فنا فی اللہ حضرت حفیظ ماہی چشتی نظامی سلیمانی رضی اللہ عنہ وادیٔ سون سرکی شریف

معروف روحانی مذہبی شخصیت پاکستان مشائخ کونسل کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات ونشریات حضرت علامہ ابوالحامدپیرمحمدامیرسلطان قادری چشتی نظامی کی تالیف وتصنیف لطیف اولیائے وادیٔ سون حصہ اول سن اشاعت 1999سے اقتباس

بحرِ عشق ومحبت فنا فی الشیخ فنا فی الرسول واقفِ رموزِ معرفت وحقیقت حضرت مولانا عبدالحفیظ چشتی نظامی سلیمانی رضی اللہ عنہ 1246ہجری1830عیسوی کو سرکی وادیٔ سون (موجودہ ضلع خوشاب) میں عظیم قبیلہ اعوان کے جناب حضرت حاجی نور احمد مرحوم رحمة اللہ علیہ کے ہاں پیدا ہوئے۔قرآن مجید اور دین محمدی کی ابتدائی تعلیم اپنے والدِ محترم جناب حاجی نوراحمد رحمة اللہ علیہ سے حاصل کی۔مزید دینی مدارس میں تعلیم حاصل کرنے کا شرف حاصل کیا آخری تعلیم تونسہ شریف کے خلیفہ مکھڈ شریف والوں سے حاصل کرکے سندِ فراغت پائی۔دوران ِ تعلیم ہی کاشف ِ اسرارِ الہی واقفِ معرفت لامتناہی جامع العلوم صوری ومعنوی برہان العارفین امام الواصلین حجة الکاملین سلطان التارِکین شہبازِ لامکاںخواجہ خواجگاںحضرت خواجہ شاہِ سلیماں تونسوی غریب نوازرضی اللہ عنہ کے دستِ حق پرست پر سلسلہ عالیہ چشتیہ نظامیہ سلیمانیہ میں بیعت کا شرف حاصل کیا ۔اور بعد ازاں شمس فلکِ ولایت ومعرفت ،برہان الواصلین ،سلطان الکاملین،امام العاشقین،مرشد عارِفاں،محبوبِ رب العالمین حضرت خواجہ شمس الد ین شمس العارِ فین سیالوی رضی اللہ عنہ آستانہ عالیہ سیال شریف والوں سے خرقہ خلافت سے سرفرازہوکر راہِ حق کے متلاشیوں کی رہنمائی کا فریضہ سرانجام دینا شروع کیا۔حضرت خواجہ حفیظ ماہی کو اپنے مرشدِ کامل سے والہانہ عشق اور حقیقی عقیدت و محبت تھی جب بھی جذب وعشق کا غلبہ ہوتا آپ اپنے مرشدکامل واکمل کی زیارت کے لئے عازمِ تونسہ شریف ہوتے کئی کئی روز تونسہ شریف مرشد کریم کی بارگاہ میں حاضر رہ کر روحانی فیوض وبرکات حاصل کرتے-

حضرت خواجہ عبدالحفیظ کے مرشد پاک پیار سے اپنے غلامِ صادق کو حفیظ ماہی کے نام سے یاد فرماتے اور اسی نام سے مشہور بھی ہوئے۔جب آپ کے مرشدِکامل حضرت خواجہ شاہ سلیماں تونسوی غریب نواز کا وصال پاک ہوا توآپ کی زندگی میں ایک تاریکی کی لہر دوڑ اٹھی اسی تاریکی کی لہر کومٹانے کی تڑپ میں نہ دن کو سکون نہ رات کی نیند غم ہجرِ محبوب میں شب وروز تڑپنے کی کیفیت طاری رہنے لگی کہ ایک نیند نے آلیا مرشد کریم نے کرم نوازی فرمائی اورفرمایا حفیظ ماہی پریشاں ہونا رونا دھونا چھوڑ اب تمھارے قریب ہی سیالاں میں ہمارا ٹھکانہ ہے نیند سے آنکھ کھلنے کے بعد بسر سر پر رکھا اور سیال شریف روانہ ہو پڑے۔حضرت خواجہ شمس العارفین سیالوی کے روئے تاباں پر نگاہ پڑتے ہی تما م رنج عغم راحت میں تبدیل ہوگئے اس دارِ فانی کی زندگی کے اکثر ایام حضور خواجہ شمس العارفین سیالوی کی خدمت اقدس میں گزار کر حقیقی زندگی سے لطف اندوز ہوتے رہے۔اجازت ملنے پر سرکی شریف میں ایک دینی مدرسہ کی بنیاد رکھی جس میں دور دور سے تشنگانِ شریعت ومعرفت کے متلاشی آکر اپنی پیاس بجھاتے اور پھر اپنے اپنے وطن کو لوٹ جاتے-

حضرت خواجہ حفیظ ماہی کا توکل ومجاہدہ بے مثالی تھاکشف وکرامات دیگر اوصاف میں سے ایک صفت تھی ۔کئی کرامتوں کا ظہور ہوا تفصیل کے لئے اولیائے وادیٔ سون حصہ اول کا مطالعہ کریں ایک کرامت نظرِ قارئین ہے ایک مرتبہ آپ حجرہ مبارک سے باہرتشریف لائے دیکھا ایک جذام کا مریض لیٹا پڑا ہے حفیظ ماہی سرکا نے اسے کسی اللہ والے یا حکیم سے رجوع کرنے کا فرماتے ہوئے فرمایا کہ میں تو اللہ والوںکا خادم ہوںجذامی عازم سیال شریف ہوا حضور خواجہ شمس العارفین کی بارگاہِ اقدس میئں جب حاض ہواتو آپ نے فرمایا تمھارا علاج تومولوی حفیظ ماہی کے پاس ہے وہ حسب الحکم پیر سیال لجپال دوبارہ جب حاضرِ خدمت ہوا تو حفیظ ماہی سرکار نے فرمایافقیر نے تمھیںکسی حکیم یا کسی اللہ والے کے پاس جانے کو کہا تھا تو وہ مریض ادب کو ملحوظِ خاطر رکھ کر بولا مجھے پیر سیال لجپال نے بھیجا ہے یہ سن کرب حفیظ ماہی سرکار پر وجد کی کیفیت طاری ہوگئی آگے بڑھ کرمریض کے سر کے بال پکڑ کر کھینچا تو پوری کھال اتر گئی نیچے صاف شفاف جسم نکل آیا جیسے کوئی مرض کبھی لاحق ہی نہ ہوا تھا۔حضور خواجہ حفیظ ماہی سرکار کا وصال مبارک 15رجب المرجب 1305ہجری 28مارچ1888ء کو اٹھاون سال کی ظاہری عمر میں ہوامزارِ اقدس آج بھی سرکی شریف وادیٔ سون ضلع خوشاب پنجاب پاکستان میں مرجع خلائق ہے اللہ تعالی ٰ اپنے محبوب بندے کے فیض سے اہلِ ایمان کو مستفیض ہونے کی سعادت نصیب فرمائے آمین بجاہ ِسیدالمرسلین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وآلِ خاتم النبین

پیرآف اوگالی شریف
About the Author: پیرآف اوگالی شریف Read More Articles by پیرآف اوگالی شریف: 832 Articles with 1273887 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.