت عمر فا روق ؓ کے ر شتہ دارو ں میں سے تھیں 
		ان کے مشر ف بہ اسلا م ہو نے کی صیح تا ر یخ معلو م نہیں بعد ا زا ں معلم 
		کا ئنا ت حضرت محمد مصطفیٰﷺ نے ا نھیں ا پنی زو جہ حضرت حفصہ کو لکھا ئی کا 
		فن سکھا نے کے لیئے مقر ر فر ما یا اس میں کو ئی شک نہیں کہ ا نھو ں نے بھی 
		د ین ا سلا م کی تبلیغ و ا شا عت میں حصہ لیا ابن حجر روا ئیت کر تے ہیں کہ 
		حضر ت سعد یٰ بنت کر یز ؓ نے حضرت عثما ن ؓ کو مشر ف بہ اسلام کیا وہ شا ئد 
		انکی آ نٹی تھیں سر دار الا نبیا ء حضرت محمد مصطفی ﷺ کی حیا ت مبا ر کہ 
		میں حضرت عثما ن کی دو لت د ین اسلام کے لیئے بہت فا ئدہ مند سود مند ثا بت 
		ہو ئی جب مکی خوا تین نے اپنے شو ہرو ں کے ہمرا ہ ما در و طن کو چھو ڑا تا 
		کہ غیر ملک میں پنا ہ حا صل کر سکیں حبشہ میں ان کے شو ہرو ں نے عیسا ئیت 
		قبو ل کر لی لیکن حضرت ام حبیبہ ؓ اور حضرت سودہؓ نے ا پنے شو ہر و ں کے د 
		با و اور لا لچ کے با و جود مزا حمت کی بعد میں جلد ہی حضرت سو دہ مکہ مکر 
		مہ وا پس آ گئیں اور حضرت محمد مصطفیﷺ ان کے رو یہ سے اس قدر خو ش ہو ئے کہ 
		آ پ نے ا نھیں ا پنی زو جیت میں لینے کا ا عزاز بخشا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔حضرت خد یجۃ 
		ا لکبر یٰ ؓ کی و فا ت کے بعد حضرت ا م حبیبہ ؓ حبشہ سے وا پس آ ئیں لیکن 
		مکہ میں اپنے وا لد ا بو سفیا ن کے گھر جا نے کے بجا ئے آ پؓ مد ینہ منو رہ 
		تشر یف لے گئیں اور آ نحضور ﷺکی زو جہ ہو نے کا ا عزاز پا یا 
		۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس کے علا وہ ابو جہل کے تشدد اور ا یذا ر سا نی کا شکار 
		ہو نے وا لو ں میں حضرت عمار ابن یا سر ؓ کی وا لدہ حضرت سمیہؓ بھی تھیں 
		ایک دن تند و تلخ ا لفا ظ کے تبا دلے کے بعد ا بو جہل نے ا نھیں اپنے نیز ے 
		کے سا تھ شہید کر دیا ا نہیں اسلام میں پہلی شہید خا تو ن بیا ن کیا جا تا 
		ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔حضرت ز نیر ہ ؓ اور حضرت لبینہؓ دو نو ں عمر کے خا ندا ن میں 
		غلا م خوا تین تھیں وہ خود حلقہ بگو ش اسلا م ہو نے سے پہلے ا نھیں مسلسل 
		ما را پیٹا کر تا تھا ا یک دن جب اس نے معمو ل کے مطا بق ا نہیں پیٹا تو وہ 
		رک گیا اور صرف یہ کہا ــیہ مت سمجھو کہ میں تم پر ر حم کھا رہا ہو ں ا یسا 
		ہر گز نہیں میں تمہیں پیٹتے پیٹتے تھک گیا ہو ں اور آرا م کے بعد میں تمہیں 
		دو با رہ سزا دو ں گا کیو نکہ تم نے اس نئے د ین کو تر ک کر نے سے ا نکار 
		کر د یا ہے ان تما م مصا ئب و تکا لیف کے با و جو د ا پنے عقا ئد میں مضبوط 
		و مستحکم ر ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ان تہتر مد نیو ں میں جنہو ں نے ہجر ت پر 
		عقبہ کے معا ہدہ میں حصہ لیا دو خوا تین تھیں ا یک قبلہ ما زن کی نبیہ ام 
		عما رہؓ اور دو سر ی قبیلہ سلم کی حضرت ا سما ء ام منیع ؓ حضرت ام ورقہ بنت 
		عبد اﷲ ابن ا لحا رث ؓ کے قبو ل اسلام کی صیحح تا ر یخ معلو م نہیں تا ہم 
		پہلے ہی سن دو ہجر ی میں وہ جنگ بدر میں بطور نرس حصہ لینا چا ہتیں تھیں وہ 
		اسقدر ا علیٰ و ا رفع ذ ہا نت و فطا نت کی حا مل تھیں کہ وہ قر آ ن ا لحکیم 
		کی حا فظہ ہو ئیں ! پیغمبر اسلام ﷺ ا نکی اسقدر ز یا دہ عزت کر تے تھے کہ ٓ 
		پ ﷺ نے ا نہیں غیر معمو لی طور پر ا پنے علا قے کی مسجد کا ا ما م مقرر فر 
		ما یا جہا ں وہ حتیٰ کہ مر دو ں کی بھی ا ما مت فر ما تی تھیں آ پ ؓ ا پنے 
		چند دو سر ے سا تھیو ں کے ہمرا ہ ان سے ملنے جا یا کر تے تھے اور آپ نے ا 
		نھیں بطو ر شہید مر نے کی پیش گو ئی کی تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 
		۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ڈا کٹر محمد حمید اﷲ کی تحقیق  |