دانتوں کی حفاظت کیسے کی جائے
(Dr. Ch Tanveer Sarwar, Lahore)
قارئین !میں کافی دنوں کے بعد
حاضر ہوا ہوں کیونکہ میں بیٹے کی شادی میں مصروف تھا جس کی وجہ سے آپ سب سے
ملاقات نہ ہو سکی۔مجھے امید ہے کہ آپ میرے مضمون کا انتظار کر رہے ہوں گے
تو آج کا موضوع دانتوں کی حفاظت سے متعلق ہے اور اس امید کے ساتھ لکھ رہا
ہوں کہ آپ کو یہ پسند آ جائے ۔جیسا کہ آپ سب جانتے ہیں کہ صحت مند دانت
،سفید اور چمکدار دانت ہی سب کو بھلے لگتے ہیں لیکن ہماری ہی کوتاہیوں کی
وجہ سے ہم اپنے دانتوں کو کمزور کر لیتے ہیں ۔خوبصورت دانت نہ صرف چہرے کی
خوبصورتی میں اجافہ کرتے ہیں بلکہ کھانا چبانے میں بھی اہم کردار ادا کرتے
ہیں۔اس کے علاوہ ہماری مسکراہٹ کو دوبالا کرنے میں بھی دانتوں کا ہی عمل
دخل ہے۔اور اگر آپ اپنی مسکراہٹ کو دلکش بنانا چاہتے ہیں تو پھر دانتوں کی
صفائی کا خیال ضرور رکھیں۔اگر ہم دانتوں کی صفائی میں غفلت برتیں گے تو پھر
کئی بیماریوں کا شکار بھی ہو جائیں گے۔
دانتوں کی سب سے بری بیماری پائیوریا ہے اس بیماری کی وجہ سے دانتوں سے خون
آتا ہے اور مسوڑوں میں پیپ بھر جاتی ہے اس بیماری سے نہ صرف منہ بلکہ ہمارا
پورا جسم متاثر ہوتا ہے۔کیونکہ خون اور پیپ ہمارے کھانے میں شامل ہو کر جسم
میں داخل ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے ہمیں اور کئی بیماریوں سے واسطہ پڑ سکتا
ہے۔یہ سب ہماری غفلت کا نتیجہ ہوتا ہے۔اگر پائیوریا کا بروقت علاج نہ کیا
جائے تو اس سے منہ پھوڑے بن جاتے ہیں اور اگر مزید خرابی پیدا ہو جائے تو
تمام دانتوں سے ہاتھ دھونا پڑ جاتا ہے۔اس لئے قارئین کوئی بھی بیماری ہو اس
کے لئے آپ فوراً اپنے قریبی ڈاکڑ سے رجوع کریں تاکہ وقت پر اس بیماری کے
بارے میں ہمیں اگاہی ہو جائے اور اس کا بروقت علاج ہو جائے۔خون کو روکنے کے
لئے شہد اور زیتوں کے تیل کو ملا کر دانتوں پر ملیں۔اگر دانت میں درد محسوس
ہو تو ادرک کا ایک ٹکڑا لے کر اس پر نمک لگا کر درد والی جگہ پر رکھیں آرام
آ جائے گا۔
ویسے تو ہر کھانے کے بعد دانتوں کی صفائی ضروری ہے لیکن اگر آپ پھلوں کا
جوس پیتے ہیں تو ماہرین کے مطابق آپ کو دانت ضرور صاف کرنے چاہیں۔اگر آپ
ایسا نہیں کرتے تو دانتوں اور مسوڑوں کی بیماریوں سے متاثر ہوں گے۔اور دل
کا مرض بھی ہو سکتا ہے۔ایک تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ مالٹے کے جوس سے دانتوں
کی پالش خراب ہوتی ہے۔آپ کے لئے ہدایت ہے کہ جوس پینے کے فوراً بعد اپنے
دانتوں کی صفائی کریں۔
اس کے علاوہ چائے ہمارے ملک میں بہت پی جاتی ہے اگر آپ بھی چائے پینے کے
دلدادہ ہیں تو پھر چائے پینے کے بعد تین چار بار کلی ضرور کر لیا کریں۔اور
پانی کو منہ میں ایک آدھا منٹ ہلاتے رہیں۔پھر پانی کو باہر اگل دیں۔اگر آپ
کلی کرتے وقت نیم گرم پانی میں چٹکی بھر نمک ڈال کر غرارے کریں یا کلی کریں
تو دانتوں میں اٹکی ہو غذا نکل جاتی ہے اور دانت صاف ہو جاتے ہیں۔اس کے
علاوہ میٹھی چیزوں کا استعمال کم سے کم کریں خاص کر بچوں کو اس سے ضرور دور
رکھیں یا کم سے کام استعمال کریں۔اگر آپ نے کوئی میٹھی چیز کھائی ہے تو پھر
بھی دانتوں کی صفائی لازمی کریں۔
لونگ کا تیل دانتوں کے لئے بے حد مفید ہے اگر دانت صاف کرتے وقت برش پر چند
قطرے لونگ کے تیل کے ٹپکا کر دانت صاف کئے جائیں تو دانت نہ صرف صاف بلکہ
چمکدار بھی ہو جائیں گے۔لونگ کے مسلسل استعمال سے دانتوں میں لگے کیڑوں سے
بھی نجات مل جاتی ہے۔اسی طرح بعض اوقات دانت میں اچانک درد شروع ہو جاتا جو
ذہنی اور جسمانی حالت کو متاثر کرتا ہے اس کے لئے ضروری ہے کہ آپ اپنے
ڈاکٹر سے فوری طور پر ملیں اور دانتوں کا معائنہ کروائیں بہتر یہی ہے کہ آپ
دانتوں کیے ماہر ڈاکٹر سے ہی رجوع کریں۔دانتوں کو اگر آپ ہر قسم کی بیماری
سے محفوظ رکھنا چاہتے ہیں تو پھر اپنے دانتوں کی صفائی پہلا اصول ہے۔صفائی
کے لئے بہترین کمپنی کا برش یا مسواک کا استعمال کریں۔
طبعی ماہرین کے مطابق پنیر کھانا دانتوں اور مسوڑوں کے لئے فائدہ مند ہوتا
ہے کیونکہ اس میں جراثیم کش اجزاء پائے جاتے ہیں۔سیب کھانے سے بھی دانتوں
کی صفائی ہو جاتی ہے۔اور اگر منہ سے بدبو آتی ہو تو اس کے لئے دارچینی کی
چائے پینا مفید رہتا ہے۔کیلے کے چھلکے کو پیس کر دانتوں کو صاف کرنے سے
دانت سفید ہو جاتے ہیں۔لیموں کے رس کو برش پر لگا کر دانت صاف کرنے سے بھی
دانتوں میں چمک پیدا ہو جاتی ہے۔
ہومیو پیتھک ادویات:
٭پلانٹینگو میجر Q: کا استعمال دانتوں کے درد میں مفید رہتا ہے۔اس کا
استعمال پینے اور روئی کے ساتھ متاثرہ جگہ پر لگانے سے درد میں آرام آ جاتا
ہے۔
٭ کریا زوٹ 30 کا استعمال دانتوں سے خون آنے کی صورت میں کیا جانا چاہئے۔اس
کے علاوہ تھائی مول Q کا استعمال بھی مسوڑوں کی سوجن میں مفید ہے
٭بیلا ڈونا 30 کا ستعمال دانت درد میں مفید رہتا ہے۔اس کے علاوہ اگر خون
آتا ہو تو پھر ملی فولیم Q کا استعمال ڈاکٹر کی ہدایات کے مطابق کریں۔
٭ہومیو پیتھک ڈراپس بچوں کے دانت نکالے کے زمانے کے لئے بے حد مفید ہیں۔بچے
میں اگر چڑثراپن ہو توکیمومیلا دوا کا استعمال ڈاکٹر کے مشورے سے کریں۔ |
|
Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.